وزارت خزانہ
مرکزی بجٹ 23-2022 کا خلاصہ
Posted On:
01 FEB 2022 1:19PM by PIB Delhi
رواں سال میں بھارت کی اقتصادی ترقی کا تخمینہ 9.2 فیصد رہنے کا ہے، جو تمام بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔عالمی وبا سے مجموعی طور پر پھر سے ابھرنے اور اس کے منفی اثرات سے معیشت کی بحالی ہمارے ملک کے پھر سے ابھرنے کی مضبوط قوت کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ بات خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارت آزادی کا امرت مہو تسو کا جشن منا رہا ہے اور یہ امرت کال یعنی بھارت کے آزادی کے 100 سال پورے ہونے میں 25 سال میں داخل ہو گیا ہے اور حکومت کا مقصد وزیراعظم کے ذریعہ یوم آزادی کے خطاب میں پیش کئے گئے ویژن کو حاصل کرنا ہے اور یہ مندرجہ ذیل ہیں:
- تمام مجموعی فلاح پر توجہ اور مائیکرو اکنامک کی سطح پر توجہ کے ساتھ میکرو اکنامک کی سطح کی تکمیل کرنا۔
- ڈیجیٹل معیشت اور فنٹیک، ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی، توانائی کی منتقلی اور آب وہوا سے متعلق ایکشن کو فروغ دینا، اور
- پرائیویٹ سرمایہ کاری میں اضافے کی مدد کے لئے سرکاری کیپٹل سرمایہ کاری کے ساتھ پرائیویٹ سرمایہ کاری سے ورچوئل سلسلے پر انحصار کرنا۔
سال 2014 سے حکومت کی توجہ کا مرکز شہریوں، خاص طور پر غریب اور محروم لوگوں کو با اختیار بنانے پر رہا ہے اور انہیں ہاؤسنگ، بجلی ، کھانا پکانے کی گیس اور صاف پانی کی رسائی کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ حکومت نے مالی شمولیت کو یقینی بنانے اور فوائد کی براہ راست منتقلی کے پروگرام شروع کئے ہیں اور تمام مواقع حاصل کرنے کی غریب کی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے کا عہد کیا ہے۔
وزیر خزانہ بتایا کہ آتم نربھر بھارت کے ویژن کو حاصل کرنے کی خاطر 14 شعبوں میں پیداواریت سے مربوط ترغیبات پر شاندار رد عمل حاصل ہوا ہے ، جس میں 60 لاکھ نئے روز گار پیدا کرنے کی صلاحیت اور اگلے پانچ برسوں کے دوران 30 لاکھ کروڑ روپے کی اضافی پیدا وار کی صلاحیت ہے۔ سرکاری سیکٹر کی صنعتوں کے لئے نئی پالیسی کو نافذ کرنے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ایئر انڈیا کی ملکیت کی کلیدی منتقلی کو مکمل کرلیا گیا ہے اور این آئی این ایل (نیلانچل اسپات نگم لمیٹڈ) کے لئے کلیدی ساجھیدار کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔ ایل آئی سی کے پبلک ایشو جاری کرنے کی جلد امید ہے اور دیگر کے لئے بھی 23-2022 میں کام کیا جا ئے گا۔
محترمہ نرملا سیتا رمن نے زور دے کر کہا کہ یہ بجٹ ترقی کو تیز کرنے کی قوت فراہم کرتا رہے گا۔ اس میں دو متوازی ٹریک ہیں، (1) امرت کال کے لئے ایک خاکہ، جو مستقبل پر مبنی اور شمولیت والا ہے، جو ہمارے نوجوانوں، خواتین، کسانوں، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو براہ راست فائدہ پہنچائے گا ،اور (2) جدید بنیادی ڈھانچے کے لئے بڑی سرکاری سرمایہ کاری ، جو بھارت کی آزادی کے 100 سال پورے ہونے کے لئے تیار کرنے کے لئے ہے اور یہ پی ایم گتی شکتی کے تحت ہوگا اور کثیر ماڈل والے طریقہ کار کے تال میل سے فائدہ حاصل کرے گا۔ اس متوازی ٹریک پر آگے بڑھتے ہوئے انہوں نے مندرجہ ذیل 4 ترجیحات کو اجاگر کیا:
- پی ایم گتی شکتی،
- شمولیت والی ترقی،
- پیداواریت میں فروغ اور سرمایہ کاری، ابھرتے ہوئے روشن مواقع، توانائی کی منتقلی اور آب وہوا سے متعلق ایکشن،
- سرمایہ کاری کے لئے فنڈس کی فراہمی۔
پی ایم گتی شکتی کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ اقتصادی فروغ اور پائیدار ترقی کے لئے یکسر تبدیلی والا ایک طریقہ کار ہے۔ یہ طریقہ کار 7 انجنوں پر مبنی ہے جن میں سڑکیں، ریلویز، ہوائی اڈے، بندر گاہیں، عوامی ٹرانسپورٹ، آبی شاہراہیں اور لاجسٹک کا بنیادی ڈھانچہ شامل ہیں۔ یہ ساتوں انجن معیشت کو ایک ساتھ آگے بڑھائیں گے۔ ان انجنوں کو توانائی کی ترسیل، آئی ٹی مواصلات ، بلک پانی اور سیوریج اور سماجی بنیادی ڈھانچے کے تکمیلی رول سے مدد ملے گی اور آخر میں یہ طریقہ کار صاف توانائی اور سب کا پریاس - جو مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں اور پرائیویٹ سیکٹر کی ملی جلی کوششوں سے تقویت پائے گی – سبھی کے لئے ، خاص طور پر نوجوانوں کے لئے روز گار کے وسیع مواقع اور کاروبار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔
اسی طرح ایکسپریس ویز کے لئے پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان عوام اور اشیاء کی تیز تر نقل وحمل میں سہولت پیدا کرنے کی خاطر 23-2022 میں مرتب کیا جائے گا۔ قومی شاہراہوں کے نیٹ ورک میں 23-2022 میں 25 ہزار کلو میٹر کی توسیع کی جائے گی اور 20 ہزار کروڑ روپے سرکاری وسائل کی تکمیل کے لئے اختراعی طریقوں سے حاصل کئے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی طریقہ کار کے ذریعہ 4 مقامات پر کثیر ماڈل والے لاجسٹک پارک کے نفاذ کے لئے کنٹریکٹ 23-2022 میں دیئے جائیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ریلوے میں مقامی کاروبار اور سپلائی چین میں مدد کے لئے ‘‘ایک اسٹیشن ایک شے’’ کے تصور کو مقبول بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ آتم نربھر بھارت کے حصے کے طور پر 23- 2022 میں تحفظ اور صلاحیت سازی میں اضافے کی خاطر ملک میں تیار کردہ عالمی درجہ کی ٹیکنالوجی ‘‘کوچھ’’ کے تحت دو ہزار کلو میٹر کا نیٹ ورک تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کم توانائی سے چلنے والی اور مسافروں کے لئے زیادہ سہولت والی 400 جدید وندے بھارت ٹرینیں تیار کی جائیں گی اور آئندہ تین برسوں کے دوران کثیر رخی لاجسٹک سہولیات کے لئے 100 پی ایم گتی شکتی کارگو ٹرمنل قائم کئے جائیں گے۔
زراعت کے بارے میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ پورے ملک میں کیمیکل سے پاک قدرتی کھیتی کو فروغ دیا جائے گا اور پہلے مرحلے میں گنگا دریا کے آس پاس 5 کلو میٹر چوڑی راہ داری میں آنے والی کسانوں کی زمینوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ فصلوں کا جائزہ لینے ، زمینوں کے ریکارڈ ڈیجیٹل بنانے، کیڑے مار ادویات اور تغذیہ بخش ادویات کا چھڑکاؤ کرنے کے لئے کسان ڈرون کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تلہن کی در آمدات کے انحصار کو کم کرنے کی خاطر تلہن کی گھریلو پیداوار میں اضافہ کرنے کے مقصد سے ایک معقول اور جامع اسکیم نافذ کی جائے گی۔
چونکہ سال 2023 کو باجرہ کا بین الاقوامی سال قرار دیا گیا ہے، حکومت نے باجرہ کی مصنوعات کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر برانڈنگ کرنے ، اس کی فصل کٹنے کے بعد قدر میں اضافے اور گھریلو استعمال میں اضافہ کرنے کے لئے مکمل امداد کا اعلان کیا ہے۔
محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ کین – بیتوا رابطہ پروجیکٹ کو 44605 کروڑ روپے کی لاگت سے نافذ کیا جائے گا ۔ اس سے 9.08 لاکھ ہیکٹئر اراضی کے لئے آب پاشی، 62 لاکھ لوگوں کے لئے پینے کے پانی کی سپلائی ، 103 ایم ڈبلیو پن بجلی اور 27 ایم ڈبلیو شمسی بجلی کے فوائد حاصل ہوں گے۔ اس پروجیکٹ کے لئے بجٹ تخمینہ 22-2021 میں 4300 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے اور 23-2022 میں 1400 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پانچ دریاؤں ، دمن گنگا - پنجال ، پرتاپی نرمدا ، گوداوری – کرشنا، کرشنا – پنار اور پنار - کاویری کے رابطے کے لئے ڈی پی آر کے مسودہ کو قطعی شکل دے دی گئی ہے اور فیض پانے والی ریاستوں کے درمیان اتفاق رائے ہونے کے بعد مرکز اس کے نفاذ کے لئے امداد فراہم کرے گا۔
وزیر خزانہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) نے 130 لاکھ سے زیادہ ایم ایس ایم ایز کو عالمی وبا کے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد کی خاطر ضروری اضافی قرض فراہم کیا ہے۔ البتہ انہوں نے کہا کہ میزبانی اور اس سے متعلقہ خدمات ، خاص طور پر بہت چھوٹی اور چھوٹی کمپنیوں کو عالمی وبا سے پہلے کی سطح پر اپنا کاروبار پہنچانے میں مدد کی ضرورت ہے اور اس پہلو پر غور کرتے ہوئے ای سی ایل جی ایس کو مارچ 2023 تک توسیع دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس ضمانت میں 50 ہزار کروڑ روپے کا اضافہ کیا جائے گا اور اسے پانچ لاکھ کروڑ روپے کردیا جائے گا اور یہ اضافی رقم خاص طور پر میزبانی سے متعلق کاروبار کے لئے ہوگی۔
