وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ تجارتی بینکنگ نظام میں اب تک وبا سے ہونے والی اقتصادی گراوٹ کا سامنا کیا ہے


ذاتی قرضوں میں 11.6 فیصد کی دو عددی ترقی درج کی گئی ہے

زرعی قرضوں میں 10.4 فیصد کی شرح سے تیزی سے ترقی درج کی گئی ہے

ایم ایس ایم ای کے قرضوں میں 12.7 فیصد کی تیز تر ،ترقی ہوئی ہے

یوپی آئی کے ذریعہ 8.26 لاکھ کروڑ روپے کے 4.6 ارب لین دین ہوئے: 2021 میں ایکوٹی میں فنڈ کی آمد میں 504.5 فیصد کا اضافہ ہوا
این پی ایس کے تحت مجموعی تعاون میں 29 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا

Posted On: 31 JAN 2022 2:58PM by PIB Delhi

خزانے اور  کارپوریٹ  امور کی مرکزی  وزیر محترمہ نرملا سیتا  رمن کے ذریعہ آج پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے اقتصادی جائزے  22-2021  میں کہا گیا ہے کہ  اب تک تجارتی بینکنگ  نظام  میں  وبا کی وجہ سے ہونے والی اقتصادی گراوٹ کا سامنا کیا ہے، حالانکہ اس کے کچھ  اثرات اب بھی موجود ہیں۔ سروے میں اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ 31  دسمبر 2021  کو  بینک کے قرضوں میں  9.2  فیصد   کا  اضافہ درج کیا گیا ہے۔

ذاتی قرضوں میں 11.6 فیصد  کی دو عددی  ترقی درج کی گئی ہے:

جائزے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ  ذاتی قرضوں میں  پچھلے سال کے 9.2  فیصد کے مقابلے  اس سال  11.6  فیصد  کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ذاتی قرضوں میں  سب سے بڑا  حصہ  مکانات کے لئے  قرض کا ہوتا ہے، جس میں نومبر 2021  میں  8  فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ۔ موٹر گاڑیوں کے قرض میں ، جو  ذاتی قرضوں کا دوسرا سب سے بڑا زمرہ ہے، نومبر  2020  میں  6.9  فیصد کے مقابلے نومبر  2021  میں  7.7  فیصد کا اضافہ  درج کیا گیا۔

قرضوں میں اضافہ:

جائزے میں کہا گیا ہے کہ زراعت  کے لئے قرضوں میں  مسلسل  اضافہ  درج کیا گیا ہے اور یہ  2021  میں بڑھ کر   10.4  فیصد  ہو گیا ہے جبکہ  2020  میں یہ  7  فیصد  تھا۔ بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لئے قرض  کا اضافہ 2021  میں 12.7  فیصد  تک پہنچ  گیا ہے جبکہ ایک سال پہلے  0.6  فیصد تھا۔ اس سے  حکومت اور  آر بی آئی کے ذریعہ بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای)  کے سیکٹر میں  قرض  کی فراہمی  کو  بہتر بنانے کے لئے مختلف اقدامات  کا اثر  ظاہر ہوتا ہے۔

مالیاتی ترسیل :

جائزے کے مطابق  نظام میں وسیع اضافی نقد رقم کی دستیابی،  رواداری کے انداز سے  جاری رہنے والی  رہنمائی  اور  منتخب شعبوں میں قرض کی  قیمتوں کے تعین کا بیرونی خصوصی نظام نے  مالیاتی ترسیل  میں مدد کی ہے۔

بھارت میں فیکٹرنگ:

سروے میں کہا گیا ہے کہ فیکٹرنگ پوری دنیا میں نقد رقم  کا ایک  اہم وسیلہ ہے، خاص طور پر ایم ایس ایم ای سیکٹر کے لئے۔ یہی وجہ ہے کہ  فیکٹرنگ ریگولیشن (ترمیمی)  قانون 2021  کو  یوکے سنہا کمیٹی  کی سفارشات  کے مطابق  ترمیمات  کے ساتھ  منظوری دی گئی۔ آر بی آئی نے جنوری 2022  میں  ترمیمی قانون سے متعلق  اہم  ضابطوں کو  مشتہر کیا ہے۔ ان ترمیمات میں  قانون میں  بندشوں کے ضابطوں میں نرمی کی گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ  آر بی آئی کے تحت  ایک مضبوط  ریگولیٹری  نظام قائم رہے۔ مجموعی طور پر  یہ تبدیلی ملک میں فیکٹرنگ کے ماحول  کو وسیع کرے گی اور  قرض کی سہولت  حاصل کرنے کی خاطر  نئے  راستے فراہم کر کے خاص طور پر ایم ایس ایم ای  کی مدد کرے گی۔

بھارت میں ڈپازٹ انشورنس:

جائزے میں زور دے کر کہا  گیا ہے کہ  پارلیمنٹ میں  2021  میں منظور شدہ  ڈپازٹ انشورنس  اور  گریڈٹ گارنٹی کارپوریشن  (ترمیمی)  قانون  نے بھارت میں ڈپازٹ انشورنس  کے منظر نامے میں اہم  تبدیلیاں کی ہیں۔ سروے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ  بینکوں کے گروپ کے طور پر  بیمہ شدہ  جمع بچت  کے مقابلے آر آربیز   کے لئے  کُل جمع  بچت  84  فیصد  ہے ، کوآپریٹو بینکوں کے لئے 70  فیصد ، ایس بی آئی کے لئے 59  فیصد ، پی ایس بیز کے لئے 55  فیصد ، پرائیویٹ سیکٹر کے بینکوں کے لئے  40  فیصد  اور  غیر ملکی  بینکوں کے لئے 9  فیصد تھا۔ 31  مارچ 2021  تک  مجموعی  طور پر  5763  کروڑ روپے کی رقم  ڈپازٹ انشورنس کے  دعووں کی  ادائیگی کے لئے ادا کی گئی ہے۔ (27 تجارتی بینکوں کے لئے  296 کروڑ روپے اور  365 کوآپریٹو بینکوں کے لئے  5467 کروڑ روپے)۔

ڈیجیٹل ادائیگی:

جائزے کے مطابق  ملک میں  یونیفائڈ  پیمنٹ انٹر فیس (یو پی آئی)  سردست  خوردہ ادئیگی کا سب سے بڑا نظام ہے، جس کے لین دین  کو وسیع  مقبولیت حاصل ہو ئی ہے۔ دسمبر  2021  میں8.26  لاکھ کروڑ روپے کے 4.6  ارب  یوپی آئی لین دین  کئے گئے۔ آر بی آئی اور  سنگاپور  کی مونیٹری اتھارٹی نے  یوپی آئی  اور  پے ناؤ کو مربوط کرنے کے لئے ایک پروجیکٹ کا اعلان کیا ہے جس  کو  جولائی  2022   تک چالو کرنے کا ہدف ہے۔ بھوٹان  حال ہی میں  کیو آر  کوڈ کے ذریعہ یوپی آئی  معیارات کو اپنانے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ سنگاپور کے بعد  یہ دوسرا ملک ہے ، جہاں  کاروباری  مقامات پر  بھیم -  یوپی آئی  کو قبول کیا جاتا ہے۔

این بی ایف سیز:

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ  این بی ایف سی سیکٹر  میں کل قرض  میں ، جو  مارچ 2021  میں 27.53  کروڑ روپے تھا، معمولی اضافہ ہوا ہے اور یہ  ستمبر 2021  میں  28.03  لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ این بی ایف سیز کی قرض کی شرح  جی ڈی پی  کے تناسب میں  مسلسل بڑھ رہی ہے اور مارچ 2021  میں 13.7  فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

ایکوٹی/ حصص:

 سروے میں کہا گیا ہے کہ  اپریل  تا  نومبر 2021 ،  75 کمپنیوں کے آئی   پی او ز  کی لسٹنگ کی گئی ، جس سے  89066  کروڑ روپے  اکٹھا   کئے گئے جب کہ  اپریل  تا نومبر  2020  کے دوران  29  کمپنیوں  نے  14733  کروڑ روپے  ایکجا کئے تھے۔ اس سے  ایکوٹی میں فنڈ کی  آمد میں  504.5  فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ آئی پی اوز  کے ذریعہ حاصل کی گئی رقم  پچھلی ایک دہائی کے دوران  کسی بھی ایک سال میں  حاصل کی گئی رقم میں سب سے زیادہ ہے۔ ترجیحی الاٹمنٹ کے طریقہ سے  یکجا کی گئی رقم  میں  اپریل  تا نومبر  2021 پچھلے سال کے مقابلے 67.3  فیصد  کا اضافہ ہوا ۔ اپریل  تا نومبر  2021  مختلف  طریقوں، جیسے  پبلک آفرنگ ،  رائٹس،  کیو آئی پی  اور ترجیحی اجراء  وغیرہ کے ذریعہ جاری کردہ ایکوٹی سے  1.81  لاکھ کروڑ روپے کی رقم   حاصل کی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0010OYY.jpg

