وزارت خزانہ

گزشتہ دہائی میں اوسط سالانہ جنگلاتی علاقے میں مجموعی اضافہ کے معاملے میں ہندوستان تیسرے  مقام پر: اقتصادی سروے 2022-23


ہندوستان میں رامسر کے 75 مقامات : سمندری پیڑ پودوں کے علاقے میں 364 مربع کلو میٹر کے رقبے کا اضافہ

قابل تجدید توانائی  کے معاملے میں ہندوستان پسندیدہ مقام بنتا جارہا ہے: سات سالوں کے دوران 78.1 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری

ہندوستان کو توانائی کے معاملے میں خود کفیل ملک بنانے کےلیے 19744 کروڑ روپے کی لاگت سے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کی شروعات

گرین پروجیکٹوں میں سرمایہ کی فراہمی کو تیز کرنے کا ایکوسسٹم تیار کرنے کے لیے ساورین گرین  بانڈ

ہندوستان نے غیر حجری سے قائم شدہ بجلی کی صلاحیت کو حاصل کرنے کے اپنے ہدف میں 50 فیصد کا اضافہ کیا

Posted On: 31 JAN 2023 1:18PM by PIB Delhi

ہندوستان دنیا کی سب سے آرزو مند صاف توانائی سے متعلق تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے اور اس نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اپنے عہد کو تیزی سے پورا کرنا شروع کردیا ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتارمن کے ذریعے آج پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے اقتصادی سروے 2022-23 میں ہندوستان کے ماحولیات سے متعلق وژن کو نمایاں کیا گیا ہے، جو کہ اس کے ترقیاتی وژن کا اٹوٹ حصہ ہے، جس میں غریبی کے خاتمہ اور اپنے تمام شہریوں کی خوش حالی کی گارنٹی سے متعلق مقاصد طے کیے گئے ہیں۔

ہندوستان کے ماحولیات سے متعلق اقدام میں پیش رفت

ہندوستان نے اپنے ترقیاتی مقاصد کو ماحولیات سے متعلق آرزومند عمل کے اہداف سے جوڑ کر دائمی ترقی کو آگے بڑھانے میں قابل قدر پیش رفت کی ہے۔

  1. ہندوستان میں جنگل کا رقبہ

سال 2010 سے 2020 کے درمیان اوسط سالانہ جنگلاتی علاقہ میں مجموعی اضافہ کے معاملے میں ہندوستان عالمی سطح پر تیسرے مقام پر ہے۔  سروے میں اس کے لیے قومی اور ریاستی حکومتوں کے مضبوط فریم ورک اور پالیسیوں کی تعریف کی گئی ہے، جیسے کہ گرین انڈیا مشن (جی آئی ایم)، جنگل کی بحالی کے لیے ذیلی فنڈ کا بندوبست اور پلاننگ اتھارٹی (سی اے ایم پی اے) وغیرہ ۔ ہندوستانی ریاستوں کے درمیان اروناچل پردیش میں جنگلات میں سب سے زیادہ کاربن کا ذخیرہ ہے، اور جموں و کشمیر میں 173.41 ٹن کے ساتھ سب سے زیادہ فی ہیکٹیئر  کاربن کا ذخیرہ ہے۔

2 -ایکو سسٹم کا تحفظ

ایکوسسٹم کے تحفظ کی ٹھوس کوشش کے حصہ کے طور پر ہندوستان کے پاس اب 75 رامسر مقامات ہیں، جن میں آبی علاقوں (ویٹ لینڈ) کا رقبہ 13.3 لاکھ ہیکٹیئر ہے۔ اقتصادی سروے میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ آبی پیڑ پودوں کی حفاظت کے لیے اٹھائے گئے متعدد ریگولیٹری اور دیگر اقدامات کے نتیجے میں سال 2021 میں آبی پیڑ پودوں کے رقبے میں 364 مربع کلو میٹر کا اضافہ ہوا ہے۔

3-قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی

ہندوستان دھیرے دھیرے قابل تجدید توانائی کے معاملے میں سرمایہ کاری کے لیے سب سے پسندیدہ مقام بنتا جارہا ہے۔  سال 2014 سے 2021 کے دوران ہندوستان میں قابل تجدید توانائی میں کل سرمایہ کاری 78.1 بلین امریکی ڈالر رہی۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ سال 2029-30 کے آخر تک قائم شدہ صلاحیت 800 جی ڈبلیو سے زیادہ رہنے کی امید ہے، جس میں سے غیرحجری ایندھن  کا حصہ 500 جی ڈبلیو سے زیادہ رہے گا، اس کے نتیجے میں سال 2014-15 کے مقابلے 2029-30 میں  اوسط اخراج کی سطح گھٹ کر تقریبا 29 فیصد ہوجائے گی۔

