وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے ہاؤڑہ سے نیو جلپائی گوڑی کو جوڑنے والی وندے بھارت ایکسپریس کو ہری جھنڈی دکھانے اور کولکاتہ میٹرو کی پرپل لائن کے جوکا –تارا تلہ ڈویژن کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا بنیادی متن

Posted On: 30 DEC 2022 3:21PM by PIB Delhi

نمسکار!

مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس جی، وزیر اعلیٰ قابل احترام ممتا جی،مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی اشونی ویشنو جی، سبھاش سرکار جی، نستھ پرامانک جی، جان بارلا جی، لیڈر حزب اختلاف سوویندو ادھیکاری جی، ممبرپارلیمنٹ پرسون جی، ڈائس پر موجود دیگر ساتھی خواتین و حضرات۔

آج   مجھے آپ سب کے درمیان روبرو آنا تھا، لیکن میرے نجی اسباب کی وجہ سے میں آپ سب کے درمیان نہیں آپایا ہوں، اس کے لئے میں آپ کی،  بنگال کی معافی چاہتاہوں۔ بنگال کی مقدس سرزمین کو ، کولکاتہ کی تاریخی سرزمین کو آج میرے لیے سلام کرنے کا موقع ہے۔بنگال کے ذرے ذرے میں آزادی کی تحریک کی تاریخ شامل ہے۔جس سرزمین سے وندے ماترم کا نعرہ گونجا ، وہاں ابھی وندے بھارت ٹرین کو ہری جھنڈی دکھائی گئی۔آج 30 دسمبر کی تاریخ کا بھی تاریخ میں اپنی بڑی اہمیت ہے۔ 30 دسمبر 1943، اس دن ہی نیتا جی سبھاش نے انڈمان میں ترنگا لہراکر ہندوستان کی آزادی کا بگل پھونکا تھا۔

اس واقعے کے 75سال مکمل ہونے پر سال 2018 میں، میں انڈمان گیا تھا، نیتاجی کے نام پر ایک جزیرے کا نام بھی رکھا تھا اور اب اس وقت ملک آزادی کے 75سال کا جشن منا رہا ہے، امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ اسی امرت مہوتسو میں ملک نے 475وندے بھارت ٹرین شروع کرنے کا عہد لیا تھا۔ آج اسی میں سے ایک ہاؤڑہ –نیوجلپائی گوڑی وندے بھارت ٹرین یہاں کولکاتہ شروع ہوئی ہے۔ آج ہی ریلوے اور میٹرو کی کنکٹی وٹی سے جڑے دیگر منصوبوں کا بھی وقف اور افتتاح ہوا ہے۔تقریباً 5ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے جوکا-بی بی ڈی باغ میٹرو پروجیکٹ پر کام ہورہا ہے۔ اس میں سے جوکا-تارا تلا میٹرو روٹ بن کر تیار ہو گیا ہے۔ اس سے شہر کے لوگوں کی ایز آف لیونگ مزید بڑھے گی۔

ساتھیوں،

کچھ دیر بعد ہی  مجھے گنگا جی کی صفائی اور پینے کے پانی  سے جڑے متعدد پروجیکٹوں کو مغربی بنگال کو سونپنے کا موقع ملے گا۔ نمامی گنگے مشن کے تحت مغربی بنگال میں سیوریج  کے 25 سے زیادہ پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ ان میں سے 11پروجیکٹ پہلے ہی پورے ہوچکے ہیں اور 7پروجیکٹ آج پورے ہورہے ہیں۔ آج 1.5ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے 5 نئے پروجیکٹوں پر کام بھی شروع ہورہا ہے۔اس میں جو اہم ہے وہ ہے آدی گنگا ندی کا احیاء۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ابھی آدی گنگا ندی کی حالت بدقسمتی سے بہت خراب ہے۔ اس میں جو کوڑا کچرا گرتا ہے، سیور کا گندا پانی گرتا ہے، اس کی صفائی کے لئے 600کروڑ روپے سے زیادہ کا جدید بنیادی ڈھانچہ تیار کیاجارہا ہے۔

