وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے گاندھی نگر میں مختلف کوآپریٹو اداروں کے رہنماؤں کے ایک سیمینار سے خطاب کیا


وزیر اعظم نے IFFCO، کلول میں تعمیر کیے گئے نینو یوریا (مائع) پلانٹ کا افتتاح کیا

گاؤں کو خود کفیل بنانے کے لیے تعاون ایک عظیم ذریعہ ہے، اس میں آتم نربھر بھارت کی توانائی ہے

عالمی وبا اور جنگ کی وجہ سے عالمی منڈی میں زیادہ قیمتوں اور دستیابی کی کمی کو کسانوں کے لیے پریشان کن نہیں بننے دیا گیا

مرکزی حکومت نے پچھلے سال 1 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے کی کھاد سبسڈی دی تھی، اس سال یہ سبسڈی 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہونے والی ہے

ملک کے کسانوں کے مفاد کے لیے جو بھی ضروری تھا وہ کیا گیا اور ہم ملک کے کسانوں کو مضبوط کرتے رہیں گے

خود انحصاری میں ہندوستان کی بہت سی مشکلات کا حل ہے۔ کوآپریٹو خود انحصاری کا ایک بہترین نمونہ ہے

حکومت تعاون کے جذبے کو امرت کال کے جذبے سے جوڑنے کے لیے مسلسل آگے بڑھ رہی ہے

Posted On: 28 MAY 2022 6:00PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گاندھی نگر کے مہاتما مندر میں ’سہکار سے سمردھی‘ کے موضوع پر مختلف کوآپریٹو اداروں کے رہنماؤں کے سیمینار سے خطاب کیا، جہاں انھوں نے IFFCO، کلول میں تعمیر کیے گئے نینو یوریا (مائع) پلانٹ کا بھی افتتاح کیا۔ اس موقع پر گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر بھائی پٹیل، مرکزی وزرا جناب امت شاہ، ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ، اراکین پارلیمنٹ، ایم ایل اے، گجرات حکومت کے وزرا اور کوآپریٹو سیکٹر کے قائدین موجود تھے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے آج مہاتما مندر میں جمع ہونے والے ہزاروں کسانوں کا خیر مقدم کیا۔ انھوں نے کہا کہ گاؤں کو خود کفیل بنانے کے لیے تعاون ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس میں آتم نربھر بھارت کی توانائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ قابل احترام باپو اور پٹیل نے ہمیں گاؤں میں خود کفالت لانے کا راستہ دکھایا۔ ان خطوط پر، آج ہم ایک ماڈل کوآپریٹو گاؤں کی ترقی کے راستے پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گجرات میں چھ گاؤں کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں کوآپریٹو سے متعلق تمام سرگرمیاں عمل میں لائی جائیں گی۔

اسی طرح، وزیر اعظم نے IFFCO، کلول میں تعمیر کیے گئے نینو یوریا (مائع) پلانٹ کے افتتاح پر دلی مسرت کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ یوریا کی ایک پوری بوری کی قوت ڈیڑھ لیٹر کی بوتل میں آ گئی ہے جس سے نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے میں بڑی بچت ہو رہی ہے۔ پلانٹ روزانہ 500 ملی لیٹر کی تقریباً 1.5 لاکھ بوتلیں تیار کرے گا، وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں ملک میں ایسے مزید 8 پلانٹ لگائے جائیں گے۔ ”اس سے یوریا کے حوالے سے غیر ملکی انحصار کم ہو گا اور ملک کے پیسے کی بچت ہو گی۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اختراع صرف یوریا تک محدود نہیں رہے گی۔ مستقبل میں ہمارے کسانوں کے لیے دیگر نینو کھادیں دستیاب ہوں گی'“، انھوں نے کہا۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان دنیا میں یوریا کا دوسرا سب سے بڑا صارف ہے لیکن صرف تیسرا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے۔ 2014 میں حکومت بننے کے بعد حکومت نے یوریا کی 100 فیصد نیم کوٹنگ کی۔ اس سے ملک کے کسانوں کو کافی یوریا ملنا یقینی ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی یو پی، بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ اور تلنگانہ میں 5 بند کھاد فیکٹریوں کو دوبارہ شروع کرنے کا کام شروع کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ یوپی اور تلنگانہ کے کارخانوں نے پہلے ہی پیداوار شروع کر دی ہے، اور باقی تین فیکٹریاں بھی جلد کام کرنا شروع کر دیں گی۔

