کابینہ

کابینہ نے پی ایم گتی شکتی فریم ورک (کارگو سے متعلق سرگرمیاں، عوامی سہولتیں اور ریلوے کے خصوصی استعمال) کے نفاذ کے مقصد سے  ریلوے کی زمین کو طویل مدتی پٹے پر دینے کی پالیسی کو منظور  کیا


ریلوے کے لئے  زیادہ آمدنی اور تقریباً 1.2 لاکھ جابس پیدا ہونے کا امکان

اگلے پانچ برسوں میں 300 پی ایم گتی شکتی کارگو ٹرمینلز تیار کیے جائیں گے

Posted On: 07 SEP 2022 3:58PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے ریلوے کی وزارت کی پی ایم گتی شکتی فریم ورک کرنا (کارگو سے متعلق سرگرمیاں، عوامی سہولتیں اور ریلوے کے خصوصی استعمال) کے نفاذ کے مقصد سے ریلوے کی زمین سے متعلق پالیسی میں ترمیم کی تجویز کو  منظور  کیا۔

اثرات:

  1. اس سے ریلوے کی جانب مزید کارگو کو راغب کرنے، مال کی ڈھلائی میں ریلوے کے موڈل شیئر میں اضافے  میں مدد ملے گی، جس سے  صنعت کی لاجسٹک کی لاگت کم ہوگی ۔
  2. اس سے ریلوے کو مزید ریوینیو حاصل ہوگا۔
  3. اس سے سہولیات  کے لیے منظوریوں کا عمل  آسان  ہو گا جیسا کہ پی ایم گتی شکتی پروگرام کی منشا ہے۔ اس سے عوامی سہولیات مثلاً بجلی، گیس، پانی کی سپلائی، ٹیلی کام کیبل، سیویج کو ٹھکانے لگانے، نالوں، آپٹیکل فائبر کیبلز (او ایف سی)، پائپ لائنز، سڑکیں، فلائی اوور،بس ٹرمینلز، علاقائی ریل ٹرانسپورٹ، شہری ٹرانسپورٹ وغیرہ جیسی عوامی سہولیات کی ترقی میں مربوط انداز مدد ملے گی۔
  4. اس پالیسی میں ترمیم سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور تقریباً 1.2 لاکھ روزگار کے  مواقع پیدا ہونے کا امکانات ہے۔

مالیاتی اثرات:

کوئی اضافی خرچ نہیں کیا جائے گا۔  زمین کو پٹے پر دینے کی پالیسی کو لبرل بنانے سے   کارگو سے متعلق مزید سہولتیں قائم  کرنے کے  لئے تمام متعلقیین / سروس پرووائیڈر آپریٹروں  کے لئے نئی راہیں کھلیں گی اور ان کی شرکت سے اضافی کارگو ٹریفک پیدا کرنے اور  ریلوے کی مال بھاڑے کی آمدنی میں مدد ملے گی۔

فوائد:

اس پالیسی میں ترمیم سے تقریباً 1.2 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہونے امکان ہے۔

تفصیلات:

