وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے تلنگانہ کے رماگُنڈم میں9500کروڑ سے زیادہ کے متعدد پروجیکٹوں کاسنگ بنیاد رکھااور قوم کے نام وقف کیا


رماگُنڈم میں فرٹیلائزر پلانٹ کو قوم کے نام وقف کیا

’’دنیا بھر کے ماہرین ہندوستانی معیشت کی ترقیاتی شاہراہ کے بارے میں پُرجوش ہیں‘‘

’’آج ترقی یافتہ ہونے کی خواہش لیے، خود اعتمادی سے بھرپور نیا ہندوستان دنیا کے سامنے ہے‘‘

’’فرٹیلائزر سیکٹر مرکزی حکومت کی مخلصانہ کوششوں کا ثبوت ہے‘‘

’’ایس سی سی ایل کی نجکاری کی کوئی تجویز مرکزی سرکار کے پاس زیر غور نہیں ہے‘‘

’’تلنگانہ سرکار کی ایس سی سی ایل میں 51فیصد حصے داری ہے، جبکہ   مرکزی سرکار کی حصے داری 49فیصد ہے؛ مرکزی سرکار ایس سی سی ایل کی نجکاری سے متعلق کوئی بھی فیصلہ اپنی سطح پر نہیں لے سکتی‘‘

Posted On: 12 NOV 2022 5:49PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تلنگانہ کے  رام گُنڈم میں 9500کروڑ سے زیادہ کے     متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کو وقف کیا۔ اس سے قبل وزیر اعظم نے رام گُنڈم فرٹیلائزرز اینڈ کیمیکلز لمٹیڈ (آر ایف سی ایل)پلانٹ کا دورہ بھی کیا۔

اس موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ  جن پروجیکٹوں کا افتتاح کیاگیا اور جن کے لئے آج سنگ بنیاد رکھا گیا ، وہ زراعت اور زرعی ترقی کو بڑھاوا دیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ  ایک طرف جہاں پوری دنیا کورونا وباءسے جوجھ رہی ہے اور جنگ و فوجی کارروائی کی مشکل حالات سے متاثر ہورہی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ ان سب کے درمیان ماہرین پیش گوئی کررہے ہیں کہ ہندوستان  تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ 90کی دہائی سے 30سال کے مساوی ترقی آنے والے کچھ برسوں میں ہوگی۔ انہوں نے کہا’’اس نظریے کا اہم سبب پچھلے 8برسوں کے دوران    ملک میں ہونے والی تبدیلی ہے۔ ہندوستان نے پچھلے 8سالوں میں کام    کرنے کے اپنے نظریے کو بدل دیا ہے۔ان    8برسوں میں سوچ اور حکمرانی کے نظریے میں تبدیلی آئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ سرکاری عمل آوری ، کاروبار کرنے میں آسانی اور ہندوستان کے اولو العزم معاشرے سے مملو تبدیلیوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے  کہا’’ایک نیا ہندوستان خود کو خود اعتمادی اور ترقی کی للک کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کرتاہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی ایک مسلسل مشن ہے، جو ملک میں سال کے 365دن چلتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  جب ایک پروجیکٹ کو وقف کیا جاتا ہے تو کئی نئے پروجیکٹوں پر کام ایک ساتھ شروع ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جن  پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، ان کی ترقی   میں  تیزی لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور رام گُنڈم پروجیکٹ اس کا ایک واضح مثال ہے۔ رام گُنڈم پروجیکٹ کا سنگ بنیاد 7؍اگست 2016 کو وزیر  اعظم کے ذریعے رکھا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی کا ہندوستان اولو العزم اہداف کو حاصل کرکے آگے بڑھ سکتا ہے۔وزیر اعظم نے تبصرہ کیا ’’جب مقاصد     بلند نظر ہوں تو ہمیں نئے اصولوں کے ساتھ آنا ہوگا اور نئی سہولتوں کی تعمیر کرنی ہوگی۔‘‘جناب مودی نے کہا کہ فرٹیلائزر سیکٹر مرکزی  سرکار کی ایماندارانہ کوششوں کا ثبوت ہے۔ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے ، جب ہندوستان کھاد کی   مانگ کو پورا کرنے کے لئے غیر ممالک پر منحصر تھا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ کئی فرٹیلائزر پلانٹ جو پہلے قائم کئے گئے تھے،رام گُنڈم پلانٹ سمیت فرسودہ ٹیکنالوجی کے سبب بند ہونے کے لئے مجبور ہوگئے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ یوریا جو زیادہ شرحوں پر درآمد کیا گیا تھا، کسانوں تک پہنچنے کے بجائے دیگر مقاصد کے لئے اس کی کالابازاری کی گئی تھی۔

