زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

اختتام سال کا جائزہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت

Posted On: 26 DEC 2022 12:25PM by PIB Delhi

1.بجٹ میں مختص کی گئی رقم میں غیر معمولی اضافہ

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے لئے بجٹ کو بڑھاکر 23-2022 میں ایک لاکھ 24 ہزار کروڑ روپے کیا گیاہے۔

2. اناج اور باغبانی کی ریکارڈ پیداوار

اناج کی پیداوار جنوری 2022 میں 308.65 ملین ٹن سے بڑھ کر دسمبر 2022 میں 315.72 ملین ٹن ہوگئی (چوتھے پیشگی تخمینے کے مطابق ) جو کہ اب تک کی اناج کی سب سے زیادہ پیداوار ہے ۔تیسرے پیشگی تخمینے کے مطابق 21-2020کے دوران   باغبانی پیداوار 331.05 ملین میٹرک ٹن تھی جوکہ 22-2021 میں بڑھ کر 342.33 ملین میٹرک ٹن ہوگئی۔ یہ ہندوستان میں باغبانی کی اب تک کی سب سے زیادہ پیداوار ہے ۔

3. پیداوار کی لاگت کا ڈیڑھ گنا ایم ایس پی مقرر کیا گیا

  • حکومت نے تمام مینڈیٹڈ  خریف ،ربیع اور دیگر کمرشل فصلوں کے لئے ایم ایس پی میں اضافہ کیا ہے۔جس میں 19-2018  ہندوستان کی پیداوار کی اوسط  لاگت پر کم از کم 50فیصد کا فائدہ دیا گیا ۔
  • دھان (عام) کے لئے ایم ایس پی دسمبر2022 میں بڑھاکر 2040 روپے فی کوئنٹل کیا گیا جبکہ جنوری 2022 میں یہ 1940 روپے فی کوئنٹل تھا۔
  • گیہوں کے لئے ایم ایس پی جنوری 2022 میں 2015 روپے فی کوئنٹل تھا جس کو دسمبر2022 میں بڑھا کر 2125 روپے فی کوئنٹل کردیا گیا ۔

4. کھانے کے تیلوں ۔آئیل پام کے لئے نیشنل مشن کا آغاز

اس مشن (این ایم ای او) کو 11040 کروڑ روپے کی مجموعی مالیت کے ساتھ منظوری دی گئی اس سے 6.5 لاکھ ہیکٹیئر کے اضافی علاقے میں  آئیل پام کی  شجرکاری کی جاسکے گی جس میں 3.28 لاکھ ہیکٹیئر شمال مشرقی ریاستوں میں ہے 3.22 ہیکٹیئر باقی ہندوستان میں اس پر آئندہ 5 برسوں میں عمل کیا جاسکے گا۔اس مشن کا خاص مقصد قیمتوں کے تعین کے قدر آسان فارمولے کے ساتھ ان کسانوں کو تازہ پھل کے بنچز (ایف ایف بی) کے لئے مناسب قیمتیں فراہم کرانا ہے جو صنعت کے ذریعہ یقینی خرید سے  منسلک ہیں۔

5.کسانوں سے خریداری میں اضافہ

کٹائی کے سال 21-2020 کے لئے حکومت نے اپنی نوڈل ایجنسیوں کے لئے 1211619.39میٹرک ٹن دالیں اور تلہن خریدا ہے جس کی ایم ایس پی قیمت 6830.18 کروڑ روپے ہے۔اس سے 706552 کسانوں کو فائدہ پہنچا ہےجبکہ سال22-2021 میں 3108941.96 میٹرک ٹن دالیں تلہن اور ناریل کی خریداری کی گئی جس کی ایم ایس پی قیمت 17093.13 کروڑ روپے ہے۔ اس سے 1468699 کسانوں کو فائدہ پہنچا۔سال 23-2022 کے خریف سیزن کی خریداری کے تحت 103830.50 میٹرک ٹن دالیں ،تلہن اور ناریل کی خریداری کی گئی جس کی ایم ایس پی قیمت 915.79 کروڑ روپے ہے۔اس سے دسمبر2022 تک 61339 کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے ۔

