ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندریادو کا اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی اعلیٰ سطحی گول میز میٹنگ سے خطاب

Posted On: 07 NOV 2022 9:01PM by PIB Delhi

تمام ایگزیکٹو ایکشن پلان کے لئے ابتدائی وارننگ جاری کرنے کے لئے گول میز میٹنگ

 

ہندوستان سب کے لئے ابتدائی وارننگ حاصل کرنے کے لئے سکریٹری جنرل کے ایجنڈے کی مکمل حمایت کرتا ہے جو ہمیں اجتماعی طور پر خطرات کو کم کرنے، تیاری کو یقینی بنانے اور قدرتی خطرات کا فوری اور بروقت جواب دینے میں مدد کرتا ہے

 

انڈیا کا ویب - ڈی سی آر اے (ڈائنامک کمپوزٹ رسک اٹلس) ابتدائی وارننگ سے متعلق تیز اور اعلی درجے کی کارروائی کا متحمل بناتا ہے

 

ہندوستان نے کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزائلینٹ انفرا اسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) میں پیش پیش جو موسمیاتی پیشن گوئی اور بنیادی ساختیاتی نقصانات اور بنیادی خدمات میں خلل کے تعلق سے ابتدائی وارننگ کیلئے ایپلی کیشنز تیار کرنے کی سمت کام کر رہا ہے

 

 

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندریادو نے آج عالمی رہنماؤں کی شرم الشیخ میں چوٹی کانفرنس کوپ 27 میں تمام ایگزیکٹو ایکشن پلان کے لیے ابتدائی وارننگ کے اجرا کی خاطر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی اعلیٰ سطحی گول میز میٹنگ میں اظہار خیال کیا۔

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب یادو نے کہا:

 

‘‘ہم سب کے لیے ابتدائی وارننگ حاصل کرنے کے لئے سیکرٹری جنرل کے ایجنڈے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ آب و ہوا میں تبدیلی کے اثرات کم کرنے کی عالمی رفتار آب و ہوا میں تبدیلی کی شرح پر قابو پانے کے لیے کافی نہیں ہے۔ دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر نقصانات کا باعث بننے والے قدرتی خطرات کو تسلیم کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

 

یہ مسائل ایک لمحے کے لئے ہمیں متوجہ ضرور کرتے ہیں لیکن جلد ہی ہم اپنی توجہ کھو دیتے ہیں کیونکہ اس کے بارے میں کچھ کرنے کے قابل ممالک سب سے کم متاثر ہوتے ہیں جبکہ وہ آب و ہوا میں تبدیلی کے سب سے بڑے ذمہ دار ہیں۔

 

سب سے زیادہ خطرناک علاقے سرطان اور دسویں برج  کے مدارات کے درمیان واقع ہیں۔ ہندوستان سمیت ترقی پذیر دنیا کا بیشتر حصہ ان مدارات کے درمیان واقع ہے۔ بیرونی آفات کے آغاز کے بعد عوامی اخراجات اور محصولات کا نقصان اس خطے میں کم سے کم مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے ساتھ پہلے ہی بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔

 

بحر الکاہل اور کیریبین میں استوائی طوفانوں کی شدت کا مطلب یہ ہے کہ کچھ چھوٹی استوائی ریاستیں چند گھنٹوں میں اپنی قومی آمدنی کا 200 فی صد کھو چکی ہیں۔ اس طرح کے واقعات کے ان ممالک میں تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں جن کے پاس ان سے نمٹنے کے لئے کافی ذرائع نہیں ہیں۔

 

آب و ہوا کے مالیاتی وسائل کی کمی کے پیش نظر ابتدائی وارننگ عام کرنے کی شکل میں آب و ہوا کی موافقت زندگیوں اور معاش کے تحفظ میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔سب کے لئے ابتدائی وارننگ نہ صرف فوری فیزیکل اثرات روکنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں بلکہ اس کے بعد آنے والے دور رس طویل مدتی سماجی و اقتصادی مضمرات کو بھی کم کرتی ہیں۔

 

ہندوستان تمام ہائیڈرو میٹرولوجیکل خطرات کے لئے ایک سرے سے دوسرے سرے تک ابتدائی وارننگ سسٹم کو مضبوط بنانے پر کام کر رہا ہے۔ اس کے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں: ہم نے پچھلے 15 برسوں میں طوفانوں سے ہونے والی اموات  90 فیصد تک کم کئے ہیں۔ مشرقی اور مغربی دونوں ساحلوں پر، ہمارے پاس طوفانوں کے لئے ابتدائی وارننگ سسٹمز کی تقریباً 100 فیصد کوریج ہے۔ اسی طرح دیگر خطرات - جیسے کہ گرمی کی لہروں کے لئے  ہم تیزی سے پیش رفت کر رہے ہیں جس سے ہماری برادریوں میں بحالی کی بہت زیادہ صلاحیت پیدا ہو رہی ہے۔

 

پچھلے کچھ برسوں میں ہم نے قبل از وقت وارننگ کو اثرات پر مبنی بنانے کے علاوہ کمیونٹیز کے لیے زیادہ آسانی سے قابل فہم اور قابل عمل بنانے کی ٹھوس کوششیں کی ہیں۔ ہم نے ویب ڈی سی آر اے (ڈائینامک کمپوزٹ رسک اٹلس) کو تیار کرنے کے لئے خطرے، مخدوش حالات اور خطرے کے سامنے آنے کی معلومات کو مربوط کیا ہے تاکہ قبل از وقت وارننگوں پر تیز اور اعلیٰ درجے کی کارروائی کو ممکن بنایا جا سکے۔

 

