نیتی آیوگ
وزیر خزانہ نے قومی منیٹائزیشن پائپ لائن کا آغاز کیا
اثاثہ منیٹائزیشن پروگرام وزیر اعظم کے وژن سے ہے حتمی شکل لے پایا ہے:وزیر خزانہ
این ایم پی کے تحت مرکزی حکومت کے اہم اثاثوں کے ذریعے 6.0لاکھ کروڑ روپے کی کل منیٹائزیشن کا تخمینہ لگایا گیا ہے
Posted On:
23 AUG 2021 5:45PM by PIB Delhi
خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج قومی منیٹائزیشن پائپ لائن (این ایم پی حصہ1 اور 2)کا آغاز کیا، جو کہ مرکزی وازارتوں اور سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں کی اثاثہ منیٹائزیشن پائپ لائن ہے۔یہ پائپ لائن نیتی آیوگ کے ذریعے بنیادی ڈھانچہ سے متعلق وزارتوں کے صلاح ومشورہ سے تیار کی گئی ہے، جو مرکزی بجٹ 22-2021کے تحت ’اثاثہ منیٹائزیشن‘سے منسلک مینڈٹ پر مبنی ہے۔ این ایم پی کے تحت مالی سال 2022 سے لے کر مالی سال 2025 تک کی چار سال کی مدت میں مرکزی حکومت کے اہم اثاثوں کے ذریعے 6.0لاکھ کروڑ روپے کی کل منیٹائزیشن صلاحیت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
این ایم پی پر رپورٹ کے حصہ 1 اور 2 کو آج وائس چیئرمین(نیتی آیوگ)، سی ای او(نیتی آیوگ)اور پائپ لائن کے تحت شامل بنیادی ڈھانچوں سے متعلق وزارتوں ، نیز سڑک، ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہ، ریلویز، بجلی، پائپ لائن اور قدرتی گیس، شہری ہوابازی، شپنگ بندرگاہوں اور آبی گزرگاہوں ، ٹیلی مواصلات، خوراک اور سرکاری تقسیم ، کانکنی، کوئلہ اور مکانات اور شہری امور کی وزارتوں کے سیکریٹریوں کے ساتھ ساتھ سیکریٹری(اقتصادی امور سے متعلق محکمہ)اور سیکریٹری (محکمہ برائے سرمایہ کاری اور سرکاری اثاثہ بندوبست) کی موجودگی میں جاری کیاگیا۔
مرکزی وزیر خزانہ نے پائپ لائن کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ’’اثاثہ منیٹائزیشن پروگرام ہمارے وزیر اعظم کے وژن سے ہی حتمی شکل لے پایا ہے، جو ہمیشہ بھارت کے تمام عام شہریوں کے لئے بہترین اور کفایتی بنیادی ڈھانچہ جاتی سہولتوں تک رسائی میں یقین کرتےہیں۔منیٹائزیشن کے ذریعے تخلیق کے فلسفے پر مبنی اثاثہ منیٹائزیشن کا مقصد نئی بنیادی ڈھانچہ جاتی سہولت یا انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کا استعمال کرنا ہے۔ یہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے بے حد ضروری ہے۔جس سے اقتصادی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر عوامی فلاح وبہبود کے لئے دیہی اور نیم شہری علاقوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے ضم کرنا ممکن ہوسکے گا۔‘‘ محترمہ سیتا رمن نے موجودہ سرکار کے ذریعے بنیادی ڈھانچہ جاتی سہولتوں کی تیز رفتار ترقی اور نجی سیکٹر کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے لاگو کئے گئے ۔