صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کاخطاب
Posted On:
31 JAN 2022 12:14PM by PIB Delhi
معزز اراکین،
- ہم کورونا وائرس کے ذریعہ پھیلنے والی عالمی وبا کے تیسرے سال کامشاہدہ کررہے ہیں۔ ان برسوں میں ہندوستان کے عوام نے جمہوری اقدار، اصول پرستی اور احساس ذمہ داری میں اپنے زبردست اعتماد کااظہار کیا ہے۔ ایک ایسے موقع پر، جب ہمارا ملک آزادی کے 75 ویں سال کو امرت مہوتسو کی حیثیت سے منا رہا ہے، ہر ہندوستانی کی مضبوط قوت ارادی ہندوستان کے روشن مستقبل کے سلسلے میں ایک زبردست اعتماد پیدا کرتی ہے۔ میں اس اعتماد کے ساتھ، پارلیمنٹ کے تاریخی سینٹرل ہال سے تمام اہل وطن کو اپنی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
- آج دونوں ایوانوں کے یکجا ہونے و الے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے، میں ان لاکھوں مجاہدین آزادی کو سلام کرتا ہوں، جنہوں نے اپنے فرائض کو اولین ترجیح دی اور ہندوستان کے حقوق کا تحفظ کیا۔ میں ملک کی ان عظیم شخصیات کو بھی سلام کرتاہوں جنہوں نے آزادی کے بعد سے ان 75 برسوں کے دوران ملک کے ترقیاتی سفر میں اپنا گرانقدر تعاون پیش کیا۔
- امرت مہوتسو کے اس ماحول میں ، ملک کی عظیم شخصیات سے منسوب اہم مواقع بھی بڑے حوصلہ افزا ہیں، میری حکومت گرو تیغ بہادرجی سے منسوب 400 واں مقدس پرکاش پرو، سری اربندو کی 150 ویں سالگرہ، وی او چدمبرم پلائی کی 150 ویں سالگرہ اور نیتا جی سبھاش چندربوس کی 125 ویں سالگرہ بھی بڑی شان وشوکت سے منارہی ہے۔ اس سال سے ، حکومت نے یوم جمہوریہ کی تقریبات 23 جنوری سے منانے کاسلسلہ شروع کیا ہے، جو کہ نیتا جی کی تاریخ پیدائش ہے۔
- میری حکومت یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ ماضی کو یاد رکھنا اور اس سے سبق حاصل کرنا ، دونوں اس ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانے کےلئے یکساں طور پر اہمیت کے حامل ہیں۔ 26 دسمبر کو صاحبزادوں کی پیش کردہ قربانی کی یاد میں ویربال دیوس اور 14 اگست کو وبھاجن وبھیشیکا اسمرتی دیوس کامنایا جانا اس طرز فکر کی عکاسی کرتا ہے۔ حکومت نے بھگوان برسامنڈا کی تاریخ پیدائش 15 نومبر کو انہیں خراج عقیدت کے طور پر ‘جن جاتیہ گورودیوس’ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
- آزادی کا امرت مہوتسو تمام ہندوستانیوں کے لئے اگلے 25 سال سے متعلق عزم وارادے کو ایک پختہ شکل دینے کے لئے ایک مقدس موقع ہے۔میری حکومت سب کا ساتھ، سب کا وکاس،سب کا وشواش اور سب کا پریاس پر عمل کرتے ہوئے آئندہ 25 برسوں کےلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرنےکی سمت میں تیز رفتاری کے ساتھ کام کررہی ہے۔ اس بنیاد سے جڑے عزائم میں سب سے اہم ایک ایسے ہندوستان کی تخلیق ہےجس میں سب شامل ہیں ، جس سے سب کو فیض پہنچتا ہے اورجو مضبوط اور خود انحصار ہے۔ کورونا کے سخت ترین حالات میں ہمیں اپنے مقاصد کو ممکنہ تیز ترین رفتار کے ساتھ حاصل کرنے کی ترغیب دی ہے۔
معزز اراکین،
- کووڈ نام کی عالمی وبا نے دنیا بھر کے ساتھ ساتھ ہندوستان کو بھی متاثر کیا، جس میں ہمارے بہت سے اعزا واقارب ہم سے جدا ہوگئے۔ ان حالات میں ، مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں ، مقامی حکومتوں اورانتظامیہ، ہمارے ڈاکٹرس، نرسیز اور طبی کارکنان، ہمارے سائنسدانوں اور صنعت کاروں نے ایک ٹیم کے طور پر کام کیا ہے ۔ حکومت اورشہریوں کے درمیان یہ باہمی اعتماد، رابطہ کاری اور تعاون ہماری جمہوریت کے لئے ایک بے مثال نمونہ ہے۔ اس سب کے لئے، میں ہر ایک طبی کارکن، صف اول کے کارکن اورہر ایک شہری کی ستائش کرتاہوں۔
- کووڈ -19 کے خلاف جنگ میں ہندوستان کی صلاحیت کی ایک مثال اس وقت جاری کووڈ ٹیکہ کاری پروگرام کی شکل میں دیکھی جاسکتی ہے۔ ہم نے صرف ایک برس کے مختصر عرصے میں 150 کروڑ سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں دیئے جانے کے ریکارڈ کو پار کرلیا ہے۔ آج ہم دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہیں جن میں سب سے زیادہ ٹیکہ کاری کی گئی ہے۔ اس مہم کی کامیابی سے ہمارے ملک کے لوگوں کو بہت بڑے پیمانے پر تحفظ حاصل ہوا ہے اوران کے حوصلے بھی بلند ہوئے ہیں۔
- آج تک، ملک کے 90 فیصد سے زیادہ بالغ شہری ویکسین کی پہلی خوراک لگوا چکے ہیں جب کہ 70 فیصد سے زیادہ کو دوسری خوراک بھی دی جاچکی ہے۔ حکومت ہر گھر دستک مہم کے ذریعہ باقی رہ جانے والے لوگوں تک بھی پہنچنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس مہینے سے 15 سے 18 سال کی عمر والے نوجوانوں کوبھی ٹیکہ کاری کے پروگرام کاحصہ بنالیا گیا ہے ۔دیگرامراض سے متاثر صف اول کے کارکنان اور معمر شہریوں کے لئے احتیاطی خوراک دیئے جانے کاکام بھی شروع کردیا گیا ہے ۔
- ملک میں ہنگامی طور پر استعمال کئے جانے کے لئے اب تک 8 ویکسینوں کو منظوری دی جاچکی ہے ۔ ہندوستان میں تیار کی جانےوا لی تین ویکسینوں کو بھی عالمی ادارہ صحت سے ہنگامی استعمال کے لئے منظوری دی جاچکی ہے ۔ یہ ویکسین جو ہندوستان میں تیار کی گئی ہیں، دنیا بھر کو عالمی وبا سے محفوظ کرنے اور کروڑوں زندگیوں کی حفاظت کرنے میں اہم کردارادا کررہی ہیں۔
معزز اراکین،
- کووڈ عالمی وبا کے خلاف جنگ میں ہمارے اقدامات صرف فوری طور پر سامنے آنے والے چیلنجوں ہی سے نمٹنے سے محدود نہیں ہیں ۔ میری حکومت دور رس نتائج کے حامل طریقے ایجاد کررہی ہے جو مستقبل میں بھی موثر اورفائدے مند ثابت ہوں گے۔ 66000 کروڑ روپئے کی لاگت سے چلایا جانے والا پردھان منتری آیوش مان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر اس سلسلے میں ایک قابل ستائش مثال ہے۔ یہ صرف موجودہ طبی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ہی نہیں کرے گا بلکہ ملک کو کسی بھی آنے والے بحران سے نمٹنے کے لئے بھی تیار کرے گا۔
