صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

ہندوستان کے صدر کے عہدے کی ذمہ داری سنبھالنے کے موقع پر محترمہ دروپدی مرموکا خطاب

Posted On: 25 JUL 2022 12:48PM by PIB Delhi

نئی دہلی،25 جولائی - 2022/

جوہار!

نمسکار!

میں  ہندوستان کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے  پر  منتخب کرنے کے لیے میں تمام اراکین پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں۔

میرے لیے آپ کا ووٹ ملک کے کروڑوں شہریوں کے اعتماد کا اظہار ہے۔

میں ہندوستان کے تمام شہریوں کی امیدوں، امنگوں اور حقوق کی علامت اس مقدس پارلیمنٹ کی طرف سے تمام ہم وطنو کا عاجزی کے ساتھ خیر مقدم کرتی ہوں۔

آپ کا پیار، اعتماد اور تعاون میرے کاموں اور ذمہ داریوں کو نبھانے میں میری سب سے بڑی طاقت ہوگی۔

ملک نے مجھے ایک اہم وقت پر صدر منتخب کیا ہے جب ہم 'آزادی کا امرت مہوتسو' منا رہے ہیں۔آج سے چند روز بعد ملک اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کر لے گا۔

یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ میرا سیاسی کریئر اس وقت شروع ہوا جب ملک اپنی آزادی کا 50 ویں سال  کا جشن منا رہا تھااور آج آزادی کے 75ویں سال میں مجھے یہ نئی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

ایسے تاریخی وقت میںیہ ذمہ داری سونپنا میرے لیے بڑا اعزاز ہے جب ہندوستان اگلے 25 برسوں  کے  اپنے وژن کو پورا کرنے میں پوری قوت کے ساتھ مستعد ہے۔میں ملک کی پہلی صدر بھی ہوں جو آزاد ہندوستان میں پیدا ہوئی۔

ہمیں اس امرتکال میں تیز رفتاری سے کام کرنا ہے تاکہ آزاد ہندوستان کے شہریوں کے ذریعہ  اپنے آزادی پسند جنگجوؤں کی توقعات کو پورا کیا جا سکے۔

ان 25 سالوں میں، امرتکال کے اہداف کو حاصل کرنے کا راستہ دو راستوں پر آگے بڑھے گا - سب کا پریاس اور سب کا کرتویّہ (سب کی کوشش اور سب کا فرض)۔

ہندوستان کے روشن مستقبل کی طرف ترقی کا نیا سفر فرض کے راستے پر چلتے ہوئے ہماری اجتماعی کوششوں سے شروع ہونا ہے۔ہم کل یعنی 26 جولائی کو کارگل وجے دیوس منائیں گے۔ یہ دن ہندوستانی مسلح افواج کی بہادری اور تحمل دونوں کی علامت ہے۔

آج میں ملک کی مسلح افواج اور تمام شہریوں کے لیے پیشگی نیک خواہشات پیش کرتی ہوں۔

خواتین و حضرات،

میں نے اپنی زندگی کا سفر ملک کے مشرقی حصے میں اڈیشہ کے ایک چھوٹے سے قبائلی گاؤں سے شروع کیا۔میں جس پس منظر سے آئی ہوں، ابتدائی تعلیم حاصل کرنا میرے لیے ایک خواب کی طرح تھا۔لیکن بہت سی رکاوٹوں کے باوجود میرا عزم مضبوط رہا اور میں کالج جانے والی اپنے گاؤں کی پہلی بیٹی بنی۔

میرا تعلق قبائلی معاشرے سے ہے۔ مجھے ایک وارڈ کونسلر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے سے ہندوستان کا صدر بننے تک  کا موقع ملا ہے۔ یہ جمہوریت کی ماں ،ہندوستان کی عظمت ہے۔

یہ ہماری جمہوریت کی طاقت کو خراج تحسین ہے کہ ایک دور دراز قبائلی علاقے کے غریب گھر میں پیدا ہونے والی بیٹی ہندوستان کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے تک پہنچ سکتی ہے۔صدر کا عہدہ حاصل کرنا میری ذاتی کامیابی نہیں ہے، یہ ہندوستان کے ہر غریب کی کامیابی ہے۔

