وزیراعظم کا دفتر
نئی دہلی میں ’دہشت گردی کے لیے کوئی پیسہ نہیں‘ موضوع پرتیسری وزارتی کانفرنس میں وزیراعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
18 NOV 2022 10:39AM by PIB Delhi
مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی، جناب امت شاہ، معززین، مختلف ممالک کے مندوبین، دنیا بھر سے تشریف لائے تفتیشی ایجنسیوں اور سیکورٹی فورسزکے ارکان اور میرے عزیز ساتھیو!
میں انسداد دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق تیسری وزارتی کانفرنس میں آپ سب کا خیر مقدم کرتا ہوں۔
ساتھیو،
یہ بڑی بات ہے کہ اس کانفرنس کا انعقاد ہندوستان میں ہو رہا ہے۔ دنیا کی توجہ مرکوز ہونے سے کافی پہلے سے ہی ہمارا ملک دہشت گردی کی وبا جھیل رہا ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں دہشت گردی نے اپنے مختلف ناموں اور شکلوں کے ساتھ ہندوستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ اس کی وجہ سے ہم نے ہزاروں قیمتی جانیں گنوائی ہیں، لیکن ہم نے دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔
یہاں تشریف لائے مندوبین کو اس ملک اور یہاں کے عوام سے بات چیت کرنے کا موقع مل رہا ہے، جس نے دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کا پختہ عزم کیا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ایک بھی حملہ کئی حملوں کے برابر ہے۔ اگر ایک بھی آدمی کی زندگی جاتی ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ بہت سے لوگوں کی زندگی کا زیاں۔ اس لیے ہم تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک کہ دہشت گرد ی کی جڑوں کو مکمل طور پر اکھاڑ کر نہ پھینک دیں۔
ساتھیو،
یہ مجمع کافی اہمیت رکھتا ہے۔ اسے صرف وزرا کا ہی مجمع نہیں سمجھنا چاہیے، کیونکہ اس کا تعلق ایک ایسے موضوع سے ہے، جو پوری انسانیت کو متاثر کررہا ہے۔ دہشت گردی کا طویل مدتی اثر خاص کر غریب اور مقامی اقتصادیات کے لیے کافی مشکل رہا ہے۔ چاہے وہ سیاحت ہو یا تجارت، کوئی بھی ایسے علاقے کو پسند نہیں کرتا جس پر ہمیشہ دہشت گردی کا خطرہ رہتا ہو اور اسی لیے لوگوں کا معاش چھن جاتا ہے۔ اسی لیے دہشت گردی کی فنڈنگ کو جڑ سے اکھاڑنا زیادہ ضروری ہوجاتا ہے۔
ساتھیو،
آج کے دنیا میں کسی کو یہ بتانے کے ضرورت نہیں پڑنی چاہیے کہ دنیا کو دہشت گردی سے کتنا بڑا خطرہ ہے۔ تاہم کچھ حلقوں میں دہشت گردی کے بارے میں بعض غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ مختلف قسم کے حملوں پر ردعمل کی شدت اس بات پر مبنی نہیں ہونی چاہیے کہ ایسے واقعات کہاں رونما ہورہے ہیں۔ تمام دہشت گردانہ حملوں کے خلاف ایک جیسا غصہ اور کارروائی کی جانی چاہیے۔ مزید برآں بعض دفعہ دہشت گردوں کے خلاف ہونے والی کارروائی کو روکنے کےلیے بالواسطہ طور پر دہشت گردی کی حمایت میں دلائل پیش کیے جاتے ہیں۔ عالمی خطرے سے نمٹنے کے وقت غیرمبہم طریقہ اختیار کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ انسانیت پر حملہ ہے، لوگوں کی آزادی اور تہذیب پر حملہ ہے۔ اس میں سرحدوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ صرف یکساں، متحدہ اور زیرو ٹالرینس کے ذریعے ہی دہشت گردی کو شکست دی جاسکتی ہے۔
ساتھیو،
