صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر من سکھ منڈاویہ نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ کووڈ – 19کے لیے صحت عامہ کی تیاری اور کووڈ – 19 قومی ٹیکہ کاری کی پیش رفت کا جائزہ لیا


"ہم نے پہلے بھی کووڈ کے خلاف ایک مضبوط جنگ لڑی ہے اوراس تجربہ کواومیکرون کی مختلف نوعیت کے خلاف کوششوں پر ازسرنو توجہ دینے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے"

طبی بنیادی ڈھانچے میں اہم رکاوٹوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ؛ ریاستوں پر زور دیا گیا کہ وہ ای سی آر پی –II کے تحت منظور شدہ فنڈ کا بہتر استعمال کریں

ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ کو – ون کا استعمال کرتے ہوئے مستفید ہونے والوں کے ضلع وار تخمینہ کے ذریعہ ویکسین کی خوراک کی اپنی ضرورت کا اشتراک کریں

کووڈ – 19کے خلاف ہماری اجتماعی جنگ کے لیے جانچ، تشخیص ، علاج، ٹیکہ کاری اور کووڈ کے لئے مناسب طرز عمل ہی منتر ہے

Posted On: 02 JAN 2022 2:46PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔  02 جنوری     صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ منڈاویہ نے آج ورچوئل طریقے سے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ریاستی وزراء صحت اور پرنسپل سکریٹریوں/ ایڈیشنل چیف سکریٹریوں کے ساتھ بات چیت کی تاکہ کووڈ 19 کے لیے صحت عامہ کی تیاریوں اور قومی کووڈ 19 ٹیکہ کاری مہم کی پیشرفت کا جائزہ لیا جا سکے۔ یہ میٹنگ اومیکرون ویریئنٹ کے بڑھتے ہوئے معاملوں اور 15-18 سال کی عمر کے بچوں کے لیے ٹیکہ کاری اور شناخت شدہ کمزور زمروں کے لیے احتیاطی خوراک کے حالیہ فیصلوں کے پیش نظر منعقد کی گئی۔ میٹنگ کی نظامت کی ذمہ داری مرکزی صحت سکریٹری جناب راجیش بھوشن نےانجام دی۔

میٹنگ میں ریاستی وزراء صحت میں جناب ایس پنگنیو فوم (ناگالینڈ)، جناب این کے داس (اوڈیشہ)، ڈاکٹر پربھورام چودھری (مدھیہ پردیش)، جناب ما سبرامنیم (تمل ناڈو)، جناب کیشب مہانتا (آسام)، جناب انل وج (ہریانہ)، ستیندر جین (دہلی)، جناب الو لیبانگ (اروناچل پردیش)، بننا گپتا (جھارکھنڈ)، جناب منگل پانڈے (بہار)، جناب ٹی ایس سنگھ دیو (چھتیس گڑھ)،  محترمہ چندریما بھٹاچارجی، ریاستی وزیر مملکت برائے صحت (مغربی بنگال) اور دیگر شرکاء شامل تھے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002VS2F.jpg

مرکزی وزیر صحت نے شروع ہی میں نوٹ کیا کہ عالمی سطح پر، مختلف ممالک کو کووڈ–19 کے معاملات میں اپنے پہلے کے عروج کے مقابلے 3-4 گنا اضافہ کا سامنا ہے۔ اومیکرون ویرینٹ کے انتہائی تیز رفتار منتقلی کے  باعث ، اس معاملے میں بہت زیادہ اضافہ طبی نظام کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس لیے انہوں نے ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ تیزی سے ہونے والے  اضافے کا انتظام کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں تاکہ ہندوستان کووڈ-19 کی  اس لہر سے محفوظ رہے۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے اس سلسلے میں کہا کہ کووڈ کی مختلف نوعیتوں سے قطع نظر، تیاری اور تحفظ کے اقدامات ایک جیسے ہیں۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ زمینی سطح پر کام کرنے کے لیے اپنی ٹیموں کو دوبارہ متحرک کریں نیز نگرانی اور روک تھام کے طریقہ کار کو مستحکم کریں۔ اس کے بعد کووڈمینجمنٹ کے مختلف پہلوؤں پر ایک جامع اور تفصیلی بات چیت کی گئی جس میں ہسپتال کے بنیادی ڈھانچوں کا فروغ ،جانچ میں اضافہ ؛ منتقلی کی زنجیر کو توڑنے کے لیے سخت پابندیوں کے اقدامات؛ اور عوام کے درمیان کووڈ کے مناسب  طرز عمل پر زوردیا گیا ۔ طبی بنیادی ڈھانچے میں حائل اہم رکاوٹوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وبائی امراض کے خلاف لڑائی، اور ساتھ ہی لوگوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے میں ریاستی انتظامیہ کے لگن اور صبر کی تعریف کرتے ہوئے، ڈاکٹر من سکھ منڈاویہ نے کہا، "ہم نے پہلے بھی کووڈ کے خلاف ایک مضبوط لڑائی لڑی ہے اور اس تجربہ کو  اومیکرون کی مختلف نوعیتوں کے خلاف کوششوں پر از سرنو توجہ دینےکے لیے استعمال کرنا چاہیے۔انہوں نے موجودہ اضافے سے نمٹنے کے لیے روک تھام کے اقدامات پراز سرنو اور سخت پابندیوں پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ کووڈ کےلیے مناسب طرز عمل اختیار کرنے کی مسلسل ضرورت پر زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003A4R4.jpg

