وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے ریاستوں کے وزرائے داخلہ کے ’چنتن شیور‘ سے خطاب کیا


چنتن شیور، امداد باہمی پر مبنی وفاقیت کی ایک شاندار مثال ہے

اچھی حکمرانی کے لئے ’’پنچ پرن‘‘ سے رہنمائی حاصل کی جانی چاہئے

امن و قانون سے متعلق نظام کو اسمارٹ اور جدید ترین ٹکنولوجی کی مدد سے بہتر بنایا جاسکتا ہے

امن و قانون کا قیام ایک چوبیس گھنٹے اور ساتوں دن کرنے والا کام ہے

یو اے پی اے جیسے قوانین نے، دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن لڑائی میں نظام کو مستحکم بنایا ہے

’’ایک ملک۔ ایک پولیس وردی‘‘ قانون کے نفاذ  میں ایک یکساں شناخت فراہم کرے گی

ہمیں، فرضی خبروں کے پھیلنے پر روک  لگانے کے مقصد سے اپنی ٹکنولوجی کو جدید ترین اور ترقی یافتہ بنانا ہوگا

نکسلی نظام کی ہر شکل، خواہ وہ بندوقوں کے ساتھ ہو یا قلم کے ساتھ ہو، ان سبھی کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنا ہوگا

پولیس کے استعمال والی موٹر گاڑیاں کبھی بھی پرانی نہیں ہونی چاہئیں کیونکہ یہ ان کی کارکردگی سے تعلق رکھتی ہیں

Posted On: 28 OCT 2022 12:12PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ آج ریاستوں کے وزرائے داخلہ کے ’’چنتن  شیور‘‘ سے خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے تہواروں کے موسم کے دوران پرامن  ماحول قائم رکھنے کی غرض سے امن و قانون کے نفاذ کے اہلکاروں کی تیاریوں پر انہیں مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ چنتن شیور، امداد باہمی پر مبنی وفاقیت کی ایک شاندار مثال ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حالانکہ آئین کے مطابق امن و قانون کا قیام، ریاستی سرکاروں کی ذمہ داری ہے، پھر بھی ان کا ملک کے تحاد اور سالمیت سے بھی اتنا ہی تعلق ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہر ریاست کو ایک دوسرے سے سیکھنا چاہیے، ایک دوسرے سے ترغیب حاصل کرنی چاہیے اور ملک کی بہتری کےلئے کام کرنا چاہیے، یہ آئین کی روح ہے اور یہ ہم وطنوں کے تئیں ہماری ذمہ داری بھی ہے‘‘۔

جاری امرت کال کا ذکر کرتے ہوئے، وزیراعظم نے کہا کہ امرت کال کے دوران، ایک امرت نسل ابھر کر سامنے آئے گی جو ’’پنچ پرن‘‘ کی خصوصیت کی حامل ہوگی۔ پنچ پرن اچھی حکمرانی کےلئے رہنمائی فراہم کرنے والی قوت ہونی چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب ملک کی طاقت میں اضافہ ہوگا تو ملک کے شہری اور ہر کنبے کی قوت کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا ’’یہ ایک اچھی حکمرانی ہے، جس کے تحت سبھی کا فائدہ ہوتا ہے اور یہاں تک کہ ہر ریاست کے دور دراز کے پسماندہ طبقات تک اس سے مستفید ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے ریاستوں کے امن و قانون کے نظام اور ترقی کے درمیان رابطے پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کو نمایاں کیا کہ امن و قانون سے متعلق پورے نظام کے لئے قابل بھروسہ ہونا بہت اہمیت رکھتا ہے اور عوام کے مابین اس میں اعتماد اور پسندیدگی بہت اہمیت رکھتی ہے‘‘۔

