صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزکے ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے ساتھ پی ایس اے پلانٹوں ؍آکسیجن، کنٹینرز اور آکسیجن سلینڈر ، وینٹی لیٹر سمیت آکسیجن  بنیادی ڈھانچے کے پورے اسپیکٹرم کی تیاری کی صورتحال کا جائزہ لیا


مریضوں کی دیکھ بھال کےلئے وقت پر دستیابی کے تعلق سے آکسیجن آلات کو سرگرم رکھنے  کو یقینی بنانا ریاستوں ؍مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کی بنیادی ذمہ داری

ای سی آرپی-IIفنڈز کے بہتر استعمال کو یقینی بنانا ریاستوں کی پوری ذمہ داری

تمام سطح پر آلات آپریٹروں کی تربیت پوری کی جانی چاہئے

Posted On: 07 JAN 2022 6:09PM by PIB Delhi

نئی دہلی،07؍جنوری؍2022:

مرکزی صحت سیکریٹری جناب راجیش بھوشن نے آج ریاستوں اور مرکز زیر انتظام ریاستوں کے ساتھ کووڈ -19وباء کے موقع پر مؤثر انتظام کے لئے وینٹی لیٹر، پی ایس اے؍ آکسیجن پلانٹس، آکسیجن کنٹینروں اور آکسیجن سلینڈر سمیت آکسیجن آلات کے پورے اسپیکٹرم کی تیاری کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے آج ایک ویڈیو کانفرنس کے توسط سے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔

ملک بھر میں کووڈ معاملوں کی بڑھتی تعداد سے پیدا ہوئے چیلنج کی وضاحت کرتے ہوئے اور اومیکرون پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مرکزی صحت سیکریٹری نے زور دے کر کہا کہ یہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کی بنیادی اور اہم ذمہ داری ہے کہ تمام صحت سہولیات پر کسی بھی ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام آکسیجن آلات کی تیاری کو یقینی بنائیں۔

ریاستوں ؍مرکز کے زیر انتظام ریاستوں سے روزانہ جائزے کے توسط سے ای سی آر پی-IIفنڈز کا مکمل اور بہتر طریقے سے استعمال کو یقینی بنانے اور وقف این ایچ ایم  پی ایم ایس پورٹل پر اخراجات کو اَپ لوڈ کرنے کو کہا گیا، تاکہ وہ صحت سہولیات کو مضبوط کرنے کے لئے آگے کے فنڈز کے اجراء کے اہل ہوسکیں۔ای سی آر پی –IIکے تحت لیکویڈ میڈیکل آکسیجن (ایل ایم او)ٹیکنس اور میڈیکل گیس پائپ لائن سسٹم (ایم جی پی ایس)قائم کرنے کے لئے بھی فنڈ مہیا کرایا جاتا ہے۔ریاستوں کو ایل ایم او ٹینکوں  کے سلسلے میں پیٹرولیم اور دھماکہ خیز اشیاء سے تحفظ  کے ادارے (پی ای ایس او)سے انہیں چلانے اور محفوظ رکھنے کے لئے منظوری لینے کی ضرورت ہے۔

                      

مرکزی صحت سیکریٹری نے تمام متعلقہ ریاستوں سے یومیہ جائزے کے توسط سے ریاست کے اپنے فنڈز اور سی ایس آر فنڈز کے تحت قائم کئے جارہے پی ایس اے پلانٹوں کو جنگی سطح پر چالو کرنے کی گزارش کی۔ریاستوں سے یہ بھی گزارش کی گئی کہ پی ایس اے پلانٹوں کی ماک ڈرل کی جائے، تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ بیڈسائیڈ پر آکسیجن کی رفتار مناسب شفافیت اور کسی رِساؤ کے بغیر جاری رہے۔ اس کے علاوہ رفتار کو ناپنے کا تجربہ کیا جانا چاہئے اور اسے تیاری کی حالت میں رکھا جانا چاہیے۔ ریاستوں کو نجی اسپتالوں میں پی ایس اے پلانٹوں کے قیام کی نگرانی کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔

مرکزی صحت سیکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستوں کو یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ تقسیم شدہ وینٹی لیٹر جلدی سے قائم ہوجائیں اور متعلقہ علاقے کی صحت سہولیات میں مصروف ہوجائیں۔انہیں تقسیم اور قائم کرنے کے درمیان موجود بڑے وقفے کو دور کرنے ، اضافی وینٹی لیٹر کی ضرورت کے لئے اسپتالوں  سے تفصیل حاصل کرنے  اور قائم شدہ وینٹی لیٹر کے لئے آخری منظوری نامہ جاری کرنے میں تیزی لانے پر زور دیا گیا۔ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو مینوفیکچرر کے ساتھ رکھ رکھاؤ کے معاہدوں  میں بھی تیزی لانے کو کہا گیا۔ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو آن لائن شکایت نظم سسٹم میں وینٹی لیٹر سے متعلق کسی بھی طرح کی شکایت کو درج کرنے کی صلاح دی گئی، جسے 30 اگست 2021ء کو لانچ کیا گیا تھا۔

وزارت صحت کے اے ایس، ڈاکٹر منوہر اگنانی، این پی پی اے کے سربراہ جناب کملیش پنت، جوائنٹ صحت سیکریٹری ڈاکٹر مندیپ کے بھنڈاری، جوائنٹ صحت سیکریٹری محترمہ وی ہیکالی زیمومی اور وزارت  کے  دیگر افسران اس میٹنگ میں موجود تھے۔ساتھ ہی ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے پرنسپل سیکریٹری (صحت)، مشن ڈائریکٹر(این ایچ ایم)کے ساتھ وزارت کوئلہ، وزارت توانائی، ریلوے اور پیٹرولیم و قدرتی گیس کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

ایچ ایف ڈبلیو؍مرکز  نے ریاستوں کے ساتھ 7؍جنوری 2022ء کو وینٹی لیٹرز اور آکسیجن کی صورتحال سے متعلق ریاستوں کے ساتھ جائزہ لیا۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 223)



(Release ID: 1788458) Visitor Counter : 130