 

کھاد کی دستیابی میں بہتری لانے کے لئے اقدامات

  • یوریا کی 100فیصد   نیم کوٹنگ۔
  • بند پڑے 5بڑے پلانٹوں کے کھلنے سے 60 لاکھ ٹن سے زیادہ یوریا  کی پیداوار ہوگی۔
  • نینو یوریا کو بڑھایا۔
  • سنگل پین –انڈیا برانڈ ’بھارت برانڈ‘
  • کھادوں کو کفایتی رکھنے کے لئے 8سال میں 9.5لاکھ کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔
  • اس سال  2.5لاکھ سے زیادہ خرچ کئے گئے۔
  • یوریا بیگ کی بین الاقوامی قیمت 2000روپے ہے، کسان 270روپے ادا کرتے ہیں۔
  • ہر ڈی اے پی کھاد کی بوری پر 2500کی سبسڈی ملتی ہے۔
  • باخبر کھاد کے فیصلے کے لیے سوائل ہیلتھ کارڈ
  • پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت 2.25 لاکھ کروڑ روپے کی منتقلی۔

 

2014 کے بعد مرکزی   سرکار کے ذریعے کئے گئے اقدامات میں سے ایک یوریا کی 100نیم کوٹنگ کو یقینی بنانا اور کالابازاری کو روکنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوائل ہیلتھ کارڈ مہم نے کسانوں کے درمیان ان کے کھیتوں کی فوری اور اہم ضرورتوں کے بارے میں معلومات کو یقینی بنایا۔ برسوں سے بند 5بڑے فرٹیلائزر پلانٹوں کو  پھر سے شروع کیا جارہا ہے۔اترپردیش میں گورکھپور پلانٹ نے پیداوار شروع کردی ہےاور رام گُنڈم پلانٹ قوم کے نام وقف کیا جاچکا ہے۔ جب یہ 5پلانٹ پوری طرح سے کام کرنے لگیں گے،تو ملک کو 60لاکھ ٹن یوریا دستیاب ہوگا، جس سے درآمد ات پر بھاری بچت ہوگی اور یوریا کی  دستیابی آسان ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رام گُنڈم فرٹیلائزر پلانٹ تلنگانہ ، آندھراپردیش، کرناٹک، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر میں کسانوں کی خدمت کرے گا۔ پلانٹ آس پاس کے علاقوں  کی معیشت کو رفتار دے گا اور خطے میں رسد سے متعلق کاروبار کو بڑھاوا دے گا۔ انہوں نے کہا’’مرکزی سرکار کے ذریعے خرچ کئے گئے 6000کروڑ روپے تلنگانہ کے نوجوانوں کو کئی ہزار روپے کا فائدہ دیں گے۔‘‘وزیر اعظم نے فرٹیلائزر سیکٹر میں تکنیکی پیش رفت کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ نینو یوریا اس سیکٹر میں وسیع تبدیلی لائے گا۔ وزیر اعظم نے آتم  نربھرتا کی اہمیت پر زور دیا  اور ذکر کیا کہ کیسے وباء اور جنگ کی وجہ سے کھادوں کی قیمت میں عالمی سطح پر ہوا اضافہ کسانوں کو منتقل نہیں ہوا۔ کسانوں کو 2000روپے کی بوری یوریا 270روپے میں مہیا کرائی جاتی ہے۔اسی طرح بین الاقوامی بازار میں 4000 روپے      کی قیمت والے ڈی اے پی کے ایک بیگ پر 2500روپے فی بیگ کی سبسڈی دی جاتی ہے۔