6. پی ایم کسان کے ذریعہ کسانوں کی آمدنی میں مدد

  • پی ایم کسان اسکیم 2019 میں شروع کی گئی تھی۔اس سے تین مساوی قسطوں میں کسانوں کو  6000 روپےسالانہ فراہم کرائے گئے۔
  • پی ایم-کسان اسکیم میں، جنوری، 2022 میں 11.74 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو 1.82 لاکھ کروڑ روپے جاری کیے گئے جبکہ دسمبر 2022 تک 11 کروڑ سے زیادہ اہل کسانوں کو اب تک 2 لاکھ کروڑ روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔

7.پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا(پی ایم ایف بی وائی )

  • پی ایم ایف بی وائی  کا آغاز 2016 میں کسانوں کی پریمئم کی زیادہ شرحوں اورزیادہ سے زیادہ حد مقرر کئے جانے کی وجہ سے بیمہ کی رقم میں کمی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
  • نفاذ کے بعد سے، 29.39 کروڑ درخواست دہندہ کسانوں  کا اندراج ہوا اور 9.01 کروڑ سے زیادہ (عارضی) درخواست کنندہ کسانوں نے جنوری، 2022 تک 1,04,196 کروڑ روپے کے دعوے حاصل کئے اس میں دسمبر 2022 تک 12.24 کروڑ روپے کا اضافہ (عارضی ) ہوا ہے اور کسانوں نے 128522 کروڑ روپےسے زیادہ کے دعوے کی رقم حاصل کی ۔
  • جنوری 2022 تککسانوں کے ذریعہ تقریباً 21532 کروڑ روپےکا پریمیم ادا کیا گیا جبکہ ان کو  104196 کروڑ روپے سے زیادہ کے دعوے (عارضی) ادا کیے گئے،اس طرح کسانوں کی طرف سے ادا کیے گئے پریمیم کے ہر 100 روپے کے بدلے، انہیں  484 روپے موصول ہوئے۔ دسمبر 2022 تک  کسانوں کے ذریعہ تقریباً 25,192 کروڑ روپے ادا کئے گئے جبکہ انہیں 1,28,522 کروڑ (عارضی) ادا کیے گئے ہیں،اس طرح کسانوں کے ذریعہ ادا کیے گئے پریمیم کے ہر 100 روپے کے بدلے انہیں عوے کے طور پر تقریباً510 روپے موصول ہوئے۔

8. زرعی شعبہ کے لئے ادارہ جاتی قرض

  • جنوری 2022 میں زرعی شعبہ کے لئے ادارہ جاتی قرض کی رقم16.5 لاکھ کروڑ روپے تھی جو کہ دسمبر2022 میں بڑھ کر 18.5 لاکھ کروڑ روپے ہوگئی ہے۔
  • کے سی سی کے ذریعہ 4 فیصد سالانہ سود پر رعایتی ادارہ جاتی قرض کا فائدہ مویشی پروری اور ماہی پروری والے کسانوں کو بھی ان کی قلیل مدتی کام کاجی سرمایہ کی ضرورتوں کو پورا کرنے کےلئے دیا گیا ۔
  • فروری2022 سے کسانوں کریڈٹ کارڈ(کے سی سی) کے ذریعہ پی ایم کسان کے تمام استفادہ کنندگان پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے رعایتی ادارہ جاتی قرض فراہم کئے جانے کی ایک خصوصی مہم شروع کی گئی۔جنوری 2022 تک مہم کے ایک حصے کے طور پر 319902 کروڑ روپے کی قرض کی منظور شدہ حد کے ساتھ 291.67 لاکھ نئی کے سی سی درخواستوں کو منظور کیا گیا۔دسمبر2022 میں منظور شدہ کے سی سی درخواستوں کی تعداد بڑھ کر 374.97 لاکھ ہوگئی  اور قرض کی منظور شدہ حد کو بڑھا کر 433426 کروڑ روپے کیا گیا۔

9.کسانوں کو سائل ہیلتھ کارڈز کی فراہمی

 نیوٹرینٹ کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لئے  سال15-2014 میں سائل ہیلتھ کارڈ اسکیم شروع کی گئی تھی۔کسانوں کو جاری کئے گئے کارڈوں کی تعداد درج ذیل ہے:

  1. سائیکل-I (2015 سے2017 تک)- 10.74 کروڑ۔
  2. سائیکل-II(2017 سے2019 تک)-11.97 کروڑ۔
  3. ماڈل ویلیج پروگرام (20-2019) -19.64 لاکھ۔