انہوں نے قدرتی آفات کے دوران این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی بڑھتی شناخت کو اجاگر کیا۔ اسی طرح کسی جرم کے واقع ہونے کے مقام پر پولیس کے پہنچنے کو حکومت کے پہنچنے کے طور پر سمجھا جاتا ہے اور کورونا وبا کے دوران بھی پولیس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات  پر زور دیا کہ عزم میں کوئی کمی نہیں ہے اور لوگوں کے نظریہ کو مزید مستحکم بنائے جانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں ان کو رہنمائی فراہم کرنا ہمارا مسلسل عمل ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے اس بات کو نمایاں کیا کہ کوئی بھی جرم اب مقامی نوعیت کا نہیں رہا ہے اور اب بین ریاستی اور بین الاقوامی جرائم کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ریاستی ایجنسیوں کے مابین اور مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں کے درمیان باہمی تعاون بہت اہم ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواہ یہ  سائبر کرائم ہوں یا ہتھیاروں اور غیر قانونی نشیلی منشیات کی اسمگلنگ کے لئے ڈرون ٹیکنولوجی کے استعمال کا معاملہ ہو ، حکومت کو اس لعنت سے نمٹنے کی غرض سے نئی نئی ٹکنولوجی پرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے رائے زنی کی کہ ’’امن و قانون سے متعلق نظام کو اسمارٹ ٹیکنولوجی کی مدد سے بہتر بنایا جاسکتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ 5 جی ٹیکنولوجی اپنے فائدوں کے ہمراہ، ایک زیادہ چوکسی کی ضرورت بھی لے کر آئی ہے ۔ انہوں نے وزرائے اعلی اور وزرائے داخلہ سے درخوست کی کہ وہ بجٹ کی بندشوں سے قطع نظر، ٹیکنولوجی کی ضرورت کا سنجیدگی سے جائزہ لیں کیونکہ یہ ٹکنولوجی عام شہریوں کے اندر سکیورٹی کا اعتماد پیدا کرے گی۔ وزیراعظم نے مرکزی حکومت کے پولیس ٹیکنولوجی مشن کا ذکر کیا۔ تاہم انہوں نے ایک مشترکہ پلیٹ فارم کے قیام کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ مختلف ریاستوں کی مختلف النوع قسم کی ٹکنولوجیز ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ انہوں نے کہا ’’ہمارا کل ہند نظریہ ہونا چاہیے اور ہمارے سبھی بہترین طور طریقے، آپس میں ایک دوسرے کے معاون ہونے چاہئیں اور ان کا ایک مشترکہ رابطہ ہونا چاہیے‘‘۔ انہوں نے ریاستی ایجنسیوں سے کہا کہ وہ فورنیسک سائنس میں اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کریں اور  انہیں گاندھی نگر کی نیشنل فورنیسک سائنسز یونیورسٹی سے پوری طرح مستفید ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے اصلاحات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ  گزشتہ چند سالوں  میں امن و قانون سے متعلق نظام کو مستحکم بنانے کی غرض سے متعدد اصلاحات کی گئی ہیں، جن کی بدولت ملک میں پرامن ماحول برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’امن و قانون برقرار رکھنا، دن رات چوبیس گھنٹے اور ہفتے کےساتوں دن کرنے والا کام ہے‘‘۔

انہوں نے یہ  بھی کہا کہ اس سلسلے میں پیش رفت کرنے اور متعلقہ سرگرمیوں میں بہتری لانے کی غرض سے کام کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سمت  میں ایک قدم کے طور پر کمپنی سے متعلق قانون میں کئی امور کو ناقابل تعزیر قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ بھی اپنے فرسودہ ضابطوں اور قوانین کا جائزہ لیں اور ان سے نجات حاصل کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے لاگو کئے گئے قوانین میں بدعنوانی ، دہشت گردی اور حوالے سے سختی سے نمٹنے کیلئے ایک قوت ارادی پوری طرح واضح ہے۔ یواے پی اے جیسے قوانین نے دہشت گردی کیخلاف ایک فیصلہ کن جنگ میں اس نظام کو مضبوطی دی ہے۔

وزیراعظم نے تقریب میں موجود لوگوں سے پورے ملک کی ریاستوں کی پولیس کیلئے ایک ہی وردی پر غور کرنے کو کہا۔ یہ نہ صرف پیمانے کے اعتبار سے معیاری مصنوعات کو یقینی بنائے گی، بلکہ قانون نافذ کرنے کے لئے ایک مشترکہ شناخت بھی دے گی، کیونکہ شہری ملک میں کہیں بھی پولیس عملے کو تسلیم کر سکیں گے۔ ریاستیں ایک ملک ایک پولیس یونیفارم میں اپنا نمبر یا نشان رکھ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اِسے میں صرف آ پ کے خیال کیلئے ایک سوچ کے طور پر پیش کر رہا ہوں۔ اسی طرح انہوں نے سیاحت سے متعلق پولیسنگ کیلئے خصوصی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لئے سوچنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاح کسی بھی مقام کی شہرت کے سب سے بڑے اور تیز ترین سفیر ہوتے ہیں۔

وزیر اعظم نے حساسیت کی اہمیت اور ذاتی رابطے کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے لوگوں، خاص کر بزرگوں کی مدد کے لئے عالمی وباء کے دوران پولیس کی اپیلوں کی مثال پیش کیں۔ وزیراعظم نے نئے چیلنجز کیخلاف چوکنا رہنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، جو ہندوستان کی بڑھتی ہوئی ساکھ کے پیش نظر ابھر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا کے امکانات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو بھی اِسے معلومات کے وسیلے تک محدود نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ معمولی سی جھوٹی خبر میں اتنی اثر انگیزی ہوتی ہے کہ وہ قومی تشویش کا معاملہ بن جاتی ہے۔ وزیراعظم نے اُن نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا، جس کا ہندوستان کو ماضی میں روزگار کے ریزرویشن کے بارے میں جھوٹی خبروں کی وجہ سے سامنا کرنا پڑا۔ وزیر اعظم نے ایک چھوٹی سی خبر کو عوام تک پہنچانے سے پہلے اس کی تصدیق اور تجزیہ کرنے کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں جھوٹی خبروں کو پھیلنے سے روکنے کے لئے تکنیکی اعتبار سے آگے بڑھنا ہوگا۔ وزیراعظم نے ملک میں سول ڈیفنس کی ضرورت کو بھی اجاگر کیاا ور آگ بجھانے والے عملےاور پولیس سے اپیل کی کہ وہ اسکولوں اور کالجوں میں مشقیں کریں تاکہ طلبہ اس تخیل سے جانکاری حاصل کر سکیں۔

