وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے سواگت پہل قدمی کے 20 برس مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کیا


گجرات میں سواگت پہل قدمی سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ کیسے تکنالوجی عوامی شکایات کا ازالہ کرنے میں مؤثر طریقے سے استعمال کی جا سکتی ہے

’’میرے ذہن میں یہ بات واضح تھی  کہ میں عہدے کی بندشوں کا غلام نہیں بنوں گا۔ میں عوام کے لیے ان ہی کے درمیان  رہوں گا‘‘

’’سواگت پہل قدمی ’زندگی بسر کرنے میں آسانی‘ اور ’حکمرانی کی رسائی‘ کے خیال سے ہم آہنگ ہے ‘‘

’’میرے لیے، سب سے بڑا انعام یہ ہے کہ ہم سواگت کے توسط سے گجرات کے عوام کی خدمت کر سکیں‘‘

’’ہم نے یہ ثابت کر کے دکھادیا  ہے کہ حکمرانی پرانے قواعد و ضوابط تک محدود نہیں ہے بلکہ حکمرانی اختراعات اور نئے خیالات سے ہوتی ہے‘‘

’’سواگت حکمرانی کے لیے متعدد حل کی ترغیب بنا۔ متعدد ریاستیں اس طرح کے نظام پر کام کر رہی ہیں‘‘

’’پرگتی نے گذشتہ 9 برسوں میں ملک کی تیز رفتار ترقی میں ایک بڑا کردار ادا کیا۔ یہ تصور بھی سواگت کے خیال پر مبنی ہے‘‘

Posted On: 27 APR 2023 5:25PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تکنالوجی کو بروئے کار لاکر شکایات پر ریاست گیر توجہ – یعنی ’سواگت پہل قدمی ‘ کے 20 برس مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام سے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے خطاب کیا۔ حکومت گجرات کامیابی کے ساتھ اس پہل قدمی کے 20 برس مکمل ہونے کے موقع پر سواگت سپتاہ منا رہی ہے۔

تقریب کے دوران، وزیر اعظم  نے اسکیم کے پرانے مستفیدین سے بھی گفت وشنید کی۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم  نے اطمینان کا اظہار کیا کہ سواگت پہل قدمی شروع کرنے کا جو مقصد تھا اسے کامیابی کے ساتھ حاصل کر لیا گیا ہے، جہاں شہریوں کو نہ صرف اپنی پریشانیوں کے حل ملتے ہیں بلکہ  وہ سینکڑوں افراد پر مشتمل مکمل برادری کے مسائل بھی اٹھاتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’حکومت کا رویہ دوستانہ ہونا چاہئے تاکہ عام شہری ان کے ساتھ بآسانی اپنے مسائل ساجھا کر سکیں۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ سواگت پہل قدمی اپنے قیام کے 20 برس مکمل کر رہی ہے۔ انہوں نے مستفیدین سے بات چیت کے دوران ماضی کا اپنا تجربہ ساجھا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہریوں کی کوشش اور لگن ہے جس نے سواگت پہل قدمی  کو زبردست طو پر کامیاب کیا ہے۔ انہوں نے  ان سبھی لوگوں کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے اس سمت میں اپنا تعاون دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی اسکیم کی قسمت اسے بناتے وقت اس اسکیم کی منشا اور تصوریت کے ذریعہ طے کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب 2003 میں یہ پہل قدمی لانچ کی گئی تھی ، اس وقت بطور وزیر اعلیٰ ان کی زیادہ عمر نہیں تھی اور میں نے بھی یہ کہاوت سنی تھی کہ طاقت ہر کسی کو بدل دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ذہن میں یہ بات واضح تھی کہ اقتدار ملنے کی وجہ سے بدل نہیں جانا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میرے ذہن میں یہ بات واضح تھی کہ میں عہدے کی بندشوں  کا غلام نہیں بنوں گا۔ میں لوگوں کے لیے ان ہی کے درمیان رہوں گا۔‘‘ اس عزم نے ’تکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ شکایات پر ریاست گیر توجہ (سواگت) ‘ کو جنم دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سواگت کے پس پشت جمہوری اداروں، خواہ  قانون سازی  ہو یا حل ، میں عام شہریوں کے نظریات کا  خیرمقدم کرنے کا خیال کارفرما تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’سواگت پہل قدمی زندگی بسر کرنے میں آسانی اور حکومت کی رسائی کے خیال سے ہم آہنگ ہے۔‘‘

انہوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ حکومت کے ذریعہ پوری ایمانداری اور لگن کے ساتھ کی گئی کوششوں کی وجہ سے گجرات کے اچھی حکمرانی کے ماڈل نے دنیا میں اپنی خود کی شناخت حاصل کی ہے۔ وزیر اعظم نے انٹرنیشنل ٹیلی کام آرگنائزیشن کا ذکر کیا جس نے ای۔شفافیت اور ای۔جوابدہی کے طور پر سواگت کے ذریعہ اچھی حکمرانی کی عمدہ مثال پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ سواگت کو اقوام متحدہ کی جانب سے زبردست پذیرائی حاصل ہوئی  اور اسے عوامی خدمت کے لیے مقتدر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گجرات نے 2011 میں کانگریس کے دور اقتدار میں سواگت پہل قدمی کی بدولت ای۔حکمرانی کے لیے حکومت ہند کی جانب سے گولڈ ایوارڈ حاصل کیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا، ’’میرے لیے، سب سے بڑا انعام یہ کہ ہم سواگت کے توسط سے گجرات کے عوام کی خدمت کر سکیں۔‘‘ سواگت کے تحت ہم نے ایک عملی نظام تیار کیا۔ سواگت کے تحت عوامی سنوائی کا پہلا نظام بلاک اور تحصیل کی سطحوں پر تیار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ضلع مجسٹریٹ کو ضلعی سطح پر جوابدہ بنایا گیا۔ وزیر اعظم نے مطلع کرتے ہوئے کہا، اور ریاستی سطح پر انہوں نے اپنے کندھوں پر ذمہ داری لی۔ انہوں نے کہا کہ اس نے انہیں پہل قدمیوں ، اسکیموں کے اثرات اور رسائی ، اور نفاذکاری ایجنسیوں اور آخری مستفیدین کے درمیان تعلق کو سمجھنے میں مدد ملی۔ سواگت نے شہریوں کو بااختیار بنایا اور معتبریت حاصل کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حالانکہ سواگت پروگرام کا اہتمام ہفتے میں صرف ایک مرتبہ کیا جاتا تھا، تاہم اس سے متعلق کام پورے مہینے جاری رہتا تھا کیونکہ سینکڑوں کی تعداد میں شکایتیں موصول ہوتی تھیں۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ وہ یہ سمجھنے کے لیے ایک تجزیہ کرتے تھے کہ آیا کوئی مخصوص محکمے، افسران  یا علاقے ہیں جن کی شکایات دوسروں کے مقابلے میں زیادہ ہوں ۔ جناب مودی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’’ایک تفصیلی جائزہ لیا جاتا تھا جس کے تحت ضرورت پڑنے پر پالیسیوں میں ترمیم بھی کی جاتی تھی۔ اس سے عام شہریوں کے درمیان اعتماد کا احساس پیدا ہوا۔‘‘انہوں نے کہا کہ سماج میں اچھی حکمرانی کا پیمانہ عوامی شکایات کے ازالے کے نظام کی کوالٹی پر منحصر ہے  اور یہی جمہوریت کا حقیقی امتحان ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سواگت نے حکومت میں بندھے ٹکے راستے پر چلنے کے پرانے تصور کو تبدیل کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے یہ ثابت کرکے دکھایا کہ حکمرانی پرانے قواعد و ضوابط تک محدود نہیں بلکہ حکمرانی اختراعات اور نئے خیالات سے ہوتی ہے۔‘‘ جناب مودی نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ 2003 میں ای۔حکمرانی کو اس وقت کی حکومتوں کے ذریعہ زیادہ ترجیح نہیں دی جاتی تھی۔ کاغذات اور ان سے بنی فائلوں کے نتیجہ میں کافی تاخیر ہوتی تھی اور ویڈیو کانفرنسنگ اکثر نامعلوم ہی رہتی تھیں۔ ’’ان حالات میں، گجرات نے مستقبل پر مبنی خیالات پر کام کیا۔ اور آج، سواگت جیسا ایک نظام  حکمرانی کے متعدد حل کے لیے ترغیب بن چکا ہے۔ مرکز میں ہم نے حکومت کے کام کاج کا جائزہ لینے کے لیے پرگتی نام کا ایک نظام تیار کیا ہے۔ پرگتی  نے گذشتہ 9 برسوں کے دوران ملک کی تیز رفتار ترقی میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ یہ تصور بھی سواگت کے نظریے پر مبنی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ وہ پرگتی کے توسط سے تقریباً 16 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کے پروجیکٹوں کا جائزہ لے چکے ہیں  اور اس کی وجہ سے متعدد پروجیکٹوں کی رفتار میں اضافہ رونما ہوا ہے۔

