امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امیت شاہ نے آج حیدرآباد میں سردار ولبھ بھائی پٹیل نیشنل پولیس اکیڈمی کے آئی پی ایس کے 75 آر آر بیچ کی دیکشانت پریڈ سے خطاب کیا
پچہتر آر آر کے آفیسر ٹرینیز وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے امرت کال کے عہد کو پورا کرنے کی سمت میں اہم کردار ادا کریں گے
اب ہمیں ردعمل کرنے والی اور جواب دینے والے پولیس نظام کے بجائے امتناعی ، دوراندیش اور مستعد پولیس نظام کی جانب بڑھنا ہے
ہم زیرو ٹولرینس کی پالیسی سے آگے بڑھ کر زیر وٹولرینس اسٹریٹجی اور زیر وٹولرینس ایکشن کی جانب بڑھے ہیں
ون ڈاٹا ون اینٹری کے اصول کے ساتھ مودی سرکار اندرونی سلامتی کے ہر شعبے کے لئے ڈاٹا بیس تیار کررہی ہے اور انھیں مربوط بھی کیا جارہا ہے
زیر تربیت افسران کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ان تین نئے فوجداری قوانین کو بنیادی سطح پر صدق دلی سے لاگو کریں
پولیس افسران کو ہمیشہ ملک کے غریب اور کمزور طبقوں کے تئیں ہمدرد ہونا چاہئے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے چوکس رہنا چاہئے
Posted On:
27 OCT 2023 3:05PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امیت شاہ نے آج حیدرآباد کے سردار ولبھ بھائی پٹیل نیشنل پولیس اکیڈمی میں 75 آر آر بیچ، انڈین پولیس سروسز (آئی پی ایس) کی دیکشانت پریڈ سے خطاب کیا۔ اس موقع پر تلنگانہ کے گورنر، مرکزی داخلہ سکریٹری، ڈائرکٹر انٹیلجنس بیورو اور ڈائرکٹر سی بی آئی سمیت متعدد اکابرین موجود تھے۔
اپنی تقریر میں جناب امیت شاہ نے کہا کہ آج 75 آر آر کے زیر تربیت افسروں کے لئے ایک بہت اہم دن ہے کیونکہ یہ وہ خوش قسمت افسران ہیں جو ملک کی آزادی کے سو سالہ دور میں ہندوستانی پولیس نظام میں اعلیٰ قائدانہ رول کا آغاز کریں گے اور ملک کی اندرونی سلامتی کی ذمہ داری ان کے ہاتھوں میں ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ اکیڈمی کا امرت مہوتسو کا 75واں بیچ تاریخی اہمیت کا حامل ہوگا اور یہ افسران اپنی محنت لگن قربانی اور ملک کے لئے تندہی کے ذریعہ اس موقع کو اور بھی تاریخی بنائیں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ جب یہ افسران ملک کی مختلف ریاستوں میں پولیس فورس کی قیادت کریں گے، ملک کو 75 آر آر کے ٹرینیز پر فخر ہوگا کہ ان لوگوں نے اپنی خدمات کے 25 برسوں میں اندرونی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کام کیا اور کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ 75 آر آر بیچ کے آفیسر ٹرینیز وزیراعظم جناب نریندر مودی کے امرت کال کے عہد کو پورا کرنے کے لئے اہم رول ادا کریں گے۔ جب ملک آزادی کے سول سال مکمل ہونے کا جشن منائے گا تو ہندوستان تمام شعبوں میں دنیا کی قیادت کررہا ہوگا اور ان افسران کا اس میں اہم حصہ ہوگا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ سردار پٹیل نے ملک کو آگے لے جانے کے لئے بہت سوچ سمجھ کر اس اکیڈمی کی بنیاد رکھی تھی۔ ہمارے ملک نے آزادی کے 75 برس مکمل کرلئے ہیں اور اب امرت کال کے دور میں داخل ہوگیا ہے۔ ملک کے 130 کروڑ عوام کویہ وقت ہے کہ ہم عہد کریں اور پھر اس عہد کو حصولیابی میں تبدیل کریں۔ جناب شاہ نے کہا کہ امرت کال کے دوران ان افسران کو ملک کی اندرونی سلامتی اور ملک کی سرحدوں کی سلامتی اور نظم وضبط برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اکیڈمی سے پاسنگ آؤٹ کے بعد ان افسران کو یہ یقینی بنانا ہے کہ ملک میں آئین پر پوری طرح سے عمل ہو اور عوام کو آئین میں دیئے گئے حقوق حاصل ہوں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ ملک کے پہلے وزیر داخلہ اور مردِ آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل نے نہ صرف اس ملک کو متحد کیا بلکہ اسے متحد رکھنے کے لئے بہت سے اہم کام بھی کئے۔ انہوں نے کہا کہ سردار پٹیل نے ملک کی 550 سے زیادہ نوابی ریاستوں کو ضم کرکے نہ صرف ایک متحدہ ہندوستان بنایا بلکہ آئی پی ایس کیڈر شروع کرکے ایک مضبوط نظام کی بنیاد رکھی۔ جناب شاہ نے کہا کہ سردار پٹیل نے کہا تھا کہ اگر یونین کے پاس ایک اچھی آل انڈیا سروس نہیں ہوگی، جس میں اپنے خیالات کے اظہار کی آزادی ہے، تو یونین کا وجود ختم ہو جائے گا۔ یہ جملہ آئی پی ایس کیڈر کے لیے ایک رہنما اصول کی طرح ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک بار سردار پٹیل نے کہا تھا کہ اس ادارے کے پاس پیچھے مڑ کر دیکھنے کے لیے کچھ نہیں ہے لیکن آنے والی نسلوں کے لیے روایت قائم کرنے کے لیے كافی کچھ ہے۔ جب یہ اکیڈمی قائم ہوئی تو اس کی کوئی تاریخ نہیں تھی لیکن ان 75 سالوں میں یہاں سے پاس آؤٹ ہونے والے آئی پی ایس افسران نے ملک کی داخلی اور سرحدی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے ایک روشن اور تابناک تاریخ رقم کی ہے۔ آج یہاں سے پاس آؤٹ ہونے والے 75ویں بیچ کے ٹرینیز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تاریخ کو آگے لے جائیں اور اس میں کئی سنہری ابواب کا اضافہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہاں سے 175 ٹرینیز بنیادی کورس مکمل کرنے کے بعد پاس آؤٹ ہو رہے ہیں جن میں بھوٹان، مالدیپ، ماریشس اور نیپال کے 20 غیر ملکی افسران شامل ہیں۔ ان 175 ٹرینی افسروں میں 34 خاتون افسران شامل ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی آنے والے دنوں میں داخلی سلامتی سے نمٹنے میں بہت اہم رول ادا کرے گی۔ یہی وجہ ہے كہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پولیس ٹیکنالوجی مشن تشکیل دیا۔ اس مشن کا مقصد ہندوستانی پولیس کو دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکنالوجی سے لیس كرنا ہے۔ ہمیں پولیسنگ اور داخلی سلامتی سے نمٹنے میں ٹیکنالوجی کے عملی استعمال كے ساتھ پولیس کو ہمیشہ تکنیکی طور پر مجرم سے دو قدم آگے رکھنے کا نظام ترتیب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے تمام تر تجربے اور تربیت کے ساتھ جب یہ افسران فیلڈ میں جا کر عوام سے معامالت کریں گے تو اس ٹریننگ کو عملی تجربے کے ساتھ جوڑ کر وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر پاءیں گے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آج ایک خاتون افسر کو بہترین آفیسر ٹرینی ایوارڈ ملا ہے اور یہ ہمارے ملک کے لیے بڑے فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈمی کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون ٹرینی افسر محترمہ رنجیت شرما کو آئی پی ایس ایسوسی ایشن کا اسکواڈ آف آنر جیتنے کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ملک خواتین کی قیادت میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ مودی حکومت نے حال ہی میں ملک کی پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کو یقینی بنایا ہے۔ آج پاس آؤٹ ہونے والی خاتون افسروں کی قیادت میں وزیر اعظم مودی کا خواتین کی زیر قیادت ترقی کا مركزی خیال ملک کے ہر گاؤں تک پہنچ جائے گا۔