ہم لوگ اکثر انسان کی زندگی میںPreventive Healthcareکی بات تو کرتے رہتے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ روزانہ کی زندگی وہ ہونی چاہئے کہ بیماری کی نوبت ہی نہ آئے۔ ٹھیک اسی طرح ندی کی گندگی کو صاف کرنے کے ساتھ ہی مرکزی سرکار پریوینشن پر بھی بہت زور دے رہی ہے اور اس پریوینشن سب سے بڑا اور جدید طریقہ ہے زیادہ سے زیادہ جدید سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ ۔

آنے والے 15-10سال بعد کی ضرورتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ملک میں آج ہی جدید سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ لگوائے جارہے ہیں۔ آزادی کے امرت کال میں ہمیں فاروڈ لوکنگ سوچ اور اپروچ کے ساتھ ملک کو آگے لے جانا ہے۔

ساتھیوں،

ہم اس  21ویں صدی ہندوستان کی تیز ترقی کے لئے ہندوستانی ریلوے کی بھی تیز ترقی ، ہندوستانی ریلوے میں تیز بہتری،  یہ تمام باتیں بہت ضروری ہیں۔ اس لئے آج مرکزی سرکار ہندوستانی ریلوے کو جدید بنانے کے لئے ، ریلوے انفرااسٹرکچر کو جدید بنانے کے لئے ریکارڈ انویسٹمنٹ کررہی ہے۔ ااج   ہندوستان میں ہندوستانی ریلوے کے احیاء کی ملک گیر مہم چل رہی ہے۔

آج وندے بھارت، تیجس ، ہم سفر جیسی جدید ٹرینیں ملک میں بن رہی ہیں۔ آج وِسٹا-ڈوم کوچیج ریل مسافروں کو نئے تجربات کرا رہے ہیں۔ آج محفوظ، جدید  کوچوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہورہا ہے۔ آج ریلوے اسٹیشن کو بھی ایئرپورٹ کی طرح فروغ دیا جارہا ہے۔ نیو جلپائی گوڑی اسٹیشن بھی اسی فہرست میں شامل ہے۔

آج ریلوے لائنوں کی دوہری کاری، ریلوے لائنوں کی بجلی کاری جس رفتار سے ہورہی ہے، وہ پہلے بھی کبھی نہیں ہوئی۔ ملک میں جو ایسٹرن اور ویسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ  کوریڈور بن رہے ہیں، وہ لاجسٹکس سیکٹر میں انقلابی   تبدیلی لانے والے ہیں۔ تحفظ ہو، صفائی ہو، اہلیت ہو، تال میل ہو، وقت کی پابندی ہو، سہولت ہو، ہندوستانی ریلوے آج ایک نئی پہچان بنانے کی ہم سب کی   کوشش رنگ لارہی ہے۔

پچھلے  آٹھ برسوں میں ہندوستانی ریلوے نے جدیدکاری کی بنیاد پر کام کیا ہے۔ اب  آنے والے آٹھ برسوں میں، ہم ہندوستانی، ہندوستانی  ریلوے کو جدید کاری کے نئے سفر پر نکلتے ہوئے دیکھیں گے۔ہندوستان جیسےنوجوان ملک کے لئے ہندوستانی ریلوے بھی نوجوان اوتار لینے جارہی ہے اور اس میں یقینی طورپر 475 سے زیادہ  وندے بھارت ٹرینوں کا بڑا کردار ہوگا۔

ساتھیوں،

آزادی کے بعد کی سات دہائیوں میں 20ہزار روٹ کلومیٹر ریل لائن کی بجلی کاری ہوئی ۔ وہیں 2014 میں ہماری  سرکار بننے کے بعد پچھلے 8-7برسوں میں ہی 32ہزار رو ٹ کلومیٹر سے زیادہ ریل لائن کی بجلی کاری ہوچکی ہے۔ یہ ہے ملک کے کام کرنے کی رفتار، ریلوے کی جدید کاری کی رفتار اور اس رفتار کو تیز کرنے کے لئے اب ہندوستان میں دنیا کے سب سے طاقتور بجلی کے ریل-انجنوں کی بھی تیزی سے تعمیر ہورہی ہے۔