موچوئل فنڈ کی سرگرمیاں:

سروے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ موچوئل فنڈ کی صنعت میں  زیر بندوبست  اثاثے  (اے یو ایم) 24.4  فیصد  کا اضافہ ہوا  اور یہ نومبر 2020  کےآخر میں 30.0 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر نومبر  2021  کے آخر میں 37.3  لاکھ کروڑ  روپے تک پہنچ گئے۔ اپریل  تا نومبر  2020  کے دوران  2.73  لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے اپریل تا نومبر 2021  کے دوران  2.54  لاکھ   کروڑ روپے  کے موچوئل فنڈ  میں سرمایہ کاری کی گئی۔

پنشن سیکٹر :

اقتصادی جائزے میں اس حقیقت کی ستائش کی گئی ہے نیو پنشن اسکیم (این پی ایس) اور  اٹل پنشن یوجنا ( اے پی وائی)  کے تحت صارفین کی کل  تعداد ، جو ستمبر  2020  میں  374.32  لاکھ تھی ، ستمبر  2021  میں  بڑھ کر  463 لاکھ  ہو گئی ہے، جس سے پچھلے سال کے مقابلہ  23.7  فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ این پی ایس  کے  تحت  مجموعی  تعاون  میں  ستمبر 2020  سے  ستمبر 2021  کی مدت کے دوران  29  فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ  ترقی   آل سٹیزن ماڈل میں  درج کی گئی (51.29 فیصد)، جس کے  بعد کارپوریٹ سیکٹر میں  (42.13  فیصد )، اس کے بعد  اے پی  وائی  میں  (38.78 فیصد)،  ریاستی حکومت کے شعبے میں (28.9  فیصد )اور  مرکزی حکومت کے سیکٹر میں (22.04 فیصد) اضافہ درج کیا گیا۔ این پی ایس اور  اے وائی پی کے  زیر بندو بست  اثاثے  (اے یو ایم) ستمبر 2021  کے آخر میں  6.6 لاکھ کرو ڑ وپے  جس میں مجموعی  طور پر  (وائی او وائی) 34.8 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ اے پی وائی کے تحت  اندراج میں  صنفی  اختلاف خواتین صارفین کی شرکت کے اضافے  کے ساتھ کم ہوا ہے۔ خواتین صارفین کی شرکت   مارچ 2016  میں 37  فیصد تھی، جو  ستمبر 2021  میں بڑھ کر 44  فیصد ہو گئی ہے۔

شیڈولڈ تجارتی بینک (ایس سی بیز):

سروے میں کہا گیا ہے کہ ایس سی بیز  کا  مجموعی  غیر سرگرم ایڈوانس  (جی این پی اے) سال 2021  میں کم ہو کر  6.9  فیصد ہو گیا۔ کُل غیر سرگرم ایڈوانس  (این این پی اے) 2.2 فیصد کی شرح پر  ہے، ایس سی  بیز  کی آر ایس اے کا تناسب 0.4 فیصد سے بڑھ کر 1.5  فیصد ہو گیا ہے۔ ایس سی بیز کی مجموعی  اسٹریس  ایڈوانس ریشو  ستمبر 2021  کے آخر میں بڑھ کر  8.5  فیصد ہو گئی ہے۔ جائزے میں دعوی کیا گیا ہے کہ   نو تعمیر شدہ اثاثوں میں اضافہ کے تئیں معیاری  اثاثوں کے اضافے کے ضمن میں  کووڈ – 19  سے متعلق  سہولیات اور موریٹوریم فراہم کئے گئے ہیں اور اس کے نتیجے میں دباؤں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002P9BR.jpg

 

سرکاری  سیکٹر کے بینک (پی ایس بیز):

جائزے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ستمبر  2021  کے آخر میں جی این پی  میں 8.6  فیصد کی کمی آئی، پی ایس بیز کی اسٹریسڈ ایڈوانس کی ریشو  بڑھ کر  اسی مدت میں  10.1  فیصد ہو گئی ہے۔  30  ستمبر  2021  کو  کیپٹل پوزیشن کی بنیاد پر  تمام سرکاری سیکٹر  اور پرائیویٹ سیکٹر کے بینکوں نے  کیپٹل کنزرویشن بفر  (سی سی بی) کو  2.5  فیصد سے کافی  زیادہ کی سطح  پر  برقرار رکھا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-وا - ق ر)

 

U-886


(Release ID: 1793947) Visitor Counter : 246