اسی طرح بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لئے کریڈٹ گارنٹی ٹرسٹ (سی جی ٹی ایم ایس ای) اسکیم کی تجدید کی جائے گی اور اس میں ضروری فنڈ فراہم کئے جائیں گے اس سے بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لئے اضافی دو لاکھ کروڑ روپے کا قرض فراہم کرنے میں مدد ملے گی، جس سے روز گار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ایم ایس ایم ای سیکٹر کو زیادہ لکچدار ، مسابقت والا اور مؤثر بنانے کی خاطر پانچ برسوں میں 6 ہزار کروڑ روپے کے فنڈ سے ایم ایس ایم ای کی کارکردگی کو بڑھانے اور تیز تر کرنے (آر اے ایم پی) پروگرام شروع کیا جائے گا۔
ادیم ، ای- شرم، این سی ایس اور اسیم پورٹلوں کو آپس میں جوڑا جائے گا اور ان کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے گا۔
ہنر مندی کے فروغ اور معیاری تعلیم کے موضوع پر وضاحت کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈرونس شکتی کو مختلف مقاصد کے لئے استعمال کرنے اور ‘‘ڈرون – ایز - اے - سروس ’’ (ڈراس) کی سہولت کے لئے اسٹارٹ اپس کو فروغ دیا جائے گا۔ تمام ریاستوں میں مخصوص آئی ٹی آئی میں ہنر مندی کے فروغ کے ضروری کورس شروع کئے جائیں گے۔سال 23-2022 میں پیشہ وارانہ کورسوں میں ، اہم تنقیدی سوچ کی صلاحیتوں کو فروغ دینے ، تخلیقی صلاحیت کو فروغ دینے کی خاطر سائنس اور ریاضی میں 750 ورچوئل لیبس اور آموزش کے ماحول کو فروغ دینے کی خاطر 75 ہنر مندی کی ای- لیبس قائم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کی وجہ سے اسکولوں کے بند ہونے سے بچوں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں اور درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے بچوں اور دیگر کمزور طبقات کے بچوں کے باضابطہ تعلیم کے تقریبا دو سال ضائع ہوئے ہیں اور یہ بچے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے ہیں، اس لئے اضافی تدریس اور تعلیم کی ترسیل میں اس لچکدار نظام قائم کرنے کی خاطر وزیر خزانہ نے بتایا کہ پی ایم ای - ودیا کا ایک کلاس، ایک ٹی وی چینل کے حساب سے 12 سے 200 ٹی وی چینلوں کی توسیع دی جائے گی اور اس سے تمام ریاستیں علاقائی زبانوں میں پہلی سے 12 ویں کلاس تک کی اضافی تعلیم فراہم کرسکیں گی۔
پورے ملک کے طلباء کو عالمی درجہ کی معیاری تعلیم ان کی دہلیز تک ذاتی آموزش کے تجربے کے ساتھ پہنچانے کے لئے ڈیجیٹل یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔ اسے مختلف بھارتی زبانوں اور آئی سی ٹی کے مختلف فارمیٹس میں دستیاب کرایا جائے گا۔ یہ یونیورسٹی نیٹ ورک پر مبنی ہب – اسپوک ماڈل پر قائم کیا جائے گا، جس میں ہب بلڈنگ میں آئی سی ٹی کی جدید مہارت کو استعمال کیا جائے گا۔ ملک میں بہترین سرکاری یونیورسٹیاں اور ادارے ہب اسکوپس کے نیٹ ورک کے طور پر اشتراک کریں گے۔
آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے تحت نیشنل ڈیجیٹل ہیلتھ ایکو سسٹم کے لئے ایک اوپن پلیٹ فارم شروع کیا جائے گا اور یہ حفظان صحت فراہم کرنے والوں، صحت سہولیات ، منفرد صحت شناخت، کنسنٹ فریم ورک اور صحت کی سہولیات کے لئے سب کی رسائی کی ڈیجیٹل رجسٹریوں پر مشتمل ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ چونکہ عالمی وبا نے ہر عمر کے لوگوں میں ذہنی صحت کے مسائل کو نمایا ں کیا ہے، معیاری ذہنی صحت کے لئے مشاورت اور دیکھ بھال کی خدمات تک بہتر رسائی کی خاطر ایک قومی ٹیلی مینٹل ہیلتھ پرو گرام شروع کیا جائے گا۔ اس میں ٹیلی مینٹل ہیلتھ کے 23 بہترین کارکردگی کے مراکز شامل ہوں گے، جب کہ نم ہنس (این آئی ایم ایچ اے این ایس) با اختیار مرکز ہوگا اور بینگلور کا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی آئی آئی ٹی بی) تکنیکی مدد فراہم کرے گا۔