کسی دہشت گرد سے لڑنا اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنا دو الگ چیزیں ہیں۔ دہشت گرد کو ہتھیاروں کے ذریعے قابو میں کیا جاسکتا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف فوری ٹیکٹیکل کارروائی ایک آپریشنل موضوع ہوسکتا ہے،لیکن اگر ان کی مالیات کو ختم کرنے کی حکمت عملی نہیں اپنائی گئی تو ٹیکٹیکل کامیابی سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہونے والا ہے۔ دہشت گرد ایک فرد ہوتا ہے، لیکن دہشت گردی افراد اور تنظیموں کا ایک بڑا نیٹ ورک ہوتا ہے۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے ایک بڑے ردعمل کی ضرورت ہے۔ اگر ہم اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو ہم اپنے دروازے پر دہشت گردی کے آنے کا انتظار نہیں کرسکتے۔ ہمیں دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ان کے امدادی نیٹ ورکوں اور ان کی فنڈنگ کو ختم کرنا پڑے گا۔
ساتھیو،
یہ ایک معلوم حققیقت ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کو مختلف ذرائع سے پیسے ملتے ہیں۔ ان میں سے ایک ذریعہ ریاستی حمایت ہے۔ کچھ ممالک اپنی خارجہ پالیسی کے حصہ کے طور پر دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ انہیں سیاسی، نظریاتی اور مالی تعاون فراہم کرتے ہیں۔ بین الاقوامی تنظیموں کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اگر کہیں جنگ نہیں ہورہی ہے تو وہاں پر امن ہے۔ درپردہ لڑائیاں بھی خطرناک اور پرتشدد ہوتی ہیں۔ اسی لیے دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک پر جرمانہ عائد کیا جانا چاہیے۔ جو تنظیمیں اور افراد دہشت گردوں کے لیے ہمدردی کا ماحول تیار کرتے ہیں، انہیں الگ تھلگ کیا جانا چاہیے۔ اس قسم کے معاملوں میں کسی قسم کے اگر مگر کی گنجائش نہیں ہے۔ پوری دنیا کو دہشت گردی کی ظاہری اور خفیہ شکلوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
ساتھیو،
دہشت گردی کا ایک ذریعہ منظم جرم کی فنڈنگ کرنا بھی ہے۔ منظم جرم کو کوئی الگ معاملہ نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ اس قسم کے گینگ کا دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اسلحہ کی خریدوفروخت، منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل ہونے والا پیسہ دہشت گردی میں لگایا جاتا ہے۔ یہ گروپ لوجسٹکس اور کمیونی کیشن کے ساتھ بھی مدد کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں منظم جرم کے خلاف کارروائی انتہائی اہم ہے۔ بعض دفعہ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ اور مالیاتی جرائم سے دہشت گردوں کی فنڈنگ میں مدد کی جارہی ہے۔ اس کے خلاف عالمی پیمانے پر لڑنے کی ضرورت ہے۔
ساتھیو،
اس قسم کے پیچیدہ ماحول میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل ، فائنانشیل ایکشن ٹاسک فورس، فائنانشیل انٹلیجنس یونٹ اور ایگمونٹ گروپ غیرقانونی طریقے سے فنڈ کی فراہمی کو روکنے، ان کا پتہ لگانے اور اس کے خلاف کارروائی کرنے میں اپنا تعاون دے رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے گزشتہ دو دہائیوں میں دہشت گردی مخالف لڑائی میں کئی طریقے سے مدد ملی ہے۔
ساتھیو،