بایو اسٹی میولینٹس  کے فروغ کے لئے ضابطہ جاری کئے گئے ہیں ۔نینو یوریا کو فرٹیلائزر کنٹرول آرڈر میں شامل کیا گیا ہے۔

10. ملک میں نامیاتی کاشتکاری کا فروغ

پرمپراگت  کرشی وکاس یوجنا ( پی کے یووائی ) کاسال 16-2015میں آغاز کیاگیاتھا تاکہ ملک میں نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دیاجاسکے ۔ جنوی 2022تک 30934کلسٹرس قائم کئے گئے تھے اور6.19لاکھ ہیکٹیئراراضی کا احاطہ کیاگیاتھا۔ جس سے 15.47لاکھ  کسانوں کو فائدہ پہنچایاتھا، جب کہ دسمبر 2022تک کلسٹرس کی تعداد  میں اضافہ کرکے 32384کلسٹرس کردیاگیا اور6.53لاکھ ہیکٹیئرس آراضی کا حاطہ کیاگیا۔ جس کی بدولت 16.19لاکھ کسانوں  کو فائدہ ہواہے ۔ اس کے علاوہ نمامی گنگے پروگرام کے تحت 123620ہیکٹئرس اراضی کا احاطہ کیاگیا اور نامیاتی کاشتکاری کے تحت 4.09لاکھ ہیکٹئرس علاقے کا احاطہ کیاگیا۔ اترپردیش ، اتراکھنڈ  ، بہاراور جھارکھنڈ  کے کسانوں نے دریائے گنگا کے دونوں  جانب نامیاتی اورقدرتی کاشتکاری کا طریقہ اختیارکیاہے ۔  

حکومت ، بھارتیہ پراکرتک کرشی پدھتی (بی پی کے پی) اسکیم کے ذریعہ پائیدار قدرتی کاشتکاری کے طریقوں کو فروغ دینے کی بھی کوشش کررہی ہے۔

  • شمال مشرقی خطے میں نامیاتی قدرسے متعلق چین کی ترقی  کا مشن (ایم اووی سی ڈی این ای آر) کاآغاز کیاگیاہے ۔ جنوری 2022تک کسانوں اورپیداوارکرنے والوں کی 170کمپنیاں قائم کی جاچکی ہیں ۔
  • اس کے علاوہ ، کفایتی لاگت اوراختیارکرنے کے آسان طریق کارکے تحت نامیاتی توثیق میں سہولت فراہم کرنے کی غرض سے ، 2015کے دوران  شراکتی ضمانت سے متعلق ایک نیانظام (پی جی ایس ) کی تصدیق کا آغاز کیاگیاتھا۔ پی جی ایس نظام ، دنیا میں ایک منفرد نظام ہے ، جنوری 2022تک ، 11لاکھ چھوٹےاور پسماندہ کسانوں کی پی جی ایس  تصدیق کےتحت  تصدیق کی گئی تھی ، جب کہ دسمبر 2022تک 13.98لاکھ چھوٹے اورپسماندہ کسانوں کی پی جی ایس کے تحت تصدیق کی جاچکی ہے ۔

11.زرعی بنیادی ڈھانچہ سے متعلق فنڈ

اے آئی ایف  کے آغاز کے بعد سے ، جنوری 2022تک اس اسکیم کے تحت 16000سے زیادہ پروجیکٹوں کے لئے  ملک میں زرعی بنیادی ڈھانچہ کے لئے 11891کروڑروپے کے بقدرمنظوری دی گئی ہے ، جبکہ دسمبر 2022تک ، 18133سے زیادہ پروجیکٹوں کے لئے ملک میں 13681کروڑروپے کے بقدر زرعی بنیادی ڈھانچوں کی منظوری دی گئی ہے ۔

12. ایف پی اوز  کا فروغ

عزت مآب وزیراعظم جناب نریندرمودی نے 29فروری 2020 کو 10000نئے ایف پی اوز کی تشکیل اورفروغ کی غرض سے مرکزی شعبے کی ایک نئی اسکیم کا آغاز کیاتھا۔ جس کے تحت 28-2027 تک 6865کروڑروپے کا بجٹ مختص کیاگیاہے ۔

نئی ایف پی او اسکیم کے تحت جنوری 2022تک کل 2110ایف پی اوز درج کئے جاچکے تھے جو دسمبر 2022تک بڑھ کر 4016تک پہنچ  کئے ۔