’’پچھلے 8برسوں میں ‘‘، وزیر اعظم نے مطلع کیا ،’’مرکزی سرکار پہلے ہی تقریباً 10لاکھ کروڑ روپے خرچ کرچکی ہے،تاکہ کسانوں پر کھادوں کا بوجھ نہ پڑے۔‘‘ انہوں نے آگے کہا کہ ہندوستان کے کسانوں کو سستی کھاد مہیا کرانے کے لئے مرکزی سرکار نے اس سال اب تک 2.5لاکھ روپے خرچ کئے ہیں۔وزیر اعظم نے بتایا کہ مرکزی سرکار نے پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت کسانوں کے بینک کھاتوں میں تقریباً 2.25لاکھ روپے منتقل کئے ہیں۔ وزیر اعظم نے بازار میں دستیاب کھادوں کے مختلف برانڈوں پر بھی روشنی ڈالی ، جو دہائیوں سے کسانوں کے لئے تشویش کا موضوع بن گئے تھے۔ انہوں نے تبصرہ کیا’’یوریا کا اب ہندوستان میں صرف ایک بڑانڈ ہوگا اور اسے بھارت برانڈ کہا جائے گا۔اس کا معیار اور قیمت پہلے سے ہی مقرر ہے۔

وزیر اعظم نے کنکٹی وٹی بنیادی ڈھانچے کے چیلنج کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ سرکار ہر ریاست کو جدید قومی شاہراہ ، ہوائی اڈے، آبی شاہراہ، ریلوے اور انٹرنیٹ قومی شاہراہ مہیا کراکراس چیلنج سے نمٹنے کے لئے کام کررہی ہے۔پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان سے اسے نئی توانائی مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تال میل اور منظم کام کے طریقے سے پروجیکٹوں کے طویل عرصے تک لٹکے رہنے کا امکان ختم ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھدرادری کوٹھاگودیم ضلع اور کھمم  کو جوڑنے والی ریلوے لائن 4سال میں تیار ہوئی ہےاور اس سے مقامی آبادی کو بہت فائدہ ہوگا۔ اسی طرح آج جن تین قومی شاہراہوں پر کام شروع ہے، اس سے صنعتی علاقے ، گنا اور ہلدی پیدا کرنے والوں کو فائدہ ہوگا۔

 ملک میں ترقیاتی کاموں کی رفتار پر اٹھنے والے افواہ کی گردش پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کچھ طاقتیں سیاسی فائدے کے لئے رُکاوٹ ڈالتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں تلنگانہ میں ’سِنگ رینی کولیریز کمپنی لمٹیڈ-ایس سی سی ایل‘اور مختلف کوئلہ کانوں کو لے کر ایسی ہی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔  وزیر اعظم نے وضاحت کی’’تلنگانہ سرکار کی ایس سی سی ایل میں 51فیصد حصے داری ہے، جبکہ مرکزی سرکار کی حصے داری 49فیصد ہے۔ مرکزی سرکار اپنی سطح پر ایس سی سی ایل نجکاری سے متعلق کوئی بھی فیصلہ نہیں لے سکتی ہے۔ ‘‘انہوں نے ایک بارپھر دوہرایا کہ مرکزی سرکار کے پاس  ایس سی سی ایل کی نجکاری کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے کوئلہ کانوں کے سلسلے میں ملک کو حیرت زدہ کردینے والے ہزاروں کروڑ روپے کے کئی گھپلوں کو یاد کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کے ساتھ ساتھ مزدوروں، غریبوں اور جن علاقوں میں یہ کانیں واقع ہیں، انہیں زبردست نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں کوئلے کی بڑھتی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے پوری شفافیت کے ساتھ کوئلہ کانوں کی نیلامی کی جارہی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا’’ہماری سرکار نے معدنیات نکالنے والے علاقوں میں خطوں میں رہنے والے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کےلئے ڈی ایم ایف ، یعنی ضلعی معدنیاتی فنڈ بھی قائم کیا ہے۔ اس فنڈ کے تحت ریاستوں کو ہزاروں کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں۔‘‘

