صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدر جمہوریہ ہند نے تیسرا نیشنل واٹر ایوارڈز پیش کئے اور جل شکتی ابھیان:بارش کے پانی کو جمع کرنے کی مہم 2022 کا آغاز کیا
Posted On:
29 MAR 2022 1:57PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج مورخہ 29مارچ 2022ء کو نئی دہلی میں تیسرے نیشنل واٹر ایوارڈز پیش کئے اور جل شکتی ابھیان :بارش کے پانی کو جمع کرنے کی مہم 2022 کا آغاز کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ پانی کے بندوبست کے شعبے میں مثالی کام اور ہماری روزانہ کی زندگی میں اور کرہ ارض میں پانی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کےلئے پانی کی مہم کو توسیع دینے کے سلسلے میں کئے گئے مثالی کام کے لئے نیشنل واٹر ایوارڈ ز پیش کرنا قابل تعریف ہے۔
صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ انہیں جل شکتی ابھیان :بارش کے پانی کو جمع کرنے کی مہم 2022کا آغاز کرتے ہوئے بہت زبردست خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے ہر ایک سے اپیل کی کہ وہ اس مہم کے اس ایڈیشن پر توجہ دینے کےلئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور گاؤں سرپنچوں کو پانی کے تحفظ کے کام میں ہر فرد کی سرگرم شرکت کے لئے مقامی آبادی کو متحرک کرنے میں ایک کلیدی رول ادا کرنا ہے۔ انہوں نے ہر ایک سے یہ عہد لینے کی اپیل کی کہ جس طرح تاریخ میں سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم ہندوستان میں انجام دی جارہی ہیں، اسی طرح ہم سب تاریخ میں پانی کو جمع کرنے کی سب سے بڑی مہم کے لئے کام کریں گے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ کہنا بھی مناسب بات ہےکہ ’پانی زندگی ہے‘۔ قدرت نے انسانیت کو آبی وسائل کی نعمت سے مالا مال کیا ہے۔ اس نے ہمیں بڑے بڑے دریا فراہم کئے ہیں، جن کے کناروں پر بڑی بڑی تہذیبیں پھلی پھولی ہیں۔ ہندوستانی ثقافت میں دریاؤں کی خصوصی اہمیت ہے اور دریاؤں کی ماں کے طورپر پوجا پاٹ کی جاتی ہے۔ ہم نے دریاؤں –اتراکھنڈ میں گنگا اور جمنا کے لئے دریاؤں کی پوجا کے واسطے مقامات وقف کئے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں نرمدا اور بنگال میں گنگا ساگر کے لئے دریاؤں کی پوجا پاٹ کے سلسلے میں بھی مقامات وقف کئے ہیں۔ اس طرح کی مذہبی رسومات نے ہمیں فطرت کے ساتھ جوڑے رکھا ہے۔ تالابوں اور جھیلوں کی تعمیر ایک مقدس کام سمجھا جاتا ہے۔بدقسمتی سے جدید یت اور صنعتی معیشت کے شروع ہونے کے ساتھ ہم فطرت کے ساتھ اس رابطے کو کھو چکے ہیں۔ آبادی میں اضافہ بھی ایک بنیاد ہے۔ہم نے فطرت سے خود کو الگ کرلیا ہے، جس نے ہمیں باقی رکھا ہے۔ ہم اپنی احسان مندی کا اظہار کرنے کےلئے یمنوتری کا مشکل سفر کرتے ہیں اور یمنا کی پوجا پاٹ کرتے ہیں، لیکن جب ہم راجدھانی دہلی لوتٹے ہیں تو ہم یہ پاتے ہیں کہ یہی دریا انتہائی آلودہ بن جاتے ہیں اور ہماری شہری زندگی میں زیادہ سود مند نہیں رہتے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ تالاب اور جھیلیں جیسے آبی وسائل جو پورے سال شہروں کو پانی فراہم کرتے ہیں، شہرکاری کے دباؤ کی وجہ سے معدوم ہوگئے ہیں۔زمینی سطح پر پانی کی مقدار گھٹ رہی ہے اور اس کی سطح بھی نیچے جارہی ہے۔ایک طرف شہروں کو دور درا ز کے علاقوں سے اپنا پانی لانا پڑتا ہے اور دوسری طرف سڑکیں مانسون کی بارش سے بھر جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ دہائیوں کے دوران سائنس داں اور سرگرم کارکن پانی کے بندوبست کے اس پیچیدگی کے بارے میں اپنی تشویش بھی ظاہر کررہے ہیں۔ ہندوستان میں یہ مسئلہ اور زیادہ سنگین ہوگیا ہے، کیونکہ ہمارے ملک میں دنیا کی آبادی کا تقریباً 18فیصد حصہ آباد ہے۔ ہمارے پاس تازہ پانی کے وسائل کا صرف 4فیصد حصہ ہے۔ پانی کی دستیابی غیر یقینی ہے اور ہمیں بڑی حد تک بارش کے پانی پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ پانی کا معاملہ موسمیاتی تبدیلی کے اس سے بھی زیادہ بڑے بحران کا حصہ ہے۔ جیسے جیسے موسمیاتی تبدیلی رونما ہوتی ہے سیلاب اور خشک سالی کی صورتحال شدید تر ہوجاتی ہے۔ ہمالیا کے گلیشیئر پگھلنے لگتے ہیں اور سمندر کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔ایسے تبدیلیوں کے سنگین نتائج سامنے آرہے ہیں جو کسانوں ، خواتین اور غریب لوگوں کی زندگی کو بری طرح متاثر کررہے ہیں۔
