وزیراعظم کا دفتر

گجرات کے سورت میں ترقیاتی کاموں کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 29 SEP 2022 2:29PM by PIB Delhi

بھارت ماتا کی جے

بھارت ماتا کی جے

آپ سبھی سورت کے باشندوں کو نوراتری کی  بہت بہت مبارکباد۔ ویسے  نوراتری کے وقت میرے جیسے  شخص کا سورت آنا  مسرت بخش ہے، اچھا لگتا ہے، لیکن نوراتری کا ’ورت‘ چلتا ہو، تب سورت آنے میں تھوڑا مشکل لگتا ہے۔ سورت آؤ اور سورتی کھانا کھائے بغیر جاؤ۔

یہ میری خوش قسمتی ہے کہ نوراتری کے اس مقدس موقع پر میں آج اور کل، گجرات کی سرزمین پر انفراسٹرکچر، کھیلوں کی ثقافت اور عقیدت سے جڑے کئی بڑے پروگراموں کا حصہ بنوں گا۔ گجرات کے امتیاز کو اور بڑھانے کی یہ خوش قسمتی حاصل ہونا، آپ کے درمیان آنا اور آپ سب کے آشیرواد لینا، آپ کا یہ پیار، آپ کا یہ جوش دنوں دن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ گجرات کے لوگوں کا، سورت کے لوگوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے میرے الفاظ بھی کم پڑ رہے ہیں، اتنا پیار آپ نے دیا ہے۔

سورت میں ترقی کا فائدہ جس طرح ہر گھر تک پہنچ رہا ہے، وہ جب میں دیکھتا ہوں، سنتا ہوں تو میری خوشی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ اسی سلسلے میں آج سورت کی ترقی سے جڑے متعدد پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا یا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر پروجیکٹ،  سورت کے عام باشندوں کو، متوسط طبقہ کو، تجارتی طبقہ کو  مختلف قسم کی سہولیات اور فائدہ پہنچانے والے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ 75 امرت سرووروں کی تعمیر کا کام سورت میں بہت تیزی سے چل رہا ہے۔ اس کے لیے بھی ضلع کے تمام ساتھی،  اقتدار و انتظامیہ، ہر کوئی اور میرے سورت کے باشندے بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔

ساتھیوں،

سورت شہر لوگوں کے اتحاد اور عوامی حصہ داری، دونوں کی بہت ہی شاندار مثال ہے۔  ہندوستان کی کوئی ریاست ایسی نہیں ہوگی، جس کے لوگ سورت کی سرزمین پر نہ رہتے ہوں، ایک طرح سے منی ہندوستان۔ سورت کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ شہر سورت، اس بات کے لیے میں ہمیشہ اس کا فخر کرتا ہوں، یہ شہر محنت کی عزت کرنے والا شہر ہے۔ یہاں ٹیلنٹ کی قدر ہوتی ہے، ترقی کی آروزئیں پوری ہوتی ہیں، آگے بڑھنے کے خواب شرمندہ تعبیر ہوتے ہیں۔ اور سب سے بڑی بات، جو ترقی کی دوڑ میں پیچھے چھوٹ جاتا ہے، یہ شہر اسے زیادہ موقع دیتا ہے، اس کا ہاتھ تھام کر  آگے لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔ سورت کی یہی اسپرٹ آزادی کے امرت کال میں ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے بہت بڑے حوصلے کا باعث ہے۔

ساتھیوں،

اس صدی کی شروعاتی دہائیوں میں جب دنیا میں تین ’’پی‘‘ یعنی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ  کا ذکر ہوتا تھا، تب میں کہتا تھا کہ سورت چار ’’پی‘‘ کی مثال ہے۔ چار ’’پی‘‘ یعنی پیپلز، پبلک، پرائیویٹ، پارٹنرشپ۔ یہی ماڈل سورت کو خاص بناتا ہے۔ سورت کے لوگ وہ دور کبھی نہیں بھول سکتے، جب وبائی امراض کو لے کر، سیلاب کی پریشانیوں کو لے کر یہاں افواہوں کو ہوا دی جاتی تھی۔ اس دور میں یہاں کے تاجر اور  کاروباری سماج کے کئی لوگوں سے میں نے ایک بار کہی تھی۔ میں نے کہا تھا کہ اگر سورت شہر کی برانڈنگ ہو گئی تو ہر سیکٹر، ہر کمپنی کی برانڈنگ اپنے آپ ہو جائے گی۔ اور آج دیکھئے، سورت کے آپ سبھی لوگوں نے ایسا کرکے دکھا دیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج دنیا کے سب سے تیزی سے ترقی کرتے شہروں میں سورت کا نام ہے اور اس کا فائدہ یہاں ہر تجارت و کاروبار کو ہو رہا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

