صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کے ہیڈ کوارٹر میں صحت سے متعلق عالمی اسمبلی کے 75 ویں اجلاس سے خطاب کیا
ہندوستان کے وزیراعظم کی جانب سے اجاگر کیا گیا ہے کہ ٹیکے اور دواؤں کی مساوی رسائی کے لئے ایک لچک دار عالمی سپلائی چین بنانے کی ضرورت ہے، ویکسین اور تھیرا پیٹکس کے لئے ڈبلیو ایچ او کی منظوری کے عمل کو منظم بنانا اور زیادہ لچک دار عالمی صحت کے سکیورٹی ڈھانچے کو بنانے کے لئے ڈبلیو ایچ او کو مستحکم کرنا
بھارت نے شرح اموات کے سلسلے میں ایک ہی وجہ قرار دیئے جانے پرڈبلیو ایچ او کے حالیہ عمل پر ناخوشی اور مایوسی کا اظہار کیا، جہاں ہندوستان کی قانونی اتھارٹی کی طرف سے شائع کئے گئے ملک کے خصوصی مصدقہ ڈاٹا کو نظر انداز کیا گیا
ہندوستان کے اند ر تمام ریاستوں کے صحت کے وزراء کی ایک نمائندہ باڈی نے متفقہ قرار داد منظور کی، جس میں صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی کونسل کی اجتماعی مایوسی کا اظہار کیا گیا
ہندوستان کا یقین کا ہے کہ امن اور صحت سے متعلق اس سال کا موضوع بروقت اور ضروری ہے، جبکہ امن کے بغیر پائیدار ترقی اور سبھی کے لئے صحت اور تندرستی ممکن نہیں ہوسکتی: ڈاکٹر منسکھ مانڈویا
Posted On:
23 MAY 2022 9:33PM by PIB Delhi
جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کے ہیڈ کوارٹر میں صحت کی عالمی اسمبلی کے 75 ویں اجلاس میں اپنے تاریخی خطاب کے دوران صحت اور خاندانی بہبود اور کیمیکلز وکھادوں کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے زیادہ لچک دار عالمی صحت سکیورٹی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے ہندوستان کے عزم کو دہرایا۔ ڈبلیو ایچ او کو زیادہ مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ جیسا کہ بھارت کے وزیراعظم کی طرف سے اجاگر کیا گیا ہے کہ ٹیکوں اور دواؤں کی مساوی رسائی کے لئے ایک لچک دار عالمی سپلائی چین بنانے کی ضرورت ہے، ٹیکوں اور تھیراپیٹکس علاج کے لئے ڈبلیو ایچ او کی منظوری کے عمل کو منظم بنانا اور ایک زیادہ لچک دار عالمی صحت کی سکیورٹی کے ڈھانچے کی تعمیر کے لئے ڈبلیو ایچ او کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے ہندوستان ان کوششوں میں ایک کلیدی رول ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان ایک بات پر یقین رکھتا ہے کہ امن اور صحت سے جڑا اس سال کا موضوع بروقت اور لازمی ہے، کیونکہ امن کے بغیر ایک پائیدار ترقی اور سبھی کے لئے صحت اور تندرستی ممکن نہیں ہوسکتی۔
البتہ اجلاس میں ہندوستان نے شرح اموات کے سلسلے میں ایک ہی وجہ قرار دیئے جانے پر ڈبلیو ایچ او کے حالیہ اقدام پر ناخوشی اور مایوسی کا اظہار کیا، جہاں ہندوستان کی قانونی اتھارٹی کی جانب سے شائع کردہ ملک کے خصوصی مصدقہ ڈاٹا کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔ اس سلسلے میں صحت کے مرکزی وزیر نے ہندوستان کی تمام ریاستوں کے وزرائے صحت کی نمائندہ باڈی، سینٹرل کونسل آف ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر کی اجتماعی مایوسی سے آگاہ کیا، جب کہ اس ادارے نے زیادہ شرح اموات کے سلسلے میں رپورٹوں پر ڈبلیو ایچ او کے طریقہ کار اور ایپروچ سے متعلق ایک متفقہ قرار داد منظور کی۔
مرکزی وزیر صحت کے خطاب کا مکمل متن حسب ذیل ہے:
ہندوستان کا یقین ہے کہ امن اور صحت سے جڑا ، اس سال کا موضوع بروقت اور لازمی ہے کیونکہ امن کے بغیر ایک پائیدار ترقی اور سبھی کے لئے صحت اور تندرستی ممکن نہیں ہوسکتی۔
ہندوستان اس بات پر پورا یقین رکھتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کا ایک با مقصد اور نتیجہ خیز انداز میں سبھی کے لئے صحت کے ہدف کے حصول میں ایک اہم رول ہے۔ یہ ہماری اجتماعی کوشش ہونی چاہئے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈبلیو ایچ او عصری تقاضوں سے نمٹنے کے مقصد کے لئے پوری طرح فٹ ہے۔ ہندوستان نے ہمیشہ ڈبلیو ایچ او کو رکن ریاستوں کی خواہشات کی عکاسی کرنے اور اس کے عمل کو رکن ریاستوں کے ذریعے چلانے کے لیے تعمیری طور پر تعاون فراہم کیا ہے۔
اس تناظر میں ہندو ستان نے شرح اموات کے سلسلے میں ایک ہی وجہ قرار دیئے جانے پر ڈبلیو ایچ او کے حالیہ اقدام پر ناخوشی اور تشویش کا اظہار کیا، جہاں ایک قانونی اتھارٹی کی طرف سے شائع کئے گئے ہمارے ملک کے مخصوص مصدقہ ڈاٹا کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔
اس کے نتیجے میں ہندوستان کے آئین کی دفعہ 263 کے تحت تشکیل دی گئی سینٹرل کونسل آف ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر نے ایک متفقہ قرار داد منظور کی، جس میں مجھ سے کہا گیا کہ اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او کے رویہ پر ان کی اجتماعی مایوسی اور تشویش سے آگاہ کروں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح-ح ا- ق ر)
(24-05-2022)
U-5694
(Release ID: 1827874)
Visitor Counter : 132