کل اصلاحات اور اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔اس میں حال ہی میں شروع کی گئی ’’سرمایہ دارانہ اخراجات کے لئے ریاستوں کو مالی معاونت کی اسکیم ‘‘ بھی شامل ہے، جس کے تحت ریاستی حکومتوں کو نئی یا پہلے سے غیر تیار شدہ (گرین فیلڈ)بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں تیزی لانے کے لئے ریاستی حکومتوں کی ملکیت والی اثاثوں کا دوبارہ استعمال کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین نے اس پائپ لائن کے آغاز کے موقع پر کہا ’’اس پروگرام کا اسٹریٹیجک مقصد ادارہ جاتی اور طویل مدتی پونجی کا استعمال کرکے سرکاری سیکٹر کے موجودہ (براؤن فیلڈ)اثاثوں میں سرمایہ کاری کی قیمت کو حاصل کرنا ہے، جسے آگے سرکاری سرمایہ کاری کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے اس طرح سے سرمایہ کاری کی قیمت کو حاصل کرنے کے طور طریقوں پر خصوصی زور دیا، جسے نجکاری یا اونے پونے قیمتوں پر اثاثوں کو بیچنے کے بجائے منظم معاہدہ شراکت داری کے ذریعے حاصل کرنے کا تصور کیا گیا ہے۔‘‘
قومی منیٹائزیشن پائپ لائن این ایم پی کا تصور بنیادی ڈھانچے سے جڑے مختلف شعبوں میں منیٹائزیشن کے لئے تیار ممکنہ منصوبوں کی شناخت کے لئےدرمیانی مدت والے ایک روڈ میپ کے طورپر کی گئی ہے۔نیتی آیوگ کے سی ای او نے کہا ’’این ایم پی کا مقصد سرکاری حکام کے لئے کسی پہل کی کارکردگی کی نگرانی کرنے اور سرمایہ کاروں کےلئے ان کے مستقبل کی سرگرمیوں کی منصوبہ بنانے کےلئے ایک منظم اور شفاف طریقہ کار بنانا ہے۔اثاثہ منیٹائزیشن کو محض ایک فنڈن میکانزم سے منسلک عمل کے طورپر نہیں دیکھا جانا چاہئے، بلکہ اسے نجی سیکٹر کے وسائل کی صلاحیت اور ابھرتی عالمی اور اقتصادی حقیقتوں کے مطابق خود کو متحرک طورپر اپنانے کی ان کی صلاحیت کو دھیان میں رکھتے ہوئے بنیادی ڈھانچے کے آپریشن ، اپگریڈیشن اور رکھ رکھا ؤ میں مجموعی تبدیلی کے طورپر دیکھا جانا چاہئے۔انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ ٹرسٹ اوررئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ جیسے نئے ماڈل نہ صرف مالیاتی اور اسٹریٹیجک سرمایہ کاروں ، بلکہ عام لوگوں کو بھی اس اثاثہ کلاس میں حصہ لینے کے قابل بنائیں گے۔ اس طرح سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی۔اس لئے میں این ایم پی کے دستاویز کو بھارت کے بنیادی ڈھانچے کو حقیقت میں عالمی معیار کا بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم سمجھتاہوں۔‘‘
نیشنل منیٹائزیشن پائپ لائن(این ایم پی)در اصل نیتی آیوگ ، وزارت خزانہ اور متعلقہ وزارتوں کے ذریعے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کئے گئے صلاح و مشورہ کے ذریعے جمع ہونے والی بصیرت آرا ء، تجاویز اور تجربات کی انتہا ہے۔نیتی آیوگ نے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کئی دور کی بات چیت کی ہے۔کابینہ سیکریٹری کی صدارت میں منعقدہ بین وزارتی اجلاس میں پائپ لائن پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔اس لئے یہ مکمل طورپر ایک حکومتی اقدام ہے۔
بنیادی ڈھانچے سے متعلق سبھی وزارتوں کے سیکریٹریز نے نیتی آیوگ اور وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے قومی منیٹائزیشن پائپ لائن (این ایم پی) کے تحت مقررہ اپنے اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے عہد کو دہرایا ہے۔