گزشتہ 20 برسوں میں سورت نے ملک کے باقی شہروں کے مقابلے  بہت زیادہ ترقی کی ہے، تیزی سے ترقی کی ہے۔ آج ہم اکثر ملک کے سب سے صاف ستھرے شہروں میں سورت کا فخر سے ذکر کرتے ہیں۔ لیکن یہ سورت کے لوگوں کی مسلسل محنت کا نتیجہ ہے۔ سینکڑوں کلومیٹر سے زیادہ کے نئے ڈرینج نیٹ ورک نے سورت کو ایک نئی زندگی بخشی ہے۔ دو دہائیوں میں اس شہر میں جو سیوریج ٹریٹمنٹ کی کیپسٹی بنی ہے، اس سے بھی شہر کو صاف ستھرا رکھنے میں مدد ملی ہے۔ آج بھاکر اور بامریلی میں نئی کیپسٹی جڑ گئی ہے۔ یہاں جن ساتھیوں کو کام کرتے ہوئے 20 سال سے زیادہ کا وقت ہو چکا ہے، وہ اس تبدیلی کے بہت بڑے گواہ ہیں۔ گزشتہ برسوں میں سورت میں جھگیوں کی تعداد میں بھی کافی کمی آئی ہے۔ ان 2 دہائیوں میں یہاں غریبوں کے لیے، جھگیوں میں رہنے والوں کے لیے قریب قریب 80 ہزار گھر بنائے گئے ہیں۔ سورت شہر کے لاکھوں لوگوں  کے معیار زندگی میں اس سے بہتری آئی ہے۔

ساتھیوں،

ڈبل انجن کی سرکار بننے کے بعد اب گھر بنانے میں بھی تیزی آئی ہے اور سورت کے غریبوں، مڈل کلاس کو دوسری متعدد سہولیات بھی ملنے لگی ہیں۔ آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت ملک میں ابھی تک تقریباً 4 کروڑ غریب مریضوں کو مفت علاج مل چکا ہے۔ اس میں 32 لاکھ سے زیادہ مریض گجرات کے اور تقریباً سوا لاکھ مریض، یہ میرے سورت سے ہیں۔

وہیں پی ایم سواندھی یوجنا کے تحت ریہڑی، پٹری، ٹھیلے پر کام کرنے والے ملک کے تقریباً 35 لاکھ ساتھیوں کو ابھی تک بینکوں سے بنا گارنٹی کا سستا قرض مل چکا ہے۔ ابھی شاید آپ نے دنیا میں بہت  مشہور و معروف غنی، بل گیٹس کا ایک آرٹیکل پڑھا ہوگا، اس میں انہوں نے اس بات کا ذکر کیا ہے۔  ایک مضمون لکھا ہے اس میں ان سب چیزوں کا ذکر کیا ہے انہوں نے۔ ساتھیوں، اس میں گجرات کے ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگوں اور سورت کے تقریباً 40 ہزار ساتھیوں کو اس کی مدد ملی ہے۔

ساتھیوں،

سورت شہر کے مغربی حصے راندیر، اراین، پال، ہزیرا، پالن پور، جہانگیر پورہ اور دوسرے علاقوں میں آج جتنی چہل پہل دکھائی دیتی ہے، وہ 20 سال کی جی توڑ محنت کا نتیجہ ہے۔ شہر کے الگ الگ حصوں میں تاپی پر آج درجن بھر سے زیادہ پل ہیں، جو شہر کو بھی جوڑ رہے ہیں اور  سورت کے باشندوں کو خوشحالی سے بھی جوڑ رہے ہیں۔ اس سطح کی انٹرسٹی کنیکٹویٹی بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔ سورت صحیح معنوں میں پلوں کا شہر ہے۔ جو  انسانیت، قومیت اور خوشحالی کی خلیجوں کو پُر کرکے جوڑنے کا کام کرتا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

آج جن پروجیکٹس کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح ہوا ہے، وہ سبھی سورت کی اسی پہچان کو مضبوط کرنے والے ہیں۔ سورت کے کپڑا اور ہیرا کاروبار سے ملک بھر کے متعدد خاندانوں کی زندگی چلتی ہے۔ ڈریم سٹی پروجیکٹ جب پورا ہو جائے گا تو سورت، دنیا کے سب سے محفوظ اور  سہولت آمیز ڈائمنڈ ٹریڈنگ ہب کے طور پر تیار ہونے والا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب سورت، دنیا بھر کے ڈائمنڈ کاروباریوں، کمپنیوں کے لیے ایک جدید آفس اسپیس کے طور پر پہچانا جائے گا۔

