وزیراعظم کا دفتر
وزیراعظم کا دفاعی شعبے پر مابعد بجٹ صورت حال پر مبنی ویبنار سے خطاب
حالیہ برسوں میں دفاعی شعبے میں آتم نر بھر بھارت پر زور دیا گیا ہے، جو بجٹ میں واضح طور پر نظر آتا ہے
منفرد اور حیران کُن عناصر اسی وقت رونما ہو سکتے ہیں جب اپنے ہی ملک میں سازو سامان تیار کیا جائے
اس سال کا بجٹ، ایک فعال معیشت وضع کرنے کے لئے ایک طرح کا خاکہ ہے اور یہ کام اندرون ملک تحقیق، ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کو فروغ دے کر ہی ممکن ہوگا
گھریلو خریداری کے لئے 54 ہزار کروڑ روپے مالیت کے ٹھیکے پر دستخط کئے گئے ہیں، اس کے علاوہ 4.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے آلات اور سامان کے لئے خریداری کا عمل مختلف مراحل میں ہے
ایک درخشاں دفاعی صنعت کی نمو کے لئے شفاف، معینہ مدت کے اندر کام کرنے والا، عملی اور آزمائش کا بہترین نظام فراہم کرنا ہوگا، ساتھ ہی ساتھ اسناد بندی بھی ضروری ہوگی
Posted On:
25 FEB 2022 11:57AM by PIB Delhi
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے بجٹ میں کئے گئے اعلانات کے حوالے سے مابعد بجٹ کی صورت حال پر مبنی ویبنار سے خطاب کیا۔ اس کا عنوان تھا ‘دفاع میں آتم نر بھرتا – کال ٹو ایکشن’۔ اس ویبنار کا اہتمام وزارت دفاع کی طرف سے کیا گیا ہے۔ ما بعد بجٹ ویبنار کے سلسلے کا یہ چوتھا ویبنار ہے، جس سے وزیراعظم نے خطاب کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دفاع میں آتم نر بھرتا - کال ٹو ایکشن کے عنوان سے ویبنار ملک کے مزاج کا عندیہ دیتا ہے۔ دفاعی شعبے میں آتم نر بھرتا کو مستحکم کرنے کی حالیہ برسوں کی کوشش اس سال کے بجٹ میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔ انہوں نے اس بات کو دہرا یا کہ ہندوستان کی دفاعی مینو فیکچرنگ غلامی کے مدت کے دوران اور آزادی کے فورا بعد بھی کافی مضبوط تھی ۔ بھارت کی جانب سے تیار کئے گئے ہتھیاروں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران ایک بڑا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ بعد کے سالوں میں ہماری یہ صلاحیت کم ہوئی، پھر بھی یہ بات واضح ہے کہ نہ تو پہلے اور نہ ہی اب صلاحیتوں میں کوئی کمی ہے۔
وزیراعظم نے دشمنوں کے مقابلے میں ایسی چونکادینے والی صلاحیت اور نظام بہم پہنچانے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور اس سے فوج کو واقف کرانے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفرادیت اور حیران کن عناصر ہی اس وقت رونما ہو سکتے ہیں، جب ہم اپنے ہی ملک میں سازو سامان اور آلات تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کا بجٹ ملک کے اندر ایک فعال معیشت وضع کرنے کے لئے ایک طرح کا خاکہ ہے اور یہ کام اندرون ملک تحقیق، ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کو فروغ دے کر ممکن ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفاعی بجٹ کا تقریبا 70 فیصد گھریلو صنعت کے لئے ہی برقرار رکھا گیا ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ وزارت دفاع نے اب تک 200 سے زیادہ ڈیفنس پلیٹ فارم اکیوئپ منٹ (آلات) کی مثبت انڈیجینائزیشن فہرستیں جاری کی ہیں۔ اس اعلان کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ گھریلو خریداری کے لئے 54 ہزار کروڑ روپے مالیت کے ٹھیکے پر دستخط کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 4.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے آلات اور سامان کے لئے خریداری کا عمل مختلف مراحل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیسری فہرست جلد متوقع ہے۔