ٹیکہ کاری مہم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا ، "ہمیں 15-18 سال کی عمر کے  بچوں کی ٹیکہ کاری اور اہل استفادہ کنندگان کے لیے احتیاطی خوراک کے حوالے سے منصوبہ بندی پر توجہ دینی چاہیے۔" ڈاکٹر من سکھ منڈاویہ نے ریاستوں پر بھی زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے اورصف اول کے  کارکنوں کو مکمل طور پر ویکسین لگائی جائے، کیونکہ ان کا شمار کمزور زمروں میں ہوتا ہے۔

تمام اہل بالغوں کی پہلی خوراک کی ٹیکہ کاری  کی قومی اوسط کے 90فیصد کوریج کو حاصل کرنے میں ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے جن ریاستوں  کی ٹیکہ کاری کی پیش رفت قومی اوسط سے کم ہے، انہیں اپنی ٹیکہ کاری مہم کو تیز کرنے کے لیے کہا۔ ریاستوں(خاص طور پر پنجاب ، گوا، اتراکھنڈ، اتر پردیش اور منی پور کی  پانچ ریاستیں جہاں انتخابات ہونے والے ہیں) کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ قومی ٹیکہ کاری  کی اوسط کوریج کوحاصل کرنے اور اس سے آگے بڑھنے کرنے کے لیے سیکرٹری/اے سی ایس  ہیلتھ کی سطح پر روزانہ کی بنیاد پر اس پلان کے نفاذ کا جائزہ لیں۔

ٹیکہ کاری کے نئے رہنما خطوط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ 15-18 سال کی عمر کے  بچوں کی ٹیکہ کاری کے لیے ٹیکہ لگانے والوں اور ٹیکہ لگانے والی ٹیم کے اراکین کی تربیت کو یقینی بنائیں اور  15-18 سال کی عمر کے  بچوں کی ٹیکہ کاری کے لیے مخصوص نشستوں کے مقامات کی نشاندہی کریں۔ٹیکہ لگانے کے دوران ویکسین کے اختلاط سے بچنے کے لیے، الگ سی وی سی، علیحدہ نشستوں کے مقامات، الگ قطار (اگر ایک ہی نشست میں جہاں بالغوں کے لیے ٹیکہ کاری جاری ہو) اورٹیکہ لگانے والی  علیحدہ ٹیم (اگر ایک ہی مقامات پر ہو) کے لیے کوششیں کی جائیں۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ کو – ون کا استعمال کرتے ہوئے مستفید ہونے والوں کے ضلع وار تخمینہ کے ذریعہ ویکسین کی خوراک کی اپنی ضرورت کو شیئر کریں۔ ان پر زور دیا گیا کہ وہ کو ویکسین کی تقسیم کے لیے منصوبہ بندی کریں تاکہ پہلے سےنشستوں کی جگہوں کی نشاندہی کی جا سکے اور کافی مرئیت فراہم کرنے کے لیے کم از کم 15 دنوں کے نشستوں کو عام کیا جا سکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004T2IM.jpg

ڈاکٹر من سکھ منڈاویہ نے یہ بھی بتایا کہ مرکزی حکومت ملک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ویکسین کی تیاری کو تیز کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بہترین طریقہ کار کا تبادلہ کریں تاکہ ان سے پورا ملک فائدہ اٹھا سکے۔

مرکزی وزیر صحت نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کرائی کہ اجتماعی طور پر، انہوں نے ایمرجنسی کووڈ رسپانس پیکیج (ای سی آر پی –II )کے تحت دستیاب منظور شدہ فنڈ کا صرف 17 فیصد استعمال کیا ہے۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو (ای سی آر پی –II )کے تحت آئی سی یو بستروں، آکسیجن  والے بستروں، ماہر اطفال والے آئی سی یو/ایچ ڈی یو بستر وغیرہ کے معاملے میں طبعی ترقی کو تیز کرنے کی تلقین کی گئی۔ان ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو انسانی وسائل کی تربیت اور صلاحیت سازی ، ایمبولینس کی بروقت دستیابی، ادارہ جاتی قرنطینہ کے لیے کووڈ سہولیات فراہم کرنے کے لیے ریاستوں کی تیاری، اورہوم آئسولیشن میں رہنے والوں کی موثر نگرانی کرنے پر زور دیا گیا ۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے (ای سی آر پی –II )کے تحت منظور شدہ فنڈ کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے پر زور دیا اور اس کے بارے میں تجاویز طلب کیں۔

ایڈیشنل سکریٹری اوراین ایچ ایم کے مینجنگ ڈائریکٹر جناب وکاس شیل نے ایک تفصیلی پیش کش  میں ریاستوں کے ذریعہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور (ای سی آر پی –II ) کے تحت مختص فنڈ کے استعمال پر بات کی۔ ایڈیشنل سیکرٹری (صحت) ڈاکٹر منوہر اگنانی نے ملک میں ٹیکہ کاری کی تازہ صورتحال پیش کی۔ وزارت صحت میں جوائنٹ سکریٹری جناب لو اگروال نے ریاستوں میں کووڈ کی رفتار کا ایک تفصیلی تجزیہ پیش کیا اور معاملات میں حالیہ اضافے سے نمٹنے کے لیے جانچ، نگرانی اور روک تھام کے طریقہ کار کوفروغ دینے کا مشورہ دیا۔ پرنسپل سکریٹری (صحت)، ایڈیشنل چیف سکریٹری (صحت) اور متعلقہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ریاستی  سرویلینس افسران  نے اپنے متعلقہ نکات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اپنی رائے اور تجاویز پیش کیں۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-29

 



(Release ID: 1786951) Visitor Counter : 168