13.محال پروری اورشہد سے متعلق قومی مشن (این بی ایچ ایم ) ، کاآتم نربھربھارت ابھیان کے حصے کے طورپر 2020میں آغاز کیاگیاتھا ۔ محال پروری کے شعبے کے لئے 21-2020 سے 23-2022تک 500کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں ۔

14.فی بوند  زیادہ فصل

فی بوند زیادہ فصل (پی ڈی ایم سی ) اسکیم 16-2015کے دوران شروع کی گئی تھی۔ اس اسکیم کامقصد بہت چھوٹی آبپاشی  ٹیکنالوجیز یعنی بوند بوند پانی ٹپکانے اورچھڑکاؤ کے ذریعہ آبپاشی کے نظام  کے ذریعہ ، کھیت کی سطح پرپانی کا باکفایت استعمال ہے جنوری 2022تک 60لاکھ ہیکٹئرس آراضی  کااحاطہ کیاجاچکاہے ، جو دسمبر2022میں بڑھ کر 69.55لاکھ ہیکٹئرس تک پہنچ گیاہے ۔

15. بہت چھوٹی آبپاشی سے متعلق فنڈ

نابارڈ کے ساتھ 5000کروڑروپے کے بقدر ابتدائی رقم کاایک بہت چھوٹی آبپاشی سے متعلق فنڈ قائم کیاگیاہے ۔ سال 22-2021کے لئے بجٹ کے اعلان میں فنڈ کی رقم کو بڑھ کر 10000کروڑروپے کردیاگیاہے ۔ جنوری 2022تک 12.83لاکھ ہیکٹرس اراضی کااحاطہ کرنے والے 3970.17کروڑ روپے مالیت  کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے جب کہ دسمبر 2022تک 17.09لاکھ ہیکٹئرس پرمحیط 4710.96کروڑ روپے مالیت کے پروجیکٹ کو منظوری دی گئی ہے ۔

