صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

کووڈ19 سے متاثرہ بچوں کے لئے ضروری دیکھ بھال اور بنیادی ڈھانچے کی کوئی کمی نہیں ہوگی: رکن، نیتی آیوگ


2سے3 فی صدمتاثرہ بچوں کو اسپتال میں بھرتی کرانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے:ڈاکٹر وی کے پال

بچوں میں کووڈ سے نمٹنے کے لئے رہنما ہدایات جلد جاری ہوں گی

Posted On: 01 JUN 2021 6:09PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،1جون2021/ ملک کی تیاری کو مضبوط بنانے کے مقصد سے بچوں میں کووڈ19 انفیکشن کا جائزہ اور وبا پر   نئے سرے سے غورو خوض کرنے کے لئے  ایک قومی ماہرین گروپ کی تشکیل   کی گئی ہے۔ اس گروپ نے ایسی علامات کی جانچ کی ہے، جو چار سے پانچ مہینے پہلے تک  موجود نہیں تھیں۔ اس میں دستیاب ڈیٹا،  بیماری سےمتعلق خاکہ، ملک کے تجربے ، بیماری کے محرک ہونے، وائرس کی فطرت  اور  وبا پر بھی  غور کیا ہے اور رہنما ہدایات  تیار کی ہیں۔ جنہیں جلد ہی منظر عام پر لایا جائے گا۔  قومی میڈیا سینٹر ، پی آئی دہلی میں آج کووڈ-19 پر ہوئی  صحت کی مرکزی وزارت کے  اخباری نمائندوں کی کانفرنس میں  نیتی آیوگ کےرکن (صحت) ڈاکٹر  وی کے پال نے یہ معلومات  فراہم کیں۔ انہوں نے کہا’ جہاں ہم اس شعبے میں منظم طریقے سے سائنسی  واقعات کی ترتیب کا جائزہ لے رہے ہیں،  وہیں حالات کا جائزہ  لینے کے لئے ایک گروپ   تشکیل کیاگیاہے۔

کووڈ-19بچوں کے علاج پر بڑھتے ہوئے زور کا ذکر کرتے ہوئے  انہوں نےبتایا کہ   ایسے بچوں کے لئے   ضروری دیکھ بھال اور  بنیادی ڈھانچےمیں  کوئی کمی  نہیں ہوگی، جو   انفیکشن کا  شکار ہوسکتےہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’بچوں میں  کووڈ-19 اکثر   چھونے سے پھیلتا ہے اور انہیں  اسپتال میں  بھرتی  ہونے کی کم ہی ضرورت ہوتی ہے۔  حالانکہ وبا  سائنس کے محرک ہونے  یا وائرل  برتاؤ میں   تبدیلیوں سے حالات میں   بدلاؤ ہوسکتاہے اور انفیکشن بڑھ سکتا ہے۔  ابھی تک  بچوں سے علاج سے متعلق  بنیادی ڈھانچہ پر کوئی ناپسندیدہ   بوجھ نہیں پڑا ہے۔ حالانکہ، یہ ممکن ہے کہ  دو –تین فی صد متاثرہ بچوں کو  اسپتال میں  بھرتی ہونے کی  ضرورت پڑ سکتی ہے۔

کووڈ-19 بچوں کے  علاج کے دو طریقے

ڈاکٹر پال نے بتایا کہ بچوں میں کووڈ-19 کے   دو  شکلیں   ہوسکتی ہیں؛

1۔ ایک شکل میں، انفیکشن ،  کھانسی، بخار اور نمونیہ جیسی    علامات ہوسکتی ہیں،   جن کے سبب  کچھ معاملوں میں اسپتال میں داخل کرنا پڑسکتا ہے۔

2۔دوسرے طرح کے دو  معاملوں میں کووڈ ہونے کے  دو سے   چھ ہفتے بعد ، جو زیادہ سے زیادہ چھونے کی وجہ سے ہوسکتا ہے،   بچوں میں کم تناسب میں بخار، جسم پر   لال چکتے،  او ر آنکھوں میں سوجن یا   کنجیکٹیو آئٹس،   سانس لینے میں پریشانی ، ڈائیریا، الٹی،  وغیرہ جیسی  علامات نظر آسکتی ہیں۔ یہ پھیپڑوں کو متاثر کرنے والے نمونیا تک  محدود نہیں ہوسکتا ہے۔  یہ جسم کے مختلف حصوں میں پھیلتا ہے۔  اسے ملٹی-سسٹم انفلیمنٹری سنڈروم کہا جاتا ہے۔  یہ کووڈ کے بعد کی ایک   علامت ہے۔   اس مرتبہ وائرس   جس میں نہیں ملے گا  اور آر ٹی – پی سی آر  جانچ بھی  منفی آئے گی۔ لیکن اینٹی باڈی   جانچ میں پتہ چلے گا کہ  بچہ     کووڈ سے  متاثر یا  انفیکٹیڈ ہے۔

کچھ بچوں میں پائی جانے والی  اس خاص بیماری کے علاج کے   لئے    رہنما ہدایات تیار کی جارہی ہیں، جسے ہنگامی حالات کا  پتہ  چلتا ہے۔ ڈاکٹر پال نے کہا کہ بھلے ہی  علاج مشکل نہیں ہے، لیکن یہ  وقت سے کیا جانا چاہئے۔

 

ش ح۔ ش ت۔ج

Uno-5057

 


(Release ID: 1723588) Visitor Counter : 480