اثاثہ منیٹائزیشن پروگرام کے مجموعی نفاذ اور نگرانی کے لئے ایک کثیر سطحی ادارہ جاتی میکانزم کے ایک حصے کے طورپر کابینہ سیکریٹری کی سربراہی میں اثاثہ منیٹائزیشن پر سیکریٹریز کا ایک بااختیار کور گروپ سی جی اے ایم تشکیل دیا گیا ہے۔حکومت اثاثہ منیٹائزیشن پروگرام کو انفراسٹرکچر آپریشن اور دیکھ بھال کے بہتر معیار کے ذریعے سرکاری سیکٹر اور نجی سرمایہ کاروں؍ ڈیولپرز دونوں کے لئے قدر بڑھانے والا ایک ٹول بنانے کے لئے پر عزم ہے۔ اس کا مقصد سب سے بہترین اور بنیادی ڈھانچے کے ذریعے عام شہریوں کی شمولیت اور بااختیار بنانے کے وسیع اور طویل مدتی خواب کو پورا کرنا ہے۔
قومی منیٹائزیشن پائپ لائن: ایک تعارف
مرکزی بجٹ 22-2021 نے پبلک انفراسٹرکچر اثاثوں کی منیٹائزیشن کی نشاندہی کی ہے جو کہ بنیادی ڈھانچے کی فنانسنگ کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
اس سلسلے میں بجٹ میں ممکنہ براؤن فیلڈ انفراسٹرکچر اثاثوں کی ایک 'نیشنل منیٹائزیشن پائپ لائن (این ایم پی)' تیار کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ نیتی آیوگ نے انفرا لائن وزارتوں کی مشاورت سے این ایم پی پر رپورٹ تیار کی ہے۔
این ایم پی کا مقصد عوامی اثاثہ مالکان کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے ممکنہ اثاثوں کی نمائش کے لیے پروگرام کا درمیانی مدت کا روڈ میپ فراہم کرنا ہے۔ این ایم پی پر رپورٹ کو دو جلدوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جلد I کو ایک رہنما کتاب کے طور پر تشکیل دیا گیا ہے، جس میں تصوراتی طریقوں اور اثاثوں کی منیٹائزیشن کے ممکنہ ماڈلز کی تفصیل ہے۔ جلد II منیٹائزیشن کا اصل روڈ میپ ہے، جس میں مرکزی حکومت کے تحت بنیادی انفراسٹرکچر اثاثوں کی پائپ لائن بھی شامل ہے۔
فریم ورک
پائپ لائن متعلقہ لائن وزارتوں اور محکموں کے ان پٹ اور مشاورت کی بنیاد پر، نیز اس کے ساتھ اس میں دستیاب کل اثاثہ جات کی تشخیص کے ساتھ تیار کی گئی ہے۔ غیر سرمایہ کاری کے ذریعے منیٹائزیشن اور غیر بنیادی اثاثوں کی منیٹائزیشن کو این ایم پی میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ مزید برآں فی الحال مرکزی حکومت کی وزارتوں اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سی پی ایس ای کے صرف اثاثے شامل کیے گئے ہیں۔ ریاستوں سے اثاثہ جات کی پائپ لائن کی کوآرڈینیشن اور کولیشن کا عمل فی الحال جاری ہے اور اسی کو مقررہ وقت میں شامل کرنے کا تصور کیا گیا ہے۔
بنیادی اثاثہ منیٹائزیشن کے منیٹائزیشن کے فریم ورک میں تین اہم ضروریات ہیں۔
اس میں ڈی ریسکڈ اور براؤن فیلڈ اثاثوں کا انتخاب مستحکم ریونیو جنریشن پروفائل کے ساتھ ریونیو رائٹس کے ارد گرد تشکیل شدہ مجموعی لین دین کے ساتھ شامل ہے۔ ان ڈھانچوں کے تحت اثاثوں کی بنیادی ملکیت حکومت کے ساتھ جاری ہے جس کے فریم ورک کے ساتھ لین دین کی زندگی کے اختتام پر عوامی اتھارٹی کو اثاثے واپس کرنے کا تصور ہے۔
تخمینہ شدہ صلاحیت
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ انفراسٹرکچر کی تعمیر منیٹائزیشن سے جڑی ہوئی ہے، این ایم پی کی مدت کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) کے تحت بیلنس پیریڈ کے ساتھ شریک ٹرمنس ہو۔