  1. ریلوے کی ترمیم شدہ زمین سے متعلق پالیسی سے بنیادی ڈھانچے اور مزید کارگو ٹرمینلز کی مربوط ترقی ہوسکے گی۔
  2. اس کے تحت  کارگو سے متعلق سرگرمیوں کے لیے ریلوے کی زمین کو  بازار کی قیمت کے  1.5فیصد سالانہ کی شرح سے 35 سال  کی مدت تک کےلئے  طویل مدتی پٹے پر دیا جائے گا۔
  3. کارگو ٹرمینلز کے لیے ریلوے  کی زمین ک استعمال کرنے والے موجودہ اداروں کے لئے یہ متبادل ہوگا کہ وہ ایک  شفاف اور مسابقتی ٹینڈر کے عمل کے ذریعہ نئی پالیسی کے دائرے میں آسکتے ہیں۔
  4. آئندہ  پانچ برسوں میں 300 پی ایم گتی شکتی کارگو ٹرمینل تیار کیے جائیں گے اور تقریباً 1.2 لاکھ روزگار پیدا ہوں گے۔
  5. اس سے مال کی ڈھلائی میں  ریلوے کےموڈل شیئر میں اضافہ ہو گا اور ملک میں  لاجسٹکس کی مجموعی لاگت میں کمی آئے گی۔
  6. اس پالیسی سے عوامی خدمات کی  سہولیات  مثلاً بجلی، گیس، پانی کی سپلائی، سیویج کو ٹھکانے لگانے، شہری ٹرانسپورٹ  وغیرہ کی مربوط ترقی کے لئے   ریلوے کی زمین کے استعمال اور رائٹ آف وے (آر او ڈبلیو) کا عمل آسان ہوگا جس کے لئے زمین کی بازار کی قیمت کے 1.5 فیصد کی سالانہ کی شرح سے ریلوے کی زمین فراہم کرائی جائے گی۔
  7. آپٹیکل فائبر کیبلز (او ایف سی) اور دیگر کم ڈایا میٹر والی زیر زمین  سہولیات کے لیےریلوے ٹریک پار کرنے کے لیے ، ایک بار کی فیس روپے 1000 وصول کی جائے گی۔
  8. اس پالیسی کے تحت  ریلوے کی  زمین  پر سولر پلانٹس لگانے کے لیے معمولی قیمت پر ریلوے کی زمین کے استعمال کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
  9. اس پالیسی کے تحت ریلوے کی زمین پر ایک  روپیہ فی مربع میٹر سالانہ کی  معمولی فیس پر ریلوے کی زمین پر سماجی بنیادی ڈھانچے (جیسے پی پی پی کے ذریعے اسپتال اور کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن کے ذریعے اسکول) کو فروغ دینے  کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

نفاذ کی حکمت عملی اور اہداف:

  1. جامع پالیسی دستاویز تیار کیےجائیں گے اور کابینہ کی منظوری کے 90 دنوں کے اندر انہیں لاگو کیا جائے گا۔
  2. پی ایم گتی شکتی پروگرام کے تحت بیان کی گئیں سہولیات  قیام کرنے کے لئے منظوریوں  کے عمل کو آسان بنایا جائے گا۔
  3. آئندہ پانچ سالوں میں 300 پی ایم گتی شکتی کارگو ٹرمینلز تیار کیے جائیں گے۔

پس منظر:

ریلوے کی تنظیم اور نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ لیکن ریلوے زمین سے متعلق اپنی موجودہ پالیسیوں کے باعث  انفراسٹرکچر کے دیگر موڈز کے ساتھ اچھی طرح سے مربوط نہیں ہوسکا۔ اس طرح  پی ایم گتی شکتی فریم ورک کے تحت ملک بھر میں تیز تر مربوط منصوبہ بندی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو قابلعمل  بنانے کے لیے ریلوے کی زمین کو پٹے پر دیئے جانے کی  پالیسی کو ہموار اور آسان بنانے کی ضرورت محسوس کی گئی۔

موجودہ پالیسی ریلوے سے متعلق کسی بھی سرگرمی کے لیے پانچ سال تک کی  قلیل مدت کے لیے ریلوے  زمین لائسنس پر دینے کی اجازت دیتی ہے۔ اس طرح کی قلیل مدتی لائسنس کی مدت ملٹی ماڈل کارگو ہب بنانے کے لیے سنجیدہ سرمایہ کاروں کو راغب نہیں کرتی ہے۔ ریلوے کی زمین کو 35 سال تک کے طویل مدتی پٹے پر دینے کی اجازت خصوصی طور پر سرکاری شعبے کے اداروں کو  سرکاری زمین پٹے پر دینے کی اجازت ہے، اس طرح کارگو ٹرمینلز میں سرمایہ کاری کا دائرہ محدود ہو جاتا ہے۔ ریلوے چونکہ ٹرانسپورٹ کا  ایک موثر موڈ  ہے اس لیے ریل کے ذریعے زیادہ مال برداری ضروری ہے تاکہ صنعت کی لاجسٹک لاگت کو کم کیا جاسکے۔ مال برداری ٹرانسپورٹ میں ریلوے کے موڈل شیئر میں اضافہ کرنے کے لیے  مزید کارگو ٹرمینلز کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے زمین کی پٹے پر دینے کی  پالیسی میں ترمیم کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

9993                  



(Release ID: 1857465) Visitor Counter : 149