ساتھیوں،

آج کے ہندوستان  کی اسپیڈ اور اسکیل کا ایک اور ثبوت    ہمارا میٹرو ریل سسٹم ہے۔ کولکاتہ کے لوگ جانتے ہیں کہ دہائیوں سے میٹرو ریل، پبلک ٹرانسپورت کا کتنا بہترین ذریعہ رہی ہے۔ 2014 سے  پہلے تک ملک میں کل میٹرو نیٹ ورک 250کلو میٹر سے بھی کم تھا اور اس میں بھی سب سے بڑی حصے داری دہلی-این سی آر ہی کی تھی۔ مرکزی سرکار نے اس صورتحال کو بھی بدلا ہے، اس کو بدلنے کی پوری کوششی کی ہے اور بہت تیزی سے تبدیل کیاہے۔

پچھلے 8برسوں میں ہم نے میٹرو کی دو درجن سے زیادہ شہروں تک توسیع کی ہے۔ آج ملک کے الگ الگ شہروں میں لگ بھگ 800 کلومیٹر ٹریک پر میٹرو چل رہی ہے۔1000کلومیٹر کے نئے میٹرو روٹ پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ جوکا-بی بی ڈی باغ میٹرو پروجیکٹ اسی عہد کا حصہ ہے۔

ساتھیوں،

پچھلی صدی کے ہندوستان کی دو اور بڑی چنوتیاں رہی ہیں، جنہوں نے ملک کی ترقی پر بہت منفی اثر ڈالا ہے۔ ایک چنوتی رہی انفرااسٹرکچر کے کے کاموں میں مختلف ایجنسیوں میں تال میل کی کمی اور دوسری چنوتی رہی، ٹرانسپورٹ کے مختلف ذرائع میں آپسی تال میل کا صفر ہونا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سرکار کے ایک محکمے کو پتہ ہی نہیں ہوتا تھا کہ دوسرا محکمہ کہاں نیا کام شروع کرنے والا ہے۔ اس کا خمیازہ ملک کے ایماندار ٹیکس دہندگان کو اٹھنا پڑتا تھا۔

ملک کا ایماندار ٹیک دہندگان ہمیشہ سے سرکاری پیسے کی بربادی سے، پروجیکٹوں میں تاخیر سے، بدعنوانی سے نفرت کرتا ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ اس کی گاڑھی کمائی سے دیئے ہوئے ٹیکس سے غریب کا نہیں، بلکہ کسی بدعنوان کا بھلا ہورہا ہے، تو اس کا ناراض ہونا فطری ہے۔

پیسے کی اسی بربادی کو روکنے کے لئے، محکموں میں، سرکاروں میں تال میل کو بڑھانے کے لئے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان نافذ کیا گیا ہے۔ اب خواہ مختلف ریاستی سرکاریں ہوں، الگ الگ سرکاری محکمے ہوں، تعمیرات سے جڑی ایجنسیاں ہو، یا صنعت کے لوگ ہوں، سب ایک ہی پلیٹ فارم پر آرہے ہیں۔

پی ایم گتی شکتی ملک میں ٹرانسپورٹ کے الگ الگ ذرائع کو جوڑنے،   ملٹی ماڈل کنکٹی وٹی کے کام کو بھی رفتار دے رہا ہے۔ آج ملک میں ریکارڈ تیزی سے ہائی وے بن رہے ہیں، ایئرپورٹس بن رہے ہیں، واٹروے  بن رہے ہیں، نئے پورٹس بن رہے ہیں اور اس میں بھی سب سے بڑی بات یہ کہ انہیں اب اس طرح تیار کیا جارہا ہے کہ ٹرانسپورٹ کا ایک ذریعہ ، ٹرانسپورٹ کے دوسرے ذریعے کو سپورٹ کرے۔ یعنی ہائی وے بہتر طریقے سے ریلوے اسٹیشنوں سے کنکٹ ہو،ریلوے اسٹیشن، ایئرپورٹس سے کنکٹ ہو، لوگوں کو ٹرانسپورٹیشن کے دوران سیم لیس کنکٹی وکٹی بھی ملے۔

ساتھیوں،

  21ویں صدی میں تیزی سے آگے بڑھنے کے لئے  ہمیں ملک کی اہلیت کا صحیح استعمال کرنا ہوگا۔ میں ملک کے لوگوں کو واٹرویز کی مثال بھی دینا چاہتا ہوں۔ ایک وقت تھا، جب ہندوستان میں کاروبار-تجارت اور ٹورزم کے لئے واٹرویز کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا تھا۔ اس لئے کتنے ہی شہر، ندیوں کے کنارے بسے، ندیوں کے کنارے اتنی صنعتی ترقی ہوئی۔ لیکن اس اہلیت کو پہلے سینکڑوں برسوں کی غلامی اور پھر آزادی کے بعد کی سرکاری بے توجہی نے تباہ کردیا۔