صدر محترم نے کہا کہ آج پانی کا بحران ایک عالمی بحران بن چکا ہے اور یہ خطرناک شکل اختیار کرسکتا ہے۔ کچھ دفاعی ماہرین نے یہاں تک کہا ہے کہ مستقبل میں یہ عالمی جنگوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ہمیں ایسی صورتحال سے انسانی نسل کو بچانے کے لئے ہوشیار رہنا ہے۔ انہوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا ہندوستانی حکومت موثر قدم اٹھا رہی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کرنا اور اپنی زمین کو محفوظ رکھنا ہم تمام لوگوں کے سامنے ایک سخت چیلنج ہے ۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے حکومت ہند نے ایک نیا طریقہ کار اختیار کیا ہے۔ ہندوستانی حکومت نے 2014 میں ماحولیات اور جنگلات کی وزارت کا نام تبدیل کرتے ہوئے اور اس میں موسمیاتی تبدیلی کو شامل کرکے ، تبدیلی کے ابتدائی اشارے دیئے تھے ۔ اس سمت میں آگے بڑھتے ہوئے سال 2019 میں دو وزارتوں کا انضمام کرکے جن شکتی کی وزارت تشکیل دی گئی جس کا مقصد پانی کے معاملے پر متحدہ اور بھرپور انداز میں کام کرنا اور اس کو اولین ترجیح دینا ہے۔
صدر جمہوریہ نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور پانی کے مناسب استعمال کے ذریعہ پانی کے تحفظ کو یقینی بنانے، پانی کے وسائل کو محفوظ کرنے پالیوشن کو کم سے کم کرنے اور صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں حکومت کی پالیسیوں میں دریاؤں کی بحالی ، دریائی طاسوں کا بھرپور بندوبست ، طویل مدت سے زیرالتوا سینچائی کے منصوبوں کی جلد تکمیل جیسی باتیں شامل ہیں جس کا مقصد ایک پائیدار طریقے سے پانی کے تحفظ کو مستحکم کرنا اور موجودہ باندھوں کو بحال کرنا ہے۔
صدر محترم نے کہا کہ پانی کے معاملے کو ہرآدمی کی ذمہ داری بنانے اور جن آندولن کو جن آندولن جیسی عوامی تحریک میں تبدیل کرنے کے لئے سال 2019 میں بھارتی حکومت نے جن شکتی ابھیان شروع کیا۔ اسی سال میں جن جیون مشن کا بھی آغاز کیا گیا تھا۔ گزشتہ سال 22 مارچ کو جو کہ پانی کا عالمی دن تھا، جل شکتی ابھیان بھی شروع کیا گیا۔ بارش کے پانی کی ذخیرہ کاری سے متعلق مہم وزیراعظم کے ذریعہ ملک کے دیہی اور شہری علاقوں کے تمام اضلاع میں مانسون سے پہلے اور مانسون کے بعد شروع کی گئی۔انہوں نے ریاستی حکومتوں کی کوروناعالمی وباکے چیلنج کی موجودگی میں اس مہم کی کامیابی میں قابل تعریف تعاون دینے کی ستائش کی۔
نیشنل واٹر ایوارڈ یافتگان کے ذریعہ اپنے اپنے شعبوں میں مثالی خدمات انجام دیئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے ، صدر جمہوریہ نے کہاکہ ایسی مثالوں کی بنیاد پرہم پانی کے حوالے سے ایک اطمینان بخش مستقبل کی امید کرسکتے ہیں۔انہوں نے ان سب کو مبارکباد دی اور ان پرزور دیا کہ وہ ہم سب کے لئے ایک مثال اور تحریک کا محور بنیں۔انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ اعزازات ہندوستانی عوام کے ذہنوں میں پانی سے متعلق بیداری پیدا کریں گے اور اعمال و افعال میں تبدیلی لانے میں مددگارثابت ہوں گے۔
Please click here to see the President's speech
*************
ش ح-ح ا–س ب۔ ن ع۔ م ص
U. No.3419
(Release ID: 1810903)
Visitor Counter : 164
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Kannada
,
Malayalam