وزیراعظم کا دفتر

گاندھی نگر کے گفٹ سٹی میں آئی ایف ایس سی اے ہیڈکوارٹر  کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 29 JUL 2022 7:40PM by PIB Delhi

نمسکار!

پروگرام میں موجود گجرات کے وزیر اعلیٰ محترم بھوپیندر بھائی،  مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا جی، کابینہ کے میرے دیگر ساتھی، بزنس ورلڈ کے سبھی معزز ساتھی، یہاں موجود دیگر تمام افراد، خواتین و حضرات!

آج بھارت کی بڑھتی اقتصادی صلاحیت، بھارت کی بڑھتی تکنیکی صلاحیت اور بھارت پر دنیا کے بڑھتے اعتماد کے لیے یہ دن بہت اہم ہے، ایک اہم دن ہے۔ ایسے وقت میں جب بھارت اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، جدید ہوتے بھارت کے نئے ادارے اور نئے نظام، بھارت کے وقار میں اضافہ کر رہے ہیں۔

آج گفٹ سٹی میں، انٹرنیشنل فائنانشیل  سروسز سنٹرز اتھارٹی – آئی ایف ایس سی اے ہیڈکوارٹرز بلڈنگ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ مجھے یقین ہے، یہ عمارت اپنے آرکی ٹیکچر میں جتنی شاندار ہوگی، اتنی ہی بھارت کو اقتصادی سپر پاور بنانے کے لامحدود مواقع فراہم کرے گی۔ آئی ایف ایس سی اے ایک این ایبلر بھی بنے گا، انوویشن کو سپورٹ کرے گا، اور ان سب کے ساتھ گروتھ اپارچونٹیز کے لیے ایک کیٹالسٹ کا کام بھی کرے گا۔ گفٹ سٹی میں این ایس ای آئی ایف ایس سی-ایس جی ایکس کنکٹ کی لانچنگ کے ذریعے آج یہ شروعات ہو رہی ہے۔

ساتھیوں،

آج انڈیا انٹرنیشنل بولین ایکسچینج اس کو بھی لانچ کیا گیا ہے۔ نیو ڈیولپمنٹ بینک کے انڈین ریجنل آفس، 3 فارین بینکس، اور 4 انٹرنیشنل ٹریڈ فائنانسنگ سروسز پلیٹ فارمز، ان سب کے ساتھ متعدد اہم پڑاؤ کو آج ہم نے پار کیا ہے۔ ان سے ملک کے 130 کروڑ شہریوں کو جدید عالمی اقتصادیات سے جڑنے میں مزید ملے گی۔

بھارت اب یو ایس اے، یو کے اور سنگاپور جیسے دنیا کے ان ممالک کی قطار میں کھڑا ہو رہا ہے جہاں سے گلوبل فائنانس کو سمت دی جاتی ہے۔ میں اس موقع پر آپ سبھی کو، اور ملک کے سبھی شہریوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں خاص طور سے سنگاپور کے اپنے ساتھیوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جن کے تعاون سے دونوں ممالک کے لیے امکانات کے دروازے کھل رہے ہیں۔

ساتھیوں،

گجرات میں رہتے ہوئے جب میں نے گفٹ سٹی کا تصور کیا تھا، تو وہ صرف تجارت و کاروبار یا اقتصادی سرگرمیوں تک محدود نہیں تھا۔ گفٹ سٹی کے تصور میں ملک کے عام انسانوں کی آرزوئیں جڑی ہیں۔ گفٹ سٹی میں بھارت کے مستقبل کا وژن جڑا ہے، بھارت کے سنہرے ماضی کے خواب بھی جڑے ہیں۔

مجھے یاد ہے،جنوری 2013 میں جب میں ’گفٹ وَن‘ کے افتتاح کے لیے یہاں آیا تھا، تب لوگ اسے گجرات کی سب سے اونچی بلڈنگ کہتے تھے۔ کئی لوگوں کے لیے یہی اس کی پہچان تھی۔ لیکن، گفٹ سٹی ایک ایسا آئڈیا تھا، جو اپنے وقت سے بھی بہت آگے تھا۔ آپ یاد کیجئے، 2008 میں ورلڈ اکنامک کرائسس اور ری سیشن کا دور تھا۔ بھارت میں بھی بدقسمتی سے وہ وقت پالیسی پیرالیسس کا ماحول تھا۔ لیکن، اس وقت، یعنی تصور کیجئے اس وقت کی دنیا کی حالت، اس وقت گجرات فن ٹیک کے شعبے میں نئے اور بڑے قدم اٹھا رہا تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ وہ آئڈیا آج اتنا آگے بڑھ چکا ہے۔ گفٹ سٹی کامرس اور ٹیکنالوجی کے ہب کی شکل میں اپنی مضبوط پہچان بنا رہا ہے۔ گفٹ سٹی ویلتھ اور وزڈم، دونوں کو سیلبریٹ کرتا ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بھی اچھا لگتا ہے کہ گفٹ سٹی کے ذریعے بھارت، عالمی سطح پر سروس سیکٹر میں مضبوط دعویداری کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