اب ہندوستان  اپنی اس جل شکتی کو بڑھانے کا کام کررہا ہے، ملک میں 100 سے زیادہ واٹرویز مزیز تیار کئے جارہے ہیں۔ ہندوستان کی ندیوں میں جدید کروز چلیں،   تجارت بھی ہو، ٹورزم بھی ہو، اس  سمت میں ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے۔ مرکزی سرکار   بنگلہ دیش سرکار کے تعاون سے گنگا ار برہمپتر ندیوں کے درمیان واٹروے لنک قائم کرنے پر بھی کام کیا ہے۔

میں آج ملک کے لوگوں کو اس سے جڑی بھی ایک معلومات دینا چاہتاہوں۔ 13 جنوری 2013 کو کاشی سے، وارانسی سے ایک کروز جارہا ہے، جو 3200کلو میٹر طویل واٹر وے سے ہوتے ہوئے، بنگلہ دیش سے ہوتے ہوئے، ڈبرو گڑھ تک پہنچے گا۔ یہ پوری دنیا میں اپنی طرح کا غیر معمولی کروز ہوگا۔  یہ ہندوستان میں بڑھتے  کروز ٹورزم کا بھی عکاس ہوگا۔ میں مغربی بنگال کے لوگوں سے بھی گزارش کروں گا کہ اس  کا ضرور فائدہ اٹھائیں۔

ویسے آج میں اور بات کے لئے خاص طورپر بنگال کے لوگوں کو سلام کرنا چاہتاہوں۔ بنگال کے لوگوں میں ملک کی مٹی کے تئیں جو محبت رہی ہے، اس کا تو میں ہمیشہ قائل رہا ہوں۔ ملک کے مختلف  حصوں کو جاننے کے لئے، ملک کے مختلف حصوں میں گھومنے کے لئے، بنگال کے لوگوں میں جو جوش  ہوتا ہے، وہ غیر معمولی ہوتا ہے۔

بہت سے لوگ، پہلا موقع ملتے ہی کسی دوسرے ملک میں گھومنے نکل جاتے ہیں،لیکن بنگال کے لوگ، ہمیشہ اپنے ملک کو اولیت دیتے ہیں۔ بنگال کے لوگ، سیاحت میں بھی نیشن فرسٹ کے جذبے کو لے کر چلتے ہیں اور آج جب ملک میں کنکٹی وٹی بڑھ رہی ہے، ریلوے –ہائی وے –آئی وے-واٹروے جدید ہورہے ہیں تو اس سے ایز آف ٹرویل  بھی اتنا ہی بڑھ رہا ہے۔ اس کا بڑا فائدہ بنگال کے لوگوں کو بھی مل رہا ہے۔

ساتھیوں، گرودیو ٹیگور کے ذریعے تخلیق مشہور لائنیں ہیں-

’’او اومار دیشیر ماٹی، تومار پورے ٹھیکائی ماتھا‘‘

یعنی، اے میرے دیش کی مٹی، میں تمہارے آگے اپنا سر جھکاتا ہوں۔ آزادی کے اس امرت کال میں، مادر ہند کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔ آج پوری دنیا ہندوستان کو بہت امید سے دیکھ رہی ہے۔ اس امید کو بنائے رکھنے کے لئے ہر ہندوستانی کو پوری طاقت لگا دینی ہے۔ ہمیں ہر دن کا استعمال قومی تعمیر میں کرنا ہے، ہر لمحے کا استعمال قومی تعمیر میں کرنا ہے۔ ملک کی خدمت کے کاموں میں ہمیں رکنا نہیں ہے۔

انہیں لفظوں کے ساتھ میں ان مختلف پروجیکٹوں کے لئے بنگال کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ پھر ایک بار آپ  کا استقبال کرتا ہوں اور میں اپنی بات کو ختم کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 14531)


(Release ID: 1887628) Visitor Counter : 194