محترمہ نرملا سیتا رمن نے ‘‘ہر گھر، نل سے جل’’ کے لئے 23- 2022 میں 3.8 کروڑ گھروں کا احاطہ کرنے کی خاطر 60 ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا۔ سردست 8.7 کروڑ گھروں کا احاطہ کیا جا چکا ہے اور اس میں 5.5 کروڑ گھروں میں پچھلے دو برسوں کے دوران ہی نل سے پانی کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
اسی طرح 23-2022 میں پی ایم آواس یوجنا کے شناخت شدہ اہل فیض یافتگان کے لئے 80 لاکھ مکانوں کو مکمل کیا جائے گا، جس میں دیہی اور شہری دونوں شامل ہیں اور اس مقصد کے لئے 48 ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ایک نئی اسکیم، شمال مشرق کے لئے وزیراعظم کا ترقیاتی اقدام (پی ایم – ڈی ای وی آئی این ای)، شمال مشرق کی محسوس کی گئی ضروریات کی بنیاد پر سماجی ترقی کے پروجیکٹوں کو پی ایم گتی شکتی کے جذبے سےشمال مشرقی کونسل کے ذریعہ نافذ کیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر مختص 1500 کروڑ روپے نوجوانوں اور خواتین کے لئے روزی سے جڑی سرگرمیوں کو انجام دینے میں مدد کرے گی اور مختلف شعبوں کے لئے مختص کئے جائیں گے۔
سال 2022 میں 1.5 لاکھ ڈاکخانوں کے 100 فیصد ڈاکخانے کور بینکنگ نظام میں شامل ہوجائیں گے اور اس طرح یہ ادارے مالی شمولیت کے قابل ہوں گے اور ان کے کھاتوں کی 11 نیٹ بینکنگ، موبائل بینکنگ ، اے ٹی ایم تک رسائی ہوگی اور ڈاکخانوں کے کھاتوں اور بینک کھاتوں کے درمیان فنڈ کی آن لائن منتقلی بھی ہو سکے گی۔ یہ دیہی علاقوں میں خاص طور پر کسانوں اور بزرگ شہریوں کے لئے مدد گار ہوں گے اور وہ مالی شمولیت کے حامل ہوں گے۔
آزادی کے 75 سال کے موقع پر حکومت نے شیڈولڈ کمرشیل بینکوں کے ذریعہ ملک کے 75 اضلاع میں 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹ قائم کرنے کی تجویز رکھی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ڈیجیٹل بینکنگ کے فوائد صارفین دوست طریقے سے ملک کے کونے کونے تک پہنچ سکیں۔
شہریوں کو ان کے بیرونی سفر میں سہولت فراہم کرنے کی خاطر 23- 2022 میں اندرونی طور پر لگائے گئے چِپ اور مستقبل کی ٹیکنالوجی پر مبنی ای- پاسپورٹ کا اجراء کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ شہری منصوبہ بندی اور ڈیزائن میں بھارت کے خصوصی علم کو فروغ دینے کی خاطر اور ان شعبوں میں مستند تربیت فراہم کرنے کے لئے مختلف خطوں میں موجودہ پانچ تعلیمی اداروں کو بہترین کارکردگی کے مراکز کے طور پر نشان زد کیا جائے گا۔ ان مراکز کو ، ہر ایک کو 250 کروڑ روپے کافنڈ فراہم کیا جائے گا۔
اینی میشن، ویژوئل افیکٹ، گیمنگ اور کومکس (اے وی جی سی) کا سیکٹر نوجوانوں کو روز گار دینے کی وسیع صلاحیت رکھتا ہے اس لئے تمام فریقوں کے ساتھ ایک اے وی جی سی پروموشن ٹاسک فورس قائم کی جائے گی، جو اس کے حصول کے طریقہ کار کی سفارش کرے گی اور ہماری مارکیٹوں اور عالمی مانگ کو پورا کرنے کے لئے ملک میں صلاحیت سازی کا کام انجام دے گی۔
محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ عام طور پر ٹیلی مواصلات اور خاص طور پر 5 جی ٹیکنالوجی ترقی میں تیزی لاسکتی ہے اور روز گار کے مواقع پیدا کرسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ ٹیلی مواصلات فراہم کاروں کے ذریعہ 23- 2022 میں ہی 5 جی موبائل خدمات کو شروع کرنے میں سہولت فراہم کرنے کی خاطر 2022 میں ضروری اسپیکٹرم کی نیلامی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیدا وار سے منسلک ترغیبات کی اسکیم کے ایک حصے کے طور پر 5- جی کے لئے ایک مضبوط ماحول تیار کرنے کی خاطر ڈیزائن پر منحصر مینو فیکچرنگ کے لئے ایک اسکیم شروع کی جائے گی۔
