وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

ایسٹرن ایکونامک فورم 2022 کا اجلاس مکمل ہونے کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی کا خطاب

Posted On: 07 SEP 2022 3:44PM by PIB Delhi

جناب عالی ،صدر ولادیمر پوتن

معزز مہمانوں !

آداب !

مجھے خوشی ہے کہ ولادی ووستوک میں منعقد کئے جارہے  ساتویں ایسٹرن ایکونومک فورم میں آپ سے ورچوئل  طورپر جڑنے کا موقع ملا۔اسی مہینے،ولادی ووستوک  میں بھارت کے قونصولیٹ  کے قیام کے  تیس سال پورے ہورہے ہیں۔اس شہر میں قونصولیٹ  کھولنے والا پہلا ملک بھارت ہی تھا۔اور تب سے یہ شہر ہمارے  تعلقات کے کئی سنگ میل  کا گواہ رہا ہے۔

دوستوں

2015 میں شروع کیا گیا یہ فورم ،آج رشین فار ایسٹ کی ترقی   میں بین الاقوامی تعاون کا ایک اہم عالمی پلیٹ فارم بن گیا ہے۔اس کےلئے میں صدر پوتن کی دور اندیشی  کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

2019 میں مجھے اس فورم میں روبرو   حصہ لینے کا موقع ملا تھا ۔اس  وقت   ہم نے بھارت کی ‘‘ایکٹ فار ایسٹ’’پالیسی کا اعلان کیا تھا اور جس کے نتیجے میں  ،ایکٹ فار ایسٹ کے ساتھ مختلف شعبوں  میں بھارت کا تعاون بڑھا ہے۔آج یہ پالیسی بھارت اور روس کی  ‘‘خصوصی اور مراعات یافتہ استراتجک شراکت داری ’’ایک اہم ستون  بن گئی ہے۔

دوستوں

چاہے ہم بین الاقوامی شمالی جنوبی کوریڈور کی بات کریں،چنئی ولادی ووستوک  میری ٹائم کوریڈو  کی  یا  شمالی سمندری راستے کی بات کریں۔مستقبل میں کنیکٹی وٹی  ہمارے تعلقات کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔

بھارت آرکٹک موضوعات پر روس کے ساتھ اپنی حصہ داری کو مضبوط کرنے کا خواہشمند ہے۔توانائی  کے شعبہ میں بھی تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔توانائی  کے ساتھ ساتھ ،بھارت نے فارما اور ہیروں   کے شعبوں میں بھی رشیا فار ایسٹ میں اہم سرمایہ کاری کی ہیں۔

روس کوکنگ کول   کی سپلائی کے ذریعہ سے بھارت اسٹیل انڈسٹری کےلئے ایک اہم حصہ دار بن سکتا ہے۔ہمارے درمیان صلاحیت  کی نقل و حرکت  میں بھی  اچھا تعاون ہوسکتا ہے۔ہندوستانی صلاحیت نے دنیا کے کئی وسائل سے مالامال شعبوں کی ترقی میں تعاون دیا ہے۔مجھے یقین ہے کہ ہندوستانی کی صلاحیت اور پیشہ ورانہ  رویہ سے  رشیا فار  ایسٹ میں تیزی سے ترقی ہوسکتی ہے۔

دوستوں

بھارت کے قدیم اصول ‘‘وسودھیو کٹمبکم ’’نے ہمیں دنیا کو ایک کنبے  کے طورپر  دیکھنا  سکھایا ہے۔آج دنیا کے کسی ایک حصہ کے واقعات پوری دنیا پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

یوکرین لڑائی اور کووڈ وبا  سے گلوبل سپلائی چینس  پر  بڑا اثر پڑا ہے۔اناج  ،کھاد  اور ایندھن  کی کمی، ترقی پذیر  ملکوں کےلئے بڑی تشویش  کے موضوع ہیں۔ یوکرین  کی لڑائی  کے آغاز  ہی سے ،ہم نے  سفارت   اور بات چیت   کا راستہ اختیار کرنے  کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ہم اس لڑائی کو ختم کرنے کےلئے بھی پرامن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔اس سلسلے میں ،ہم اناج  اور کھاد   کے محفوظ برآمدات سے متعلق حالیہ  اتفاق کا خیر مقدم بھی کرتے ہیں۔

میں ایک بار پھر صدر  پوتن کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے مجھے اس فورم سے خطاب کرنے کا موقع دیا اور اس فورم میں موجود سبھی حصہ داروں کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

 

نوٹ: یہ وزیراعظم کے پریس بیان کا ترجمہ ہے۔ اصل خطاب ہندی میں کیا گیا ہے۔

*****

 

 

ش ح ۔ا م۔

U:10002


(Release ID: 1857476) Visitor Counter : 192