خطاب کا اختتام کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا’’ہم ’سب کاساتھ، سب کا وِکاس،  سب کا وشواس اور سب کا پریاس‘ کے منتر پر عمل کرکے تلنگانہ کو آگے لے جاناچاہتے ہیں۔

اس موقع پر  تنگانہ کے گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سندرا راجن،  مرکزوزیر جی کشن ریڈی، ممبران پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں کے ممبران موجود تھے۔ اس انعقاد سے 70اسمبلی حلقو ں کے کسان بھی جڑے ہوئے تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے رام گُنڈم میں فرٹیلائزر پلانٹ قوم کو وقف کیا۔ اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد بھی 7؍اگست 2016 کو وزیر اعظم کے ذریعے رکھا گیا تھا۔یوریا کی پیداوار میں رام گُنڈم پلانٹ سودیشی نیم-کوٹیڈ یوریا پیداوار کا 12.7ایل ایم ٹی فی سال دستیاب کرائے گا۔

یہ پروجیکٹ رام گُنڈم فرٹیلائزر اینڈ کیمیکلز لمٹیڈ(آر ایف سی ایل)کی نگرانی میں قائم کیا گیا ہے، جو نیشنل فرٹیلائزرز  لمیٹڈ (این ایف ایل)، انجینئرز انڈیا لمٹیڈ(ای آئی ایل)اور فرٹیلائزرز کارپوریشن آف انڈیا لمٹیڈ(ایف سی آئی ایل)کی ایک مشترکہ کاروباری کمپنی ہے۔ آر ایف سی ایل کو 6300کروڑ روپے سے زیادہ کی سرکاری کے ساتھ نیو امونیا –یوریا پلانٹ قائم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ آرایف سی ایل پلانٹ کو گیس کی سپلائی جگدیش پور-پھول پور-ہلدیا پائپ لائن کے توسط سے کی جائے گی۔

پلانٹ تلنگانہ ریاست کے ساتھ ساتھ آندھراپردیش، کرناٹک، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر میں کسانوں کو یوریا کھاد کی وافر اور وقت پر سپلائی یقینی بنائے گا۔پلانٹ نہ صرف کھاد کی دستیابی میں بہتری لائے گا، بلکہ سڑک، ریلوے، معاون صنعت وغیرہ جیسے بنیادی ڈھانچے کی ترقی سمیت خطے میں مجموعی اقتصادی ترقی کو بھی بڑھاوا دے گا۔ اس کے علاوہ سپلائی کے لئے ایم ایس ایم ای فروخت کاروں کی ترقی سے خطے کو فائدہ ہوگا۔ آر ایف سی ایل کا ’بھارت یوریا ‘نہ صرف درآمدات کو کم کرکے ، بلکہ کھادوں اور توسیعی خدمات کی وقت پر سپلائی کے توسط سے مقامی کسانوں کی حوصلہ افزائی کرکے معیشت کو زبردست بڑھاوا دے گا۔

وزیر اعظم نے بھدرا چلم  روڈ-ستّو پلّی ریل لائن کو بھی قوم کے نام وقف کیا ، جو تقریباً 1000کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی ہے۔ انہوں نے 2200کروڑ روپے سے زیادہ کے مختلف سڑک پروجیکٹوں ، جیسے این ایچ-765ڈی جی؛کے میدک –سِدی پیٹ-ایلکاتھورتھی سیکشن، این ایچ-161بی بی؛ کے بودھن –باسر-بھینسا سیکشن، این ایچ -353سی  کے سیرونچا سے مہادیو پور سیکشن کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔

 

************

 

ش ح-ج ق–ن ع

Date: 12.11.2022

U. No.12457



(Release ID: 1875489) Visitor Counter : 163