ساتھیوں،

گفٹ سٹی کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہ ٹرائی سٹی اپروچ کا بنیادی ستون ہے۔ احمد آباد، گاندھی نگر اور گفٹ سٹی، تینوں ایک دوسرے سے صرف 30 منٹ کی دوری پر ہیں۔ اور تینوں کی ہی اپنی ایک خاص پہچان ہے۔ احمد آباد، ایک  قابل فخر تاریخ کو اپنے آپ میں سمیٹے ہوئے ہے، گاندھی نگرھ انتظامیہ کا مرکز ہے، پالیسی اور فیصلوں کا بنیادی مرکز ہے اور گفٹ سٹی اقتصادی نظام کا بنیادی مرکز ہے۔ یعنی اگر آپ ان تینوں میں سے کسی بھی شہر میں جاتے ہیں تو ماضی، حاصل اور مستقبل سے صرف تیس منٹ کی دوری پر ہیں۔

ساتھیوں،

گفٹ سٹی سے جڑی پہلی، ’کاروبار کرنے میں آسانی‘، اور ’زندگی میں آسانی‘ کی سمت میں ہماری کوششوں کا حصہ بھی ہیں۔ ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ ایک وائبرینٹ فن ٹیک سیکٹر کا مطلب صرف آسان کاروباری ماحول، اصلاحات اور ریگولیشنز تک ہی محدود نہیں ہوتا۔ یہ الگ الگ شعبوں میں کام کر رہے پروفیشنلز کو ایک بہتر زندگی اور نئے مواقع فراہم کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔

گفٹ سٹی ایک ایسی جگہ بن رہا ہے، جہاں سے نئے نئے آئڈیاز نکل رہے ہیں، ویلتھ کرئیشن ہو رہا ہے، اور دنیا کے سب سے بہتر مائنڈز آ کر یہاں سیکھ رہے ہیں، آگے بڑھ رہے ہیں۔ یعنی گفٹ سٹی ایک طرح سے بھارت کے پرانے اقتصادی وقار کو حاصل کرنے کا بھی ایک ذریعہ بن رہا ہے۔ یہاں انڈسٹریز کے جو قائد ہیں، وہ جانتے ہیں کہ بھارت کے لوگ سینکڑوں سالوں سے تجارت و کاروبار کے لیے پوری دنیا میں جاتے رہے ہیں۔ دنیا کا ایسا شاید ہی کوئی حصہ ہو جہاں ہندوستانی نہ پہنچے ہوں۔ ہندوستانی تاجر انوویٹو فائنانسنگ ٹیکنیک، اس کا بھی استعمال کرتے تھے۔

میں جس جگہ سے آتا ہوں، میری جو جائے پیدائش ہے – وڈ نگر، وہاں کھدائی چل رہی ہے اور وہاں بھی کھدائی میں زمانہ قدیم کے سکے مل رہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا تجارتی نظام اور تعلقات کتنے بڑے پیمانے پر تھے۔ لیکن، آزادی کے بعد ہم خود ہی اپنی وراثت کو، اپنی اس طاقت کو پہچاننے سے کترانے لگے۔ شاید یہ غلامی اور کمزور خوداعتمادی کا اثر تھا کہ ہم نے اپنے تجارتی، ثقافتی اور دوسرے تعلقات کو جتنا ہو سکا محدود کر دیا۔ لیکن، اب نیا بھارت اس پرانی سوچ کو بھی بدل رہا ہے۔ آج انٹیگریشن ہمارے لیے سب سے بڑا اہم ایجنڈا ہے۔ ایک گلوبل مارکیٹ کے ساتھ، گلوبل سپلائی چین کے ساتھ تیزی سے انٹیگریٹ کر رہے ہیں۔ اور گفٹ سٹی بھارت کے ساتھ ساتھ گلوبل مواقع سے جڑنے کا ایک اہم گیٹ وے ہے۔ جب آپ گفٹ سٹی کے ساتھ انٹیگریٹ کریں گے، تو آپ پوری دنیا کے ساتھ انٹیگریٹ کریں گے۔