میرا انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان میں غریب لوگ خواب دیکھ سکتے ہیں اور انہیں پورا بھی کر سکتے ہیں اوریہ بات میرے لیے بڑے اطمینان کی ہے کہ جو لوگ صدیوں سے محروم ہیں اور جو ترقی کے ثمرات سے محروم ہیں، وہ غریب، پسماندہ، دلت  اور قبائلی مجھ میں اپنا عکس دیکھ رہے ہیں۔

میرے اس انتخاب میں ملک کے غریبوں کی نیک تمنائیں شامل ہیںاور یہ ملک کی کروڑوں خواتین اور بیٹیوں کے خوابوں اور صلاحیتوں کی عکاسی کرتا ہے۔

میرایہ انتخاب ہندوستان کے آج کے نوجوانوں کی ہمت کو بھی ظاہر کرتا ہے جو نئی راہوں پر چلنے اور فرسودہ روایتوں سے بچنے کے لیے تیار ہیں۔آج میں ایسے ترقی پسند ہندوستان کی قیادت کرتے ہوئے فخر محسوس کرتی ہوں۔

آج، میں تمام  ہم وطنو کو خاص طور پر ہندوستان کے نوجوانوں اور ہندوستان کی خواتین کو یقین دلاتی ہوں کہ اس عہدے پر کام کرتے ہوئے ان کے مفادات میرے لیے سب سے اہم ہوں گے۔

خواتین و حضرات،

میرے سامنے ہندوستان کی صدارت کی ایک ایسی عظیم وراثت ہے جس نے ہندوستانی جمہوریت کے وقار کو دنیا میں مسلسل مضبوط کیا ہے۔ملک کے پہلے صدر ڈاکٹر راجیندر پرساد سے لے کر جناب  رام ناتھ کووند جی تک، بزرگوں نے اس عہدے کو وقار  بخشا ہے۔اس عہدے کے ساتھ ملک نے مجھے اس عظیم روایت کی نمائندگی کی ذمہ داری بھی سونپی ہے۔آئین کی روشنی میں اپنی ذمہ داریاں پوری دیانتداری سے نبھاؤں گی۔میرے لیے ہندوستان اور تمام شہریوں کے جمہوری ثقافتی نظریات ہمیشہ میری توانائی کا ذریعہ رہیں گے۔

خواتین و حضرات،

ہماری آزادی کی جدوجہد نے بحیثیت قوم ہندوستان کے نئے سفر کا خاکہ  تیار کیا تھا۔ہماری آزادی کی جدوجہد ان کوششوں اور قربانیوں کا ایک مسلسل سلسلہ تھا جس نے آزاد ہندوستان کے لیے بہت سے نظریات اور امکانات کو پروان چڑھایا تھا۔قابل احترام  باپو نے سوراج، سودیشی، سوچھتا اور ستیہ گرہ کا سہارا لیا تھا تاکہ ہمیں ہندوستانی ثقافتی نظریات کو سمجھنے کا راستہ دکھایا جا سکے۔نیتا جی سبھاش چندر بوس، نہرو جی، سردار پٹیل، بابا صاحب امبیڈکر، بھگت سنگھ، سکھ دیو، راج گرو اور چندر شیکھر آزاد جیسی لاتعداد شخصیات نے ہمیں قومیفخر کو سب سے اوپر رکھنا سکھایا تھا۔رانی لکشمی بائی، رانی ویلو نچیار، رانی گیڈینلیو اور رانی چنمّا جیسی بہت سی بہادر خواتین نے ملک کے دفاع اور تعمیر میں خواتین کی طاقت کے کردار کو نئی بلندیوں تک پہنچایا تھا۔سنتھال انقلاب، پائیکا انقلاب سے لے کر کول انقلاب اور بھیل انقلاب تک، ان تمام انقلابات نے جدوجہد آزادی میں قبائلی شراکت کو تقویت بخشی۔ہم نے سماجی ترقی اور حب الوطنی کے لیے 'دھرتی آبا' بھگوان برسا منڈا جی کی قربانی سے تحریک حاصل کی۔مجھے خوشی ہے کہ ملک بھر میں بہت سے میوزیم  بنائے جا رہے ہیں جو ہماری آزادی کی جدوجہد میں قبائلی برادریوں کے کردار کے لیے وقف ہیں۔