سروے میں ہندوستان کو توانائی کے معاملے میں خودکفیل ملک بنانے کے لیے حکومت کے ذریعے 19744 کروڑ روپے کی لاگت سے منظور شدہ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن اور اہم شعبوں کو کاربن سے پاک کرنے اور اس طرح 2050 تک مجموعی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 3.6 گیگاٹن  کمی لانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

پائیدار ترقی کے لیے رقم کی فراہمی

ماحولیاتی عمل  سے متعلق  مقاصد کو حاصل کرنے  میں رقم کی فراہمی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے سروے میں ہندوستان کے ذریعے پرائیویٹ سرمایہ  کا انتظام کرنے کی کوششوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

1-گرین بانڈ

ساورین گرین بانڈ جاری کرنے سے حکومت کو معیشت میں کاربن کی شدت کو کم کرنے میں پبلک سیکٹر کے پروجیکٹ شروع کرنے کے لیے امکانی سرمایہ کاروں سے ضروری رقم کا انتظام کرنے میں مدد ملے گی۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں انٹرنیشنل کیپٹل مارکیٹ ایسوسی ایشن (آئی سی ایم اے) گرین بانڈ پرنسپلز(2021) کی تعمیل کرتے ہوئے ایک فریم ورک جاری کیا گیا ہے۔ ساورین گرین بانڈ کو جاری کرتے وقت  اس کی نگرانی اور تصدیق کے لیے  ایک گرین فائنانس ورکنگ کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔

ریزروبینک آف انڈیا نے مالی سال 2022-23 کے لیے کل 16000 کروڑ روپے کے ساورین گرین بانڈ جاری کرنے کا کیلنڈر  جاری کیا ہے۔

2-تجارتی ذمے داری اور پائیداری سے متعلق رپورٹ(بی آر ایس آر)

سیبی نے تجارتی ذمے داری اور پائیداری سے متعلق رپورٹ (بی آر ایس آر) کے تحت نئے پائیداری کی رپورٹنگ کی شرائط  جاری کی ہیں، جو کہ ’ذمے دار تجارتی برتاؤ کے بارے میں قومی رہنما خطوط‘ کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ سال 2022-23 سے ٹاپ 1000 درج شدہ اداروں (بازار کی سرمایہ کاری کے ذریعے) کے لیے  بی آر ایس آر کو لازمی بنا دیا گیا تھا۔

سی او پی 27 میں ہندوستان

ہندوستان میں غیرحجری ایندھنوں سے قائم شدہ بجلی کی صلاحیت کے ہدف کو 2030 سے آگے بڑھانے میں اپنے قومی سطح پر طے شدہ تعاون (این ڈی سی) میں 50 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ سروے میں ہندوستان کی طویل مدتی کم کاربن والی ترقیاتی حکمت عملی   (ایل ٹی-ایل ای ڈی ایس) کا ذکر کیا گیا ہے، جس کے ذریعے توانائی کے تحفظ کے معاملے میں قومی وسائل کے صحیح طریقے سے  استعمال پر زور دیا گیا ہے۔ یہ حکمت عملی لائف (ماحولیات کے لیے لائف اسٹائل) کے وژن کے عین مطابق ہے، جس کے تحت پوری دنیا میں وسائل کے نامناسب اور اندھادھند استعمال کی بجائے  دماغ سے اور صحیح طریقے سے استعمال کی اپیل کی گئی ہے۔

دیگر ماحولیاتی مسائل سے متعلق  اقدامات

ہندوستان اور نیپال نے جنگلات اور جنگلی حیات کے شعبے میں اشتراک اور تعاون کو آگے بڑھانے میں اور اسے مضبوط کرنے کے  لیے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ پر اگست 2022 میں ایک مفاہمت نامہ (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔

سروے میں ہندوستان کے ذریعے اپنے طے شدہ سال 2022 سے 4 سال پہلے ہی یعنی 2018 میں شیروں کی تعداد دوگنی کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایشیائی ببر شیروں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ سال 2015 میں ان کی تعداد 523 تھی، جو 2020 میں  بڑھ کر 674 ہوگئی۔

محوری معیشت کے فروغ کے لیے بیٹری ویسٹ مینجمنٹ ضابطہ، 2022  اور ای-ویسٹ (مینجمنٹ) ضابطہ 2022 کو بھی متعارف کرایا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ق ت ۔ ت ع

Urdu No. 1019



(Release ID: 1894952) Visitor Counter : 184