یوریا اور فاسفیٹ اور پوٹاش پر مبنی کھادوں کے حوالے سے درآمدی انحصار کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے عالمی وبا اور جنگ کی وجہ سے عالمی منڈی میں مہنگائی اور دستیابی کی کمی کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس حکومت نے مسائل کو کسانوں تک نہیں جانے دیا اور مشکل حالات کے باوجود ہندوستان میں کھاد کا کوئی بحران پیدا نہیں ہونے دیا۔ 3500 روپے کا یوریا کا تھیلا کسان کو 300 روپے میں دستیاب کرایا جاتا ہے جبکہ حکومت 3200 روپے فی بوری برداشت کرتی ہے۔ اسی طرح ڈی اے پی کے ایک تھیلے پر حکومت 2500 روپے دیتی ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے پچھلے سال 1 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے کی سبسڈی دی تھی، اس سال یہ سبسڈی 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہونے والی ہے۔ وزیر اعظم نے وعدہ کیا کہ ملک کے کسانوں کے مفاد کے لیے جو بھی ضروری ہے وہ کریں گے اور ملک کے کسانوں کو مضبوط کرتے رہیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 8 سالوں میں حکومت نے ملک کو در پیش مسائل کے فوری اور طویل مدتی حل پر کام کیا ہے۔ انھوں نے کسی بھی مزید وبائی صدمے سے نمٹنے کے لیے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے، خوردنی تیل کے مسائل سے نمٹنے کے لیے مشن آئل پام، تیل کے مسائل سے نمٹنے کے لیے بایو ایندھن اور ہائیڈروجن ایندھن، قدرتی کاشتکاری، اور نینو ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے جیسے حل کا حوالہ دیا۔ اسی طرح، انھوں نے کہا، خود انحصاری میں ہندوستان کی بہت سی مشکلات کا حل موجود ہے۔ انھوں نے کوآپریٹو کو خود انحصاری کا ایک بہترین نمونہ قرار دیا۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت تعاون کے جذبے کو امرت کال کے جذبے سے جوڑنے کے لیے مسلسل آگے بڑھ رہی ہے۔ اس مقصد کے ساتھ مرکز میں کوآپریٹیو کے لیے ایک علیحدہ وزارت قائم کی گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں تعاون پر مبنی اقتصادی ماڈل کی حوصلہ افزائی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ”کوآپریٹیو کی سب سے بڑی طاقت اعتماد، تعاون، اور اجتماعی طاقت کے ساتھ تنظیم کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔ یہ امرت کال کے دوران ہندوستان کی کامیابی کی ضمانت ہے“، انھوں نے مزید کہا۔ حکومت امرت کال میں چھوٹی اور کم سمجھی جانے والی چیزوں کو ایک بڑی طاقت بنانے پر کام کر رہی ہے۔ آج چھوٹے کسانوں کو ہر طرح سے با اختیار بنایا جا رہا ہے۔ اسی طرح چھوٹے پیمانے کی صنعتوں اور MSMEs کو ہندوستان کی خود انحصار سپلائی چین کا ایک مضبوط حصہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ، ”مجھے یقین ہے کہ تعاون ہمارے مقاصد کو حاصل کرنے میں ہماری مدد کرے گا اور ہندوستان کامیابی اور خوشحالی کے راستے پر آگے بڑھے گا“۔

 

 **************

ش ح۔ ف ش ع-م ف

U: 5839



(Release ID: 1829022) Visitor Counter : 121