دفاع کے محاذ پر حکومت نے مسلح افواج کے لئے سازو سامان میں در آمدات کو کم کرنے اور آتم نربھرتا کو فروغ دینے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا ہے۔ 23- 2022 میں کیپٹل خریداری کے بجٹ کا 68 فیصد گھریلو صنعت کے لئے مخصوص کیا جائے گا، جو 22-2021 میں 58 فیصد تھا۔ دفاع سے متعلق تحقیق و ترقی کو، صنعت ، اسٹارٹ اپ اور تعلیمی اداروں کے لئے کھول دیا جائے گا۔ جس کے لئے دفاعی آر اینڈ ڈی کا 25 فیصد بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے تابناک امکانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت ، جیو اسپیشیل سسٹم اور ڈرونس ، سیمی کنڈکٹر اور اس کا ایکو سسٹم ، اسپیس اکنامی، جینامکس اور ادویہ سازی ، سبز توانائی اور صاف موبلٹی سسٹم میں وسیع پیمانے پر پائیدار ترقی میں تعاون کرنے اور ملک کو جدید بنانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ یہ نوجوانوں کو روز گار کے مواقع فراہم کرتے ہیں اور بھارتی صنعت کو زیادہ مؤثر اور مسابقتی بناتے ہیں۔
گھریلو مینو فیکچرنگ میں مدد کے لئے سال 2030 تک 280 جی ڈبلیو کی شمسی توانائی کی صلاحیت کا ہدف حاصل کرنے کے علاوہ، اعلیٰ صلاحیت والے ماڈیول تیار کرنے کی خاطر 19500 کروڑ روپے کی پیدا وار سے منسلک ترغیبات کے فنڈ مختص کیا گیا ہے، جس میں شمسی پی وی ماڈیول کو پالی سلیپون سے تیار کرنے کے پوری طرح مربوط مینو فیکچرنگ یونٹوں کو ترجیح دی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ سرکاری سرمایہ کاری کو جاری رکھنا ہوگا تاکہ وہ 23۔2022 میں نجی سرمایہ کاری اور مانگ کی قیادت کرے اور اسے فروغ دے اور اس لئے مرکزی بجٹ میں کیپیٹل اخراجات کے لئے بجٹ تخمینہ ایک بار پھر رواں سال کے 5.54 لاکھ کروڑ سے 35.4 فیصد بڑھ کر 23۔2022 میں 7.50 لاکھ کروڑ روپے کیا جارہا ہے۔ اس سے 20۔2019 کے اخراجات سے 2.2 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور 23۔2022 میں یہ بجٹ تخمینہ جی ڈی پی کا 2.9 فیصد ہوگا۔ اس سرمایہ کاری کے ساتھ ریاستوں کو فراہم کرائے جانے والی امداد کے ذریعہ کیپیٹل اثاثے تیار کئے جانے کے لئے کئے گئے التزام کو ملاکر 23۔2022 میں مرکزی حکومت کے موثر کیپٹل اخراجات 10.68 لاکھ کروڑ روپے ہونے کا تخمینہ ہے جو کہ جی ڈی پی کا تقریباً 4.1 فیصد ہے۔
سال 23۔2022 میں حکومت کے بازار سے مجموعی قرضے کے ایک حصے کے طور پر گرین انفرا اسٹریکچر کے لئے وسائل پیدا کرنے کے واسطے سوورین گرین بانڈز جاری کئے جائیں گے۔ اس سے حاصل ہونے والی رقم سرکاری شعبے کے پروجیکٹوں میں لگائی جائے گی جس سے معیشت کے کاربن انحصار کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
حکومت نے بلاک چین اور دیگر ٹکنالوجیز استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل روپے شروع کرنے کی تجویز پیش کی ہے جو کہ زیادہ موثر اور سستے کرنسی منیجمنٹ سسٹم کے واسطے 23۔2022 سے ریزرو بینک آف انڈیا کے ذریعہ جاری کئے جائیں گے۔
کو آپریٹیو وفاقیت کے حقیقی جذبے کے اظہار کے طور پر مرکزی حکومت نے کیپیٹل سرمایہ کاری کے لئے ریاستوں کی مالی امداد کی اسکیم کے واسطے مختص کی جانے والی رقم کو بجٹ تخمینے میں 10 ہزار کروڑ روپے سے بڑھاکر رواں سال کے لئے 15 ہزار کروڑ روپے کردیا ہے۔ اس کے علاوہ 23۔2022 میں معیشت میں مجموعی سرمایہ کاری کو تحریک دینے میں ریاستوں کی مدد کرنے کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ یہ پانچ سالہ بلا سودی قرض ریاستوں کے لئے قابل قبول عام قرضوں کے علاوہ ہے۔ اس رقم کو پی ایم ۔ گتی شکتی سے متعلق کاموں اور ریاستوں کی دیگر پروڈکٹیو کیپیٹل سرمایہ کاری کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
محترمہ نرملا سیتا رمن نے پندرہویں مالیاتی کمیشن کی سفارشوں کے مطابق 23۔2022 میں یہ اعلان بھی کیا ہے کہ ریاستوں کو جی ایس ڈی پی کے چار فیصد تک مالیاتی خسارے کی اجازت ہوگی جس کا 0.5 فیصد حصہ بجلی کے شعبے کی اصلاحات کے لئے ہوگا، جس کے لئے 22۔2021 میں شرائط سے واقف کرایا جاچکا ہے۔
اپنی بجٹ تقریر کے حصہ اے کو ختم کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں سال میں ترمیم شدہ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا تخمیناً 6.9 فیصد ہے جبکہ بجٹ تخمینے میں اس کو 6.8 فیصد دکھایا گیا ہے۔ سال 23۔2022 میں مالی خسارہ جی ڈی پی کا تخمیناً 6.4 فیصد ہے جو کہ ان کے ذریعہ گزشتہ سال مالیاتی مضبوطی کے وسیع راستے سے متعلق کئے گئے اعلان کے مطابق ہے، جس میں 26۔2025 تک مالیاتی خسارے کی سطح 4.5 فیصد سے نیچے پہنچے گی۔ سال 23۔2022 میں مالیاتی خسارے کی سطح کا تعین کرتے ہوئے انہوں نے مضبوطی اور پائیداری کے حصول کی خاطر سرکاری سرمایہ کاری کے ذریعہ ترقی کو فروغ دینے کی اپیل کی۔