ساتھیوں،

آج بھارت دنیا کی سب سے بڑی اقتصادیات میں سے ایک ہے۔ اس لیے، مستقبل میں جب ہماری اقتصادیات آج سے بھی کہیں زیادہ بڑی ہوگی، ہمیں اس کے لیے ابھی سے تیار ہونا ہوگا اور بڑا ہونا طے ہے۔ ہمیں اس کے لیے ایسے ادارے چاہیے، جو عالمی اقتصادیات میں ہمارے آج کے اور مستقبل کے رول کو کیٹر کر سکے۔ انڈیا انٹرنیشنل بولین ایکسچینج – آئی آئی بی ایکس اسی سمت میں ایک قدم ہے۔

گولڈ کے لیے بھارت کے لوگوں کا پیار کسی سے چھپا نہیں ہے۔ سونا بھارت میں خواتین کی اقتصادی طاقت کا بڑا ذریعہ رہا ہے۔ خواتین کے خصوصی پیار کی وجہ سے گولڈ ہمارے سماجی اور ثقافتی نظام کا بھی اتنا ہی اہم حصہ رہا ہے۔ یہ ایک بڑی وجہ ہے کہ بھارت آج سونے چاندی کے شعبے کا ایک بہت بڑا مارکیٹ ہے۔ لیکن، کیا بھارت کی پہچان صرف اتنی ہی ہونی چاہیے؟ بھارت کی پہچان ایک مارکیٹ میکر کی بھی ہونی چاہیے۔ آئی آئی بی ایکس اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ ہماری گولڈ سے جڑی انڈسٹری کے پلیئرز کو، خاص طور پر جویلرز کو، یہ توسیع کرنے میں مدد کرے گا، ان کے لیے نئے مواقع کی راہ ہموار کرے گا۔ وہ ڈائریکٹ اور ٹرانس پیرنٹ طریقے سے سیدھے بولین خرید سکیں گے، اور انٹرنیشنل پرائس ڈسکوری میں شرکت بھی کریں گے۔ ساتھ ہی، آئی آئی بی ایکس ایکسچینج کے ذریعے سیدھے گولڈ میں ٹریڈ کرنےکا موقع بھی دے گا۔ جیسے جیسے گولڈ ٹریڈنگ کی مارکیٹ آرگنائزڈ ہوگی، بھارت میں گولڈ کی ڈیمانڈ گولڈ پرائسز کو بھی متاثر کرے گی، اور طے بھی کرے گی۔

ساتھیوں،

آنے والے وقت میں بھارت میں جو کچھ بھی ہوگا، اس کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا، اس سے پوری دنیا کو سمت ملے گی۔ ہم لوکل ایسپریشنز کو بھی اہمیت دیتے ہیں، اور گلوبل کوآپریشن کی اہمیت بھی سمجھتے ہیں۔ اور طرف، ہم گلوبل کیپٹل کو لوکل ویلفیئر کے لیے لا رہے ہیں، تو دوسری طرف ہم لوکل پروڈکٹیوٹی کو گلوبل ویلفیئر کے لیے ہارنیس بھی کر رہے ہیں۔ آج بھارت میں ریکارڈ فارین ڈائریکٹ انویسٹ منٹ آ رہا ہے۔ یہ انویسٹ منٹ ملک میں نئے مواقع پیدا کر رہا ہے، نوجوانوں کی آرزوؤں کوپورا کر رہا ہے۔ یہ ہماری انڈسٹری کو توانائی بخش رہا ہے، ہماری پروڈکٹیوٹی کو بڑھا رہا ہے۔ اور یہ پروڈکٹیوٹی صرف بھارت کی ہی طاقت نہیں بن رہی ہے، اس کا فائدہ پوری دنیا کو ہو رہا ہے۔ یہ بات صحیح ہے کہ، آج جو انویسٹرز کر بھارت میں انویسٹ کر رہے ہیں، وہ اپنے انویسٹ منٹ پر اچھے رٹرنز کما رہے ہیں۔ لیک، اس کے اثرات، اس سے جڑے امکانات اس سے بھی کہیں زیادہ وسیع ہیں۔ آج ہمارے ایکسپورٹس ریکارڈ لیول کو چھو رہے ہیں۔ ہمارے پروڈکٹس نئے نئے ملکوں میں، نئے نئے مارکیٹس میں پہنچ رہے ہیں۔