خطاب کے آخر میں، وزیر اعظم نے ایک بیج کی تشبیہ  دی جو پھوٹ کر لاکھوں شاخوں والے ایک بڑے درخت کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ انہوں نے اعتماد جتایا کہ سواگت کا تصور حکمرانی میں ہزاروں نئی اختراعات کے لیے راستے کھولے گا۔ انہوں نے خوشی جتائی کہ حکمرانی کی پہل قدمیوں کو اسی طرح منایا جا رہا ہے کیونکہ یہ ان میں نئی زندگی اور توانائی پیدا کرتی ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا ’’یہ عوام پر مرتکز حکمرانی کا ایک ماڈل بن کر عوام کی خدمات کرنا جارے رکھے گا۔‘‘

پس منظر

سواگت (تکنالوجی کو بروئے کار لاکر شکایات پر ریاست گیر توجہ) کا آغاز اپریل 2003 میں وزیر اعظم کے ذریعہ اس وقت کیا گیا جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔ یہ پروگرام ان کے اس خیال پر مبنی ہے کہ وزیر اعلیٰ کی سب سےپہلی ذمہ داری  ریاست کے عوام کی پریشانیوں کو حل کرنا ہے۔ اس عزم کے ساتھ، اور زندگی بسر کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے جلد ہی تکنالوجی کی قوت کو سمجھ لینے کے ساتھ، اس وقت کے وزیر اعلیٰ مودی نے شکایات کے ازالے کے تکنالوجی پر مبنی منفرد پروگرام کا آغاز کیا۔

اس پروگرام کا اہم مقصد تکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں اور حکومت کے درمیان ایک رابطہ کار کے طور پر کام کرنا تھا تاکہ ان کی روزمرہ کی شکایات کا ازالہ جلد، مؤثر طریقہ سے اور معینہ مدت کے اندر کیا جا سکے۔ کئی برسوں کے دوران، سواگت نے عوام کی زندگیوں پر تغیراتی اثرات مرتب کیے ہیں اور یہ کاغذات کے بغیر ، شفاف اور بغیر کسی پریشانی کے ، شکایات حل کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ بن گیا ہے۔

سواگت کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ عام شہری کو اپنی شکایات براہ راست وزیر اعلیٰ تک پہنچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ ہر مہینے کی چوتھی جمعرات کو منعقد ہوتا ہے جس میں وزیر اعلیٰ شہریوں سے شکایات کے ازالے کے لیے بات چیت کرتے ہیں۔ یہ پروگرام شکایات کے فوری حل کے ذریعے عوام اور حکومت کے درمیان فاصلے کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ پروگرام کے تحت، اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ہر خواستگار کو فیصلے سے آگاہ کیا جائے۔ تمام درخواستوں کی کارروائی آن لائن دستیاب ہے۔ اب تک جمع کرائی گئی 99 فیصد سے زائد شکایات کو حل کر لیا گیا ہے۔

سواگت آن لائن پورٹل کے 4 عناصر ہیں: اسٹیٹ سواگت، ڈسٹرکٹ سواگت، تعلقہ سواگت اور گرام سواگت۔ اسٹیٹ سواگت کے دوران وزیر اعلیٰ بذاتِ خود عوامی سنوائی میں شریک ہوتے ہیں۔ ضلع کلکٹر ڈسٹرکٹ سواگت دیکھتے ہیں جبکہ معاملات دار اور درجہ -1 کے افسر تعلقہ سواگت کی صدارت کرتے ہیں۔ گرام سواگت میں، شہری ہر مہینے یکم سے 10ویں تاریخ  تک تلاتی/ منتری کو درخواست ارسال کرتے ہیں۔ انہیں شکایات کے ازالے کے لیے تعلقہ سواگت پروگرام میں شامل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شہریوں کے لیے ایک لوک فریاد پروگرام کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے جس میں شہری سواگت اکائی پر اپنی شکایات درج کراتے ہیں۔

کئی برسوں سے سواگت آن لائن پروگرام کو مختلف ایوارڈس سے نوازا جا چکا ہے، ان میں عوامی خدمت میں شفافیت، جوابدہی اور ردعمل میں بہتری کے لیے 2010 میں اقوام متحدہ کا عوامی خدمت ایوارڈ بھی شامل ہے۔

**********

 

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:4583



(Release ID: 1920343) Visitor Counter : 115