وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے مدھیہ پردیش میں پی ایم اے وائی-جی کے 4.5 لاکھ سے زیادہ استفادہ کنندگان کے ’گرہ پرویشم‘میں حصہ لیا

Posted On: 22 OCT 2022 5:40PM by PIB Delhi

’’یہ ہماری حکومت کی بڑی خوش قسمتی ہے کہ ہم 3۔5 کروڑ کنبوں کے سب سے بڑے خوابوں کو پورا کر سکے۔‘‘

’’یہ آج کا نیا بھارت ہے جہاں غریب دھنتیرس کے موقع پر اپنے نئے گھروں میں گرہ پرویش کر رہے ہیں۔‘‘

’’حکومت کی مختلف پالیسیاں اور اسکیمیں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت گھروں کو تمام سہولیات کے ساتھ مکمل کرتی ہیں۔‘‘

’’پی ایم آواس یوجنا سماجی اور اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔‘‘

’’ہم بے گھر ہونے کے قبیح چکر کو توڑ رہے ہیں جو نسلوں کو متاثر کرتا تھا۔‘‘

’’اب بنیادی سہولیات سے آراستہ غریب اپنی غربت کو کم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘

’’مجھے خوشی ہے کہ ملک کا ایک بڑا طبقہ ملک کو ریوڑی کلچر سے نجات دلانے کی تیاری کر رہا ہے۔‘‘

 

دھنتیرس کے موقع پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مدھیہ پردیش کے ستنا میں پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین کے تقریباً4.51  لاکھ استفادہ کنندگان کے ’گرہ پرویشم‘ میں شرکت کی۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے دھنتیرس اور دیوالی کے مبارک موقع پر سبھی کو مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ آج مدھیہ پردیش کے 4.5  لاکھ بھائیوں اور بہنوں کے لیے ایک نئی شروعات ہے جو اپنے نئے پکے گھروں میں گرہ پرویش کر رہے ہیں۔ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے جب دھنتیرس صرف سماج کے امیر لوگوں کے ذریعے کاروں یا گھروں جیسے مہنگے اثاثوں کو خرید کر منایا جاتا تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ دھنتیرس صرف امیروں کے لیے ایک تہوار ہوا کرتا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ آج کا نیا بھارت ہے جہاں غریب دھنتیرس کے موقع پر اپنے نئے گھروں میں گرہ پرویش کر رہے ہیں۔ جناب مودی نے خاص طور پر ان خواتین کو مبارکباد دی جو آج گھر کی مالکن بن گئی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ان لوگوں میں امکانات دیکھ سکتے ہیں جنہیں آج گھر مل رہے ہیں کیونکہ گھر کے بغیر تمام امکانات مدھم پڑ گئے ہیں۔ آج نئے گھر میں صرف گرہ پرویش کا دن نہیں ہے، یہ نئی خوشی، نئی عزائم، نئے خوابوں، نئی توانائی اور ایک نئی قسمت کی علامت ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہماری حکومت کی بڑی خوش قسمتی ہے کہ ہم3.5 کروڑ کنبوں کے سب سے بڑے خوابوں کو پورا کرسکے۔

نئے گھروں کے ساتھ منسلک سہولیات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ چونکہ حکومت غریبوں کی ہے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے وقف ہے اور غریبوں کی ضروریات اور امنگوں کو سمجھتی ہے، لہذا حکومت کے ذریعہ تعمیر کردہ گھر بیت الخلا، بجلی، پانی کے کنکشن، گیس کنکشن سے لیس ہیں۔ حکومت کی مختلف پالیسیاں اور اسکیمیں پردھان منتری آواس یوجنا کے حصے کے طور پر تعمیر کیے گئے لاکھوں گھروں کو مکمل کرتی ہیں۔

