صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

کووڈ-19:غلط فہمی بنام حقیقت


مرکزی وزارت صحت نے ہمیشہ ریاستوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے اسپتالوں میں اموات کو  آڈٹ کروائیں اور ایسے معاملات یا اموات کی بھی رپورٹ کریں  جن  کو مس کیا جاسکتا ہے

ہندوستان نے آئی سی ایم آر کے رہنما خطوط پر عمل کیا جو ڈبلیو ایچ او کی جانب سے  تمام کووڈ۔19 اموات کی صحیح ریکارڈنگ کے لئے ICD-10 کوڈ کی سفارشات پر مبنی ہے۔

ہندوستان میں کووڈ- 19 اموات کی ریکارڈنگ کا ایک مضبوط نظام ہے

Posted On: 22 JUL 2021 11:01AM by PIB Delhi

نئی دہلی،22  جولائی 2021

حالیہ دنوں کچھ  میڈیا رپورٹس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وبائی  بیماری کے دوران بھارت میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔ انھوں نے  کووڈ۔19 اموات کی سرکاری ریکارڈ میں درج تعداد کو ’بیحد کم تعداد‘ قرار دیا ہے۔

ان نیوز رپورٹس میں کچھ حالیہ مطالعات کے نتائج کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک  میں عمر پر مبنی  مخصوص انفیکشن اموات کی شرح کو سیرو سروے کی بنیاد پر ہندوستان میں زیادہ اموات کا حساب کتاب کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔

اموات کی ورائی ادراج  کسی بہیمانہ مفروضے پر کی گئی ہے کہ کسی بھی متاثرہ شخص کی موت کا ریکارڈ بمگان غالب  پورے ممالک میں ایک جیسا ہی ہے ، جس میں نسل ، آبادی کا جینومک کانسٹی ٹیوشن ، سابقہ نمائش کی سطح جیسے مختلف براہ راست اور بالواسطہ عوامل کے مابین تعامل کو مسترد کردیا گیا ہے تاکہ  اس آبادی میں  دوسری بیماریوں اور اس سے  وابستہ  امیونٹی کو فروغ حاصل ہو۔

مزید برآں کہ قوت مدافعت پر کیا گیا مطالعہ  غیر محفوظ آبادی میں انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے نہ صرف حکمت عملی اور اقدامات کی رہنمائی کیلئے استعمال کیا گیا بلکہ اموات کے ورائی ادراج  کے لئے ایک اور بنیاد کے طور پر بھی استعمال کیا گیاہے۔

مطالعات میں ایک اور ممکنہ تشویش بھی ہے کہ  قوت مدافعت  کے ٹائٹرز وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوسکتے ہیں ، جس کی وجہ سے قوت مدافعت میں کمی اور انفیکشن سے اموات کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ مزید یہ کہ ان رپورٹس میں ماناگیا ہے کہ  اموات کے تمام اعدادوشمار ،کووڈکے اموات ہیں ، جو حقائق پر مبنی نہیں ہیں اور سراسر غلط ہیں۔ اموات کو بڑھاچڑھاکر پیش کرنا ایک ایسی اصطلاح ہے  جو  سبھی وجہوں سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار کی وضاحت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اور ان ہلاکتوں کو کووڈ۔19  سے منسوب کرنا بالکل گمراہ کن ہے۔

بھارت کے پاس رابطہ کرکے پتہ لگانے کی  مکمل حکمت عملی ہے۔ تمام بنیادی رابطے ، خواہ علامتی یا اسیمپومیٹک ہو، کوڈ 19 کے لئے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ حقیقی پتہ چلنے والے معاملات وہی ہیں جو آر ٹی پی سی آر  جانچ میں پازیٹیو ہیں ، جو کوویڈ- 19 ٹیسٹ کا بہترین معیار ہے۔ رابطوں کے علاوہ  ملک میں 2700 سے زیادہ  ٹسٹنگ لیبارٹریوں کی وسیع دستیابی ہے   ، کوئی بھی شخص جو  ٹیسٹ کروانے کے قابل  ہے وہ ٹیسٹ کراسکتا ہے۔ اس کے ساتھ علامات اور طبی نگہداشت تک رسائی کے بارے میں وسیع پیمانے پر  آئی ای سی  کی سہولیات کو یقینی بنایا گیا ہے تاکہ لوگ  اپنی ضرورت کے وقت اسپتالوں تک  پہنچ  سکیں۔