اب دہشت گردی کی حرکیات میں تبدیلی آرہی ہے۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی ایک چیلنج بھی ہے اور ایک حل بھی۔ دہشت گردی کی فنڈنگ اور تقرری کے لیے نئی قسم کی ٹیکنالوجیوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ ڈارک نیٹ ، پرائیویٹ کرنسی وغیرہ جیسے چیلنجز پیدا ہورہے ہیں۔ نئی مالیاتی ٹیکنالوجیز کو یکساں طریقے سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ان کوششوں میں پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت بھی کافی اہم ہے۔ یکساں سمجھ بوجھ سے چیکس، بیلنس اور ضابطےکا نیا نظام سامنے آسکتا ہے۔ لیکن ہمیں ایک چیز سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ٹیکنالوجی کی برائی نہیں کرنی ہے، بلکہ ہمیں دہشت گردی کا پتہ لگانے اور اس سے نمٹنے کےلیے ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
ساتھیو،
آج صرف طبعی دنیا میں ہی نہیں بلکہ ورچوئل دنیا میں بھی تعاون کی ضرورت ہے۔ سائبر دہشت گردی اور آن لائن شدت پسندی میں استعمال ہونے والاانفراسٹرکچر بٹا ہوا ہے۔ کچھ لوگ دور دراز کے علاقوں اور آن لائن وسائل سے بھی اسلحوں کی ٹریننگ فراہم کررہے ہیں۔ کمیونی کیشن، سفر، لوجسٹکس اور اس قسم کے کئی طریقے مختلف ممالک میں جاری ہیں۔ ہر ایک ملک کو ایسے طریقوں کے خلاف کارروائی ضرور کرنی چاہیے۔
ساتھیو،
مختلف ممالک کے اپنے قانونی اصول، طریقے اور پروسیس ہیں۔ خودمختار ممالک کو اپنے سسٹم کا استعمال کرنے کا حق ہے۔ تاہم ہمیں انتہا پسندوں کو ان سسٹمس کے درمیان موجود فرق کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اسے حکومتوں کے درمیان گہرے تعاون اور افہام و تفہیم کے ذریعے روکا جاسکتا ہے۔ مشترکہ تعاون، انٹلیجنس سے متعلق امداد اور دہشت گردوں کو متعلقہ ممالک کو سونپنے سے دہشت گردی مخالف لڑائی میں مدد ملتی ہے۔ ہمارے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ انتہاپسندی اور شدت پسندی کے مسئلہ کا ایک ساتھ مل کر حل نکالا جائے۔ انتہا پسندی کی حمایت کرنے والوں کو کسی بھی ملک میں پناہ نہیں ملنی چاہیے۔
ساتھیو،
گزشتہ کچھ مہینوں میں ہندوستان میں سکیورٹی سے متعلق مختلف موضوعات پر کئی کانفرنسیں منعقد کی گئی ہیں۔ ہندوستان میں نئی دہلی میں انٹرپول کی جنرل اسمبلی منعقد کی تھی۔ اسی طرح ممبئی میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیونٹی کا ایک خصوصی اجلاس ہوا تھا۔ اب ’دہشت گردی کےلیے کوئی پیسہ نہیں‘ موضوع پر اس کانفرنس میں ہندوستان دہشت گردی کی فنڈنگ کے خلاف ایک عالمی تحریک شروع کرنے میں مدد کررہا ہے۔ ہمارا ارادہ دہشت گردی مخالف لڑائی کو اگلی سطح تک لے جانے میں دنیا کو متحد کرنا ہے۔
ساتھیو،
میں تمام شرکا ممالک کو اگلے کچھ دنوں تک ہونے والی گفتگو میں کامیابی کی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ مجھے پوری امید ہے کہ آپ لوگ دہشت گردی کی فنڈنگ کی تمام قسموں کو ختم کرنے میں مدد کریں گے۔
شکریہ
بہت بہت شکریہ
*****
ش ح۔ ق ت۔ ت ع
U NO:12665
(Release ID: 1876935)
Visitor Counter : 561
Read this release in:
Telugu
,
English
,
Hindi
,
Bengali
,
Assamese
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Kannada
,
Malayalam