اتنا ہی نہیں، کچھ مہینے پہلے ہی مرکزی حکومت نے سورت پاور لوم میگا کلسٹر، یہ بہت بڑا فیصلہ ہے حکومت ہند کا، پاورلوم میگا کلسٹر، اس کو منظوری دے دی ہے اور اس سے ساین اور اولپاڈو، ان علاقوں میں پاور لوم والوں کو جو مسائل درپیش تھے وہ مسائل کم ہوں گے۔ یہی نہیں، اس سے آلودگی سے جڑے مسائل  کا بھی حل نکلے گا۔

ساتھیوں،

سورتی لوگوں کی خاصیت ہے  سورتی لالا کو موج کرے بنا نہیں چلتا ہے، اور باہر سے آنے والا آدمی بھی دیکھتے ہی دیکھتے سورتی لالا کے رنگ میں رنگ جاتا ہے۔ اور میں تو کاشی کا رکن پارلیمنٹ ہوں، اس لیے لوگ مجھے روز سناتے ہیں کہ سورت کا کھانا اور کاشی کی موت۔ شام ہوئی نہیں اور تاپتی ندی کے آس پاس کے علاقوں میں گھوم کر ٹھنڈی ہوا کا لطف اٹھاتے ہیں اور کچھ کھا پی کر ہی گھر لوٹتے ہیں۔ اس لیے تاپتی کے کناروں سمیت، سورت کو اور جدید بنانے کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے بھوپندر بھائی اور سی آر پاٹل اور کارپوریشن سے جڑے لوگ، یہاں کے ایم ایل اے، ان سب کو میں مبارکباد پیش کرتا ہوں آپ کی ان کوششوں کے لیے۔ بائیو ڈائیورسٹی پارک پروجیکٹ کے بننے سے سورت کے باشندوں کی چہل قدمی کرنے کی اس عادت کو مزید سہولت ملے گی، اٹھنے بیٹھنے سیکھنے کے لیے نئی  جگہیں ملیں گی۔

بھائیوں اور بہنوں،

ایئرپورٹ سے شہر کو جوڑنے والی سڑک جو بنی ہے، وہ سورت کی ثقافت، خوشحالی اور جدیدیت کو ظاہر کرتی ہے۔ لیکن یہاں کئی ساتھی ایسے ہیں، جنہوں نے ایئرپورٹ کے لیے بھی ہماری طویل جدوجہد کو دیکھا ہے، اس کا حصہ بھی رہے ہیں۔ تب جو دہلی میں حکومت تھی، ہم ان کو بتاتے بتاتے تھک گئے کہ سورت کو ایئرپورٹ کی ضرورت کیوں ہے، اس شہر کی صلاحیت کیا ہے۔ آج دیکھئے، کتنی ہی فلائٹس یہاں سے چلتی ہیں، کتنے ہی لوگ ہر روز یہاں ایئرپورٹ پر اترتے ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا، یہی حالت میٹرو کو لے کر بھی تھی۔ لیکن آج جب ڈبل انجن کی سرکار ہے، تو منظوری بھی تیز رفتار سے ملتی ہے اور کام بھی اتنی ہی تیزی سے ہوتا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

تجارت و کاروبار میں لاجسٹک کی کتنی اہمیت ہوتی ہے، یہ سورت والے اچھی طرح جانتے ہیں۔ نئی قومی لاجسٹک پالیسی سے سورت کو بہت فائدہ ہونے والا ہے۔ ملٹی ماڈل کنیکٹویٹی کے لیے بھی سورت میں ایک بڑی اسکیم پر کام شروع ہو چکا ہے۔ گھوگھا ہزیرا روپیکس فیری سروس نے سوراشٹر کے زرعی ہب کو سورت کے بزنس ہب سے جوڑنے میں بہت اہم رول نبھایا ہے۔ گھوگھا اور ہزیرا کے درمیان رو-رو فیری سروس کی وجہ سے لوگوں کا وقت بھی بچ رہا ہے اور پیسہ بھی بچ رہا ہے۔ سڑک کے راستے گھوگھا اور ہزیرا کے درمیان کا فاصلہ تقریباً 400 کلومیٹر کے  آس پاس ہوتا ہے۔ جب کہ سمندر کے راستے یہی فاصلہ کچھ ہی کلومیٹر ہو جاتا ہے۔ اب یہ، اس سے بڑی سہولت کیا ہو سکتی ہے۔ اس وجہ سے جہاں پہلے گھوگھا سے ہزیرا آنے جانے میں 10-12 گھنٹے لگتے تھے، وہیں اب یہ سفر ساڑھے تین چار گھنٹے کے اندر ہو جاتا ہے۔ پھیری کی وجہ سے، بھاؤ نگر، امریلی اور سوراشٹر کے دوسرے حصوں سے سورت آئے لوگوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ اب پرماننٹ ٹرمینل تیار ہونے کی وجہ سے، آنے والے دنوں میں اور زیادہ روٹ کھلنے کا امکان بڑھا ہے۔ اس سے یہاں کی صنعتوں کو، کسانوں کو پہلے سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