خواتین و حضرات،

پارلیمانی جمہوریت کے طور پر 75 سالوں میں، ہندوستان نے شراکت اور اتفاق رائے کے ذریعے ترقی کے عزم کو آگے بڑھایا ہے۔تنوع سے بھرے ہمارے ملک میں، ہم کئی زبانوں، مذاہب، فرقوں، کھانے پینے کی عادات، طرز زندگی اور رسوم و رواج کو اپنا کر 'ایک بھارت - شریشٹھ بھارت' بنانے میں مصروف ہیں۔

یہ امرتکا   ل، جو ہماری آزادی کے 75ویں سال کے ساتھ شروع ہوتا ہے، ہندوستان کے لیے نئے عزائم کا دور ہے۔آج میں اپنے ملک کو متاثر اور نئی سوچ کے ساتھ اس نئے دور کا استقبال کرنے کے لیے تیار دیکھ رہی ہوں۔آج ہندوستان ہر میدان میں ترقی کے ایک نئے باب کا اضافہ کر رہا ہے۔ہندوستان نے کورونا وبا کے عالمی بحران کا مقابلہ کرنے میں جس طرح کی صلاحیت دکھائی ہے اس نے پوری دنیا میں ہندوستان کیشناخت  کو بڑھایا ہے۔ہم ہندوستانیوں نے اپنی کوششوں سے نہ صرف اس عالمی چیلنج کا سامنا کیا بلکہ دنیا کے لیے نئے معیار بھی قائم کیے ہیں۔ابھی کچھ دن پہلے ہی ہندوستان نے کورونا ویکسین کی 200 کروڑ خوراکیں دینے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

اس پوری جنگ میں ہندوستان کے لوگوں نے جس صبر، حوصلے اور تعاون کا مظاہرہ کیا ہے وہ معاشرے کے طور پر ہماری بڑھتی ہوئی طاقت اور حساسیت کی علامت ہے۔ہندوستان نے ان مشکل حالات میں نہ صرف خود کو سنبھالا بلکہ دنیا کی مدد بھی کی۔کورونا وبا سے پیدا ہونے والے ماحول میں آج دنیا ایک نئے اعتماد کے ساتھ ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔عالمی برادری کو عالمی اقتصادی استحکام، سپلائی چین میں آسانی اور امن کو یقینی بنانے کے لیے ہندوستان سے بہت زیادہ امیدیں ہیں۔

آنے والے مہینوں میں ہندوستان اپنی صدارت میںجی-20 گروپ کی میزبانی بھی کرنے والا ہے۔اس میں دنیا کے 20 بڑے ممالک ہندوستان کی سربراہی میں عالمی موضوعات پر غوروخوض کریں گے۔مجھےیقین ہے کہ ہندوستان میں اس  غوروخوض  سے جو نتائج اور پالیسیاں سامنے آئیں گی وہ آنے والی دہائیوں کی سمت کا تعین کریں گی۔

خواتین و حضرات،

کئی دہائیوں پہلے، مجھے رائے رنگ پور کے سری اوربندو انٹیگرل اسکول میں بطور استاد کام کرنے کا موقع ملا۔ کچھ دنوں کے بعد، ہم سریاوربندو کی 150ویں سالگرہ منائیں گے۔تعلیم کے بارے میں سریاوربندو کے خیالات نے  مجھے متاثر کیا ہے۔میں نے تعلیمی اداروں کے ساتھ ایک فعال وابستگی رکھی ہے، عوامی نمائندے اور پھر گورنر کے طور پر مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔

میں نے ملک کے نوجوانوں کے جوش اور خود اعتمادی کو قریب سے دیکھا ہے۔

ہمارے قابل احترام اٹل جی کہا کرتے تھے کہ جب ملک کے نوجوان ترقی کرتے ہیں تو وہ نہ صرف اپنی تقدیر خود بناتے ہیں بلکہ ملک کی تقدیر بھی بناتے ہیں۔آج ہم اسے سچ ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

'ووکل فار لوکل' سے ' لے کر ڈیجیٹل انڈیا' تک - آج ہندوستان،ہر میدان میں آگے بڑھ رہا ہے اور  دنیا کے ساتھ قدم بڑھا رہا ہے،  ہندستان 'صنعتی انقلاب فور پوائنٹ او' کے لیے بالکل تیار ہے۔

ہندوستان کے نوجوانوں کا ریکارڈ تعداد میں اسٹارٹ اپس بنانے، متعدد اختراعات اور دور دراز علاقوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو اپنانے میں بہت بڑا رول ہے۔گزشتہ چند سالوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کیے گئے فیصلوں اور پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں ایک نئی توانائی پیدا ہوئی ہے۔

میں چاہتی  ہوں کہ ہماری تمام بہنوں اور بیٹیوں کو زیادہ سے زیادہ بااختیار بنایا جائے تاکہ وہ قوم کی تعمیر کے ہر شعبے میں اپنا رول نبھا سکیں۔میں اپنے ملک کے نوجوانوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ نہ صرف اپنا مستقبل بنا رہے ہیں بلکہ مستقبل کے ہندوستان کی بنیاد بھی رکھ رہے ہیں۔ملک کے صدر کی حیثیت سے میں ہمیشہ آپ کے ساتھ مکمل تعاون کرتی رہوں گی۔

خواتین و حضرات،

ترقی اور ترقی پذیری  کا مطلب ہے مسلسل آگے بڑھنا، لیکن اتنا ہی اہم ہے اپنے ماضی کے بارے میں آگاہی اور معلومات۔آج جب دنیا پائیدار سیارے کی بات کر رہی ہے،تو اس میں   ہندوستان کی قدیم روایات، ہماری ماضی کے  پائیدار طرز زندگی کا کردارا ور بڑھ جاتا ہے۔میں اس قبائلی روایت میں پیدا ہوئی تھی جو ہزاروں سالوں سے فطرت کے ساتھ ہم آہنگی میں رہتی ہے۔

مجھے اپنی زندگی میں جنگلات اور آبی ذخائر کی اہمیت کا احساس ہوا ہے۔

ہم فطرت سے ضروری وسائل لیتے ہیں اور برابری کے ساتھ فطرت کی خدمت کرتے ہیں۔یہ حساسیت آج عالمی ضرورت بن چکی ہے۔مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان ماحولیاتی تحفظ کے میدان میں دنیا کی رہنمائی کر رہا ہے۔

خواتین و حضرات،

میں نے اپنی زندگی میں اب تک عوامی خدمت کے ذریعے ہی زندگی کے معنی سمجھے ہیں۔

شری جگناتھ علاقے  کے مشہور شاعر بھیم بھوئی جی کی نظم کی ایک سطر ہے۔

"مو جیون  پچھے نرکے پڑی تھاؤ، جگت ادّھار ہیو"۔

یعنی دنیا کی فلاح کے لیے کام کرنا اپنے مفادات سے کہیں بڑھ کر ہے۔

دنیا کی فلاح و بہبود کے اس جذبے کے ساتھ، میں آپ سب نے مجھ پر جو بھروسہ کیا ہے اس پر پورا  اور کھرا  اترنے کے لیے میں پوریایمانداری  اور لگن کے ساتھ کام کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہوں گی۔

آئیے ہم سب متحد ہوں اور ایک شاندار اور خود انحصار ہندوستان کی تعمیر کے لیے وقف جذبے کے ساتھ فرض کی راہ پر آگے بڑھیں۔

شکریہ،

جئے ہند!

ش ح۔ش ت۔  ج

UNO.8086



(Release ID: 1844571) Visitor Counter : 394