ہندوستان میں مضبوط اور قانونی مسطور پر مبنی ڈیتھ رجسٹریشن سسٹم کی سہولیت ہے جبکہ متعدی بیماری اور اس کے انتظام کے اصولوں کے مطابق کچھ معاملات کا پتہ نہیں چل سکتا ہے لیکن  اموات کا اندراج نہ ہونا ناممکن ہے ۔ اس معاملے میں اموات کی شرح  کوبھی دیکھا جاسکتا ہے ، جو 31 دسمبر 2020 تک 1.45 فیصد رہی اور اپریل تا مئی 2021 میں دوسری لہر میں غیر متوقع طور پر اضافے کے بعد بھی ، اموات کی شرح آج ایک اعشاریہ تین چار فیصد ہے۔

مزید یہ کہ  ہندوستان  میں روزانہ نئے معاملات اور اموات کی رپورٹنگ کا اچھا نظام  ہے جس میں اضلاع ریاستی حکومتوں اور مرکزی وزارت کو مستقل بنیادوں پر معاملات اور اموات کی تعداد کی اطلاع دیتے ہیں۔ مئی 2020 کے اوائل میں ، درج کی جارہی اموات کی تعداد میں بے ضابطگی  یا وہم  سے بچنے کےلئے  ہندوستانی میڈیکل ریسرچ کونسل(آئی سی ایم آر) نے   ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی طرف سے  ہونے والی تمام اموات کی صحیح ریکارڈنگ کے لئے ’ہندوستان میں کووڈ۔19 سے متعلق اموات کی مناسب ریکارڈنگ کے لئے ہدایت نامہ‘ جاری کیا'۔ یہ ہدایت نامہ ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ اموات کی کوڈنگ کے لئے سفارش  کردہ آئی سی ڈی 10 کوڈ س کے مطابق  ہے۔

گذشتہ روز راجیہ سبھا میں اپنے بیان میں صحت و خاندانی بہبود کے  مرکزی وزیر منسکھ مانڈویہ نے  کووڈ۔19 سے ہونے والی  اموات کو چھپانے کے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کے بھیجے ہوئے اعداد و شمار کو صرف مرتب اور شائع کرتی ہے۔

مرکزی وزارت صحت باقاعدہ مواصلات ، متعدد ویڈیو کانفرنسوں کے ذریعے بار بار ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں  کو مقررہ ہدایت نامے کے مطابق اموات کی ریکارڈنگ کے لئے سنٹرل ٹیموں کی تعیناتی کے ذریعہ مشورہ دے رہی ہے۔

وزارت صحت نے بھی روزانہ کی بنیاد پر ضلع سطح پر کووڈ معاملوں اور  اس سے اموات کی نگرانی کے لئے مضبوط رپورٹنگ میکانزم کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے اسپتالوں میں مکمل آڈٹ کرائیں اور ایسے معاملات یا اموات کی اطلاع دیں جو کسی ضلع اور تاریخ کے حساب سے تفصیلات  کھوسکتی  ہیں،  تاکہ اعداد و شمار  کے مطابق کئے جانے والے فیصلوں کی رہنمائی ہوسکیں۔ دوسری لہر کے عروج کے دوران ، صحت کا پورا نظام، ضروری طبی امداد ،معاملات کے موثر طبی انتظام پر مرکوز تھا ، اور صحیح رپورٹنگ  اور ریکارڈنگ  میں بھی گڑبڑی ہوسکتی ہے جیسا کہ  حالیہ دنوں مہاراشٹر ، بہار اور مدھیہ پردیش جیسے چند ریاستوں میں  اموات کی تعداد  درج کرنے میں ہوئی چھیڑچھاڑ سے واضح ہے۔

اس رپورٹنگ کے علاوہ ، قانون پر مبنی مضبوط سول رجسٹریشن سسٹم (سی آر ایس) اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ملک میں ہونے والی تمام پیدائشوں اور اموات کی رجسٹریشن ہو۔ سی آر ایس اعداد و شمار کو جمع کرنے ، صفائی ستھرائی ، کولیٹنگ  اور تعداد کو شائع کرنے کے پروسیز پر عمل کرتا ہے ، حالانکہ یہ ایک طویل وقت  لگنے والا عمل ہے لیکن یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر موت کاریکارڈ ہو ۔ سرگرمی کی  زیادہ زیادہ وسعت کیلئے  تعداد  عام طور پر اگلے سال شائع کیے جاتے ہیں۔

 

 

( ش ح۔ ع ح)

U. No.6826

 



(Release ID: 1737677) Visitor Counter : 300