ایک ایسے وقت اور وہ وقت ایسا ہے جب گلوبل سپلائی چین غیر یقینی کا شکار ہیں، دنیا ایک غیر یقینی صورتحال سے خوفزدہ ہے، بھارت دنیا کو کوالٹی پروڈکٹس اور سروسز کا بھروسہ دے رہا ہے۔ اسی لیے، جیسا کہ میں نے کہا، یہ لوکل ویلفیئر کے لیے گلوبل کیپٹل اور گلوبل ویلفیئر کے لیے لوکل پروڈکٹیوٹی کا ایک شاندار کمبی نیشن ہے۔ گفٹ سٹی سے جڑے سبھی ادارے اس بانڈ کو اور مضبوط کرنے کا کام کریں گے۔ یہاں کئی انسٹی ٹیوشنز ایسے ہیں جن کے پاس گلوبل فٹ پرنٹس بھی ہیں، اور لوکل کنیکٹس بھی ہیں۔

ساتھیوں،

نئے بھارت کے نئے اداروں سے، نئے نظام سے میری بہت سی توقعات بھی جڑی ہوئی ہیں اور آپ پر میرا پورا بھروسہ بھی ہے۔ آج 21ویں صدی میں فائنانس اور ٹیکنالوجی ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ اور بات جب ٹیکنالوجی کی ہو، بات سائنس اور سوفٹ ویئر کی ہو، تو بھارت کے پاس ایج بھی ہے، اور ایکسپیرئنس بھی ہے۔ آج ریئل ٹائم ڈیجیٹل پیمنٹس   میں پوری دنیا میں 40 فیصد حصہ داری اکیلے بھارت کی ہے۔ آج ہم اس میں لیڈر ہیں۔ فن ٹیک کے شعبے میں بھارت کی یہ طاقت پوری دنیا کو متوجہ کر رہی ہے۔ اس لیے، میری آپ سب سے امید ہے کہ فن ٹیک میں آپ نئے نئے انوویشنز کے لیے ٹارگیٹ کریں۔ گفٹ آئی ایف ایس سی فن ٹیک کی گلوبل لیباریٹری بن کر ابھریں۔

ساتھیوں،

میں ایک اور اہم پہلو کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرنا چاہتا ہوں۔ بھارت کے لیے سکسیس اور سروس، کامیابی اور خدمت ایک دوسرے کے مترادف ہیں۔ عوامی بہبود سے عالمی بہبود، یہ ہمارا جذبہ ہے۔ اسی لیے، آج بھارت سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ کے شعبے میں عالمی امکانات کی قیادت کر رہا ہے۔ ہم نے اپنے لیے نیٹ زیرو کاربن ایمیشن کا ہدف طے کیا ہے۔ قومی سطح پر ہم گتی شکتی ماسٹر پلان کو آگے بڑھا رہے ہیں، قابل تجدید توانائی اور ای موبلیٹی کے نئے ریکارڈز بنا رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں ہماری خود سپردگی لامحدود امکانات کو کھولے گی۔ میں چاہتا ہوں کہ گفٹ آئی ایف ایس سی، سسٹین ایبل اور کلائمیٹ پروجیکٹس کے لیے گلوبل ڈیٹ اور ایکوئٹی کیپٹل کا ایک گیٹ وے بنے۔ اسی طرح، بھارت کو ایئرکرافٹ لیزنگ، شپ فائنانسنگ، کاربن ٹریڈنگ، ڈیجیٹل کرنسی، اور آئی رائٹس سے انویسٹ منٹ مینجمنٹ تک کئی فائنانشیل انوویشنز کی ضرورت ہے۔ آئی ایف ایس سی اے کو اس سمت میں کام کرنا چاہیے۔ آئی ایف ایس سی اے کو ریگولیشن اور آپریشن کاسٹ کو بھی نہ صرف بھارت بلکہ دبئی سنگاپور جیسے ممالک کے مقابلے میں بھی کمپٹیٹو بنانا چاہیے۔ آپ کا ہدف ہونا چاہیے کہ آئی ایف ایس سی اے ریگولیشنز میں لیڈر بنے، رول آف لاء کے لیے ہائی اسٹینڈرڈز سیٹ کرے، اور دنیا کے لیے پسندیدہ آربٹریشن سنٹر بن کرکے ابھرے۔