- حکومت کی ہمدردانہ اورموثر پالیسیوں کے نتیجے میں طبی سہولیات آ ج ہر عام شہری کے لئے آسانی سے مہیا کرائی جارہی ہیں ۔ 80000 سے زیادہ ہیلتھ اور ویلنیس سنٹروں اور کروڑوں آیوش مان بھارت کارڈ کی وجہ سے غریب لوگوں کو علاج کرانے میں زبردست مدد ملی ہے۔ 8000 سے زیادہ اوشدھی کیندروں کے ذریعہ حکومت نے کفایتی داموں پر دوائیں مہیا کراکر علاج کو سستا بنادیا ہے۔آسان اور قابل رسائی طبی خدمات کی بہم رسانی کےسلسلے میں ا ٓیوش مان بھارت ڈجیٹل مشن ایک اہم ترین قدم ہے۔
معزز اراکین،
- کورونا کے دور میں ہندوستانی دواسازی کے شعبے نے بھی اپنی صلاحیت کالوہا منوایا ہے۔ سردست، ہندوستانی دواساز کمپنیوں کی مصنوعات 180 سے زیادہ ممالک میں بھیجی جارہی ہیں۔ تاہم اس شعبے میں ہندوستان کے لئے بہت بڑی تعدادمیں مواقع موجود ہیں۔ دواسازی کی صنعت کے لئے میری حکومت کی طرف سے پی ایل آئی ا سکیم کااعلان کیا جانا ان مواقع کو مزید وسعت دے گا اور تحقیق کے کام کو اس سے رفتاربھی ملے گی۔
- حکومت کے اقدامات کی بنا پر یوگا، آیوروید اور روایتی طریقۂ علاج کو بھی بتدریج مقبولیت حاصل ہوتی جارہی ہے ۔ ہمارے ملک سے 2014ء میں 6600 کروڑ روپئے کے بقدر آیوش کی مصنوعات برآمد کی جاتی تھیں۔ یہ مصنوعات اب بڑھتے بڑھتے 11000 کروڑ روپئے سے زیادہ ہوچکی ہیں۔ ہندوستان روایتی ادویات کا دنیا کا پہلا ڈبلیو ایچ او عالمی مرکز قائم کرنے جارہا ہے۔
معزز اراکین،
- ہمارے آئین کے اہم معمار باباصاحب ڈاکٹر بھیم ر اؤ امبیڈکر نے کہا تھا :
‘‘میراآئیڈیل وہ معاشرہ ہوگا جس کی بنیادآزادی، مساوات اوربھارئی چارگی پر ہوگی... جمہوریت صرف حکومت کی ایک شکل نہیں ہے، یہ اپنے ساتھی اہل وطن کے ساتھ ادب اور احترام کے جذبہ کااظہار ہے’’۔
میری حکومت بابا صاحب کے اسی مقولے کو اپنا بنیادی اصول تصور کرتی ہے۔ میری حکومت انتیودیہ کے منتر میں یقین رکھتی ہے جس کے اجزائے ترکیبی ، سماجی انصاف، مساوات، احترام اوریکساں مواقع ہیں۔ اس بنا پر ، حکومت کی پالیسیوں میں دیہات، غریب لوگوں، درج فہرست ذاتو ں اوردرج فہرست قبائل کو اولین ترجیح دی جارہی ہے۔ حالیہ برسوں میں ہندوستان کے اسی جذبہ کااظہار پدم ایوارڈز کے انتخابی عمل میں صاف طو رپر دیکھا گیا ہے ۔ہندوستان جیسے تکثیری ملک میں ، ملک بھر کے فداکار لوگ قوم کی خدمت میں مصروف ہیں ۔ یہ ہندوستان کی مضبوطی کو ظاہر کرتے ہیں۔
معزز اراکین،
- کورونا بحران کے دوران بہت سے ملکوں کو غذائی اجناس کی قلت کاسامناکرناپڑا، لیکن میری حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ 100 برس کی بد ترین عالمی وبا کے دوران کوئی اہل وطن بھوکا نہ رہے۔ میری حکومت پردھان منتری غریب کلیان انن یوجنا کے تحت غریب کنبوں کو مفت راشن فراہم کرا رہی ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا مفت راشن تقسیم کا پروگرام ہے جس میں 19 مہینوں کے دوران 80 کروڑ مستفیدین تک رسائی کرتے ہوئے 260000 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ۔ موجودہ حالات کاپوری طرح احساس کرتے ہوئے ، حکومت نے اس منصوبے کو مارچ 2022 تک توسیع دے دی ہے۔
- حکومت غریب لوگوں کی خود اعتمادی میں اضافہ کرنے اور کورونا وبا کے دوران ان کی جانوں کا تحفظ کرنے کی غرض سے پی ایم سواندھی منصوبے پربھی عمل درآمد کررہی ہے۔ اس منصوبے کا خوانچہ فروشوں کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 28 لاکھ ریہڑی پٹری والوں کو 2900 کروڑ سے زیادہ روپئے کی مدد دی گئی ہے۔ حکومت ان ریہڑی پٹری والوں کو کھانا فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ آن لائن طریقے سے منسلک کرنے کاکام بھی کررہی ہے ۔اس کے علاوہ حکومت نے مزدوروں کے مفادات کےتحفظ کے لئے ای شرم پورٹل شروع کیا ہے اور 23 کروڑ سے زیادہ مزدور اب تک اس کا حصہ بن چکے ہیں ۔
- ہم جن دھن آدھارموبائل یاجے اے ایم سہ رخی پروگرام کی افادیت کامشاہدہ کرسکتے ہیں ،جو میری حکومت نے شہریوں کو با اختیار بنانے کے لئے شروع کیا ہے ۔ 44 کروڑ سے زیادہ غریب لوگ بینکنگ نظام سے جڑے ہیں اور کروڑوں لوگوں نے عالمی وبا کے دوران ڈائریکٹ کیش ٹرانسفر نظام سے فائدہ حاصل کیا ہے ۔
- ڈجیٹل انڈیا اورڈجیٹل معیشت کےسلسلے میں ہونےوالی پیش رفت کے دوران، میں ملک کے یوپی آئی پلیٹ فارم کی کامیابی کے لئے حکومت کے ویژن کی بھی تعریف کرتاہوں ۔ دسمبر 2021 کے دوران یوپی آئی کے ذریعہ ملک بھر میں 8لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے لین دین کئے گئے ۔ یہ اس بات کا ا شارہ ہے کہ ہمارے عوام کس تیز رفتاری سے نئی ٹکنالوجی کو اپنا رہے ہیں ۔
معزز اراکین ،
- میری حکومت بنیادی ضرورت کی اشیا کی فراہمی کو ، غریبوں کو بااختیار بنانے اور ان کے وقار کے لئے ایک وسیلہ تصور کرتی ہے۔ پردھان منتری ٓواس یوجنا کے تحت ، غریب لوگوں کو 2 کرور سے زیادہ پکے مکانات فراہم کرائے گئے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں ، پردھاسن منتری آواس یوجناگرامین کے تحت ، تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے کی لاگت سے 17 لاکھ مکانوں کی فراہمی کو پچھلے 3 برسوں کے دوران منظوری دی جاچکی ہے۔
- ہر گھر جل کے مقصد سے شروع کیے جانے والے جل جیون مشن سے عوام کی زندگی میں زبردست تبدیلی آئی ہے۔ عالمی وبا کے باوجود تقریباً 6 کرور گھروں کو نلکے کا پانی دستیاب کرایا گیا ہے۔ اس سے خواتین، بہنوں اوربیٹیوں کو خاص طور پر فائدہ پہنچا ہے۔