داخلہ اور تعاون کے مركزی وزیر نے کہا کہ ہم نے یہ آزادی بے شمار قربانیوں اور جدوجہد کے بعد حاصل کی ہے۔ 1857 سے 1947 تک 90 سالہ جدوجہدِ آزادی کے دوران لاکھوں لوگوں کی قربانیوں سے آج ایک آزاد ملک کی حیثیت سے 75 سال مکمل کرنے کے بعد ہم دنیا کے سامنے فخر سے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سات دہائیوں سے زائد وقفے تک جاری رہنے والے اس مشکل سفر میں کئی پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ 36,500 سے زائد پولیس افسران اور جوانوں نے اپنی ڈیوٹی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے عظیم قربانیاں دی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہمارا ملک دنیا کے سامنے فخر سے کھڑا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ان 36,500 پولیس افسروں اور جوانوں کی قربانی ہمارے لیے باعثِ تحریك ہونی چاہیے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ملک کو ایك زمانے سے دہشت گردی، بائیں بازو کی انتہا پسندی اور نکسلی تشدد کے چیلنج کا سامنا رہا لیکن پچھلے 10 سالوں میں ہمارے بہادر پولیس والوں کی کوششوں سے ہم ان پر قابو پانے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے چیلنجز ابھی ختم نہیں ہوئے اور بہت سے نئی آزمائشیں جیسے کہ منظم جرائم، سائبر کرائم، بین ریاستی اور بین الاقوامی مالیاتی جرائم، بین ریاستی گینگ آج ہمارے سامنے کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں منشیات کی اسمگلنگ، کرپٹو کرنسی کے ذریعے ملکی معیشت کو کمزور کرنے، حوالے کے کاروبار اور جعلی کرنسی کے کاروبار جیسے چیلنجز کے خلاف اسی قوت کے ساتھ اپنی جنگ جاری رکھنی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ آج اس نئے بیچ کے افسران كے سروس میں اپنا پہلا قدم رکھنے كے ساتھ ہمارا ملک ایک نئے دور کی طرف بڑھنے لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے برطانوی حکمرانی کے تین قوانین – سی آر پی سی، آءی پی سی اور ایویڈینٹ ایكٹ – میں انقلابی تبدیلیاں کی ہیں اور تین نئے فوجداری قوانین ملک کی پارلیمنٹ کے سامنے رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی تینوں نئے قوانین پاس ہو جائیں گے اور ان قوانین کی بنیاد پر ہمارا نیا کریمنل جسٹس سسٹم شروع ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں کے دور میں بنائے گئے قوانین کے عہد کو ختم کرنے کے بعد ہندوستان ایک نئے دور میں نئے یقین، امید اور جوش کے ساتھ داخل ہو رہا ہے۔ پرانے قوانین کا مقصد حکومت کا تحفظ تھا لیکن نئے قوانین کا مقصد عوام کے حقوق کا تحفظ اور ان حقوق تک عوام کی رسائی میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس بنیادی تبدیلی کے ساتھ نئے ٹرینی افسروں کو ان تینوں قوانین کے ذریعے فوجداری كے نظام کے اس بدلتے ہوئے دور میں قیادت کرنے کا موقع مل رہا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹرینی افسران کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان نئے قوانین کو زیریں سطح پر مکمل طور پر نافذ کریں۔ انہیں ان قوانین کی روح کو سمجھنا ہوگا اور عوام کو محفوظ رکھنا ہوگا اور ان کے حقوق کو بھی تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔ جناب شاہ نے کہا کہ نئے قانون میں دہشت گردی اور منظم جرائم کی از سر نو تشریح کی گئی ہے اور بین ریاستی گروہوں کو ختم کرنے کے لیے کئی دفعات بھی وضع کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ تکنیکی دفعات کو قانونی شکل دے کر پولیس کو بااختیار بنایا گیا ہے۔ تفتیشی عمل کو ڈیجیٹائز کیا گیا ہے اور تفتیشی چارج شیٹ کی ٹائم لائن اور فرانزک دفعات پر عمل کرنے کے لیے مناسب نظام قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے قوانین کے تحت سزا کی شرح کو بڑھانے کے لیے ایک وقتی منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ان قوانین کے ذریعے انصاف كے نظام میں بھی بہت سی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ وزیر داخلہ نے ٹرینی افسروں سے کہا کہ وہ 'ردعمل اور كارروائی والی' پولیسنگ سے آگے بڑھ کر 'امتناعی، پیش بین اور فعال' پولیسنگ کی طرف بڑھیں اور بدلتے ہوئے ماحول میں وقت کے ساتھ ساتھ پولیسنگ میں بھی انقلاب آفریں تبدیلی لائیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ حساسیت سے آئین کو اس کا انسانی نقطہ نظر ملتا ہے اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے آئین سازوں کی طرف سے آئین میں دی گئی روح کو پوری حساسیت کے ساتھ نافذ کریں۔ انہوں نے پولیس افسران سے کہا کہ وہ ملک کے غریب اور کمزور طبقات کے تئیں ہمیشہ حساس رہیں اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہمیشہ سرگرم رہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہمیں اپنے فرض پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور شہرت کا شکار ہوئے بغیر آگے بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے پولیس افسران سے کہا کہ پوسٹنگ کی جگہ کی مقامی زبان، روایت اور تاریخ کا احترام کرتے ہوئے عوام کے ساتھ حساسیت برقرار رکھیں اور کتابی روش سے بالاتر ہو كرقانون کی روح کو سمجھیں اور آگے بڑھیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں گزشتہ 9 سال ہمارے ملک کی اندرونی سلامتی کے لیے بہت اہم رہے۔ ہم نے ملک کے تین انتہائی مخدوش علاقوں – شمال مشرق، بائیں بازو کے انتہا پسندی والے علاقوں اور جموں و کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2004 سے 2014 تک كے 10 سالوں کے دوران ان تینوں مخدوش علاقوں میں جہاں 33,200 پرتشدد واقعات ہوئے وہیں گزشتہ 9 سالوں میں یہ کم ہو کر 12,000 رہ گئے ہیں۔ ہم پرتشدد واقعات میں 63 فیصد کمی اور اموات میں 73 فیصد کمی کے ساتھ آگے بڑھے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان نے دہشت گردی کے خلاف قطعی عدم برداشت کی پالیسی اپنائی ہے اور اب ہمیں قطعی عدم برداشت کی پالیسی سے آگے بڑھ کر قطعی عدم برداشت كی حکمت عملی اور قطعی عدم برداشت والی کارروائی کی طرف بڑھنا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ پچھلے 9 سالوں میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے ایک ڈیٹا، ایک داخلے کے اصول کے ساتھ داخلی سلامتی کے ہر شعبے میں ڈیٹا بیس تیار كرنے کا کام کیا ہے۔ مختلف ڈیٹا بیس میں انضمام اور باہمی رابطے کے انتظامات بھی کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تمام ایجنسیوں کو تجزیاتی آلات سے لیس کرکے ان کی طاقت بڑھانے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔ آئی سی جے ایس کے تحت، سی سی ٹی این ایس کو 99.93 فیصد یعنی 16,733 پولیس اسٹیشنوں میں نافذ کیا گیا ہے۔ ای عدالتوں کے ذریعے 22 ہزار عدالتوں کو جوڑا گیا ہے۔ تقریباً 2 کروڑ قیدیوں کا ڈیٹا ای جیل کے ذریعے دستیاب ہے، ایک کروڑ سے زائد پراسیکیوشن کا ڈیٹا ای-پراسیکیوشن کے ذریعے آن لائن دستیاب ہے، 17 لاکھ سے زائد کا ڈیٹا بھی ای فرانزک کے ذریعے دستیاب ہے۔ این اے ایف آءی ایس میں 90 لاکھ سے زائد فنگر پرنٹس کا ریکارڈ دستیاب ہے، دہشت گردی کی انٹیگریٹڈ مانیٹرنگ میں بھی کافی ڈیٹا موجود ہیں۔ گرفتار نارکو مجرموں کا ڈیٹا این آءی ڈی اے این کے ذریعے دستیاب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کرائم ملٹی ایجنسی سینٹر میں سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل اور جیل ڈیٹا بیس میں بائیو میٹرک ڈیٹا بھی دستیاب کرایا ہے۔ جناب شاہ نے پولیس افسران سے کہا کہ وہ ان تمام ڈیٹا بیس اور تجزیاتی ٹولز کے ذریعے کام کریں اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوءے پولیس کو ہمیشہ دو قدم آگے رکھیں۔
******
ش ح۔رف۔س ا
U.No:355
(Release ID: 1972097)
Visitor Counter : 147