دہشت گردی کے بنیادی نیٹ ورک کو ختم کرنے کی ضرورت کو دوہراتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہر حکومت کی اپنی ہی صلاحیت اور سمجھ ہوتی ہے اور وہ اسے اپنے ہی طور سے نمٹنے کی کوشش کرر ہی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ اِس صورتحال سے مل کر نمٹا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نکسلزم کو ، چاہے یہ بندوق یا قلم کی شکل میں ہو ، اسے روکنا ہوگا تاکہ نکسلیوں کو ملک کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے سے روکا جا سکے۔ وزیراعظم نے خبردار کیا کہ اِس طرح کی قوتیں آنے والی نسلوں کے ذہنوں کو بھٹکانے کے لئے اپنے فکری دائرے کو بڑھا رہی ہیں۔ ملک کے اتحاد اور یکجہتی کو بچانے کے لئے اور سردار پٹیل کی تحریک کے ساتھ ہم اپنے ملک میں اس طرح کی قوتوں کو پنپنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی قوتیں بین الاقوامی سطح پر کافی مدد حاصل کرتی ہیں۔

وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ گزشتہ 8 سال کے عرصے میں ملک میں نکسلیوں سے متاثرہ ضلعوں کی تعداد کافی کم ہوئی ہے۔ چاہے یہ جموں و کشمیر ہو یا شمال مشرقی خطہ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم مستقل امن کی طرف تیزی سے گامزن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اب بنیادی ڈھانچے سمیت ان سبھی شعبوں میں تیزترین ترقی پر توجہ دینی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج مرکزی حکومت سرحدی اور ساحلی علاقوں میں ترقی کیلئے ایک مشن موڈ میں کام کر رہی ہے تاکہ نقل مکانی کو روکا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ ان خطوں میں ہتھیار اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لئے ایک وہ ایک لمبا راستہ طے کر سکتے ہیں۔وزیراعظم نے سرحد اور ساحلی ریاستوں سے تعاون بڑھانے کے لئے کہا تاکہ ان منصوبوں پر عمل درآمد کیا جا سکے۔

اپنے اختتامی خطاب میں وزیراعظم نے اُن تجاویز پر سنجیدگی سےمطالعہ کرنے کی درخواست کی جو کہ برسوں سے ڈی جی پی کانفرنسز میں ابھر کر سامنے آئی ہیں۔ وزیراعظم نے پولیس فورس سے کہا کہ وہ نئی اسکریپیج کی پالیسی میں اپنی گاڑیوں کا جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی گاڑیاں کبھی بھی پرانی نہیں ہونی چاہئے، کیونکہ یہ ان کی صلاحیت سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اگر ہم ایک قومی پس منظر کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں، تو ہر چیلنج ہمارے سامنے چھوٹا پڑ جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس چنتن شیور میں بہتر تجاویز کے ساتھ ایک بہتر لائحہ عمل سامنے آئے گا اور میں اپنی طرف سے اس کے تئیں نیک خواہشات پیش کرتاہوں۔

پس منظر

چنتن شیور 27 اور 28 اکتوبر 2022 کو ہریانہ کے سورج کنڈ میں منعقد ہو رہا ہے۔ ریاستوں کے داخلہ سیکرٹریز اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پیز )، سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی اے پی ایف ) اور مرکزی پولیس تنظیموں (سی پی اوز ) کے ڈائریکٹر جنرلز صاحبان بھی اس شیور میں شرکت کریں گے۔

وزراء داخلہ کی چنتن شیور ایک ایسی کوشش ہے، جس کا مقصد وزیراعظم کے یوم آزادی کے موقع پر ان کی تقریر کے دوران اعلان کردہ پنچ پرن کے مطابق اندرونی سلامتی سے متعلق امور پر پالیسی وضع کرنے کے لئے ایک قومی تناظر فراہم کرنا ہے۔ یہ شیور امداد باہمی کی وفاقیت کے جذبے کے تحت مرکز اور ریاستی سطحوں پر مختلف شراکت داروں کے درمیان منصوبہ بندی اور تال میل میں مزید ہم آہنگی لائے گا۔

اس شیور میں پولیس فورسز کی جدید کاری، سائبر کرائم سے نمٹنے، فوجداری، انصاف کے نظام میں آئی ٹی کے استعمال میں اضافہ، زمینی سرحدی انتظام، ساحلی سلامتی، خواتین کی حفاظت، اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے مسائل پر غور و فکر کیا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ع  م۔ح ا۔ ک ا۔ ن ا۔

U- 11958



(Release ID: 1871546) Visitor Counter : 165