مرکزی بجٹ 23۔2022 مستحکم اور معقول ٹیکس کے نظام کی اعلان شدہ پالیسی کو جاری رکھتے ہوئےایسی مزید اصلاحات بھی کرنا چاہتا ہے جو ٹیکس کا ایک قابل اعتماد نظام قائم کرنے کے وژن کو آگے بڑھائے ۔ محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ٹیکسوں اور ڈیوٹی سے متعلق تجاویز ٹیکس نظام کو مزید آسان بنائیں گی، ٹیکس دہندگان کے ذریعہ رضا کارانہ طریقے سے ٹیکس ادا کئے جانے کو فروغ دیں گی اور مقدمات کو کم کریں گی۔
بلا واسطہ ٹیکس کے معاملےمیں بجٹ میں ٹیکس دہندگان کو غلطیوں کو سدھارنے کے لئے دو سال کے اندر اپ ڈیٹ شدہ انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس میں معذور افراد کو ٹیکس سے راحت بھی فراہم کرائی گئی ہے۔ بجٹ میں امداد باہمی کی تنظیموں کے لئے کم از کم متبادل ٹیکس کی شرح اور سرچارج کو بھی کم کیا گیا ہے۔ اسٹارٹ اپس کو تحریک دیتے ہوئے اہل اسٹارٹ اپس کے لئے کمپنی تشکیل دینے کی مدت کو مزید ایک سال کے لئے آگے بڑھا دیا گیا ہے۔بجٹ میں ریاستی حکومت کے ملازمین کو مرکزی حکومت کے ملازمین کے برابر لانے کے مقصد سے این پی ایس کھاتے میں ملازموں کے تعاون پر ٹیکس میں کٹوتی کی حد میں اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ نئی تشکیل شدہ منوفیچرنگ کمپنیوں کو رعایتی ٹیکس نظام کے تحت تحریک دی جائے گی۔ ورچوئل اثاثوں کی منتقلی پر حاصل شدہ آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس ہوگا۔ بار بار اپیلیں دہرائے جانے سے بچنے کےلئے مقدموں کے بہتر نظام کی بھی بجٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے۔
بالواسطہ ٹیکس کے معاملے میں مرکزی بجٹ میں کہا گیا ہے کہ خصوصی اقتصادی زون میں کسٹمز انتظام پوری طرح آئی ٹی کے ذریعہ چلایا جائے گا۔ اس میں کیپیٹل سامان اور پروجیکٹ کی درآمدات پر رعایتی شرحوں کو آہستہ آہستہ ختم کرنے اور 7.5 فیصد کی معمولی شرح لگانے کی بات کہی گئی ہے۔ بجٹ میں کسٹم سے چھوٹ اور ٹیرف کو آسان بنانے کے جائزے پر زور دیا گیا ہے، جس کے مطابق 350 سے زیادہ دی جانے والی رعایتوں کو آہستہ آہستہ ختم کرنے کی تجویز ہے۔ اس میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ گھریلو الیکٹرونک مینوفیکچرنگ کے لئے سہولت فراہم کرانے کے مقصد سے کسٹم ڈیوٹی کی شرحوں کا گریڈیڈ طریقے سے تعین کیا جائے گا۔ بھارت میں تیار کئے جانے والے زرعی شعبے کے سامان اور آلات کو دی جانے والی چھوٹ کو معقول بنایا جائے گا۔ اسٹیل اسکریپ پر دی جانے والی کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ کو آگے بڑھایا جائے گا۔ غیر بلینڈ شدہ فیول پر اضافی ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائے گی۔
بجٹ میں اضافی ٹیکس کی ادائیگی سے متعلق اپ ڈیٹ شدہ ریٹرن داخل کرانے کے لئے ٹیکس دہندگان کو اجازت دینے سے متعلق ایک نئے ضابطے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ اپ ڈیٹ شدہ ریٹرن متعلقہ اسسٹمنٹ کے سال آخر سے دو سال کے اندر داخل کرایا جاسکتا ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ اس تجویز کے ساتھ ٹیکس دہندگان میں اعتماد بحال ہوگا جس سے وہ اس آمدنی کا بھی خود ہی اعلان کرسکیں گے جو گزشتہ ریٹرن داخل کراتے وقت ان سے چھوٹ گئی تھی۔ یہ رضا کارانہ طریقے سے ٹیکس کی ادائیگی کی سمت میں ایک مثبت قدم ہے۔
کو آپریٹیو سوسائٹیوں اور کمپنیوں کو یکساں مواقع فراہم کرانے کے لئے بجٹ میں کو آپریٹیو سوسائٹیوں کے لئے متبادل کم از کم ٹیکس کو کم کرکے 15 فیصد کئے جانے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ نے کو آپریٹیو سوسائٹیوں پر لگنے والے سرچارج کو کم کرکے ایسے معاملوں میں، 12 فیصد سے 7 فیصد کئے جانے کی تجویز پیش کی ہے، جن کی کل آمدنی ایک کروڑ روپے سے زیادہ اور دس کروڑ روپے تک ہے۔
