صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کووڈ -19- مفروضات  بمقابلہ حقائق


آئی این ایس اے سی اوجی کے ذریعہ جانے والی سیمپل سیکوینسنگ میں بتدریج اضافہ

سیکوینسنگ کا ابتدائی مقصد آنے والے بین الاقوامی مسافروں  کے مابین ویرینٹ آف کنسرن (وی اوسی ) کا پتہ لگانا تھا

ریاستوں کو بارہامشورہ دیاگیاہے کہ وہ سیکوینسنگ کے لئے خاطرخواہ تعداد میں نمونے بھیجیں

Posted On: 06 SEP 2021 11:18AM by PIB Delhi

نئی دہلی، 06؍ ستمبر :میڈیا کی کچھ خبروں میں یہ الزام لگایاگیاہے کہ بھارت میں کووڈ 19کی جینوم سیکوینسنگ اور تجزیئے میں تیزی سے کمی آئی ہے جب کہ کووڈ کے معاملات میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے ۔ رپورٹ میں مزید دعویٰ کیاگیاہے کہ اب تک ملک نے بہت کم نمونوں کی سیکوینسنگ کی ہے ۔

واضح کیاجاتاہے کہ سیکوینسیز کی تعداد ، جیسا کہ رپورٹ میں  دی  گئی ہے  ، ایسا محسوس ہوتاہے کہ وہ انڈین کووڈ 19جینوم سرویلانس پورٹل

(http://clingen.igib.res.in/covid19genomes/ ) سے لی گئی ہے۔  آئی جی آئی بی    ایس ایف ٹی پی میں کئے گئے سکوینسنگ تجزیے میں جو تعداد دی گئی ہے وہ نمونے جمع کرنے کی تاریخ کے حساب سے ہیں ، اور اس سے کسی مخصوص مہینے میں کی گئی سیمپل سیکوینسنگ  کی تعداد کا اظہار نہیں ہوتا۔ اسی طرح سے آئی این ایس اے سی اوجی کنسورشیم کے لیبس کے ذریعہ نمونوں کی کی گئی سیکوینسنگ  کا انحصار بھی متعلقہ ریاستوں کے ذریعہ بھیجے گئے نمونوں پرہے ۔

سیکوینسنگ کے عمل سے گزارے گئے نمونوں کی ماہوار تعداد حسب ذیل ہے :

:

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001H92O.jpg

مزید برآں آئی این ایس اے سی اوجی لیبس کے ذریعہ شروع میں جن نمونوں کی سیکوینسنگ کی گئی اس کامقصد ملک میں آنے والے بین الاقوامی مسافروں کے مابین ویرینٹ آف کنسرن (وی اوسی ) کا پتہ لگانا اور یہ دیکھنا بھی تھا کہ آئی این ایس اے سی اوجی کے قیام کی تاریخ  (26دسمبر ، 2020) کے بعد گذشتہ ایک ماہ کے اندر وی اوسی والا کوئی شخص ملک میں داخل تو نہیں ہوا ہے ۔ ملک کے اندروی اوسی کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لئے (آرٹی ۔پی سی آر) مثبت پائے گئے 5فیصد نمونوں کا ہدف سیکوینسنگ کے لئے رکھاگیا۔ یہ دونوں مقاصد جنوری 2021کے اختتام تک حاصل ہوگئے ۔

مہاراشٹر، پنجاب اوردہلی جیسی متعدد ریاستوں میں فروری مہینے میں  کووڈ کے معاملات میں اضافے کا رجحان آنے لگاتھا ۔ نتیجتاً ودربھ  کے چاراضلاع ،مہاراشٹرکے 10اضلاع اور پنجاب سے تقریبا 10اضلاع میں سیکوینسنگ میں اضافہ کردیاگیاتھا۔

مزید برآں تعداد بھی ماہانہ 300نمونے یا فی ریاست 10 سینٹینل سائٹس  بھی طے نہیں کی گئی تھی ۔یہ محض اشارہ جاتی تعداد ہے اور ریاستوں  /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو یہ رعایت دی گئی تھی کہ وہ مزید سینٹینل سائٹس کی نشاندہی کرسکیں تاکہ سبھی حصوں کی جغرافیائی نمائندگی کو یقینی بنایاجاسکے ۔

سینٹینل سائٹس کے علاوہ ریاستوں کے پاس یہ متبادل بھی موجود ہے کہ وہ ویکسین بریک –تھرو ، ری  انفیکشن یا دیگر غیرروایتی  پرزنٹیشن سیمپل آئی این ایس اے سی اوجی لیبس کو سیکوینسنگ کے لئے بھیج سکیں ۔

مزید برآں سینٹینل سرویلانس کی حکمت عملی نے اس بات کو یقینی بنایاکہ ہرریاست سے بھیجے جانے والے نمونوں میں جغرافیائی نمائندگی بہترطریقےسے ہوسکے کیونکہ 5فیصد اتفاقی   نمونے بھیجنے کی حکمت عمل کا نتیجہ یہ ہوا کہ کچھ اضلاع سے نمونے زیادہ آنے لگے ، جب کہ کچھ اضلاع سے نمونے نہیں آئے ۔ مثبت معاملات میں کمی کے ساتھ ہی  ہفتہ وار صفریا ایک ہندسہ جاتی تعداد والے اضلاع سے مربوط سینٹینل سائٹس سے   نئے معاملات  سے متعلق نمونوں کی دستیابی   بھی کم ہوگئی ۔ فی الحال ملک کے 86سے زیادہ اضلاع میں ہفتہ وار نئے معاملات  کی تعداد صفرہے ۔

گذشتہ ایک مہینے سے نئے معاملات کی اکثریت صرف دوریاستوں یعنی کیرالہ اورمہاراشٹرسے آرہی ہے ۔ فی الحال  مجموعی 45000نئے معاملات میں سے 32000معاملات کیرالہ سے اور 4000سے زیادہ معاملات مہاراشٹرسے ہیں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ 80فیصد معاملات دوریاستوں سے  اور صرف  9000معاملات جو کہ کل معاملات کا  تقریبا 20فیصد  ہے ، بھارت  کی دیگرریاستوں سے ہے ۔ اس بات کا اظہار دیگر ریاستوں سے حاصل نمونوں کی سیکوینسنگ سے بھی ہوتاہے ۔

جولائی سے ، سیمپل پارٹیکولرس کی درست شیئرنگ  اور ڈبلیو جی ایس کے بروقت کمیونیکیشن کے لئے ، سینٹینل سائٹس کے ذریعہ ڈبلیو جی ایس کے نمونوں سے متعلق اعدادوشمار آئی ایچ آئی پی کے ذریعہ مشترک کئے جارہے ہیں ، جس سے سیمپل پارٹیکلولر ڈبلیو جی ایس نتائج کی ریئل ٹائم شیئرنگ یقینی بنتی ہے ۔ اسی ضمن میں جولائی میں سینٹینل  سائٹس کے توسط سے 9066نمونے بھیجے گئےاور اگست میں 6969نمونے شیئرکئے گئے ۔

پینگو لینی ایجز(متعدد آئی این ایس اے سی اوجی لیبس ) کے ساتھ  این سی ڈی سی کو موصول ہونے والے ماہوار نمونے :

***************

 

 

ش ح۔ م م ۔ع آ

U NO. 8677


(Release ID: 1752498) Visitor Counter : 237