وزارت خزانہ

عالمی بینک کے ذریعہ تیار کردہ جی20 دستاویزنے، ہندوستان کی ترقی کی تعریف کی ہے

Posted On: 08 SEP 2023 11:38AM by PIB Delhi

ڈیجیٹل سرکاری ڈھانچے (ڈی پی آئی) نے ہندوستان پر ایک تبدیلی جاتی اثر ڈالا ہے، جو کہ جامع مالیات سے کہیں آگے ہے۔ عالمی بینک کے ذریعہ تیار کی گئی) (https://www.g20.org/content/dam/gtwenty/gtwenty_new/document/G20_POLICY_RECOMMENDATIONS.pdf)، جی20 گلوبل پارٹنرشپ فار فنانشل انکلوژن دستاویز نے، مودی حکومت کے تحت گزشتہ ایک دہائی میں، ہندوستان میں ڈی پی آئیز کے تبدیلی جاتی اثرات کی تعریف کی ہے۔

دستاویز میں، مودی حکومت کی جانب سے کئے گئے اہم اقدامات اور ڈیجیٹل سرکاری بنیادی ڈھانچہ (ڈی پی آئی) کے منظر نامے کی تشکیل میں، حکومتی پالیسی اور ضابطے کے اہم کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

  • مالیاتی شمولیت: عالمی بینک کے دستاویز میں ہندوستان کے ڈی پی آئی کے نقطہ نظر کی تعریف کرتے ہوئے، یہ واضح کیا گیا ہے کہ ہندوستان نے صرف 6 سالوں میں وہ حاصل کیا ہے، جس کے حاصل کرنے میں تقریباً پانچ دہائیاں لگ سکتی ہیں ۔

o جےاے ایم ٹرینیٹی نے مالی شمولیت کی شرح کو 2008 میں 25فیصد کی شرح سے،گذشتہ 6 سالوں میں،80فیصد سے زیادہ بالغوں تک پہنچا دیا ہے؛ اور ڈی پی آئیز کی بدولت یہ سفر 47 سال تک کم ہو گیا ہے۔

o دستاویز واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ "حالانکہ اس لیپ فروگنگ میں ڈی پی آئیز کا کردار بلا شبہ واضح ہے، البتہ دوسرے ماحولیاتی نظام کے متغیرات اور پالیسیاں، جو ڈی پی آئیز کی دستیابی کو بنیاد بناتی ہیں، انتہائی اہم تھیں۔ ان میں مزید فعال قانونی اورضا بطہ جاتی لائحہ عمل، اکاؤنٹ کی ملکیت کو وسعت دینے کے لیے قومی پالیسیاں اور شناخت کی تصدیق کے لیے، آدھار کے استعمال سےفائدہ اٹھانے کے لیے مداخلتیں شامل تھیں۔

o اس کے آغاز کے بعد سے، مارچ 2015 میں پی ایم جے ڈی وائی کھاتوں کی تعداد 147.2 ملین میں تین گنا اضافہ ہو کر جون 2022 تک 462 ملین ہو گئی؛ ان کھاتوں میں خواتین کی شرح 56 فیصدہے، اور ان کے کھاتو ں کی تعداد 260 ملین سے زیادہ کی ہے۔

o جن دھن پلس پروگرام، کم آمدنی والی خواتین کو بچت کرنے کی ترغیب دیتا ہے، جس کے نتیجے میں 12 ملین سے زیادہ خواتین صارفین (اپریل 2023 تک) بنیں اور اسی مدت میں پورے پورٹ فولیو کے مقابلے میں، صرف پانچ مہینوں میں ہی، اوسط بیلنس میں 50 فیصد اضافہ ہوا۔ ایک اندازے کے مطابق کم آمدنی والی 100 ملین خواتین کو بچت کی سرگرمیوں میں شامل کرکے، ہندوستان میں سرکاری شعبے کے بینک، تقریباً 25000 کروڑ روپے (3.1 بلین امریکیڈالر) کی رقم جمع کر سکتے ہیں۔

· گورنمنٹ ٹو پرسن (جی2پی) ادائیگیاں:

o پچھلی دہائی میں، ہندوستان نے، دی پی آئی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، دنیا کے سب سے بڑے ڈیجیٹل جی2پی فن تعمیرات میں سے ایک بنایا ہے۔

o اس نقطہ نظر نے 312 کلیدی اسکیموں کے ذریعے، 53 مرکزی حکومت کی وزارتوں سے فائدہ اٹھانے والوں کو براہ راست، تقریباً 361 بلین ڈالر کی رقم کی منتقلی کی حمایت کی ہے۔

o اس کے نتیجے میں مارچ 2022 تک، مجموعی طور پر33 ارب امریکی ڈالر مالیت کی رقم کی بچت ہوئی، جو کہ جی ڈی پی کے تقریباً 1.14 فیصد کے برابر ہے۔

