وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نےقومی کمیشن برائے خواتین کے 30ویں یوم تاسیس کے پروگرام سے خطاب کیا


’’ملک میں موجود خواتین کے تمام کمیشن کو اپنا دائرہ کار بڑھانا ہوگا اور اپنی ریاستوں کی خواتین کو نئی سمت عطا کرنی ہوگی‘‘

’’آتم نربھر بھارت کی مہم خواتین کی صلاحیتوں کو ملک کی ترقی سے جوڑ رہی ہے‘‘

’’سال 2016 کے بعد شروع کیے گئے 60 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس میں 45 فیصد ایسے اسٹارٹ اپس ہیں، جن میں کم ازکم ایک خاتون ڈائریکٹر ہیں‘‘

’’سال 2015 سے اب تک 185 خواتین کو پدم ایوارڈ سے سرفراز کیا جاچکا ہے۔ اس سال مختلف زمروں کے تحت جتنے لوگوں کو یہ ایوارڈ یئے گئےان میں 34 خواتین ہیں، جو کہ ایک ریکارڈ ہے‘‘

’’آج بھارت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جہاں عورتوں کو زچگی کے دوران سب سے زیادہ چھٹی دی گئی ہے‘‘

’’جب کبھی کوئی حکومت عورتوں کی حفاظت کو ترجیح نہیں دیتی، تب تب اقتدار سے عورتوں کی نمائندگی ختم ہوئی ہے‘‘

Posted On: 31 JAN 2022 5:50PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خواتین کے قومی کمیشن کے 30ویں یوم تاسیس کے پروگرام سے خطاب کیا۔  ’شی دی چینج میکر‘ کی تھیم  پر منعقد کیے گئے اس پروگرام کا مقصد مختلف شعبوں میں خواتین کی کامیابیوں کا جشن منانا تھا۔  اس موقع پر خواتین کے ریاستی کمیشن، ریاستی حکومتوں کا خواتین اور ترقی اطفال کا محکمہ، یونیورسٹی اور کالج میں پڑھانے والا عملہ اور طلبا، رضاکار تنظیمیں، خواتین صنعت کار اور تجارتی ادارے موجود تھے۔ خواتین اور ترقی اطفال کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی : وزیرمملکت ڈاکٹر منج پارا مہندربھائی کالو بھائی اور محترمہ درشنا جردوش :  قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن مس ریکھا شرما بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم قومی کمیشن برائے خواتین کے یوم تاسیس کی مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ  ’’30 سالوں کا سنگ میل نہایت اہم ہے، چاہے وہ کسی فرد کی زندگی میں ہو یا کسی ادارہ کی زندگی میں۔ یہ وقت نئی ذمہ داریوں کا اور نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھنے کا ہے۔‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ آج بدلتے ہوئے بھارت میں خواتین کا رول لگاتار بڑھ رہا ہے۔ اسی لیے قومی کمیشن برائے خواتین کے رول کی توسیع بھی وقت کی ایک ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود خواتین کے تمام کمیشن کو بھی اپنا دائرہ کار بڑھانا ہوگا اور اپنی ریاستوں کی خواتین کو نئی سمت عطا کرنی ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ صدیوں سے چھوٹی مقامی صنعتیں یا ایم ایس ایم ای بھارت کی طاقت رہی ہے۔ ان صنعتوں میں عورتیں بھی وہی رول ادا کرتی ہیں، جو مرد کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پرانی سوچ کی وجہ سے عورتوں کو اور ان کے ہنر کو گھریلو کام تک ہی محدود کردیا گیا تھا۔ملک کی اقتصادیات کو آگے بڑھانے کے لیے اس پرانی سوچ کو بدلنا ضروری ہے۔ آج میک ان انڈیا یہی کام کررہا ہے۔ آتم نربھر بھارت کی مہم عورتوں کی صلاحیت کو ملک کی صلاحیت سے جوڑ رہی ہے۔ یہ تبدیلی نظر بھی آرہی ہے، کیونکہ  مدرا یوجنا سے استفادہ کرنے والوں میں 70 فیصد سے زیادہ عورتیں ہیں۔  گزشتہ چھ سات سالوں میں ملک کے اندر خواتین کے سیلف ہیلپ گروپ میں تین گنا  اضافہ ہوا ہے۔اسی طرح سال 2016 کے بعد شروع ہونے والے 60 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس میں 45 فیصد میں کم از کم ایک خاتون ڈائریکٹر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ نئے بھارت کی ترقی میں عورتوں کی حصے داری لگاتار بڑھ رہی ہے۔ خواتین کمیشن کو معاشرے کی صنعت کاری میں عورتوں کے اس رول کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرنا چاہیے اور اس رول کو  زیادہ سے زیادہ تسلیم کرنا چاہیے۔وزیراعظم نے بتایا کہ 2015 سے اب تک 185 خواتین کو پدم ایوارڈ سے سرفراز کیا جاچکا ہے۔ اس سال مختلف زمروں کے تحت یہ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں 34 خواتین تھیں، یہ ایک ریکارڈ ہے، کیونکہ اس سے پہلے عورتوں کو اتنی تعداد میں یہ  ایوارڈ کبھی نہیں دیئے گئے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 7 سالوں میں ملک کی پالیسیاں خواتین کے تئیں زیادہ حساس ہوئی ہیں۔ آج بھارت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جہاں عورتوں کو زچگی کے دوران سب سے زیادہ چھٹی دی جاتی ہے۔ کم عمر میں شادی بیٹیوں کی تعلیم  اور کریئر میں رکاوٹ نہ بنے، اس کے لیے بیٹیوں کی شادی کی عمر بڑھا کر 21 سال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

وزیراعظم نے دیہی عورتوں کو تاریخی طور پر بااختیار بنانے سے دور رکھنے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے 9 کروڑ گیس کنکشن اور بیت الخلا جیسے اقدامات کا ذکر کیا۔گھر کی عورتوں کے نام پر پی ایم آواس یوجنا کے تحت پکے گھر ، حمل کے دوران امداد، جن دھن کھاتے، ایسے کچھ قدم ہیں، جو بدلتے بھارت اور عورتوں کی خودمختاری کی تصویر پیش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ عورتیں جب کوئی ارادہ کرتی ہیں، تو وہ اس کے لیے صرف سمت طے کرتی ہیں۔ اسی لیے جب کبھی کوئی حکومت عورتوں کے تحفظ کو ترجیح نہیں دیتی تب تب اقتدار سے عورتوں کی نمائندگی ختم ہوئی ہے۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ حکومت عورتوں کے خلاف ہونے والے تشدد کے معاملے میں زیرو ٹالرلینس کی پالیسی پر کام کررہی ہے۔ اس سلسلے میں سخت قوانین موجود ہے، جس میں عصمت دری جیسے سنگین معاملوں میں پھانسی کی سزا کا بھی التزام ہے۔  فاسٹ ٹریک کورٹ کے علاوہ پولیس اسٹیشنوں میں خواتین کے لیے مزید ہیلپ ڈیسک، 24 گھنٹے ہیلپ لائن، سائبر کرائم سے نمٹنے کےلیے پورٹل جیسے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

*****

 

ش ح۔ ق ت۔ ت ع

U NO:893



(Release ID: 1793929) Visitor Counter : 187