مختلف طریقے سے اہل شخص کے والدین یا سرپرست ایسے شخص کے لئے بیمے کی اسکیم لے سکتے ہیں۔ موجودہ قانون میں والدین یا سرپرست سے کٹوتی کے لئے یہ ضابطہ ہے کہ صرف اسی صورت میں ہوگا جبکہ یک مشت ادائیگی یا سالانہ ادائیگی کی رقم سبسکرائبر یعنی والد یا سرپرستی کی موت پر مختلف طریقے سے اہل شخص کو دی جائے گی۔ اب بجٹ میں سالانہ ادائیگی اور یک مشت رقم کو والدین/ سرپرست کی زندگی میں ہی والدین / سرپرست کے 60 سال کی عمر کا ہو جانے پر ان پر منحصر مختلف طور پر اہل شخص کو ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
مرکزی حکومت اپنے ملازم کی تنخواہ کا 14 فیصد حصہ نیشنل پنشن اسکیم (این پی ایس) ٹیئر ون میں دیتی ہے۔ اس کے لئے ملازم کی آمدنی کا حساب کرتے ہوئے کٹوتی کرنے کی اجازت ہے لیکن ریاستی حکومت کے ملازمین کے معاملے میں تنخواہ کے 10 فیصد کی حد تک ہی ایسی کٹوتی کی اجازت ہے۔ یکساں سلوک فراہم کرانے کے لئے بجٹ میں ریاستی حکومت کے ملازمین کو بھی ٹیکس کٹوتی کی حد کو بڑھاکر این پی ایس کھاتے میں ملازم کے تعاون کو 10 فیصد سے بڑھاکر 14 فیصد کئے جانے کی بجٹ میں تجویز ہے۔
اکتیس مارچ 2022 سے قبل قائم ہونے والے اہل اسٹارٹ اپس کو ان کے قیام سے 10 برسوں میں سے مسلسل تین برسوں تک ایک ٹیکس محرک فراہم کرایا جائے گا۔ کووڈ عالمی وبا کے پیش نظر بجٹ میں ایسا محرک فراہم کرانے کے لئے قیام کی مدت کو اہل اسٹارٹ اپس کے لئے ایک مزید سال آگے بڑھاکر 31 مارچ 2023 تک کیا گیا ہے۔
کچھ گھریلو کمپنیوں کے لئے ایک عالمی مسابقتی کاروباری ماحول تیار کرنے کی کوشش میں حکومت نے نئی تشکیل شدہ گھریلو مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لئے 15 فیصد کا رعاتی ٹیکس کا نظام شروع کیا تھا۔ مرکزی بجٹ میں دفعہ 155 بی اے بی کے تحت مینوفیکچرنگ یا پروڈکشن شروع کئے جانے کے لئے آخری تاریخ ایک سال آگے بڑھاکر 31 مارچ 2024 کرنے کی تجویز ہے۔
ورچوئل ڈیجیٹل اثاثوں پر ٹیکس لگانے کے لئے بجٹ میں کسی ورچوئل ڈیجیٹل اثاثے کو منتقل کئے جانے سے ہونے والی آمدنی پر 30 فیصد کی شرح سے ٹیکس لگانے کا ضابطہ ہے۔ ایسی آمدنی کا حساب لگاتے وقت حصولیابی کی لاگت کو چھوڑکر کسی خرچ یا الاؤنس کے معاملے میں کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ورچوئل ڈیجیٹل اثاثے کی منتقلی سے ہونے والے نقصان کو کسی دیگر آمدنی سے پورا نہیں کیا جاسکتا۔ لین دین کی تفصیلات حاصل کرنے کے لئے ایک معینہ حد کے اوپر ورچوئل ڈیجیٹل اثاثے کی منتقلی کے سلسلے میں کی جانے والی ادائیگی پر رقم کے ایک فیصد کی شرح سے ٹی ڈی ایس کا التزام کیا گیا ہے۔ ورچوئل ڈیجیٹل اثاثے کے تحفے پر بھی پانے والےپر ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
مقدمے کے اچھے انتظام کی پالیسی کو آگے بڑھانے کے لئے بجٹ میں التزام ہے کہ کسی ٹیکس دہندہ پر کسی معاملے میں ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے رو برو یکساں معاملے کی کوئی اپیل زیر غور ہونے کی صورت میں محکمہ کے ذریعہ اس ٹیکس دہندہ کے معاملے میں مزید اپیل داخل کرانے کو ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے ذریعہ اس معاملے کا فیصلہ ہونے تک ملتوی کیا جائے گا۔
بجٹ میں یہ بھی تجویز ہے کہ غیر مقیم ہندوستانی کی بیرونی ممالک کی آمدنی یا کسی غیر ملکی بینک کے ذریعہ حاصل آمدنی ، جہاز کو پٹے پر دینے سے ملنے والی رائلٹی یا سود کی آمدنی آئی ایف ایس سی میں پورٹ فولیو منیجمنٹ خدمات سے موصولہ آمدنی کو مخصوص حالات میں ٹیکس سے چھوٹ دی جائے گی۔
بجٹ میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ آمدنی یا منافع پر کسی بھی سرچارج یا سیس کو کاروباری اخراجات میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
یقینی صورت حال پیدا کرنے اور ٹیکس چوری کو روکنے کے لئے وزیر خزانہ نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ چھان بین اور جائزہ لینے کی کارروائیوں میں ہاتھ آنے والی غیر اعلان شدہ آمدنی کے خلاف کوئی رعایت یا کسی نقصان کی بات قابل قبول نہیں ہوگی۔