ساتھیوں،

ہماری سرکار سورت کے تاجروں اور کارباریوں کی ہر ضرورت کو دیکھتے ہوئے کام کر رہی ہے، نئے نئے انوویشن کر رہی ہے۔ میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں۔ آپ جانتے ہیں کہ سورت کے ٹیکسٹائل کا ایک بڑا بازار کاشی اور مشرقی اتر پردیش سے بھی جڑا ہوا ہے۔ یہاں سے بڑی تعداد میں ٹرکوں کے ذریعے سامان، مشرقی یوپی بھیجا جاتا رہا ہے۔ اب ریلوے اور پوسٹل ڈپارٹمنٹ نے مل کر ایک نیا حل بھی تلاش کیا ہے، ایک نیا انوویشن کیا ہے۔ ریلوے نے اپنے کوچ کی ڈیزائن کو اس طرح سے بدلا ہے کہ اس میں آسانی سے کارگو فٹ ہو جاتا ہے۔ اس کے لیے خاص طور پر ایک ٹن سے کنٹینر بھی بنائے گئے ہیں۔ یہ کنٹینر آسانی سے چڑھائے اور اتارے جا سکتے ہیں۔ شروعاتی کامیابی کے بعد اب سورت سے کاشی کے لیے پوری ایک نئی ٹرین ہی چلانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ یہ ٹرین، سورت سے مال سامان ڈھو کر کاشی تک جایا کرے گی۔ اس کا بہت بڑا فائدہ سورت کے تاجروں کو ہوگا، یہاں کے کاروباریوں کو ہوگا، یہاں کے میرے محنت کش بھائی بہنوں کو ہوگا۔

بہت جلد سورت بجلی سے چلنے والی الیکٹرک ویہکل، بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے بھی یہ سورت پہچانا جائے گا۔ سورت کی ہر روز نئی نئی پہچان بنتی ہے، کبھی سلک سٹی، کبھی ڈائمنڈ سٹی، کبھی سیتو سٹی اور اب الیکٹرک ویہکل والے سٹی کے طور پر جانا جائے گا۔ مرکزی حکومت آج پورے ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کو چلانے کے لیے سرکاروں کو مدد دے رہی ہے۔ سورت اس معاملے میں بھی ملک کے باقی شہروں کے مقابلے بہت تیزی سے کام کر رہا ہے اور میں سورت کو مبارکباد دیتا ہوں، اس کام کے لیے۔ آج سورت شہر میں 25 چارجنگ اسٹیشنز کا افتتاح اور اتنے ہی اسٹیشنوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ آنے والے کچھ وقت میں سورت میں 500 چارجنگ اسٹیشنز قائم کرنے کی طرف سے یہ بہت بڑا قدم ہے۔

ساتھیوں،

گزشتہ 2 دہائیوں سے ترقی کے جس راستے پر سورت چل پڑا ہے، وہ آنے والے سالوں میں اور تیز ہونے والا ہے۔ یہی ترقی آج ڈبل انجن کی سرکار پر اعتماد کی شکل میں جھلکتی ہے۔ جب اعتماد بڑھتا ہے، تو کوشش بڑھتی ہے۔ اور سب کی کوشش سے ملک کی ترقی کی رفتار تیز ہوتی ہے۔ اس رفتار کو ہم بنائے رکھیں گے، اسی امیدکے ساتھ سورت کے باشندوں کا جتنا شکریہ ادا کروں، اتنا کم ہے۔ سورت نے مثالی ترقی کی ہے۔ دوستوں، ہندوستان میں سورت کے مد مقابل کئی شہر ہیں، لیکن سورت نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اور یہ طاقت گجرات میں ہی ہے دوستوں، یہ گجرات کی طاقت کو ذرا بھی آنچ نہ آئے، گجرات کی ترقی کے سفر میں کوئی کمی نہ رہے، اس کے لیے کروڑوں گجراتی پرعزم ہیں، پابند عہد ہیں۔ اسی اعتماد کے ساتھ پھر ایک بار آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ۔

بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے،

شکریہ!

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 10826



(Release ID: 1863402) Visitor Counter : 160