وزارت سیاحت

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ‘من کی بات’ کے  تازہ ترین ایڈیشن میں لوگوں کو  متحد کرنے میں ہندوستانی موسیقی  کی اہمیت پر روشنی ڈالی


ہماری روایتوں اور  روایتی علم کو محفوظ رکھنا،  اسے  بڑھاوا دینا اور اسے  جتنا ممکن ہوسکے آگے بڑھاتے رہنا، ہم سب کی ذمہ داری ہے : جناب نریندر مودی

Posted On: 29 NOV 2022 1:39PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 27  نومبر 2022  کو  ‘من کی بات’  کے 95  ویں  ایڈیشن کے دوران کہا کہ  ہمارا ملک  دنیا  کی سب سے پرانی  روایتوں کا گھر ہے، اس لئے  ہماری بھی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی روایتوں اور  روایتی علم کو محفوظ کریں، اسے بڑھاوا دیں  اور  جہاں تک ممکن ہو ، اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک لے کر جائیں۔  وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی  کہ کیسے  ہندوستانی موسیقی نے  نہ صرف ہندوستان میں بلکہ  غیر ممالک میں بھی  لوگوں کے درمیان  قربت  بڑھائی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موسیقی نہ صرف  جسم کو سکون دیتی ہے، بلکہ من کو  بھی  لطف دیتی ہے اور  یہ  موسیقی ہی ہے کہ ہمارے سماج کو بھی جوڑتی ہے۔ وزیراعظم  نے ناگا کمیونٹی  اور  ان کے  باوقار  ثقافتی  ورثے کے تحفظ  اور  تحفظ  کے لئے ان کے ذریعہ کی جارہی  کوششوں کی  بھی مثال دی۔

من کی بات کے دوران  وزیراعظم نے  گریس  کے  گلوکار  -  کونسٹین ٹینس کلائٹزٹس کے بارے میں  گفتگو کی،  جنہوں نے  گاندھی جی کے ڈیڑھ سوویں یوم پیدائش  کی تقریب کے دوران  باپو  کا  پسندید  گیت  گایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  گلوکار  کا  ہندوستان سے اتنا لگاؤ  ہے کہ  پچھلے 42  سالوں میں  وہ تقریبا  ہر سال  ہندوستان آئے ہیں، اس نے ہندوستانی موسیقی  کی  پیدائش  مختلف ہندوستانی موسیقی  نظام  ،  مختلف طرح کے راگوں ،  تالوں اور رسوں  کے ساتھ ساتھ  مختلف گھرانوں کے بارے میں مطالعہ کیا۔ اس نے  ہندوستانی موسیقی کی  کئی اہم  شخصیتوں کے  تعاون کا بھی مطالعہ کیا ہے، ساتھ ہی  ہندوستان کے  شاستریہ رقص  کے مختلف پہلوؤں کو بھی  باریکی سے  سمجھا ہے اور  اب  اس نے ہندوستان  سے جڑے  ان تمام تجربات کو  بڑی خوبصورتی سے  ایک کتاب میں سمیٹ دیا ہے۔ اس کی  ہندوستانی موسیقی نامی کتاب میں  تقریبا 760  تصویریں ہیں، جن میں سے زیادہ تر تصویریں  اس نے اتاری ہیں۔ دوسرے ممالک میں  ہندوستانی ثقافت کے تئیں  ایسا جوش  اور کشش  حقیقت میں  دل کو چھو لینے والی  ہے۔

وزیراعظم  نے ایک اور دلچسپ حقیقت پر  روشنی ڈالی  کہ  پچھلے 8 برسوں میں  ہندوستان سے  موسیقی کے آلات  کی بر آمدات  ساڑھے تین گنا بڑھ گئی ہے۔ الیکٹرک  موسیقی آلات  کے تعلق سے  بات کریں تو  ان کی  برآمدات میں  60  گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ  پوری دنیا میں  ہندوستانی ثقافت اور موسیقی کا  کریز  بڑھتا ہی جار ہا ہے۔ ہندوستانی موسیقی کے آلات کے سب سے بڑے خریدار متحدہ ریاست امریکہ ، جرمنی، فرانس، جاپان اور برطانیہ جیسے  ترقی یافتہ ملک ہیں، یہ ہم سب کے لئے  خوش نصیبی کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں  موسیقی ، رقص  اور  آرٹ  کی ایسی مالا مال وراثت ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ  ہم سب  مہان سنت کوی  بھرتھری ہری  کو ، ان کے ‘نیتی شتک’ کے لئے جانتے ہیں۔ اپنے ایک پیراگرف میں وہ کہتے ہیں کہ آرٹ ، موسیقی اور ادب  کے تئیں  لگاؤ بھی  انسانیت کی اصل پہچان ہے۔ درحقیقت  ہماری ثقافت  اسے انسانیت سے اوپر  خدا تک لے جاتی ہے۔ ویدوں میں سام وید کو  ہماری  مختلف موسیقی کا  مخزن  کہا گیا ہے۔ ماں سرسوتی  کی  وینا ہو،  بھگوان کرشن کی بانسری ہو یا بھولے ناتھ کا ڈمرو، ہمارے دیوی دیوتا بھی  موسیقی سے جڑے ہوئے ہیں۔ ہم ہندوستانی  ہر چیز  میں  موسیقی  تلاش کرتے ہیں۔ ندی گنگناہٹ ہو، بارش  کی بوندیں ہوں، پرندوں کی چہچہاہٹ ہو  یا ہوا کی گونجنے والی  آواز، موسیقی ہماری تہذیب میں ہر جگہ موجود ہے۔ موسیقی ہمارے  سماج کو بھی  جوڑتا ہے۔ اگر  بھانگڑا اور لوانی  میں جوش  اور لطف  کا جذبہ ہے۔ تو رویندر موسیقی  ہماری روح کو  بلندیوں تک لے جاتی ہے۔ ملک بھر کے قبائل کی  الگ الگ  موسیقی روایتیں ہیں، وہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ  اور فطرت  کے ساتھ خیر سگالی سے  رہنے کے لئے متحرک کرتے ہیں۔ موسیقی کی  ہماری شکلوں نے  نہ صرف ہماری ثقافت کو مالا مال کیا ہے، بلکہ دنیا  کی موسیقی پر بھی  اپنی کبھی نہ  مٹنے والے نقش  چھوڑے ہیں۔ وزیراعظم  نے  بصد اصرار  کہا  کہ  ہندوستانی موسیقی کی شہرت  دنیا کے کونے کونے میں پھیل گئی ہے۔