وزیر اعظم نے ماضی کی حکومتوں کے کاموں کو یاد کیا جہاں اور اگر گھر فراہم کیے جاتے تھے تو انھیں علیحدہ علیحدہ بیت الخلا  تعمیر کرنا پڑتا تھا اور گھروں کے مالکان کو اپنے گھروں میں بجلی، پانی اور گیس کے کنکشن حاصل کرنے کے لیے مختلف سرکاری دفاتر میں در در کی ٹھوکریں کھانی پڑتی تھیں۔ وزیر اعظم نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ گھروں کے مالکان کو کئی مواقع پر رشوت دینی پڑتی ہے۔ سابقہ حکومتوں کے دوران گھروں کی تعمیر اور فراہمی سے متعلق رسمی کارروائیوں اور سخت قواعد و ضوابط کے زیر اثر گھر کے مالکان کی امنگوں اور ترجیحات پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’ہم نے طریقوں کو تبدیل کر دیا، اور گھروں کے مالکان کو مکمل کنٹرول دیا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ اس کنٹرول کی وجہ سے پی ایم آواس یوجنا اب سماجی اور اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کا ایک ذریعہ بن گئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے عوام اپنی بے گھری کو اگلی نسلوں پر بھی منتقل کرنے پر مجبور ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں اپنے کروڑوں ہم وطنوں کو اس قبیح چکر سے نکالنے کا موقع ملنے پر فخر محسوس کر رہا ہوں۔ خود مدھیہ پردیش میں ہی تقریباً 30 لاکھ مکانات تعمیر کیے گئے ہیں۔ 9-10 لاکھ گھروں پر کام چل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ لاکھوں تعمیرات روزگار کے نئے مواقع پیدا کر رہی ہیں۔ مختلف تعمیراتی سامان کے علاوہ، مختلف طبقوں کے لیے بہت سے دیگر اقتصادی مواقع کے ساتھ ساتھ راج مستریوں کی اسکل لیبر کی ملازمتیں پیدا کی گئیں۔ انھوں نے بتایا کہ صرف مدھیہ پردیش میں ان گھروں کی تعمیر پر 22,000 کروڑ روپے خرچ ہوئے، سرمائے کی اس بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری سے ریاست میں معاشی زندگی کے تمام پہلوؤں میں مدد ملی۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ مکانات سب کے لیے ترقی لا رہے ہیں۔

بدلتے ہوئے ورکنگ کلچر پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے کے دور کے برعکس جب شہریوں کو حکومت کے پاس بھاگنے اور سہولیات کی درخواست کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا تو موجودہ حکومت شہریوں کے پاس جا رہی ہے اور اسکیموں کے تمام فوائد عوام تک پہنچانے کے لیے مہم چلا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج ہم بغیر کسی امتیاز کے اسکیموں کی کوریج کو ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔

عوام کی ان بنیادی ضروریات کے بارے میں حکومت کے ذریعے دکھائی جانے والی عجلت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ماضی کے اسباق کی وجہ سے ہے۔ ماضی میں اتنے لوگ ان بنیادی سہولتوں سے محروم تھے کہ ان کے پاس کسی اور چیز کے بارے میں سوچنے کا وقت نہیں تھا۔ ’’یہی وجہ ہے کہ ’غریبی ہٹاؤ‘ کے تمام نعرے بے اثر رہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ملک کے ہر شہری کو ان بنیادی سہولیات سے تیزی سے جوڑنے کا فیصلہ کیا۔ اب غریب بنیادی سہولیات سے آراستہ ہو کر اپنی غربت کو کم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ حکومت نے وبائی مرض کے دور میں 80 کروڑ ہم وطنوں کو مفت راشن فراہم کیا ہے اور اس پر 3 لاکھ کروڑ سے زیادہ رقم خرچ کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’جب ٹیکس دہندہ کو لگتا ہے کہ اس کا پیسہ صحیح جگہ پر خرچ ہو رہا ہے تو وہ بھی خوشی محسوس کرتا ہے۔ آج ملک کے کروڑوں ٹیکس دہندگان کورونا کے دور میں کروڑوں لوگوں کو کھانا کھلانے میں مدد کرکے جو عظیم خدمت کر رہے ہیں اس سے مطمئن ہیں۔ یہی ٹیکس دہندہ جب دیکھتا ہے کہ اس سے جمع کی گئی رقم سے مفت ’ریو ڑی‘ تقسیم کی جا رہی ہے تو اسے بھی تکلیف ہوتی ہے۔ آج ایسے بہت سے ٹیکس دہندگان کھل کر مجھے خط لکھ رہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ملک کا ایک بڑا طبقہ ملک کو ریوڑی کلچر سے نجات دلانے کی تیاری کر رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کا مقصد صرف اپنے شہریوں کے خوابوں اور امنگوں کو پورا کرنے تک محدود نہیں ہے بلکہ متوسط اور کم آمدنی والے گروہوں کے اخراجات کو کم سے کم کرنے کی کوشش بھی ہے۔ وزیر اعظم نے آیوشمان بھارت کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ غریب معاشی پس منظر سے تعلق رکھنے والے چار کروڑ مریضوں کا اس اسکیم کے تحت اب تک علاج کیا جا چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا کے دوران مفت ویکسین مہم پر ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے اور غریبوں کو اپنی جیب سے پیسے نکالنے سے روکا۔

