وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے آنجہانی شری ہرموہن سنگھ یادو کی 10ویں برسی  پر پروگرام سے خطاب کیا


آج ہندوستانی جمہوریت کے لیے ایک بڑا دن ہے کیونکہ قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے ملک  کا اعلیٰ ترین عہدہ  سنبھالاہے

’’شری ہرموہن سنگھ یادو نے اپنے طویل سیاسی کریئر میں ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کے نظریات کو آگے بڑھایا‘‘

’’ہرموہن سنگھ یادو جی نے نہ صرف سکھوں کے قتل عام کے خلاف سیاسی موقف اختیار کیا بلکہ وہ آگے آئے اور سکھ بھائیوں اور بہنوں کی حفاظت کے لیے لڑے‘‘

’’حالیہ دنوں میں نظریاتی یا سیاسی مفادات کو سماج  اور ملک کے مفاد پر مقدم رکھنے کا رجحان پایا جاتا ہے‘‘

ہرسیاسی پارٹی کی ذمہ داری ہے کہ کسی پارٹی  یا فرد کی مخالفت ملک کی مخالفت میں تبدیل نہ ہو

’’ ڈاکٹر لوہیا نے رامائن میلوں کا انعقاد اور گنگا کی دیکھ بھال کرکے ملک کی ثقافتی طاقت کو مضبوط کرنے کا کام کیا‘‘

​​​​​​​’’سماجی انصاف کا مطلب یہ ہے کہ سماج  کے ہر طبقے کو یکساں مواقع ملیں اور کوئی بھی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم نہ رہے‘‘

Posted On: 25 JUL 2022 5:56PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سابق ایم پی، ایم ایل سی، ایم ایل اے اور شوریہ چکر ایوارڈ یافتہ اور یادو برادری کی ایک بلند پایہ شخصیت اور رہنما آنجہانی جناب  ہرموہن سنگھ یادو کی 10ویں برسی  پر پروگرام سے خطاب کیا۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے آنجہانی جناب  ہرموہن سنگھ یادو کو ان کی 10ویں برسی  پر خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ آج آزادی کے بعد پہلی بار قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے ملک کا اعلیٰ ترین عہدہ سنبھالا ہے۔ انہوں نے اسے ہندوستان کی جمہوریت کے لیے ایک بڑا دن قرار دیا۔

وزیر اعظم نے اتر پردیش کے عظیم رہنماؤں کے شاندار ورثے کو یاد کیا، وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ ہرموہن سنگھ یادو جی نے اپنے طویل سیاسی کریئر میں ڈاکٹر رام منوہر لوہیا جی کے نظریات  کو اتر پردیش اور کانپور کی سرزمین سے آگے بڑھایا۔ انہوں نے ریاست اور ملک کی سیاست میں جو تعاون دیا، سماج کے لیے جو کام کیا، وہ آج بھی نسلوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔‘‘  وزیر اعظم نے گرام سبھا سے راجیہ سبھا تک انکے  طویل اور نمایاں  سفر میں سماج اور برادری کے تئیں انکی  لگن کا ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے جناب  ہرموہن سنگھ یادو کی مثالی ہمت کو واضح  کیا اور کہا کہ ’’ ہرموہن سنگھ یادو جی نے نہ صرف سکھوں کے قتل عام کے خلاف سیاسی موقف اختیار کیا، بلکہ وہ آگے آئے اور سکھ بھائیوں اور بہنوں کی حفاظت کے لیے لڑے۔ اپنی جان کی پروا کیے بغیر انھوں  نے کئی معصوم سکھ خاندانوں کی جان بچائی۔ ملک نے بھی ان کی قیادت کو تسلیم کیا اور انہیں شوریہ چکر دیا گیا۔‘‘