ساتھیوں،

بینکنگ سیکٹر کے جو ساتھی یہاں ہیں، ان کے تعاون سے پچھلے 8 سالوں میں ملک نے فائنانشیل انکلوژن کی ایک نئی لہر دیکھی ہے۔ یہاں تک کہ غریب سے غریب بھی آج فارمل فائنانس انسٹی ٹیوشنز سے جڑ رہا ہے۔ آج جب ہماری ایک بڑی آبادی فائنانس سے جڑ گئی ہے، یہ وقت کی مانگ ہے کہ سرکاری ادارے اور پرائیویٹ پلیئرز، مل کر قدم آگے بڑھائیں۔ مثال کے طور پر، آج بیسک بینکنگ سے اوپر اٹھ کر فائنانشیل لٹریسی کے شعبے میں، فائنانشیل ایجوکیشن کے لیے بڑا اسکوپ ہے۔ آج بھارت میں ایک بڑا ایسپی ریشنل کلاس ہے جو گروتھ کے لیے انویسٹ کرنا چاہتا ہے۔ اگر ان کے لیے ایسے فائنانشیل کورسز ہوں جو انہیں الگ الگ فائنانشیل انسٹرومنٹس اور ان کے فیچرز، اس کے بارے میں سکھا سکیں، تو اس سے انہیں بہت مدد ملے گی۔

ایک مثال میوچوئل فنڈز کی بھی ہے۔ ایسوسی ایشن آف میوچوئل فنڈز کے مطابق 2014 میں بھارت میں میوچوئل فنڈز انڈسٹری کی ایسیٹس انڈر مینجمنٹ تقریباً 10 لاکھ کروڑ تھی۔ ان آٹھ سالوں میں، جون 2022 تک یہ 250 فیصد بڑھ کر 35 لاکھ کروڑ ہو گئی ہے۔ یعنی، لوگ انویسٹ کرنا چاہتے ہیں، وہ اس کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کے لیے ایجوکیشن اور انفارمیشن کو یقینی بنائیں۔ میں تو کہوں گا کہ ہمارے فائنانشیل ایکو سسٹم کو نان فائنانس کالجز کے ساتھ ٹائی اپ کرنا چاہیے، نوجوانوں کو ایجوکیٹ کرنا چاہیے۔ آخرکار، یہ نوجوان ہی ہیں جو آنے والے وقت میں ارنرز اور انویسٹرز بنیں گے۔ ان کورسز میں لوگوں کا بھروسہ پیدا ہو، اس کے لیے انہیں ناٹ فار پروفٹ موڈ پر چلایا جانا چاہیے۔ گفٹ سٹی بھی پرائیویٹ پلیئرز کے کام کاج کو دیکھ کر اس کے لیے ایک اچھا روڈ میپ اور گراؤنڈ رولز تیار کرنے پر کام کر سکتا ہے۔ اس سال بجٹ میں گفٹ سٹی میں فارین یونیورسٹیز کو لے جر جو اعلانات ہوئے ہیں، اس سے بھی اسے مدد ملے گی۔

ساتھیوں،

مجھے یقین ہے کہ آپ ملک کی صلاحیت کا پوری طرح صحیح استعمال کریں گے، اور امرت کال میں ملک کی آرزوؤں پر کھرا اتریں گے۔ اسی جذبے کے ساتھ، آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ! میں حکومت گجرات کا بھی شکریہ ادا کروں گا کہ گفٹ سٹی کے اتنے بڑے مشن میں حکومت گجرات کی پالیسیاں بہت ہی مددگار اور معاون بن رہی ہیں۔ اور اس کے لیے بھی میں حکومت گجرات کی سبھی پہل کو اس کی سراہنا کرتا ہوں، گجرات کے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

یہاں میں دیکھ رہا ہوں جی ای ایم اور جویلری کی دنیا کے لوگ بھی بڑی تعداد میں نظر آ رہے ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اس موقع کو بھی وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ ان کے لیے کتنا بڑا موقع پیدا ہوا ہے اس کا انداز ان کو اچھی طرح آتا ہے اور اس کا فائدہ وہ بہت بھرپور اٹھائیں گے۔ اسی اعتماد کے ساتھ میں پھر ایک بار آپ کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں، بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

شکریہ۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 8399

 



(Release ID: 1846452) Visitor Counter : 159