کامرس اور صنعت کی وزارتہ
ڈی پی آئی آئی ٹی، پی ایم گتی شکتی کے موضوع پر اپنا اولین مابعد بجٹ ویبنا رمنعقد کرے گا
یہ ویبنار حکومت، صنعت اور تعلیمی اداروں کو ایک پلیٹ فارم پر لائے گا
وزیر اعظم گتی شکتی کی تصوریت اور مرکزی بجٹ 2022 سے اس کی ہم آہنگی کے موضوع پر شرکاء سے خطاب کریں گے
Posted On:
27 FEB 2022 11:31AM by PIB Delhi
نئی دہلی، 27 فروری 2022:
اس سال کے مرکزی بجٹ میں اعلان کر دہ پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کی رفتار کو آگے بڑھاتے ہوئے،تجارت و صنعت کی وزارت (ایم او سی آئی) کے تحت صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کا محکمہ (ڈی پی آئی آئی ٹی) بروز پیر ، 28 فروری 2022 کو اپنے اولین مابعد بجٹ ویبنار کا انعقاد کرنے جا رہا ہے جس کا عنوان ہے ’’مہمیز اقتصادی نمو کے لیے تال میل پیدا کرنا‘‘۔
اس ویبنار میں مختلف حصہ دار وزارتوں کے اعلیٰ افسران، سرکردہ ماہرین تعلیم اور صنعتی نمائندے شرکت کریں گے اور بھارت کی لاجسٹکس اثر انگیزی میں اضافہ کے لیے ساتھ مل کر تبادلہ خیالات اور حکمت عملی وضع کریں گے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی گتی شکتی کی تصوریت اور مرکزی بجٹ 2022 کے ساتھ اس کی ہم آہنگی کے موضوع پر تمام شرکاء سے خطاب کریں گے اور تجارت و صنعت کے وزیر جناب پیوش گوئل دن کے آخری سیشن کی صدارت کے فرائض انجام دیں گے، جس کے دوران تمام موضوعات کے لیے رہنما حضرات اپنے نتائج پیش کریں گے اور آگے کے راستے کی وضاحت کریں گے۔
وزیر اعظم کے خطاب کے بعد شرکاء حضرات کو بیک وقت 5 سیشنوں میں منقسم کیا جائے گا ، یہ سیشن بھارت میں لاجسٹکس شعبہ کے مختلف پہلوؤں پر احاطہ کریں گے۔
تجارت و صنعت کی وزارت کے تحت ، ڈی پی آئی آئی ٹی،کے سکریٹری جناب انوراگ جین مربوط منصوبہ بندی اور معینہ مدت کے اندر نفاذکاری سے متعلق ایک نئی تصوریت کو متعارف کرانے کے لیے ’مکمل قوم کا نقطہ نظر‘ کے موضوع پر ایک کی سیشن کی رہنمائی کریں گے۔ اس سیشن کے دوران گتی شکتی قومی ماسٹر پلان پورٹل پرتوجہ مرکوز کی جائے گی جسے بھاسکراچاریہ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ایپلی کیشن جیو انفارمیٹکس کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے، جو فعال جغرافیائی اطلاعاتی نظام انٹرفیس کے ذریعہ حصہ داروں کو رئیل ٹائم سجھاؤ فراہم کرے گا۔
’باہمی تعاون پر مبنی وفاقیت اور بنیادی ڈھانچہ کے لیے افزوں کیپٹل سرمایہ کاری‘ کے عنوان سے دوسرے سیشن کی رہنمائی صنعت و تجارت کے تحت، ڈی پی آئی آئی ٹی میں لاجسٹکس کے اسپیشل سکریٹری جناب امرت لال مینا کے ذریعہ انجام دی جائے گی۔اس سیشن کے دوران بڑے بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کی منصوبہ بندی کے دوران مرکز اور ریاستوں کے درمیان رابطہ کو بہتر بنانے اور اس طرح کے پروجیکٹوں کے لیے سرمایہ کی دستیابی میں اضافہ کے لیے بجٹ میں کیے گئے اعلانات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت (ایم او آر ٹی ایچ) کے سکریٹری جناب گری دھر ارمانے ’لاجسٹکس اثر انگیزی میں اضافہ کرنے والے‘ کے عنوان سے ایک علیحدہ سیشن کی رہنمائی کریں گے، جس میں ساگرمالا، پروت مالا اور پی ایم گتی شکتی کثیر ماڈل کارگو ٹرمنلس سمیت قومی ایکسپریس وے ماسٹر پلان پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) کے سکریٹری جناب راجیش اگروال ’لاجسٹکس افرادی قوت حکمت عملی- ہنرمندی اور روزگار کےمواقع میں اضافہ کرنا‘ کے موضوع پر ایک سیشن کی رہنمائی کریں گے۔ اس سیشن میں پی ایم گتی شکتی کے توسط سے بھارت کی نمو کو مہمیز کرنے کے لیے عالمی درجہ کی صلاحیت پیدا کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیالات کیے جائیں گے۔
آخری سیشن ، جس کی رہنمائی کے فرائض نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت انجام دیں گے، کا عنوان ہے ’یو ایل آئی پی- بھارتی لاجسٹکس شعبہ میں انقلاب لانا‘۔ لاجسٹکس شعبہ ’’آتم نربھر بھارت‘‘ پہل قدمی کو پورا کرنے کے لیے ازحد اہمیت کا حامل ہے، اور اس شعبہ کو مضبوط بنانے کے لیے متعلقہ شعبوں و اداروں کو آپس میں جوڑنا لازمی ہے۔ یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹر فیس پلیٹ فارم (یو ایل آئی پی) اس طرح کی امید افزا پہل قدمیوں میں سے ایک پہل قدمی ہے جو کہ ایک سرے سے دوسرے تک چیزوں کی دستیابی اور مؤثر نقل و حمل کے لیے ایک ملک گیر سنگل ونڈو لاجسٹکس پلیٹ فارم تیار کرے گا اور ڈجیٹل اثرانگیزیوں کو متعارف کرائے گا۔ اس سیشن کے دوران، اب تک ہوئی پیش رفت اور یو ایل آئی پی کے لیے آگے کے راستے پر غور و خوض کیا جائے گا۔
پی ایم گتی شکتی کا مقصد ماضی سے سیکھتے ہوئے اگلی پیڑھی کا بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا ہے۔ پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان ایک ایسا مربوط منصوبہ ہے ، جوکہ عوام، اشیاء اور خدمات کی بلا رکاوٹ نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے فاصلوں کو دور کرے گا۔ اس کا مقصد زندگی جینا آسان بنانا، کاروبار کرنا آسان بنانا، رکاؤٹوں کو کم کرنا اور کفایت شعاری کے ساتھ تیزرفتاری سے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔
***
ش ح۔اب ن ۔ م ف
U. No. 2048
(Release ID: 1801591)
Visitor Counter : 206