جناب اٹل بہاری واجپئی کے الفاظ کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر قوم کی اہمیت کو واضح  کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ پارٹیاں جمہوریت کی وجہ سے ہیں اور جمہوریت ملک کی وجہ سے ہے۔ ہمارے ملک کی بیشتر پارٹیاں، خاص طور پر تمام غیر کانگریس پارٹیوں نے بھی اس خیال اور ملک کے لیے تعاون اور کوآرڈی نیشن  کے آئیڈیل پر عمل کیا ہے۔‘‘ انہوں نے 1971 کی جنگ، جوہری تجربہ  اور ایمرجنسی کے خلاف لڑائی  کی مثالیں دیں تاکہ سیاسی جماعتوں کے ملک کے لیے متحدہ محاذ قائم کرنے کے جذبے کو واضح کیا جا سکے۔انھوں نے مزید کہا ’’ جب ایمرجنسی کے دوران ملک کی جمہوریت کو کچل دیا گیا تو تمام بڑی پارٹیاں، ہم سب اکٹھے ہوئے اور آئین کو بچانے کی جنگ لڑی۔ چودھری ہرموہن سنگھ یادو جی بھی اس جدوجہد میں ایک بہادر سپاہی تھے۔ یعنی ہمارا ملک اور سماجی  مفادات ہمیشہ نظریات سے بڑے ہوتے ہیں۔‘‘  تاہم، وزیر اعظم نے کہا، ’’ حالیہ دنوں میں، نظریاتی یا سیاسی مفادات کو معاشرے اور ملک کے مفاد سے بالاتر رکھنے کا رجحان رہا ہے۔ کئی بار کچھ اپوزیشن پارٹیاں حکومت کے کام میں رکاوٹیں کھڑی کرتی ہیں کیونکہ جب وہ اقتدار میں تھیں تو خود فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کر پاتی تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے عوام کو یہ پسند نہیں ہے۔ یہ ہر سیاسی پارٹی  کی ذمہ داری ہے کہ کسی پارٹی  یا فرد کی مخالفت ملک کی مخالفت میں تبدیل نہ ہو۔ نظریات اور سیاسی عزائم کی اپنی جگہ ہے ، اور ہونی چاہیے ۔ لیکن ملک، سماج  اور قوم پہلے آتے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نے ثقافتی طاقت کے ڈاکٹر لوہیا کے تصور کوبیان کیا۔ جناب مودی نے کہا کہ اصل ہندوستانی فکر میں معاشرہ تنازعات یا بحث کا مسئلہ نہیں ہے اور اسے ہم آہنگی اور اجتماعیت کے فریم ورک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے یاد کیا کہ ڈاکٹر لوہیا نے رامائن میلوں کا انعقاد اور گنگا کی دیکھ بھال کرکے ملک کی ثقافتی طاقت کو مضبوط کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ان خوابوں کو نمامی گنگے جیسے اقدامات سے پورا کر رہا ہے، سماج کی ثقافتی علامتوں کو زندہ کر رہا ہے اور حقوق کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ فرض کی اہمیت پر زور دے رہا ہے۔

وزیر اعظم نے زور دیا کہ سماج  کی خدمت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم سماجی انصاف کے جذبہ  کو قبول کریں اور اسے اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جب ملک اپنی آزادی کے 75 سال کے موقع  پر امرت مہوتسو منا رہا ہے، اس کو سمجھنا اور اس سمت میں آگے بڑھنا بہت ضروری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سماجی انصاف کا مطلب یہ ہے کہ سماج  کے ہر طبقے کو یکساں مواقع ملنے چاہئیں اور کوئی بھی شخص زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم نہ رہے۔ دلت، پسماندہ، آدیواسی، خواتین، دویانگ جب آگے آئیں گے، تب ہی ملک آگے بڑھے گا۔ ہرموہن جی اس تبدیلی کے لیے تعلیم کو سب سے اہم سمجھتے تھے۔ تعلیمی میدان میں ان کا کام متاثر کن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ، قبائلی علاقوں کے لیے اکلویہ اسکول، مادری زبان میں تعلیم کو فروغ دینے جیسے اقدامات کے ذریعے ملک اس راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’ ملک تعلیم کے ذریعے بااختیار بنانے کے منتر پر آگے بڑھ رہا ہے اور تعلیم بذات خود امپاورمنٹ  ہے ۔‘‘

جناب ہرموہن سنگھ یادو (18 اکتوبر 1921 - 25 جولائی 2012)

جناب ہرموہن سنگھ یادو (18 اکتوبر 1921 - 25 جولائی 2012) یادو برادری کی  ایک بلند پایہ شخصیت اور رہنما تھے۔ پروگرام میں وزیر اعظم کی شرکت آنجہانی رہنما کی  کسانوں، پسماندہ طبقات اور سماج کے دیگر طبقات کے لیے خدمات  کا اعتراف ہے۔

جناب  ہرموہن سنگھ یادو ایک طویل عرصے تک سیاست میں سرگرم رہے اور ایم ایل سی، ایم ایل اے، راجیہ سبھا کے رکن اور ’ اکھل بھارتیہ یادو مہاسبھا‘ کے چیئرمین کے طور پر مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے اپنے بیٹے جناب  سکھرام سنگھ کی مدد سے کانپور اور اس کے آس پاس بہت سے تعلیمی ادارے قائم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

جناب  ہرموہن سنگھ یادو کو 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے دوران کئی سکھوں کی جانیں بچانے  میں بہادری کا مظاہرہ کرنے پر1991 میں شوریہ چکر سے نوازا گیا تھا۔

 

************

 

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 8109)



(Release ID: 1844797) Visitor Counter : 130