16. زرعی میکانائزیشن

  • زرعی میکانائزیشن زراعت کو جدید بنانے اور کاشتکاری کے کاموں کی سختی کو کم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ 15-2014 سے  مارچ  2022  کے دوران زرعی میکانائزیشن کے لیے 5490.82 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
  • کسانوں کو سبسڈی پر فراہم کی جانے والی مشینوں اور آلات کی تعداد جنوری 2022 تک 13,78,755 تھی، جو دسمبر 2022 میں بڑھ کر 13,88,314 ہو گئی ہے۔
  • دسمبر 2022 میں 18,824 کسٹم ہائرنگ مراکز، 403 ہائی ٹیک ہبس اور 16,791 فارم مشینری بینک کام کر رہے ہیں، جبکہ 16,007 کسٹم ہائرنگ مراکز، 378 ہائی ٹیک ہب اور 16309 فارم مشینری بینک جنوری 2022 تک دستیاب تھے، تاکہ  کسانوں کو کرائے کی بنیاد پر زراعتی مشینیں اور آلات دستیاب ہوسکیں۔
  • رواں سال 23-2022 کے دوران، اب تک 504.43 کروڑ روپے کی رقم سبسڈی پر تقریباً 65302 مشینوں کی تقسیم، 2804 سی ایچ سی، 12 ہائی ٹیک ہبس اور 1260 ولیج لیول فارم مشینری بینکوں کے قیام کے لیے جاری کی گئی ہے۔
  • فصلوں کی باقیات کو جلانے کی وجہ سے فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے حکومت پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور قومی راجدھانی  خطہ دہلی کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے،19-2018 سے 22-2021 تک کی مدت کے دوران ان ریاستوں کو 2440.07 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے ہیں،تاکہ  مشینی اقدامات کے ذریعے فصلوں کی باقیات کا انتظام کیا جاسکے۔ فصل کی باقیات کے انتظام کی مشینوں کے 38422 کسٹم ہائرنگ مراکز  (سی ایچ سیز) قائم کیے گئے ہیں اور ان سی ایچ سیزاور ان چار ریاستوں کے انفرادی کسانوں کو 2.07 لاکھ سے زیادہ مشینیں فراہم کی گئی ہیں۔ رواں سال کے دوران 698.10 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہیں اور ریاستوں نے فصل کی باقیات کے جائے موقع  اورجائے  موقع  سے  بیرون صورت حال کے انتظام کے لیے 47500 فصل کی باقیات کے انتظام کی مشینیں فراہم کرنے کا ہدف رکھا ہے۔
  • زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجیز کے منفرد فوائد کو دیکھتے ہوئے، ایک معیاری آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) نے 21 دسمبر 2021 کو عوامی ڈومین میں کیڑے مار دوا اور غذائی اجزاء کے استعمال میں ڈرون کے استعمال کے لیے جاری کیا، جو ڈرون کے مؤثر اور محفوظ آپریشنز کے لیے جامع ہدایات فراہم کرتا ہے۔
  • اس ٹیکنالوجی کو کسانوں اور اس شعبے کے دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لیے سستی بنانے کی خاطر، کسانوں کے کھیتوں میں اس کے مظاہرے کے لیے سب مشن آن ایگریکلچرل میکانائزیشن (ایس ایم اے ایم) کے تحت 100 فیصد   ڈرون کی  لاگت کی مالی امداد کے  ساتھ ساتھ ہنگامی  اخراجات کی توسیع کی گئی ہے۔
  • ڈرون ایپلی کیشن کے ذریعے زرعی خدمات فراہم کرنے کی غرض سے ، ڈرون کی بنیادی قیمت کے 40 فیصد کے حساب سے مالی امداد اور اس کے منسلکات زیادہ سے زیادہ 4.00 لاکھ روپے تک، کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹی، ایف پی او اور دیہی کاروباریوں کے تحت کسٹم ہائرنگ مراکز (سی ایچ سیز) کے ذریعے ڈرون کی خریداری کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔ سی ایچ سیز قائم کرنے والے ایگریکلچر گریجویٹس زیادہ سے زیادہ 50.00 لاکھ تک ڈرون کی لاگت کے 50فیصد  کے حساب سے مالی امداد حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ مذکورہ بالا کے علاوہ، انفرادی کسان بھی مالی امداد کے اہل ہیں اور چھوٹے اور معمولی کسانوں، ایس سی/ایس ٹی کسانوں، خواتین کسانوں اور شمال مشرقی ریاستوں کے کسانوں کو ڈرون کی لاگت کے 50 فیصد کی شرح سے زیادہ سے زیادہ  5.00 لاکھ روپے  تک کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ دوسرے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ 4.00 لاکھ روپے تک ڈرون کی لاگت کے 40فیصد کے حساب سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
  • ایس ایم اے ایم کے فنڈز کے اندر سے، اب تک 124.26 کروڑ روپے کی رقم کسان ڈرون کے فروغ کے لیے جاری کی گئی ہے، جس میں 79070 ہیکٹر اراضی میں ان کے مظاہرے کے لیے 317 ڈرونز کی خریداری اور کسانوں کو سبسڈی پر 239 ڈرونز کی فراہمی اور کسانوں کو کرایہ کی بنیاد پر ڈرون خدمات فراہم کرنے کے لیے سی ایچ سیزکو 1519 ڈرون کی فراہمی شامل ہے۔

17.ای- این اے ایم توسیعی پلیٹ فارم کا قیام

  • دسمبر، 2022 تک، 22 ریاستوں اور 03 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 1260 منڈیوں کو ای- این اے ایم  پلیٹ فارم  سے مربوط کیا گیا ہے، جو کہ جنوری، 2022 میں 18 ریاستوں اور 03 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 1000 منڈیاں تھیں۔
  • جنوری 2022 تک 1.72 کروڑ کسان اور 2.13 لاکھ تاجر ای- این اے ایم  پورٹل پر رجسٹرڈ تھے، جو دسمبر 2022 میں بڑھ کر 1.74 کروڑ کسانوں اور 2.37 لاکھ تاجروں سے زیادہ ہو گئے ہیں۔
  • مجموعی طور پر 6.80 کروڑ ایم ٹی  اور 20.05 کروڑ نمبر (بانس، پان، ناریل، لیموں اور سویٹ کارن) کا مجموعی حجم تقریباً 2.33 لاکھ  روپے کے بقدر کی  مجموعی تجارت ، دسمبر 2022 تک ای – این اے ایم  پلیٹ فارم پر  درج کی گئی ہے، جبکہ مجموعی طور پر 5.37 کروڑ ایم ٹی اور 12.29 کروڑ نمبر (بانس، پان، ناریل، لیموں اور سویٹ کارن) کا مجموعی حجم تقریباً 1.72 لاکھ  کروڑ روپے کی بقدر تجارت جنوری 2022 میں درج کی گئی۔