یوکرین جنگ کی وجہ سے کھاد کی بڑھتی قیمتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس سال 2 لاکھ کروڑ روپے کی اضافی رقم خرچ کرنے جا رہی ہے تاکہ کسانوں کو بوجھ برداشت نہ کرنا پڑے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پی ایم کسان سمان ندھی بھی کسانوں کے لیے ایک نعمت ثابت ہو رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ 16 ہزار کروڑ روپے کی قسط جو کچھ دن پہلے شروع کی گئی تھی وہ فوری طور پر ہر فائدہ اٹھانے والے کسان تک پہنچ گئی۔ وزیر اعظم نے کہا، ’ابھی ہماری حکومت نے کسانوں کے بینک کھاتوں میں 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم جمع کرائی ہے۔ اور یہ مدد اس وقت آئی ہے جب بوائی کا موسم ہے اور کسانوں کو کھاد اور دواؤں کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ فصلوں کی فروخت پر آنے والی رقم براہ راست بینک اکاؤنٹ میں پہنچ جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’منریگا کا پیسہ بھی براہ راست بینک اکاؤنٹ میں جمع کیا جاتا ہے۔ مترو وندنا یوجنا کے ہزاروں روپے حاملہ ماؤں تک اس وقت پہنچتے ہیں جب انھیں غذائیت سے بھرپور غذا کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ یہ سب خدمت کے جذبے اور سیاسی عزم کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے عام شہریوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے ٹکنالوجی کے بڑے پیمانے پر استعمال پر بھی زور دیا۔ انھوں نے سوامیتوا اسکیم اور زراعت میں جائیداد کے ریکارڈ بنانے میں ڈرون سروے کا ذکر کیا۔ انھوں نے کھاد کی لاکھوں دکانوں کو کسان سمردھی کیندر میں تبدیل کرنے اور یوریا بھارت برانڈ کا ایک مشترکہ ملک گیر برانڈ متعارف کرانے کے حالیہ پہلوں کو یاد کیا اور امید ظاہر کی کہ ان اقدامات سے کسانوں کو مدد ملے گی۔

پس منظر

وزیر اعظم کی مسلسل کوشش رہی ہے کہ ملک کے ہر شہری کو تمام بنیادی سہولیات کے ساتھ گھر فراہم کیا جائے۔ آج کا واقعہ اس سمت میں ایک اور قدم کو اجاگر کرتا ہے۔ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت مدھیہ پردیش میں اب تک تقریباً 38 لاکھ گھروں کو منظوری دی جا چکی ہے اور 35 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تقریباً 29 لاکھ گھروں کی تعمیر مکمل کی جا چکی ہے۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 11745



(Release ID: 1870313) Visitor Counter : 137