بجٹ میں کہا گیا ہے کہ خصوصی اقتصادی زون کے کسٹمز انتظام میں اصلاحات کی گئی ہیں اور اب یہ پوری طرح آئی ٹی سے چلے گا اور زیادہ سہولت فراہم کرانے اور جوکھم پر مبنی جانچ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کسٹمز نیشنل پورٹل پر کام کرے گا۔ اصلاحات 30 ستمبر 2022 تک نافذ کی جائیں گی۔
بجٹ میں کیپیٹل اشیا اور پروجیکٹ کی درآمدات میں رعایتی شرحوں کو آہستہ آہستہ ختم کیا جائے گا اور 7.5 فیصد کا کا معمولی ٹیرف نافذ ہوگا۔ ایسی ایڈوانسڈ مشینریوں ، جو ملک میں تیار نہیں ہوتیں، کے لئے کچھ رعایتیں جاری رہیں گی۔ کیپیٹل اشیا کی گھریلو مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کے لئے
خصوصی ڈھلائی، بال اسکرو اور لائنیر موشن گائڈ جیسے مادخلوں پر چند رعایتیں شروع کی گئی ہیں۔
تین سو پچاس سے زیادہ رعایتوں کو آہستہ آہستہ ختم کیا جائے گا۔ ان میں کچھ زرعی پیداوار، کیمیکلز، کپڑے، طبی آلات اور ادویات اور میڈیسن پر چھوٹ شامل ہے جن کے لیے کافی گھریلو صلاحیت موجود ہے۔ مزید یہ کہ متعدد رعایتی نرخوں کو مختلف نوٹیفیکیشنز کے ذریعے تجویز کرنے کے بجائے خود کسٹمز ٹیرف شیڈول میں شامل کیا جا رہا ہے۔
الیکٹرانکس کے شعبے میں، کسٹم ڈیوٹی کی شرحوں کی درجہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ پہننے کے قابل آلات، قابل سماعت آلات اور الیکٹرانک اسمارٹ میٹرز کی گھریلو مینوفیکچرنگ میں سہولت فراہم کرنے کے لیے شرح کا گریڈیڈ ڈھانچہ فراہم کیا جا سکے۔ موبائل فون چارجرز کے ٹرانسفارمر کے پرزوں اور موبائل کیمرہ ماڈیول کے کیمرہ لینز اور بعض دیگر اشیاء پر بھی ڈیوٹی میں رعایت دی جارہی ہے۔
جیمز اینڈ جیولری سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے کٹ اور پالش شدہ ہیروں اور قیمتی پتھروں پر کسٹم ڈیوٹی کو کم کر کے 5 فیصد کیا جا رہا ہے۔ ای کامرس کے ذریعے جیولری کی برآمد کو آسان بنانے کے لیے اس سال جون تک ایک آسان ریگولیٹری فریم ورک نافذ کیا جائے گا۔ کم قیمت والی امیٹیشن جیولری کی درآمد کو روکنے کے لیے، امیٹیشن جیولری پر کسٹم ڈیوٹی کو اس انداز سے تجویز کیا جا رہا ہے کہ اس کی درآمد پر کم از کم 400 روپے فی کلو گرام ڈیوٹی ادا کی جائے۔
کچھ اہم کیمیکلز یعنی میتھانول، ایسیٹک ایسڈ اور پیٹرولیم ریفائننگ کے لیے ہیوی فیڈ اسٹاک پر کسٹم ڈیوٹی کم کی جا رہی ہے، جبکہ سوڈیم سائینائیڈ پر ڈیوٹی بڑھائی جا رہی ہے جس کے لیے مناسب گھریلو صلاحیت موجود ہے۔
چھتریوں پر ڈیوٹی بڑھا کر 20 فیصد کی جا رہی ہے۔ چھتریوں کے حصوں سے استثنیٰ واپس لیا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں تیار ہونے والے زرعی شعبے کے آلات اور ٹولز پر بھی استثنیٰ کو معقول بنایا جا رہا ہے۔ اسٹیل اسکریپ کو گزشتہ سال دی گئی کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ میں مزید ایک سال کے لیے توسیع کی جا رہی ہے۔ اسٹینلیس اسٹیل اور کوٹیڈ اسٹیل کے فلیٹ پروڈکٹس، الائے اسٹیل اور ہائی اسپیڈ اسٹیل کی چھڑوں پر کچھ اینٹی ڈمپنگ اور سی وی ڈی کو منسوخ کیا جا رہا ہے۔
برآمدات کو ترغیب دینے کے لیے زیور، تراشنے، باندھنے والی اشیا، بٹن، زپر، لائننگ میٹریل، مخصوص چمڑے، فرنیچر فٹنگز اور پیکیجنگ باکسز جیسی اشیاء پر چھوٹ فراہم کی جا رہی ہے جن کی دستکاری، ٹیکسٹائل اور چمڑے کے ملبوسات، چمڑے کے جوتوں اور دیگر اشیا کے برآمد کنندگان کو ضرورت ہو سکتی ہے۔ جھینگوں کے ایکوا کلچر کے لیے درکار کچھ مادخل پر ڈیوٹی کم کی جا رہی ہے تاکہ اس کی برآمدات کو فروغ دیا جا سکے۔
ایندھن کی بلینڈنگ اس حکومت کی ترجیح ہے۔ ایندھن کی بلینڈنگ کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے غیر بلینڈ شدہ ایندھن پر یکم اکتوبر 2022 کے پہلے دن سے 2 روپے فی لیٹر کی اضافی ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ا گ۔ ن ا۔
U-951
(Release ID: 1794425)
Visitor Counter : 1897
Read this release in:
Kannada
,
English
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Malayalam