18. زرعی پیداوار کی لاجسٹکس میں بہتری، کسان ریل کا تعارف۔

کسان ریل کو وزارت ریلوے نے خصوصی طور پر خراب ہونے والی زرعی اجناس کی نقل و حمل  کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے شروع کیا ہے۔ پہلی کسان ریل، جولائی 2020 میں شروع کی گئی تھی۔ جنوری 2022 تک 155 روٹس پر 1900 خدمات چلائی گئیں، جنہیں دسمبر 2022 میں 167 روٹس پر 2359 خدمات تک بڑھا دیا گیا۔

19. ایم آئی  ڈی ایچ - کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام:

کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (سی ڈی پی) کو باغبانی کے کلسٹروں کی جغرافیائی مہارت سے فائدہ اٹھانے اور پری پروڈکشن، پیداوار، فصل کے بعد، لاجسٹکس، برانڈنگ اور مارکیٹنگ کی سرگرمیوں کی مربوط اور مارکیٹ کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔  زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت(ایم او اے اینڈ ایف ڈبلیو )نے باغبانی کے 55 کلسٹرز کی نشاندہی کی ہے، جن میں سے 12 کو سی ڈی پی کے پائلٹ مرحلے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کی سفارش پر تمام کلسٹروں کے لیے کلسٹر ڈیولپمنٹ ایجنسیوں کا تقرر کیا گیا ہے۔ تمام 12 کلسٹروں کی کلسٹر گیپ اسسمنٹ رپورٹ کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ پروگرام کے نفاذ کے لیے عمل درآمد کرنے والی ایجنسیوں (آئی ایز) کو منتخب کرنے کے لیے تمام 12 کلسٹرز کے لیے اظہار دلچسپی (ای او آئیز) جاری کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں، ان کی تجاویز کو اپ لوڈ کرنے کے لیے درخواست کی ونڈو کھولی گئی ہے۔

20. زراعت اور متعلقہ شعبے میں اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی تشکیل

  • جنوری، 2022 تک، آخر کار 799 اسٹارٹ اپس کا انتخاب مختلف نالج پارٹنرز (کے پیز) اور  ایگری بزنس انکیو بیٹرس (آر – اے بی آئیز) نے کیا اور دسمبر 2022 میں ان کی تعداد بڑھ کر 1055 اسٹارٹ اپ ہوگئی۔
  • دسمبر، 2022 تک، 6317.91 لاکھ روپے کی  امدادی رقم  متعلقہ  کے پیز اور  آر – اے بی آئیز کو  زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کی حمایت سے  جاری کی گئی ہے، جبکہ یہ جنوری 2022 میں 3790.11 لاکھ تھی۔

22. زراعت  اور اس سے منسلک زرعی اجناس کی برآمد میں کامیابی

ملک نے زرعی اور اس سے منسلک اجناس کی برآمد میں زبردست نمو دیکھی ہے۔ پچھلے سال 21-2020 کے مقابلے میں، زرعی اور اس سے منسلک برآمدات 21-2020 میں 41.86 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 22-2021 میں 50.24 بلین امریکی ڈالر ہو گئی، یعنی 19.99 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

جن اہم اجناس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوا، ان میں گندم 273.54 فیصد (567.93 سے 2121.46 ملین امریکی ڈالر)، باسمتی چاول کے علاوہ 27.29فیصد (4810.80 سے 6123.82 ملین امریکی ڈالر)، کچی کپاس بشمول فضلہ  48.43 فیصد (1897.21 سے  2816.24 ملین امریکی ڈالر)، ارنڈی کا تیل  28.16فیصد (917.24 سے 1175.51 ملین امریکی ڈالر)،  دیگر اجناس 53.82 فیصد (705.38 سے 1085.05 ملین امریکی ڈالر)، کافی 41.84فیصد (719.66 سے 1020.74 ملین امریکی ڈالر)، تازہ پھل 14.11 فیصد (768.54 سے  876.96 ملین امریکی ڈالر) رہے ہیں۔

اپریل تا اکتوبر 2022 کے دوران زرعی اور اس سے منسلک اجناس کی برآمد 22-2021 کی اسی مدت میں 30.21 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 26.98 بلین امریکی ڈالر تھی یعنی 11 فیصد کااضافہ درج ہوا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- اگ،ع م،ا ک- م ش، ع آ،ق ر)

U-14390



(Release ID: 1886652) Visitor Counter : 190