- دیہی علاقوں میں لوگوں کو جائیداد کے دستاویزات فراہم کرانے کے لئے شروع کی گئی سوامتوااسکیم ایک اور غیرمعمولی اقدام ہے۔ اس منصوبے کے تحت اب تک 27000 دیہات میں 40 لاکھ پراپرٹی کارڈس جاری کئے گئے ہیں ۔ان کارڈوں سے نہ صرف جائیداد کے جھگڑوں پر روک لگی ہے بلکہ دیہی عوام کو بینکنگ کی سہولیات تک رسائی میں آسانی بھی ہوئی ہے۔
معزز اراکین ،
- میری حکومت کسانو ں کو با اختیار بنانے اور ملک کی دیہی معیشت کی ترقی کے لئے مسلسل کام کررہی ہے ۔ عالمی وبا کےباوجود کسانوں نے 2020-21 کے دوران 30 کروڑ ٹن سے زیادہ غذائی اجناس اور 33 کروڑ ٹن باغبانی کی پیداوار کانشانہ حاصل کیا ہے ۔ حکومت نے اس بے مثال پیداوار سے ہم آہنگ کرنے کےلئے ریکارڈ خریداری کی ۔ حکومت نے ربیع کی فصل کے دوران 433 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں خریدا جس سے تقریبا 50 لاکھ کسانوں کو نفع ہوا ۔ خریف سیزن کےدوران تقریبا 900 لاکھ میٹرک ٹن دھان کی خریداری کی گئی جس سے ایک کروڑ 30 لاکھ کسان فیضیاب ہوئے ۔
- حکومت کی کوششوں کی بنا پر ہماری زرعی برآمدات بھی ایک ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیں ۔ سال 21-2020کے دوران زرعی برآمدات میں 25 فیصد سے زیادہ کی ترقی درج کی گئی جو تقریبا 3 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر تھی ۔
- باغبانی اور شہد کی پیداوار کسانوں کو آمدنی کے نئے ذرائع فراہم کرنے اور مارکیٹ تک انکو بہتر رسائی دلانے کے سلسلے میں اہم وسیلہ ہیں ۔ شہد کی پیداوار کے لئے ترغیبات فراہم کئے جانے کی وجہ سے شہد کی گھریلو پیداوار سال 2020-21 کے دوران ایک لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ۔ اس میں 2014-15 کے مقابلے 55 فیصد کااضافہ دیکھا گیا ۔ سال 2014-15 کے مقابلے میں شہد کی برآمدات میں بھی 102 فیصد کااضافہ دیکھا گیا ۔
- کسانوں کو ان کی فصلو ں کے لئے مناسب قیمت دلوانے کی غرض سے یہ ضروری ہو جاتاہے کہ ان کی پیداوار صحیح بازار تک پہنچے۔ اس سلسلے میں حکومت نے کسان ریل سیوا شروع کرکے ان کی خوشحالی کے نئے راستے کھولے ہیں ۔ کورونا وبا کے دوران انڈین ر یلوے نے سبزیاں، پھل، دودھ وغیرہ کے نقل وحمل کے لئے 150 روٹوں پر 1900 سے زیادہ کسان ریلیں چلائیں اور اس طرح تقریبا 6 لاکھ میٹرک ٹن زرعی پیداوار کومنتقل کیا گیا ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر طرز فکر جدید ہو تو کس طرح آمدنی کے نئےراستے کئے جاسکتے ہیں۔
معزز اراکین ،
- میں زرعی شعبے کو تقویت دینے میں اس مسلسل کامیابی کا سہرا زیادہ تر چھوٹے کسانوں کے سر باندھنا چاہتا ہوں ۔ چھوٹے کسان جو کل کسانوں کا80 فیصد ہے حکومت کی توجہ کا خاص مرکز ہیں ۔ پی ایم کسان سمان ندھی پروگرام کے تحت 11 کروڑ سے زیادہ کسان گھرانوں کو ایک لاکھ 80 ہزار کروڑ روپئے فراہم کئے گئے ہیں ۔ اس امداد کے ساتھ آج زرعی شعبے میں بڑی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ چھوٹے کسانوں کو فصل بیمہ اسکیم میں کی جانے والی نئی تبدیلیوں سے بھی فائدہ پہنچا ہے ۔ ان تبدیلیوں کو متعارف کرانے کے بعد سے تقریبا 8 کروڑ کسانوں کو ایک لاکھ کروڑ سے زیادہ روپئے معاوضے کے طور پر ادا کئے گئے ہیں۔
- کھیتی کی زمین کے نزدیک بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے حکومت بےمثال سطح پر سرمیہ کاری کررہی ہے ۔ زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ کے تحت 1 لاکھ کروڑ کی لاگت والے ہزاروں منصوبوں کو منظوری دی گئی ہے ۔ خوردنی تیل کے بارے میں خود کفالتی کو یقینی بنانے کے لئے میری حکومت نے خوردنی تیل اورپام آئل کے سلسلے میں قومی مشن شروع کیا ہے جس پر 11 ہزار کروڑ روپئے خرچ آئے گا ۔ حکومت کھاد کی کاشت کاری، قدرتی کاشت کاری اور فصل کو متنوع بنانے جیسے خصوصی اقدامات بھی کررہی ہے ۔
- آپ سب لوگ جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ نے سال 2023 کو باجرےکا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے ۔ میری حکومت باجرے کے بین الاقوامی سال کو کسانوں، خود امدادی گروپوں، ایف پی اوز، غذائی صنعتی برادری اور عام شہریوں کے ساتھ منائے گی۔
- میری حکومت بارانی پانی کو محفوظ کرنے کی سمت میں بھی سنجیدگی سے کام کررہی ہے۔ بارش کے پانی کی ذخیرہ کاری کے بنیادی ڈھانچے کو تیار کرنے اور پانی کے روایتی ذخائر کو بحال کرنے کےلئے ملک میں خصوصی پروگرام چلائے جارہے ہیں ۔ پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کےتحت بہت سے منصوبوں کی مدد کے سہارے ملک بھر میں سینچائی کی سہولتوں کے ساتھ 64 لاکھ ہیکٹئر زمین تیار کی گئی ہے ۔ حکومت نے دریاؤں کو باہم مربوط کرنے کے لئے بھی منصوبے آگے بڑھائے ہیں ۔حال ہی میں 45000 کروڑ روپئے کی لاگت سے کین بیتوا لنک پروجیکٹ کی تکمیل کو بھی منظوری دی گئی ہے ۔ اس منصوبے سے بندیل کھنڈ میں پانی کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔
- خواتین، دیہی معیشت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ بینکوں نے 22-2021میں 28 لاکھ سے زائد سیلف ہیلپ گروپوں کو 65ہزار کروڑ روپے سے زیادہ مالی مدد فراہم کی ہے۔ 15-2014 سے یہ چوتھی مرتبہ ہے جب رقم میں توسیع کی گئی ہے۔ حکومت نے سیلف ہیلپ گروپ کے ہزاروں خواتین اراکین کو بھی تربیت فراہم کی ہے اور ‘بینکنگ سکھی’ کے طور پر انہیں شراکت دار بنایا ہے۔ یہ خواتین، دیہی علاقوں میں گھر گھر جاکر بیکنگ خدمات فراہم کررہی ہیں۔
- خواتین کو بااختیار بنانا میری حکومت کی اعلیٰ ترجیحات میں سے ایک ہے۔ ہم سب اجوولا یوجنا کی کامیابی کے گواہ ہیں۔ ہمارے ملک کی ماؤں اور بہنوں کے کاروبار اور ہنر کو مدرا اسکیم کے ذریعہ فروغ دیا جارہا ہے۔ ‘بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ’ پہل سے بہت مثبت نتائج دکھائی دیے ہیں اور اسکولوں میں لڑکیوں کی تعداد میں حوصلہ افزا بہتری آئی ہے۔ لڑکے اور لڑکیاں برابر ہیں، اس کے لیے میری حکومت نے شادی کے لیے خواتین کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کردیا ہے، جو کہ مردوں کی بھی یہی عمر ہے۔
- حکومت نے ایک بار میں تین طلاق دئے جانے کے عمل کو ایک مجرمانہ جرم بنا کرکے مسلم خواتین کو انصاف اور آزادی دلائی ہے۔ حج کے لیے محرم کے بغیر خواتین کے جانے پر پابندی تھی، لیکن حکومت نے اِس پابندی کو ختم کردیا۔ 2014 سے قبل اقلیتی برادری کے 3 کروڑ طلبا کو اسکالر شپ فراہم کی گئی تھی، لیکن ہماری حکومت میں 2014 کے بعد سے 4.5 کروڑ ایسے طلبا کو وظیفہ فراہم کیاگیا ہے۔ ہماری حکومت میں مسلم لڑکیوں کے اسکول چھوڑنے میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور اسکول میں ان کے داخلہ میں اضافہ ہوا ہے۔
- ہماری بچیوں کے درمیان سیکھنے کی صلاحیت کو فروغ دینے کے لئے قومی تعلیمی پالیسی میں صنفی انکلوزن فنڈ کے لئے بھی التزامات کئے گئے ہیں۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ تمام موجودہ 33 سینک اسکولوں میں طالبات کا داخلہ شروع ہوگیا ہے۔ حکومت نے قومی دفاعی اکیڈمی میں خاتون کیڈٹس کے داخلے کی بھی منظوری دی ہے۔ خاتون کیڈٹس کا پہلا بیچ جون 2022 میں این ڈی اے میں داخل ہوگا۔ میری حکومت کی پالیسی کے فیصلوں اور حوصلہ افزا اقدامات کے ساتھ مختلف پولیس فورسز میں خاتون اہلکاروں کی تعداد میں 2014 کے مقابلے دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
معزز اراکین،
- عظیم سنت تھرووللور نے کہا تھا:
کارکا کاسدّر کارپاوائی کاتراپین،
نرکّا ادارکّا تگا۔
ایک آدمی جو کچھ سیکھتا ہے وہ اس کے طرز عمل سے ظاہر ہوتا ہے۔
میری حکومت ملک بھر میں ایک نئی قومی تعلیمی پالیسی کا نفاذ کررہی ہے، تاکہ آتم نربھر بھارت کے امکانات کو ایک نئی شکل دی جاسکے۔ قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعہ مقامی زبانوں کو بھی فروغ دیا جارہا ہے۔ ہندوستانی زبانوں میں انڈر گریجویٹ کورس کے لئے اہم انٹرنس اگزام کرانے پر بھی زور دیا جارہا ہے۔ رواں سال 10 ریاستوں کے 19 انجینئرنگ کالج، 6 ہندوستانی زبانوں میں پڑھائی کی شروعات کریں گے۔
- اسکل انڈیا مشن کے تحت آئی ٹی آئی،جن سکشن سنستھان اور پردھان منتری کوشل کیندروں کے ذریعہ پورے ملک میں سوا دو کروڑ سے زائد نوجوانوں کے ہنر کو فروغ دیاگیا ہے۔ اسکل کو اعلیٰ تعلیم کے ساتھ جوڑنے کے لئے یو جی سی کے ضابطوں میں کئی تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں۔
- کورونا سے لڑائی کے لئے اسکل انڈیا مشن کے تحت صحت کے شعبے سے منسلک 6 خصوصی تربیتی پروگرام کی بھی شروعات کی گئی ہے۔ ان سے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کو مدد مل رہی ہے۔
- حکومت کے ذریعہ قبائلی نوجوانوں کی تعلیم کے لئے ہر قبائلی اکثریتی بلاک تک ایکلویہ رہائشی ماڈل اسکول کی توسیع کا کام کیا جارہا ہے۔ یہ اسکول تقریباً ساڑھے 3 لاکھ قبائلی نوجوانوں کو بااختیار بنائیں گے۔
معزز اراکین،
- ٹوکیو اولمپکس کے دوران ہم سبھی نے بھارت کے نوجوانوں کی طاقت کی صلاحیتوں کو دیکھا ہے۔ اس بین الاقوامی مقابلے میں اب تک کا بہترین مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت نے 7 میڈل جیتے۔ ٹوکیو پیرا اولمپکس میں بھی بھارتی پیرا ایتھلیٹوں نے 19 تمغے جیت کر ریکارڈ قائم کیا۔ اولمپک مقابلوں اور کھیل کود میں ہندوستان کی موجودگی مضبوط کرنے کے لئے مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر ملک میں سیکڑوں کھیلو انڈیا مراکز قائم کررہی ہے۔ پیرا اسپورٹس میں دویانگ نوجوانوں کی تربیت کے لئے حکومت نے گوالیار میں جدید ترین سہولیات سے لیس، معذور افراد کے لئے کھیل کے مراکز کا قیام بھی کیا ہے۔
معزز اراکین،
- دویانگ افرادکے لئے قابل رسائی، مساوی اور قابل احترام زندگی کے مواقع فراہم کرنا ،ایک سماج کے طور پر ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اس سمت میں آج سوگمیہ بھارت ابھیان ہماری قومی حساسیت کی ایک علامت ہے۔ دویانگ افراد کی زندگی بدلنے کے لئے ملک میں مفت معاون آلات کے ساتھ کاکلیئر اِن پلانٹ سرجری جیسے پروگرام چلائے جارہے ہیں۔ ان پروگراموں کے تحت اب تک 25 لاکھ سے زیادہ دویانگ افراد کو معاون آلات فراہم کئے گئے ہیں۔ ان ہی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے حکومت نے مدھیہ پردیش میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ ریہیبٹیشن کا بھی قیام کیا ہے۔ دویانگ نوجوانوں کے مستقبل کے لئے 10 ہزار الفاظ کے ہندوستانی اشارے کی زبان کی ڈکشنری بھی بنائی گئی ہے۔
معزز اراکین،
- ہمارا اسٹارٹ اپس ایکو سسٹم، ہمارے نوجوانوں کی قیادت میں تیزی سے جہت لے رہی لامحدود نئے امکانات کی مثال ہے۔ سال 2016 سے ہمارے ملک میں 56 الگ الگ شعبوں میں 60 ہزار نئے اسٹارٹ اپس تیار ہوئے ہیں۔ ان اسٹارٹ اپس کے ذریعہ 6 لاکھ سے زیادہ روزگار پیدا ہوئے ہیں۔ سال 2021 میں کورونا کے دور میں 40 سے زیادہ یونیکارن اسٹارٹ اپ وجود میں آئے، جن میں سے ہر ایک کی قیمت 7 ہزار 400 کروڑ روپے سے زیادہ کا اندازہ لگایاگیا ہے۔
- میری حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے آج ہندوستان اُن ممالک میں شامل ہے، جہاں انٹرنیٹ کی قیمت سب سے کم ہےاور اسمارٹ فون کی قیمت بھی سب سے کم ہے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ بھارت کی نوجوان نسل کو مل رہا ہے۔ بھارت 5-جی موبائل کنکٹویٹی پر بھی بڑی تیزی سے کام کررہا ہے، جس سے متعدد نئے امکانات کے دروازے کھلیں گے۔ سیمی کنڈکٹر کے تعلق سے حکومت کی کوششوں کا بہت بڑا فائدہ ہمارے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو ہوگا۔ ہندوستان کے نوجوانوں کو تیزی سے بدلتی ٹکنالوجی کا فائدہ ملے، اس کے لئے بھی حکومت نے متعدد پالیسی ساز فیصلے کئے ہیں۔ متعدد نئے شعبوں میں داخلے کے دروازے کھولے ہیں۔ حکومت نے اسٹارٹ اپ انٹلیکچول پراپرٹی پروٹکشن پروگرام کے توسط سے پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک سے منسلک پروسیس کو آسان بنایا ہے اور انہیں نئی رفتار دی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اِس مالی سال میں پیٹینٹ کے لئے تقریباً 6 ہزار اور ٹریڈ مارک کے لئے 20 ہزار سے زیادہ درخواستیں کی گئی ہیں۔
معزز اراکین،
- میری حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے ہندوستان ایک بار پھر دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ ملک میں جی ایس ٹی کلیکشن گزشتہ کئی مہینوں سے مسلسل ایک لاکھ کروڑ روپے سے اوپر بنا ہوا ہے۔ اسی مالی سال کے پہلے 7 مہینوں میں 48 بلین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ آنا اِس بات کا ثبوت ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کاربھارت کی ترقی کے تعلق سے بہت پُراعتماد ہیں۔ ہندوستان کی غیر ملکی زر مبادلہ بھی اِس وقت 630 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ ہماری برآمدات میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور پچھلے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں۔ 2021 میں اپریل سے دسمبر کے دوران بھارت کی اشیا کی برآمدات تقریباً 300 بلین ڈالر یعنی 22 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ رہی ہے، جو کہ 2020 کی اِسی مدت کے مقابلے میں ڈیڑھ گنا زیادہ ہے۔
- میری حکومت نے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں موجود امکانات کو بروئے کار لانے اور نوجوانوں کو نئےمواقع دینے کے لئے ایک لاکھ 97 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے سرمائے سے 14 اہم پی ایل آئی اسکیموں کی شروعات کی ہے۔ یہ پی ایل آئی اسکیم نہ صرف ہندوستان کو عالمی مینوفیکچرنگ مرکز کے طو رپر قائم کرنے میں مدد کریں گی بلکہ روزگار کے 60 لاکھ سے زیادہ مواقع بھی دستیاب کرائیں گی۔ ملک میں موبائل تیار کرنے کی کامیابی، میک ان انڈیا کی ایک بڑی مثال ہے۔ آج ہندوستان دنیا میں دوسرا سب سے بڑا موبائل فون تیار کرنے والا ملک بن کر ابھرا ہے۔ اس سے ہندوستان کے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار بھی ملا ہے۔
- ہمارا ملک الیکٹرانک اور ٹکنالوجی ہارڈویئر کے شعبے میں عالمی لیڈر بنے، اس کے لئے حکومت نے سلی کون اور کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹر فیبری کیشن دسپلے ایف اے بی، چپ ڈیزائن اور ان سے متعلق وینچرس کے لئے حال ہی میں 76 ہزار کروڑ روپے کے پیکیج کا بھی اعلان کیا ہے۔
- میری حکومت، نئے شعبوں کے ساتھ ساتھ اُن روایتی شعبوں میں بھی ملک کی حالت کو دوبارہ مضبوط کررہی ہے، جن میں ہمارے پاس سیکڑوں سالوں کا تجربہ ہے۔ اِسی سمت میں میری حکومت کے ذریعہ کپڑا کی صنعت کی ترقی کے لئے تقریباً 4500 کروڑ روپے کے سرمایہ سے 7میگا انٹگریٹیڈ ٹیکساٹل ریجن اور ایپرل پارک بنائے جارہے ہیں۔ اس سے ملک میں مربوط ٹیکسٹائل ویلو چین تیار ہوگی۔ یہ میگا ٹیکسٹائل پارک ہندوستان اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی اپنی طرف متوجہ کریں گے اور روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا کریں گے۔
معزز اراکین،
- ہندوستان کی خوشحالی میں بڑی صنعتوں کے ساتھ چھوٹے اور اوسط درجے کی صنعتوں کا کردار بھی بہت اہم ہے۔ ہمارے ایم ایس ایم ایز ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی رہے ہیں اور آتم نربھر بھارت کو رفتار فراہم کرتے رہے ہیں۔ کورونا دور میں ایم ایس ایم ایز کو بحران سے بچانے اور ضروری کریڈٹ دستیاب کرانے کے لئے 3 لاکھ کروڑ روپے کے ضمنی مفت قرضوں کا انتظام کیا ۔ حالیہ مطالعات سے یہ واضح ہوا ہے کہ اِس اسکیم کی مدد سے ساڑھے 13 لاکھ ایم ایس ایم ایز یونٹس کو نئی زندگی دی گئی اور ڈیڑھ لاکھ روزگار بھی محفوظ کئے گئے۔ جون 2021 میں حکومت 3 لاکھ کروڑ روپے کی اس گارنٹی کو بڑھا کر ساڑھے 4 لاکھ کروڑ روپے کرچکی ہے۔
- ایم ایس ایم ای شعبے کے دائرے کو بڑھانے اور اس شعبے کے لئے مواقع بڑھانے کی سمت میں متعدد پالیسی ساز فیصلے بھی کئے گئے ہیں۔ ایم ایس ایم ایز کے نئے قدم سے چھوٹے صنعتوں کو آگے بڑھنے میں مدد مل رہی ہے۔ حکومت نے تھوک اور خردہ تاجروں، خوانچہ فروشوں کو صنعتی پورٹل پر رجسٹر کرنے کی اجازت بھی دی ہے، تاکہ انہیں ترجیحی شعبے کے تحت قرض ملنے کا فائدہ حاصل ہوسکے۔
- کھادی کی کامیابی کا ذکر بھی ضروری ہے۔ کھادی جو کہ باپو کی قیادت میں آزادی کی جدوجہد کے دوران ملک میں بیداری کی ایک علامت بن گئی تھی۔ ایک بارپھر کھادی چھوٹے تاجروں کا سہارا بن رہی ہے۔ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے 2014 کے بعد سے ملک میں کھادی مصنوعات کی فروخت میں 3گنا اضافہ ہوا ہے۔
معزز اراکین،
- بنیادی ڈھانچہ کسی بھی ملک میں ترقی کی بنیاد ہوتا ہے۔ میری حکومت بھی بنیادی ڈھانچہ کا سماجی عدم مساوات کے مسئلے کے ایک حل کے طور پر جائزہ لیتی ہے۔بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری کی بدولت نہ صرف لاکھوں نئی نوکریاں پیدا ہوتی ہیں بلکہ اس سےمعیاری طور پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں ،کاروبارکرنے میں سہولت میں اضافہ ہوتا ہے، زیادہ تیز رفتار ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم ہوتی ہے اور سبھی شعبوں میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔
- میری حکومت میں پردھان منتری ’’گتی شکتی نیشنل ماسٹرپلان‘‘ کے تحت تال میل اور اشتراک کے ساتھ کام کرنے کی غرض سے مختلف مربوط وزارتیں قائم ہیں۔تاکہ بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے کام میں تیزی لائی جاسکے۔ اس منصوبے کی بدولت بھارت میں ملٹی ۔موڈل ٹرانسپورٹ کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔مستقبل میں بھارت میں ریلوے ،شاہراہیں اور ایئر ویز ،مزید الگ تھلگ اور علیحدہ بنیادی ڈھانچے نہیں رہ پائیں گے اور یہ ملک کے لئے ایک مربوط وسیلہ بن جائیں گے ۔
- دیہی علاقوں میں سڑکوں، وسائل اور بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر کے سبب ملک کے لئے امکانات پیدا ہوئے ہیں جنہیں کہ دہائیوں سے نظر انداز کیا جارہا تھا۔پردھان منتری سڑک یوجنا کی حصولیابیاں ، قابل فخر ہیں۔ سال2020-21میں،دیہی علاقوں میں 36 ہزار 500 کلو میٹر طویل سڑکوں کی تعمیر کی گئی ہے۔ اور ہر موسم میں قابل استعمال سڑکوں کے ساتھ ہزاروں بستیوں کو منسلک کیا گیا ہے۔
- آج قومی شاہراہیں بھی مشرق سے مغرب تک اور شمال سے جنوب تک ملک کے کونے کونے کو جوڑ رہی ہیں۔ مار چ 2014 میں 90 ہزار کلو میٹر طویل قومی شاہراؤں کے مقابلے آج ہمارے پاس ایک لاکھ 40 ہزار کلو میٹر طویل قومی شاہراہیں موجود ہیں ’’بھارت مالا‘‘ پروجیکٹ کے تحت لگ بھگ 6 لاکھ کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت کے ساتھ 20ہزار کلو میٹر سے زیادہ شاہراؤں کی تعمیر کی جارہی ہیں ان میں 23 گرین ایکسپریس ویز اور گرین فیلڈ کو ریڈورس بھی شامل ہیں۔
- دلّی ۔ ممبئی ایکسپریس وے بھی مکمل ہونے کے قریب ہے ۔یہ بھارت میں سب سے طویل اور تیز رفتار شاہراہ ہوگی۔ اس کے علاوہ پردھان پور مندر کو جوڑنے والے سنت دیا نیشور مارگ اور سنت تکارام پالکھی مارگ کوچوڑا کرنے کے کام کا آغاز بھی میری حکومت کے لئے ایک خصوصی اعزاز کی بات ہے۔
- آج جبکہ ایک طرف ملک کا جدید ترین بنیادی ڈھانچہ ترقی کی نئی نئی راہیں کھول رہا ہے تو دوسری جانب ان سے ملک کی سیکورٹی کو نیا استحکام بھی فراہم ہورہا ہے ۔سرحدی سڑکوں کی تنظیم نے لداخ میں امنگ لاپاس کے بلند ترین مقام پر19 ہزار فٹ کی اونچائی پر ٹرانسپورٹ کے لئے ایک سڑک کی تعمیر کی ہے۔ یہاں تک کہ لداخ میں ڈیم چوک،اتراکھنڈ میں جولنگ کونگ اور اروناچل پردیش میں ہوری جیسے نہایت دور دراز کے گاؤوں کو بھی جدید سڑکوں سے جوڑ دیا گیا ہے۔
- میری حکومت بھارتی ریلویز کو بھی تیزی سے جدید طرز پر ڈھال رہی ہے۔ بھارتی ریلویز میں نئی وندے بھارت ٹرینیں اور شفاف شیشے کی چھتوں والے نئے ڈبے بھی شامل کئے گئے ہیں ۔گذشتہ سات سال کے دوران 24 ہزار کلو میٹر طویل ریلوے روٹ کی برق کاری کی گئی ہے۔ ان کے علاوہ نئی ریل پٹریاں بچھانے اور ریل پٹریوں کو ڈبل کرنے کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔
- گجرات میں گاندھی نگر ریلوے اسٹیشن اور مدھیہ پردیش میں رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن اب جدید بھارت کا ایک نیا نظارہ پیش کررہے ہیں۔ کشمیرمیں چناب دریا پر تعمیر کیا جانے والا ریلوے کا محرابی شکل کا پل،ایک پرکشش مقام کے طور پر ابھر رہا ہے ۔میری حکومت نے سرکاری ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی نمایاں کام کیا ہے جس سے غریب افراد اور متوسط طبقے کے افراد کے رہن سہن کی سہولت میں اضافہ ہوا ہے ۔میٹرو کے11 نئے روٹس شروع کئے گئے ہیں جن سے 8 ریاستوں کے لاکھوں افراد یومیہ بنیاد پر مستفید ہورہے ہیں۔بھارت اب دنیا کے ان چار ملکوں میں شامل ہوگیا ہے جہاں بغیر ڈرائیور والی ٹرینوں کا سب سے بڑا نیٹ ورک قائم ہے۔ ہم نے ملک میں دستیاب ٹیکنولوجی کی مدد سے ٹرینوں کا خود کار نظام تیار کیا ہے۔ جن سے میک ان انڈیا کی افزوں صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے۔ حکومت نے ملک میں 21 گرین فیلڈ ہوائی اڈوں کی تعمیر کے لئے بھی انہیں منظوری دےدی ہے ان میں اترپردیش میں گوتم بدھ نگر ضلع میں زیر تعمیر ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ بھی شامل ہے۔
- ساگرمالا پروگرام کے تحت ،ملک کے اہم تجارتی مراکز کو بندرگاہوں کے ساتھ جوڑنے کے مقصد سے 80 سے زیادہ کنکٹی وٹی پروجیکٹوں پر بھی کام جاری ہے۔ ابھی تک 24 ریاستوں میں 5 موجودہ قومی آبی گزرگاہوں اور 106 نئی آبی گزرگاہوں کو قومی آبی گزرگاہیں قراردیا جاچکا ہے۔ جس کے بعد قومی آبی گزرگاہوں کی کل تعداد بڑھ کر 111 تک پہنچ گئی ہے۔
معزز اراکین ،
- حال ہی میں ، ہم نے ملک میں آتم نربھر بھارت کے ایک نئے عزم کی شکل اختیار کرنے کا مظاہرہ کیا ہے۔اس عزم کوسلسلے وار اصلاحات کے سبب مزید تقویت حاصل ہورہی ہے ۔لیبر یعنی مزدوروں سے متعلق قوانین میں نئی اصلاحات سے لیکر بینکنگ شعبے میں اصلاحات کی گئی ہیں۔اس کے علاوہ دیوالیہ پن سے متعلق قانون میں بھی اصلاح کی گئی ہے اور اصلاحات کا یہ عمل بلا رکاوٹ جاری ہے ۔ گذشتہ برس،عمل درآمد سے متعلق 26 ہزار سے زیادہ ضروریات میں کمی کی گئی ہے۔ خلا ء سے متعلق شعبے کو اب نجی شعبے کے لئے کھول دیا گیا ہے جس سے بے پناہ امکانات کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔گذشتہ برس ان ۔ اسپیس کی تشکیل ایسا ہی ایک اہم قدم ہےجس سے بھارت کی خلاء سے متعلق صلاحیتوں کو تقویت فراہم ہوگی۔
- میری حکومت تیزی سے ابھرتی ڈرون ٹیکنولوجی اور متعلقہ مواقع سے باخبر ہے اور اس پر سرگرمی سے کام کررہی ہے۔اس سمت میں حکومت نے ڈرون سے متعلق سادہ بنائے گئے ضابطوں2021 کو نوٹیفائی کیا ہے اورملک میں ڈرونز اورڈرون سے متعلق کل پرزے تیار کرنے کی غرض سے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم پی ایل آئی کا بھی آغاز کیا ہے۔
معزز اراکین ،
- میری حکومت ایک محفوظ اور سلامت بھارت کو یقینی بنانے کے مقصد سے انتہائی عزم کے ساتھ کام کررہی ہے۔دفاعی شعبے میں خاص طور پر دفاعی ساز و سامان کی تیاری میں حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے، ملک اس شعبے میں تیزی سے خود کفیل بنتا جارہا ہے۔
- سال 2020-21 میں مسلح فورسز کو جدید طرز پر ڈھالنے کی غرض سے دی گئی تمام منظوریوں میں سے 87 فیصد میک ان انڈیا زمرے سے تھیں ۔اسی طرح 2020-21 میں ساز و سامان سے متعلق 98 فیصد سمجھوتوں میں میک ان انڈیا زمرے کو ترجیح دی گئی ۔ہماری مسلح فورسیز نے فوج سے متعلق 209 ساز و سامان اور آلات کی ایک فہرست بھی جاری کی ہے جنہیں بیرونی ممالک سے نہیں خریدا جائے گا۔دفاع سے متعلق اداروں نے بھی 2800 سے زیادہ دفاعی آلات اور ساز و سامان کی ایک فہرست جاری کی ہےجنہیں ملک میں ہی تیار کیا جائے گا۔
- 83 ایل سی اے تیجس لڑاکا طیارے مینو فیکچر کرنے کی غرض سے ہندوستان ایروناٹکس کے ساتھ ایک سمجھوتے پر دستخط کئے گئے ہیں۔حکومت نے اسلحہ ساز فیکٹریوں کو7 دفاعی پی ایس یوز میں شامل کرنے کے لئے بھی کئی اہم اقدامات کئے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ حکومت دفاع سے متعلق شعبے میں نجی شعبے اور اسٹارٹ اپس کو تیزی سے فروغ دینے کے تئیں عہد بند ہے۔ہمارا مقصد ہے کہ ہماری مسلح فورسیز کے لئے مطلوبہ مصنوعات کو بھارت میں ہی تیار کیا جائے ۔
معزز اراکین ،
- بھارت نے سفارتی تعلقات میں بہتر اقدامات کرکے تیزی سے ابھرتے ہوئے عالمی ماحول میں اپنے مقام کو مستحکم کیا ہے۔بھارت نے اگست 2021 میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی صدارت کی اور بہت سے روش سے ہٹ کر غیر معمولی فیصلے کئے ۔بھارت کی صدارت میں سلامتی کونسل نے پہلی مرتبہبحری سلامتی کے مسئلے پر ایک جامع مباحثے کا انعقاد کیا۔ سلامتی کونسل نے ،پہلی مرتبہ اس موضوع پر ایک صدارتی بیان کو منظوری دی اور ایسا اتفاق رائے سے کیا گیا۔
- ہم نے اپنے پڑوسی ملک افغانستان میں عدم استحکام اوراتارچڑھاؤ کا مشاہدہ کیا ہے۔موجودہ صورتحال کے باوجود انسانیت کے سچے جذبے کے تحت بھارت نے آپریشن دیوی شکتی کا آغاز کیا۔ چنوتیوں بھرے حالات کے باوجود ہم نے کامیابی کے ساتھ کابل سے ہوائی جہازوں کے ذریعہ اپنے بہت سے شہریوں اوربہت سے افغان ہندو اور سکھ اقلیت کے افراد کو نکالا ہے۔ہم مشکل صورتحال کے دوران مقدس گروگرنتھ صاحب کے دو سوروپوں کو با حفاظت واپس لے کر آئے ہیں۔بھارت انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے طبی سازو سامان اور غذائی اناج فراہم کرکے افغانستان کی مدد کررہا ہے۔
معزز اراکین ،
- آب و ہوا کی تبدیلی ایک اہم چیلنج ہے جو سر دست پوری دنیا کو درپیش ہے۔بھارت اس مسئلے پر ایک ذمہ دار عالمی آواز بن کر ابھرا ہے ۔ سی او پی 26 سربراہ اجلاس میں ،میری حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 2030 تک بھارت اپنے کاربن کے اخراج میں ایک بلین ٹن تک کی کٹوتی کردےگا۔ بھارت سال 2070 تک بالکل بھی اخراج نہ کرنے والی معیشت بننے کے اپنے ہدف کے تئیں عہد بند ہے۔بھارت نے عالمی برادری کے ساتھ ’’گرین گرڈ پہل:ایک سورج ایک کرہ ارض ،ایک گرڈ‘‘ کی پہل کا آغاز کیا ہے۔شمسی توانائی سے متعلق عالمی طور پر باہم مربوط گرڈکا یہ پہلا بین الاقوامی نیٹ ورک ہے۔ ماحولیات کی سمت ہماری خواہشات اور عزائم ،فطرت کے تئیں ہماری حساسیت کا ایک ثبوت ہے۔
معزز اراکین ،
- میری حکومت بھارت کے قدیم ورثے کے تحفظ اسے مالا مال بنانے اور بااختیار بنانے کو ایک ذمہ داری تصور کرتی ہے ۔یہ ایک فخر کی بات ہے کہ دھولا ویرا کے ہڑپن مقام اور تلنگانہ میں 13ویں صدی کے ککاٹیا اور رودھ ریشور رامپّا مندر کو یونیسکو کے عالمی وراثت کے حامل مقام کے طور پر قرار دیا گیا ہے۔پریاگ راج کے کنبھ میلے کے بعد کولکاتہ کی علامتی درگا پوجا کوبھی یونیسکو کے غیر مادّی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
- حکومت کی ہمیشہ سے یہ ترجیح رہی ہے کہ بھارت کے بیش قیمتی ورثے کو ملک میں واپس لایا جائے۔ماں انّاپورنا دیوی کی مورتی کو جسے 100 سال پہلے بھارت چرالیا گیا تھا،اسے واپس لاکر کاشی وشو ناتھ مندر میں نصب کیا گیا ہے۔ مختلف ملکوں سے اسی طرح کے تاریخی نوادارات کو بھارت واپس لایا جارہا ہے ۔
- ہم اس بات سے واقف ہیں کہ ورثہ اور سیاحت کا ایک دوسرے سے نزدیکی تعلق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک طرف تو بھارت کے روحانی ورثے کا احیا ءکیا جارہا ہے ،عقیدت مندوں اور سیاحوں کے لئے جدید سہولتوں اور بنیادی ڈھانچے کی بھی تعمیر کی جارہی ہے۔ میری حکومت کے ذریعہ شروع کی گئیں سودیش درشن اور پرساد اسکیمیں اس سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کررہی ہیں۔
- گوا کے 60ویں یوم آزادی کے موقع پر فورٹ اگوڈا جیل کمپلیکس کا احیا ء کرکے افتتاح کیا گیا ہے۔ یہ گوا کو آزاد کرانے والے جانبازوں کی ناقابل فراموش جدو جہد کی ایک یادگار ہے۔
معزز اراکین،
- آج، آزادی کے امرت کال میں، 'ایک بھارت، شریشٹھ بھارت' کا ہمارا عزم ہمیں جمہوری اقدار کی بنیاد پر ترقی کا ایک نیا باب لکھنے کے قابل بنا رہا ہے۔ آج ملک ان ریاستوں اور خطوں کے لیے خصوصی کوششیں کر رہا ہے جنہیں اب تک نظرانداز کیا گیا ہے۔
- جموں و کشمیر اور لداخ خطہ میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز اس کی ایک بڑی مثال ہے۔ میری حکومت نے جموں و کشمیر کی صنعتی ترقی کے لیے تقریباً 28,000 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک نئی مرکزی سیکٹر اسکیم شروع کی ہے۔ گزشتہ بر قاضی گنڈ-بانہال ٹنل کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ سری نگر اور شارجہ کے درمیان بین الاقوامی پروازیں بھی شروع ہو گئی ہیں۔
- جموں و کشمیر کے لوگوں کو تعلیم، صحت اور روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لیے بھی کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس وقت سات میڈیکل کالجوں اور دو ایمس کی تعمیر کا کام جاری ہے، ایک جموں میں اور دوسرا کشمیر میں۔ آئی آئی ٹی جموں اور آئی آئی ایم جموں کی تعمیر بھی زوروشور سے جاری ہے۔
- سندھو انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ میں بنیادی ڈھانچے اور اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ لداخ کے اس ترقی کے سفر میں سندھو سنٹرل یونیورسٹی کی شکل میں ایک اورنئے باب کا اضافہ ہو رہا ہے۔
معزز اراکین،
- میری حکومت شمال مشرق کی تمام ریاستوں – اروناچل پردیش، آسام، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، سکم اور تریپورہ کی پائیدار ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ ان ریاستوں میں ہر سطح پر بنیادی سہولتیں اور معاشی مواقع تیار کیے جا رہے ہیں۔ شمال مشرق کے لوگوں کے لیے ریل اور ہوائی رابطہ اب کوئی خواب نہیں رہا، وہ اب اسے حقیقت میں دیکھنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ یہ ملک کے لیے فخر کی بات ہے کہ میری حکومت کی کوششوں سے شمال مشرقی ریاستوں کے تمام دارالحکومتوں کو اب ریلوے کے نقشے پر لایا جا رہا ہے۔
- ہولونگی، ایٹا نگر میں ایک نیا ہوائی اڈہ قائم کیا جا رہا ہے۔ تریپورہ کے مہاراجہ بیر بکرم ہوائی اڈے پر حال ہی میں ایک جدید نیا ٹرمینل کھولا گیا ہے۔ شمال مشرق کی یہ ترقی ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں ایک سنہری باب ثابت ہوگی۔ ابھی کچھ دن پہلے، 21 جنوری کو میگھالیہ، منی پور اور تریپورہ کے قیام کی 50 ویں سالگرہ منائی گئی۔ آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر ان ریاستوں کا سفر ہمیں ان کی ترقی کے لیے نئے عزم کے لیے تحریک دے رہا ہے۔
- شمال مشرق میں امن قائم کرنے کی میری حکومت کی کوششوں کو تاریخی کامیابی ملی ہے۔ ابھی چند ماہ قبل، مرکزی حکومت، آسام کی ریاستی حکومت اور کاربی گروپوں کے درمیان کاربی انگلانگ میں دہائیوں پرانے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے ایک سمجھوتہ طے پایا تھا۔ اس سے خطے میں امن اور خوشحالی کے ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے۔ میری حکومت کی ٹھوس کوششوں سے ملک میں نکسل متاثرہ اضلاع کی تعداد بھی آج 126 سے کم ہو کر 70 ہو گئی ہے۔
معزز اراکین،
- میری حکومت شہریوں کے تئیں سرکاری محکموں کے احتساب کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ حکومت ہند کی تمام وزارتیں صفائی ستھرائی اور زیر التواء معاملات/شکایتوں کو نمٹانے کے لیے خصوصی مہم چلا رہی ہیں۔ مشن کرم یوگی کے تحت حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے صلاحیت سازی سے متعلق کمیشن قائم کیا ہے۔ مشن کرم یوگی سرکاری ملازمین کے کیریئر کے لیے مددگار و معاون ثابت ہوگا، اور انہیں قوم کی تعمیر کی نئی ذمہ داریوں کے لیے بھی تیار کرے گا۔
- ملک میں انصاف کی فراہمی کو آسان اور قابل رسائی بنانے کے لیے بھی بہت سے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ٹیلی لا پروگرام کے ذریعے قانونی چارہ جوئی سے پہلے کے مشورے کے لیے ایک پلیٹ فارم قائم کیا گیا ہے۔ تنازعات کے حل میں تیزی لانے کے لیے، میری حکومت نے راجیہ سبھا میں ثالثی بل، 2021 پیش کیا ہے۔
معزز اراکین،
- آج ملک کی کامیابیاں اور حصولیابیاں اتنی ہی لامحدود ہیں جتنی ملک کی صلاحیت اور امکانات۔ یہ کامیابیاں کسی ایک ادارے یا اسٹیبلشمنٹ کی نہیں ہیں۔ یہ ہمارے ملک کے ایک ارب سے زیادہ شہریوں کی اجتماعی کامیابیاں ہیں۔ یہ اربوں سے زیادہ لوگوں کی محنت اور پسینے کا ثمر ہیں۔ یہ کامیابیاں ہمارے مستقبل سے متعلق اہداف اور ہمارے خوابوں کے حصول کے طویل سفر میں سنگ میل ہیں، اور آگے بڑھنے کے لیے ہمارے لیے بڑی محرک ہیں۔
- سنہ 2047 میں ملک اپنی آزادی کی صد سالہ جشن منائے گا۔ ہمیں اس وقت کے ایک عظیم الشان، جدید اور ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے اب سخت محنت کرنی ہوگی۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری محنت نتیجہ خیز نتائج کی طرف لے جاتی ہو۔ اس سفر میں ہم سب کا حصہ ہے، اور برابر کا حصہ ہے۔
- میں اس کی پرزور لفظوں میں ستائش کرتا ہوں جس طرح سے تمام اراکین پارلیمنٹ نے اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں اور دونوں ایوانوں نے کورونا کے اس مشکل وقت میں تمام طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مل جلُ کر ایک ساتھ کام کیا ہے۔ آپ ہمارے کروڑوں لوگوں کی امیدوں اور امنگوں کے محرک ہیں۔ اسی جذبے کے ساتھ ہمیں مستقبل میں بھی کام کرتے رہنا ہے۔
- مجھے پختہ یقین ہے کہ ہم مل جُل کر اپنے اس عظیم بھارت ورش (اپنے اس عظیم وطن عزیز)کو اس کی شان کے مطابق عروج پر لے جائیں گے۔ اسی جذبے کے ساتھ میں ایک بار پھر آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ سب کا میری جانب سے بے حد شکریہ!
جئے ہند!
****
(ش ح ۔ س ب ۔ ع ح۔ ع م ۔ س ک ۔ ف ر ۔ ع ر۔ م ش )
U. No.876
(Release ID: 1793801)
Visitor Counter : 570