وزیراعظم نے  جنوبی  امریکہ میں  ہندوستان سے ہزاروں میل  دور جنوبی امریکی ملک گویانا تک  ہندوستانی روایت کو اور ثقافت کے اثرات کے بارے میں بھی  بتایا ہے۔ 19ویں اور  20  ویں صدی میں ہندوستان سے بڑی  تعداد میں لوگ  گویانا  گئے۔ وہ بھجن کیرتن کی روایت  سمیت  ہندوستان کی کئی  روایتیں بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ اس طرح ہم  ہندوستان  میں ہولی مناتے ہیں، گویانا میں بھی  ہولی کے رنگ  جوش  کے ساتھ  زندہ ہو جاتے ہیں، جہاں ہولی کے رنگ ہیں،  وہاں  پھگوا یعنی  پھگوا کا موسیقی  بھی ہے۔ گویانا کے پھگوا  میں  بھگوان رام  اور  بھگوان کرشن سے جڑے  شادی گیت  گانے کی  ایک مخصوص روایت ہے۔ ان گیتوں کو  چوتال کہا جاتا ہے۔ وہ  یکساں نوعیت کی دھن کی پر  اور اعلی پچ پر گائے جاتے ہیں، جیسا کہ ہم یہاں کرتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں  گویانا میں  چوتال مقابلے بھی منعقد کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح  متعدد ہندوستانی  خاص طور پر  مشرقی اترپردیش  اور بہار کے لوگ  فجی بھی گئے۔ وہ  روایتی بھجن کیرتن  گاتے تھے، خاص طور سے رام چرتر مانس کے دھوئے-  انہوں نے فجی میں  بھجن کیرتن کی  کئی منڈلیاں بنائیں۔ فجی میں آج بھی  رامائن منڈلی کے  نام سے  2000  سے زیادہ  بھجن کیرتن منڈلیاں ہیں۔ آج انہیں  ہر گاؤں اور  ہر محلے میں دیکھا جاسکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  ہم سب کو  ہمیشہ اس بات کا فخر ہوتا ہے کہ ہمارا ملک  سب سے پرانی روایتوں کا گھر ہے۔ اس لئے ہماری بھی  ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی روایتوں اور روایتی علم کو  محفوظ  کریں، اسے بڑھاوا دیں اور اسے زیادہ سے زیادہ آگے لے جائیں۔ ایسی  ہی  ایک  قابل ستائش  کوشش  شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ کے  کچھ دوستوں کے ذریعہ کی جارہی ہے ، ان روایتوں اور ہنر کو بچانے  اور اگلی نسل تک پہنچانے کے لئے  وہاں کے لوگوں نے  ایک تنظیم قائم کی ہے، جس کا نام  ‘لدی –کرو- یو’ ختم ہونے  کے سطح پر  پہنچ چکی ناگا ثقافت  کے خوبصورت پہلوؤں کے احیاء کا کام  اس  تنظیم نے کیا ہے۔ مثال کے لئے ناگالوک سنگیت  اپنے آپ میں ایک انتہائی  مالا مال  روایت ہے۔ اس تنظیم نے  ناگا میو نسپل  ایلبم لانچ کرنے کا کام شروع کردیا۔ اب تک اس طرح  کے تین ایلبم ریلیز ہو چکے ہیں۔ یہ لوگ  لوک سنگیت  اور لوگ  نرت سے متعلق  ورکشاپ  بھی منعقد کرتے ہیں، اس کے لئے نوجوانوں کو  تربیت بھی دی جاتی ہے۔ اتنا ہی نہیں  لباس سازی ، سلائی اور  بنائی کی  روایتی ناگالینڈ  طرز میں بھی  نوجوانوں کو تربیت دی جاتی ہے۔ شمال مشرق  میں بانس سے کئی طرح کے  سامان تیار کئے جاتے ہیں۔ نئی نسل کے نوجوانوں کو  بانس کے سامان بنانا بھی  سکھایا جاتا ہے، اس سے نوجوان نہ صرف اپنی ثقافت سے جڑتے ہیں بلکہ ان کے لئے  روز گار  کے نئے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ ‘لدی-  کرو-  یو’   میں لوگ  ناگا لوک -  ثقافت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو  بیدار  کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

وزیراعظم  نے  سب لوگوں سے اسی طرح کی پہل قدمی کرنے  اور اپنے اپنے  شعبوں اور خطوں میں  ثقافتی  طرز  اور روا یتوں کے تحفظ  کے لئے کام کرنے پر  اصرار  کیا۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی  نے  من کی بات کے  مختلف ایڈیشن میں  ایک بھارت- شریشٹھ بھارت کو  باوقار  مقام دیا ہے۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ق ج- ق ر)

U-13088



(Release ID: 1879746) Visitor Counter : 131