چار سال کی مدت مالی سال 2025-2022 کے دوران این ایم پی کے تحت مجموعی اثاثہ پائپ لائن کی قیمت 6.0 لاکھ کروڑ روپے ہے۔
این آئی پی کے تحت تخمینہ شدہ قیمت (43 لاکھ کروڑ روپے) کے تحت مرکز کے لیے مجوزہ اخراجات کے 14 فیصد کے مساوی ہے۔ اس میں 12 سے زائد وزارتیں اور 20 سے زائد اثاثے کی کلاسیں شامل ہیں۔ جن میں سڑکیں، بندرگاہیں، ہوائی اڈے، ریلوے،گودام، گیس اور مصنوعات کی پائپ لائن، بجلی کی پیداوار اور ترسیل، کان کنی، ٹیلی کام، اسٹیڈیم، مہمان نوازی اور رہائش شامل ہیں۔
مالی سال 25-2022 کے دوران سیکٹر وار منیٹائزیشن پائپ لائن (کروڑ روپے)
ٹاپ 5 سیکٹرز (تخمینہ شدہ قیمت کے مطابق) مجموعی پائپ لائن ویلیو کے 83 فیصد کا احاطہ کرتے ہیں۔ ان سرفہرست 5 شعبوں میں شامل ہیں: سڑکیں (27) اس کے بعد ریلوے (25)، بجلی (15)، تیل اور گیس پائپ لائنز (8) اور ٹیلی کام (6)۔
قیمت کے لحاظ سے سالانہ مرحلے کے لحاظ سے 0.88 لاکھ کروڑ روپے کی اشاریہ قیمت والے 15 فیصد اثاثوں کو موجودہ مالی سال (مالی سال 2021-22) میں ختم کرنے کا تصور کیا گیا ہے۔ تاہم این ایم پی کے تحت مجموعی اور سال بہ سال قیمت صرف اشارے کی قیمت ہے جو عوامی اثاثوں کی اصل وصولی کے ساتھ وقت، لین دین کی ساخت،سرمایہ کاروں کے مفاد وغیرہ پر منحصر ہے۔
سال در سال منیٹائزیشن پائپ لائن کی سالانہ قیمت (کروڑ روپے)
این ایم پی کے تحت جن اثاثوں اور لین دین کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی توقع کی جا رہی ہے کہ یہ آلات کی ایک رینج کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔ ان میں براہ راست معاہدے کے آلات جیسے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ مراعات اور کیپٹل مارکیٹ کے آلات جیسے انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ ٹرسٹ شامل ہیں۔
عمل درآمد اور نگرانی کا طریقہ کار
مجموعی حکمت عملی کے طور پر اثاثہ جات کا اہم حصہ حکومت کے پاس رہےگا۔
اس پروگرام کو حکومت کی جانب سے ضروری پالیسی اور ریگولیٹری اقدام کے ذریعے معاونت فراہم کرنے کا تصور کیا گیا ہے تاکہ اثاثوں کی منیٹائزیشن کے نفاذ اور موثر عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان میں آپریشنل طریقوں کو ہموار کرنا، سرمایہ کاروں کی شرکت کی حوصلہ افزائی اور تجارتی کارکردگی کو آسان بنانا شامل ہیں۔ ریئل ٹائم مانیٹرنگ اثاثہ منیٹائزیشن ڈیش بورڈ کے ذریعے کی جائے گی، جیسا کہ مرکزی بجٹ 2021-22 کے تحت تصور کیا گیا ہے، جو جلد ہی شروع کیا جائے گا۔
اس اقدام کا اختتامی مقصد ’’منیٹائزیشن کے ذریعے انفراسٹرکچر کی تعمیر‘‘ کو فعال کرنا ہے جس میں سرکاری اور نجی شعبہ تعاون کرتے ہیں،ہر ایک اپنی اہلیت کے بنیادی شعبوں میں نمایاں ہے،تاکہ ملک کے شہریوں کو سماجی و معاشی ترقی اور معیار زندگی فراہم کیا جاسکے۔
مکمل رپورٹ یہاں حاصل کی جا سکتی ہے: http://www.niti.gov.in/national-monetisation-pipeline
************
ش ح۔م ع۔ ع ن
(U: 8080)
(Release ID: 1748433)
Visitor Counter : 359