وزیراعظم نے ہتھیاروں کی خریداری کے لئے بہت لمبی تاخیر کے عمل پر افسوس ظاہر کیا، جس کے نتیجے میں اکثر ایسا منظر نامہ سامنے آتا ہے، جہاں منگائے گئے ہتھیار مانگنے کے دوران گزر جانے والی مدت میں فرسودہ ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا حل آتم نر بھر بھارت اور میک ان انڈیا میں ہے۔ وزیراعظم نے آتم نر بھر بھارت کی اہمیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلے کرنے کے لئے مسلح افواج کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے ہتھیاروں اور آلات کے معاملوں میں جوانوں کے جذبات اور فخر کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب ہم ان شعبوں میں آتم نر بھر ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سائبر سکیورٹی ڈیجیٹل دنیا تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ قومی سلامتی کا ایک موضوع بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی سیکٹر میں ہم آئی ٹی قوت کو جتنا زیادہ تعینات کریں گے، اتنا ہی زیادہ ہم اپنی سکیورٹی میں اعتماد حاصل کریں گے۔
ٹھیکوں کے لئے دفاعی مینو فیکچررس کے درمیان مسابقت یا مقابلہ آرائی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کبھی کبھی یہ بدعنوانی اور رقم پر مرکوز سمت اختیار کرلیتی ہے۔ ہتھیاروں کی کوالٹی سے متعلق کافی کچھ تذبذب پیدا کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ آتم نر بھر بھارت ابھیان نے اس مسئلے کو بھی سلجھا دیا ہے۔
وزیراعظم نے عزم کے ساتھ ترقی کی ایک چمکتی ہوئی مثال بننے کے لئے آرڈیننس فیکٹریوں کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ گزشتہ سالوں میں جن نئی 7 دفاعی انڈر ٹیکنگ کو شامل کیا گیا تھا، وہ تیزی سے اپنے کاروبار کو وسعت دے رہی ہیں اور نئی مارکیٹوں تک پہنچ رہی ہیں۔ ہم نے گزشتہ 5-6 سالوں میں اپنی دفاعی بر آمدات میں 6 گنا اضافہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم 75 سے زیادہ ملکوں کو، بھارت میں بنے دفاعی آلات، سازو سامان اور خدمات فراہم کر رہے ہیں۔
میک ان انڈیا کے لئے حکومت کی وابستگی کے نتیجے میں وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پچھلے 7 سالوں میں دفاعی سازو سامان تیار کرنے کے لئے 350 سے زیادہ صنعتی لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔ جب کہ 2001 سے 2014 تک یعنی 14 سالوں میں صرف 200 لائسنس جاری کئے گئے تھے۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو بھی چاہئے کہ وہ ڈی آر ڈی او اور دفاعی پی ایس یو کی برابری پر آئے۔ اس طرح دفاعی تحقیق و ترقی کا 25 فیصد صنعت، اسٹارٹ اپس اور اکیڈمیوں کے لئے برقرار رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں خصوصی مقصد کے وہیکل ماڈل کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ایک وینڈر یا سپلائر سے اوپر اٹھ کر ایک پارٹنر (ساجھیدار) کی حیثیت سے پرائیویٹ صنعت کا رول قائم ہوسکے گا۔
جناب مودی نے کہا کہ ایک درخشاں دفاعی صنعت کی نمو کے لئے شفاف، معینہ مدت کے اندر کام کرنے والا، عملی اور آزمائش کا بہترین نظام فراہم کرنا ہوگا، ساتھ ہی ساتھ اسناد بندی بھی ضروری ہوگی۔ اس کے لئے ایک آزاد نظام مسائل کو حل کرنے میں سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم نے شراکت داروں کو تلقین کی کہ وہ بجٹ کی پرویژن کے بروقت نفاذ کے لئے نئے خیالات کے ساتھ آگے آئیں۔ انہوں نے ، اُن سے کہا کہ وہ حالیہ برسوں میں ایک ماہ تک بجٹ کی تاریخ کی پیشگی کا پورا فائدہ اٹھائیں اور جب بجٹ کے نفاذ کی تاریخ قریب آئے تو اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح-ح ا- ق ر)
U-1991
(Release ID: 1801061)
Visitor Counter : 195
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam