وزیراعظم کا دفتر

پڈوچیری میں 25ویں قومی یوتھ فیسٹول کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Posted On: 12 JAN 2022 2:47PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  12/جنوری 2022 ۔

پڈوچیری کے لیفٹیننٹ گورنر تمل سائی جی، وزیر اعلیٰ این رنگا سامی جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی جناب نارائن رانے جی، جناب انوراگ ٹھاکر جی، جناب نشیت پرمانک جی، جناب بھانو پرتاپ سنگھ ورما جی، پڈوچیری حکومت کے سینئر وزراء، اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی، ملک کی دیگر ریاستوں کے وزراء اور میرے نوجوان ساتھیو! ونکم! آپ سبھی کو راشٹریہ یوا دیوس کی بہت بہت مبارک باد!

بھارت ماں کے عظیم سپوت سوامی وویکانند جی کو ان کی جینتی پر میں سلام پیش کرتا ہوں۔ آزادی کے امرت مہوتسو میں ان کا یوم پیدائش اور زیادہ باعث تحریک ہوگیا ہے۔ یہ سال دو وجہوں سے بھی اور خاص ہوگیا ہے۔ ہم اسی سال جناب اربندو کا 150واں یوم پیدائش منارہے ہیں اور اس سال مہاکوی سبرامنیہ بھارتی جی کی بھی 100ویں برسی ہے۔ ان دونوں منیشیوں کا پڈوچیری سے خاص رشتہ رہا ہے۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے تاریخی اور روحانی سفر کے شراکت دار رہے ہیں۔ لہٰذا پڈوچیری میں منعقد کیا جارہا نیشنل یوتھ فیسٹول مادر ہند کے ان عظیم سپوتوں کے نام منسوب ہے۔ دوستو، آج پڈوچیری میں ایم ایس ایم ای ٹیکنالوجی سینٹر کا افتتاح کیا جارہا ہے۔ آتم نربھر بھارت کی تعمیر میں ایم ایس ایم ای شعبے کا بہت اہم رول ہے۔ بہت ضروری ہے کہ ہمارے ایم ایس ایم ای اس ٹیکنالوجی کا استعمال کریں جو آج دنیا کو بدل رہی ہے۔ اس لئے ملک میں آج ٹیکنالوجی سینٹر سسٹمز پروگرام کی بہت بڑی مہم چلائی جارہی ہے۔ پڈوچیری میں بنا ایم ایس ایم ای ٹیکنالوجی سینٹر اسی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔

ساتھیو!

آج پڈوچیری کے نوجوانوں کو کامراج جی کے نام پر منی منڈپپم، ایک طرح کی جلسہ گاہ، کثیر مقاصد میں استعمال ہونے والا ایک اور تحفہ مل رہا ہے۔ یہ آڈیٹوریم کامراج جی کے تعاون کی یاد تو دلائے گا ہی، ہمارے نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا ایک پلیٹ فارم دے گا۔

ساتھیو!

آج دنیا بھارت کو ایک امید کی نظر سے، ایک اعتماد کی نظر سے دیکھتی ہے، کیونکہ بھارت کی آبادی بھی جوان ہے اور بھارت کا من بھی جوان ہے۔ بھارت اپنی صلاحیتوں کے اعتبار سے بھی جوان ہے، بھارت اپنے خوابوں کے اعتبار سے بھی جوان ہے، بھارت اپنی فکر کے اعتبار سے بھی جوان ہے، بھارت اپنے شعور کے اعتبار سے بھی جوان ہے۔ بھارت جوان ہے کیونکہ بھارت کے نقطہ نظر نے ہمیشہ جدیدیت کو قبول کیا ہے۔ بھارت کے فلسفے نے تبدیلی کو گلے لگایا ہے۔ بھارت تو وہ ہے جس کی قدامت میں بھی جدت ہے۔ ہمارے ہزاروں سال پرانے ویدوں نے کہا ہے:

’’اپی یتھا یوانو متستھا، نو وِشوہ جگتہ، ابھی پتوے منیشا‘‘

یعنی یہ نوجوان ہی ہیں جو دنیا میں سکھ سے تحفظ تک کی ترسیل کرتے ہیں۔ نوجوان ہی ہمارے بھارت کے لئے، ہمارے قوم کے لئے سکھ اور سرکشا یعنی تحفظ کے راستے ضرور بنائیں۔ اسی لئے بھارت نے جن جن سے جگ تک یوگ کی یاترا ہو، ریوولیوشن یا ایوولیوشن ہو، راہ سیوا کی ہو یا سمرپن (سپردگی) کی، بات پریورتن کی ہو یا پراکرم کی، راہ سہیوگ کی ہو یا سدھار کی، بات جڑوں سے جڑنے کی ہو یا دنیا میں توسیع کی، ایسی کوئی راہ نہیں جس میں ہمارے ملک کے نوجوانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ نہ لیا ہو۔ اگر کبھی بھارت کا شعور منقسم ہوتا ہے تو ایسے وقت شنکر جیسا کوئی نوجوان، آدی شنکراآچاریہ بن کر ملک کو وحدت کے دھاگے میں پرو دیتا ہے۔ جب بھارت کو بے انصافی اور ظلم سے لڑنے کی ضرورت ہوتی ہے تو گرو گوبند سنگھ جی کے بیٹے نوجوانوں کی قرانی آج بھی راستہ دکھاتی ہے۔  جب بھارت کو آزادی کے لئے انقلاب کی ضرورت ہوتی ہے تو سردار بھگت سنگھ سے لے کر چندر شیکھر آزاد اور نیتاجی سبھاش تک کتنے ہی نوجوان ملک کے لئے اپنا سب کچھ نچھاور کردیتے ہیں۔ جب بھارت کو روحانیت کی، تخلیقی قوت کی ضرورت ہوتی ہے تو جناب اربندو سے لے کر سبرامنیہ بھارتی سے ہم روبرو ہوتے ہیں۔ اور جب بھارت کو اپنا کھویا ہوا عزت نفس پھر سے پانے کی، اپنے وقار کو دنیا میں پھر سے قائم کرنے کی بے چینی ہوتی ہے تو سوامی وویکانند جیسا ایک نوجوان بھارت کے علم سے، سناتن اپیل سے دنیا کے ذہن کو بیدار کردیتا ہے۔

ساتھیو!

دنیا نے اس بات کو مانا ہے کہ آج بھارت کے پاس دو لامحدود قوتیں ہیں – ایک ڈیموگرافی اور دوسری ڈیموکریسی۔ جس ملک کے پاس نوجوانوں کے پاس جتنی آبادی ہے اس کی کو اتنا ہی بڑا مانا جاتا ہے، اس کے امکانات کو اتنا ہی وسیع مانا جاتا ہے۔ لیکن بھارت کے نوجوانوں کے پاس ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کے ساتھ ساتھ جمہوری اقدار بھی ہیں، ان کا ڈیموکریٹک ڈیویڈنڈ بھی بے نظیر ہے۔ بھارت اپنے نوجوانوں کو ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کے ساتھ ساتھ ڈیولپمنٹ ڈرائیور بھی مانگتا ہے۔ آج بھارت کا نوجوان ہمارے ڈیولپمنٹ کے ساتھ ساتھ ہماری ڈیموکریٹک ویلیوز کو بھی لیڈ کررہا ہے۔ آپ دیکھئے، آج بھارت کے نوجوان میں اگر ٹیکنالوجی کا چادو ہے تو جمہوریت کا شعور بھی ہے۔ آج بھارت کے نوجوانوں میں محنت کی اہلیت ہے تو مستقبل کی وضاحت بھی ہے۔ اسی لئے بھارت آج جو کہتا ہے، دنیا اسے آنے والے کل کی آواز مانتی ہے۔ آج بھارت جو سپنے دیکھتا ہے، جو عزم کرتا ہے، اس میں بھارت کے ساتھ ساتھ دنیا کا مستقبل دکھائی دیتا ہے۔ اور بھارت کے اس مستقبل کی، دنیا کے مستقبل کی تعمیر آج ہورہی ہے۔ یہ ذمہ داری ، یہ خوش بختی آپ جیسے کروڑوں کروڑ ملک کے نوجوانوں کو ملی ہے۔ سال 2022 کا یہ سال آپ کے لئے بھارت کی نوجوانوں نسل کے لئے بہت اہم ہے۔ آج ہم 25واں نیشنل یوتھ فیسٹول منارہے ہیں۔ یہ نیتاجی سبھاش بابو کی 125ویں جینتی کا سال بھی ہے۔ اور 25 سال بعد ملک آزادی کے 100 سال بھی منائے گا۔ یعنی 25 کا یہ اتفاق یقیناً بھار ت کی شاندار اور روشن تصویر بنانے کا اتفاق بھی ہے۔ آزادی کے وقت جو نوجوانوں نسل کی تھی اس نے ملک کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے میں ایک پل نہیں لگایا تھا، لیکن آج کے نوجوانوں کو ملک کے لئے جینا ہے اور ہمارے مجاہدین آزادی کے سپنوں کو پورا کرنا ہے۔ مہارشی جناب اربندو نے کہا تھا  - ایک بہادر، بیباک، صاف دل، حوصلہ مند اور بلند عزائم رکھنے والا نوجوان واحد بنیاد ہے، جس پر ملک کے مستقبل کی تعمیر ہوسکتی ہے۔ ان کی یہ بات آج 21ویں صدی کے بھارت کے نوجوانوں کے لئے زندگی کے اصول کی طرح ہے۔ آج ہم ایک قوم کے طور پر دنیا کے سب سے بڑے نوجوانن ملک کے طور پر ایک پڑا پر ہیں۔ یہ بھارت کے لئے نئے سپنوں، نئے عزائم کا پڑاؤ ہے۔ ایسے میں بھارت کے نوجوانوں کی صلاحیت بھارت کو نئی بلندی پر لے جائے گی۔

ساتھیو، جناب اربندو نوجوانوں کے لئے کہا کرتے تھے – نوجوان ہی ہیں جنھیں نئی دنیا کا معمار ہونا چاہئے۔ ریوولیوشن اور ایوالیوشن کے اردگرد ہی انھوں نے اپنے جس فلسفے کو رکھا تھا، وہ نوجوانوں کی بھی اصل پہچان ہے۔ یہی دو خوبی ایک وائبرینٹ نیشن کی بھی بڑی طاقت ہے۔ نوجوانوں میں وہ صلاحیت ہوتی ہے، وہ اہلیت ہوتی ہے کہ وہ قدیم رسوم کا بوجھ لے کر نہیں چلتا، وہ انھیں جھٹکنا جانتا ہے۔ یہی نوجوان خود کو، سماج کو، نئے چیلنجوں، نئے مطالبوں کے حساب سے ایوولو کرسکتا ہے، نئی تخلیق کرسکتا ہے۔ اور آج ہم ملک میں یہی ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ اب بھارت کا نوجوان ایوالیوشن پر سب سے زیادہ فوکس کررہا ہے۔ آج ڈسرپشن ہورہا ہے، لیکن ڈسرپشن، ڈیولپمنٹ کے لئے ہورہا ہے۔ آج بھارت کا نوجوان اینوویشن کررہا ہے، مسائل کے حل کے لئے متحد ہورہا ہے۔  دوستو، آج کے نوجوانوں میں ’’کین ڈو‘‘ (یعنی کرسکتے ہیں) کی روح ہے، جو ہر نسل کے لئے تحریک کا ایک ذریعہ ہے۔ یہ بھارت کے نوجوانوں کی ہی طاقت ہے کہ آج بھارت ڈیجیٹل پیمنٹ کے معاملے میں دنیا میں اتنا آگے نکل گیا ہے۔ آج بھارت کا نوجوان، گلوبل پراسپیریٹی کے کوڈ لکھ رہا ہے۔ پوری دنیا کے یونیکارن ایکو سسٹم میں بھارتی نوجوانوں کا جلوہ ہے۔ بھارت کے پاس آج 50 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس کا مضبوط ایکو سسٹم ہے۔ اس میں سے 10 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس تو کورونا کے چیلنجوں کے درمیان گزشتہ 6-7 مہینوں میں بنے ہیں۔ یہی بھارت کے نوجوانوں کی طاقت ہے، جس کے دم پر ہمارا ملک اسٹارٹ اپس کے سنہرے دور میں داخل ہورہا ہے۔

ساتھیو!

نئے بھارت کا یہی منتر ہے – کمپیٹ اینڈ کنکوئیر، یعنی جٹ جاؤ اور جیتو۔ جٹ جاؤ اور جنگ جیتو۔ پیرالمپکس میں بھارت نے جتنے میڈل جیتے  اتنے بھارت نے اب تک کی تاریخ میں نہیں جیتے تھے۔ اولمپک میں بھی ہماری کارکردگی بہترین رہی، کیونکہ ہمارے نوجوانوں میں جیت کا اعتماد پیدا ہوا۔ ہمارے کووڈ ٹیکہ کاری پروگرام کی کامیابی میں تو نوجوانوں کا رول، ایک الگ ہی سطح پر نظر آیا ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح 15 سے 18 سال کے نوجوان تیزی سے اپنی ٹیکہ کاری کرارہے ہیں۔ اتنے کم وقت میں 2 کروڑ سے زیادہ بچوں کی ٹیکہ کاری ہوچکی ہے۔ میں آج کے نوعمروں میں جب فرض کے تئیں وفاداری دیکھتا ہوں تو ملک کے روشن مستقبل کے تئیں میرا یقین اور مضبوط ہوجاتا ہے۔ یہ ہمارے نوعمروں، 15 سے 18 سال کے اطفال ساتھیوں میں جو احساس ذمے داری ہے، اور یہ پورے کورونا کے دور میں بھارت کے نوجوانوں میں نظر آئی ہے۔

ساتھیو!

حکومت کی کوشش ہے کہ نوجوانوں کی اسی طاقت کے لئے انھیں جگہ ملے، حکومت کا دخل کم سے کم ہو۔ حکومت کی کوشش انھیں صحیح ماحول دینے کی ہے، وسائل فراہم کرنے کی ہے، ان کی اہلیت بڑھے، اس کا نظم کرنے کی ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا کےتوسط سے سرکاری طریقہ کار کو آسان بنانا، ہزاروں کمپلائنسیز کے بوجھ سے آزادی، اسی جذبے کو تقویت دیتی ہے۔ مدرا، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اَپ انڈیا ایسے جیسی مہموں سے نوجوانوں کو بہت مدد مل رہی ہے۔ اسکل انڈیا، اٹل اینوویشن مشن اور نئی قومی تعلیمی پالیسی، نوجوانوں کی اہلیت کو بڑھانے کی ہی کوشش ہے۔

ساتھیو!

ہم جانتے ہیں کہ بیٹے – بیٹی ایک جیسے ہیں۔ اسی سوچ کے ساتھ حکومت  نے بیٹیوں کی بہتری کے لئے شادی کی عمر کو 21 سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیٹیاں بھی اپنا کیریئر بنا پائیں، انھیں زیادہ وقت ملے، اس سمت میں یہ ایک بہت اہم قدم ہے۔

ساتھیو!

آزادی کے اس امرت کال میں اپنے قومی عزائم کی تکمیل ہمارے آج کے عمل سے طے ہوگی۔ یہ عمل ہر سطح پر، ہر شعبے کے لئے بہت ضروری ہے۔ کیا ہم ووکل فار لوکل کے فروغ کے لئے مشن کے ساتھ کام کرسکتے ہیں؟ خریداری کرتے وقت آپ کی پسند میں کسی بھارتی کے محنت کی، بھارتی مٹی کی مہک ہو، اس بات کو کبھی مت بھولنا، ہر بار اسی ترازو پر چیزوں کو تولنا اور کچھ بھی خریدنے کا فیصلہ کرنے سے قبل اس ترازو سے تول کر دیکھیں کہ اس میں میرے ملک کے مزدور کے پسینے کی مہک ہے کہ نہیں۔ اس میں جناب اربندو، جناب وویکانند جیسی عظیم شخصیات نے جس مٹی کو ماں کی طرح مانا ہے۔ اس بھارت ماں کی مٹی کی مہک ہے کہ نہیں۔ ووکل فار لوکل، ہمارے بہت سے مسائل کا حل خودکفالت میں ہے۔ ہمارے ملک میں بنی ہوئی چیزوں کو خریدنے میں ہے۔ روزگار بھی اسی سے پیدا ہونے والا ہے۔ معیشت بھی اسی سے تیز رفتار سے بڑھنے والی ہے۔ ملک کے غریب سے غریب شخص کو احترام بھی اسی سے حاصل ہونے والا ہے۔ اور اس لئے ووکل فار لوکل ہمارے ملک کا نوجوان اسے اپنی زندگی کا اصول بنالے۔ تو آپ تصور کرسکتے ہیں کہ آزادی کے 100 سال کیسے شاندار ہوں گے، کیسے روشن ہوں گے۔ اہلیت سے بھرے ہوئے ہوں گے۔ عزائم کی تکمیل کے پل ہوں گے۔

ساتھیو!

ہر بار ایک موضوع کے بارے میں، میں ضرور کہتا ہوں۔ دوبارہ کہنا چاہوں گا اور آپ لوگوں کے درمیان کہنے کا من اس لئے کرتا ہے، کیونکہ آپ لوگوں نے اس پر لیڈرشپ لی ہے، اور وہ ہے سوچھتا یعنی صفائی ستھرائی۔ سوچھتا کو بھی لائف اسٹائل کا حصہ بنانے میں آپ سبھی نوجوانوں کا تعاون بہت اہم ہے۔ آزادی کی لڑائی میں ہمارے ایسے متعدد مجاہدین آزادی رہے ہیں، جن کے تعاون کو وہ پہچان نہیں مل پائی، جس کے وہ حقدار تھے۔ ان کے ایثار، تپسیا، قربانی میں کوئی کمی نہیں تھی، لیکن انھیں وہ حق نہیں ملا۔ ایسے افراد کے بارے میں ہمارے نوجوان جتنا زیادہ لکھیں گے، ریسرچ کریں گے، تاریخ کے ان اوراق کو کھوج کھوج کر نکالیں گے، اتنی ہی ملک کی آنے والی نسلوں میں بیداری بڑھےگی۔ ہمارے جدوجہد آزادی کی تاریخ زیادہ تندرست ہوگی، زیادہ طاقت ور ہوگی، زیادہ باعث تحریک ہوگی۔

ساتھیو!

پڈوچیری ایک بھارت  - سریشٹھ بھارت کی خوبصورت مثال ہے۔ الگ الگ علاقوں سے الگ الگ دھارائیں آکر اس جگہ کو متحدہ پہچان دیتی ہیں۔ یہاں جو گفت و شنید ہوگی، وہ ایک بھارت – سریشٹھ بھارت کے جذبے کو اور مضبوط کرے گی۔ آپ کے خیالات سے کچھ نیا نکلے اور جو کچھ نئی چیزیں آپ یہاں سے سیکھ کر جائیں وہ برسہا برس تک ملک کی خدمت کے لیے تحریک کا باعث بنیں گے۔ مجھے نیشنل یوتھ فیسٹول پر پورا بھروسہ ہے اور یہ ہماری امنگوں کی تکمیل کی راہ دکھائے گا۔

ساتھیو!

یہ تہواروں کا بھی وقت ہے۔ ان گنت تہوار، ہندوستان کے ہر کونے میں تہوار۔ کہیں مکر سنکرانتی، کہیں لوہڑی، کہیں پونگل، کہیں اتراین، کہیں بیہو، ایسے سبھی تہواروں کی آپ سب کو پیشگی مبارک باد۔ کورونا سے پوری احتیاط اور چوکسی کے ساتھ ہمیں تہوار منانے ہیں۔ آپ خوشں رہیں، صحت مند رہیں۔ بہت بہت مبارک باد۔

شکریہ!

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

336U-NO.

 



(Release ID: 1789439) Visitor Counter : 187