  • یو پی آئی:
    • صرف مئی 2023 میں تقریباً 14.89 کھرب روپے مالیت کے 9.41 بلین سے زیادہ تعداد میں لین دین کیے گئے۔
    • مالی سال 2022-23 کے لیے، یو پی آئی لین دین کی کل رقم کی مالیت، ہندوستان کی اوسط جی ڈی پی کا تقریباً 50 فیصد تھی۔
  • نجی شعبے کے لیے ڈی پی آئیز کی ممکنہ اضافی قدر:
    • ہندوستان میں ڈی پی آئی نے پیچیدگی، لاگت اور ہندوستان میں کاروباری کارروائیوں کے لیے صرف ہونے والے وقت میں کمی کے ذریعے، نجی تنظیموں کی کارکردگی میں بھی اضافہ کیا ہے۔
    • یہاں تک کہ کچھ این بی ایف سیز کو ایس ایم ای قرض دینے میں 8فیصد زیادہ تبادلوں کی شرح، فرسودگی کے اخراجات میں 65فیصد کی بچت اور دھوکہ دہی کا پتہ لگانے سے متعلق اخراجات میں 66فیصدکمی کو فعال کیا گیا ہے۔
    • صنعت کے تخمینوں کے مطابق، ڈی پی آئی کے استعمال کے ساتھ، ہندوستان میں آن بورڈنگ صارفین کے بینکوں کی لاگت23 ڈالرسے کم ہوکر 0.1 ڈالرہوگئی۔
  • کے وائی سی کے لیے بینکوں کے لیے تعمیل کی کم لاگت
    • انڈیا اسٹیک نے کے وائی سی کے طریقہ کار کو ڈیجیٹائز اور آسان کیا ہےاور لاگت کو کم کیا ہے۔ ای-کے وائی سی استعمال کرنے والے بینکوں نے اپنی تعمیل کی لاگت کو 0.12 ڈالر سے کم کر کے 0.06 ڈالر کر دیا ہے۔ لاگت میں کمی نے کم آمدنی والے صارفین کو خدمت کے تئیں اور زیادہ پرکشش بنا دیا ہےاور نئی مصنوعات تیار کرنے کے لیے منافع پیدا کیا ہے۔
  • سرحد پارکی ادائیگیاں:
    • یو پی آئی-پے ناؤ،جو ہندوستان اور سنگاپور کے درمیان آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہے، فروری 2023 میں شروع ہوا تھا۔ یہ جی20 کی مالی شمولیت کی ترجیحات سے ہم آہنگ ہے اور تیز،کم لاگت اور زیادہ شفاف سرحد پار ادائیگیوں کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
  • اکاؤنٹ ایگریگیٹر (اے اے) لائحہ عمل:
    • انڈیا کے اکاؤنٹ ایگریگیٹر (اے اے) لائحہ عمل کا مقصد، ہندوستان کے اعدادوشمار کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہے؛ صارفین اور کاروباری اداروں کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنے اعدادوشمار کو، الیکٹرانک رضامندی کے فریم ورک کے ذریعے، صرف ان کی رضامندی سے شراکت کر سکیں۔ اس لائحہ عمل کو آر بی آئی کے ذریعہ منظم کیا جاتا ہے۔
    • کُل 1.13 ارب مجموعی کھاتوں کو اعدادوشمار کی شراکت کے لئے فعال کیا گیا ہے جن میں سے جون 2023 میں 13.46 ملین رضامندی جمع کی گئی ہیں۔
  • ڈیٹا امپاورمنٹ اور پروٹیکشن آرکیٹیکچر (ڈی ای پی اے):

ہندوستان کا ڈی ای پی اے، افراد کو ان کے اعدادو شمار پر کنٹرول فراہم کرتا ہے، جس سے وہ اسے فراہم کنندگان میں شراکت کرنے کے قابل بناتا ہے۔ یہ نئے آنے والوں کو پہلے سے موجود کلائنٹ کے تعلقات، جدت اور مسابقت کو فروغ دینے میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت کے بغیر، موزوں مصنوعات اور خدمات تک رسائی کو فروغ دیتا ہے۔

*****

U.No.9277

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1955561) Visitor Counter : 133