ہندوستانی محکمہ موسمیات واقع نئی دہلی میں سائکلون وارننگ ڈویژن (سی ڈبلیو ڈی) خلیج بنگال اور بحیرہ عرب کے علاقے میں 13 ممالک کے ساتھ شمالی بحر ہند (دنیا کے چھ مراکز میں سے ایک) پر اٹھنے والے استوائی طوفانوں کی نگرانی، پیشین گوئی اور وارننگ سروسز جاری کرنے کے لئے ایک کثیر جہتی علاقائی خصوصی موسمیاتی مرکز کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اس تعاون نے خلیج بنگال  اور بحیرہ عرب کے ممالک سے موسمیاتی اعداد و شمار کی ہندوستانی محکمہ موسمیات تک رسائی اور نگرانی اور پیشن گوئی کو بہتر بنانے میں مدد کی۔

 

مزید برآں سیٹلائٹ اور ریڈار کے موسمیاتی اعداد و شمار، اور ہندوستانی محکمہ موسمیات کی ماڈل گائیڈنس کے ساتھ ساتھ ٹروپیکل سائیکلون ایڈوائزری بلیٹنز نے ممالک کو جانی نقصان کو کم کرنے میں مدد کی۔ مثال کے طور پر گزشتہ 10 برسوں کے دوران استوائی طوفانوں کی وجہ سے نہ صرف ہندوستان میں بلکہ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب کے خطے کے تمام ممالک میں بھی جانوں کے ضیاع کو 100 تک محدود کیا گیا ہے۔

 

اب ہم نہ صرف جانوں کے ضیاع کو کم کرنے بلکہ معاش اور قومی ترقی کے فوائد کے لئے ارلی وارننگ سسٹمز کی پوری صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیں گے۔

ہندوستان نے کوالیشن فار ڈیزاسٹر ریزائلینٹ انفرا اسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) کی قیادت کی ہے جو بنیادی خدمات میں بنیادی ڈھانچے کے نقصانات اور رکاوٹ کو کم کرنے کے لئے موسمیاتی پیشن گوئی اور ابتدائی وارننگ کی ایپلی کیشنز تیار کرنے کے رُخ پر کام کر رہا ہے۔

 

ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گلاسگو میں کوپ 26 میں آئی آر آئی ایس (انفرا اسٹرکچر فار ریزائلینٹ آئی لینڈ) کے آغاز میں  انسانی بہبود کے لیے آئی آر آئی ایس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ:

 

’’آئی آر آئی ایس سب سے زیادہ کمزور قوموں کو امید،یقین اور ضرورت کی تکمیل کا ایک عظیم احساس دلاتا ہے۔ میں اس کے لیے سی ڈی آر آئی  کو مبارکباد دیتا ہوں۔ آئی آر آئی ایس اور سی ڈی آر آئی کا تعلق صرف بنیادی ڈھانچے سے میں نہیں ہیں بلکہ انسانی بہبود کی ذمہ داری سے ہے۔ بنی نوع انسان کے تئیںیہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ میں آئی آر آئی ایس کے آغاز کو بہت اہم سمجھتا ہوں۔ آئی آر آئی ایس کے ذریعے ایس آئی ڈی ایس کے لئے ٹیکنالوجی، مالیات اور ضروری معلومات کو تیزی سے متحرک کرنا آسان ہوگا۔ چھوٹے جزیروں پر مشتمل ریاستوں میں معیاری انفراسٹرکچر کو فروغ دینے سے وہاں کی زندگی اور معاش دونوں کو فائدہ پہنچے گا‘‘۔

 

بھارت  سی ڈی آر آئی کو خلق کرنے کے بعد اب اس کی پرورش کر رہا ہے۔ یہ انفرا اسٹرکچر میں جدت اور استقامت کو فروغ دینے کے لئے مختلف ذمہ داراداروں اور افراد کو شامل کرنے کی ٹھوس کوششوں میں سرگرداں ہے۔ ایسا ہی ایک اقدام ’’ ڈی آر آئی کنیکٹ‘‘ ہے جو بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں سرگرم ذمہ داران کے لئے ویب پر مبنی پلیٹ فارم ہوگا۔ اس پلیٹ فارم کا تصور نئے علم اور قابل عمل حل کی تخلیق کے لئے اتحادی رکنیت کی اجتماعی ذہانت کو بروئے کار لانے سے ہے۔ اس کا مقصد با صلاحیت انفراسٹرکچر میں چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اور ڈیزاسٹر ریزائلینٹ انفرا اسٹرکچر پر ایکشن پر مبنی لرننگ اور اختراع کے ماحول کو فروغ دینا ہے۔

 

فی الحال سی ڈی آر آئی کی رکنیت میں 31 ممالک اور آٹھ رکن تنظیموں کو شامل کیا گیا ہے۔ افریقہ کے خطے میںیہ تعداد بڑھ رہی ہیں۔ جنوبی سوڈان اور یورپی انویسٹمنٹ بینک اس چارٹر کی توثیق کرنے والے تازہ ترین ممبر ہیں۔ سی ڈی آر آئی کے حکمت انگیز اقدامات، توسیعیپروگرام اور رکنیت اسے اپنے مقصد کے حصول کی طرف پیشرفت کے قابل بنا رہی ہے۔

 

موسمیاتی فنانس اب بھی ایک سراب ہے اور سب کے لئے ابتدائی وارننگ جیسی موثر آب و ہوا کی موافقت ہمارے خطے میں خطرات کو کم کرنے اور قدرتی خطرات سے نمٹنے کی تیاری کے علاوہ فوری اور بروقت ردعمل کو یقینی بنانے کے رُخ پر اجتماعی طور پر ہماری مدد کرتی ہے۔’’

***

ش ح۔ع س ۔ ک ا



(Release ID: 1874417) Visitor Counter : 164