وزارت خزانہ
جی ایس ٹی معاوضہ کمی کو پورا کرنے کے لیے ریاستوں کو 6ہزار کروڑ روپے کی 14ویں قسط جاری
قانون سازیہ کے ساتھ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اب تک مجموعی طور پر 84000 کروڑ روپے جاری کیے گئے
جن ریاستوں کو 106830 کروڑ روپے کا اضافی قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے، یہ رقم اس کے علاوہ ہے
Posted On:
03 FEB 2021 1:14PM by PIB Delhi
وزارت مالیات کے محکمہ اخراجات میں جی ایس ٹی معاوضہ کمی کو پورا کرنے کے لیے ریاستوں کو 6000 کروڑ روپے کی 14ویں ہفتہ وار قسط جاری کردی ہے۔23 ریاستوں کو اس کے علاوہ 5516.60 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تین مرکز کے زیر انتظام علاقوں (دہلی، جموں و کشمیر اور پڈوچیری) کے لیے قانون سازیہ کی مدد سے 483.40 کروڑ روپے جاری کیے گئے، جو جی ایس ٹی کونسل کی ممبر ہیں۔ باقی ماندہ 5 ریاستوں کے لیے اروناچل پردیش، منی پور، میزورم، ناگالینڈاور سکم جی ایس ٹی معاوضے کا کوئی وقفہ نہیں ہے۔
اب تک ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو قانون ساز اسمبلی کی مدد سے مجموعی جی ایس ٹی معاوضے کی کمی کا 76 فیصد جاری کیا جاچکا ہے۔ علاوہ ازیں ریاستوں کو مزید 76616.16 کروڑ روپے جاری کیے گئے، جبکہ قانون سازیہ کی مدد سے 3مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو 7383.84 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ریوینیو کے حصول میں آئی 1.10 لاکھ کمی کو پورا کرنے کے لیے بھارت سرکار نے اکتوبر 2020 میں ایک خصوصی قرض والی کھڑکی قائم کی ہے۔اس کھڑکی کے ذریعے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے بھارت سرکار کی طرف سے قرض لیا جاتا ہے۔23 اکتوبر 2020 کو ، جب سے اس کا آغاز ہوا ہے، اب تک 14 بار قرض لیا جاچکا ہے۔
اب جو رقم جاری ہوئی ہے، یہ ریاستوں کو مالی امداد فراہم کرنے کی 14ویں قسط ہے۔ یہ رقم اسی ہفتے 4.6144 فیصد کی شرح سے قرض پر لی گئی ہے۔ اب تک مرکزی حکومت کے ذریعے خصوصی قرض والی کھڑکی کے توسط سے 4.7395 فیصد سود کی شرح پر 84 ہزار کروڑ روپے بطور قرض لیے جاچکے ہیں۔
جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ریوینیو میں آئی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس خصوصی کھڑکی سے فنڈ کی فراہمی کے علاوہ بھارت سرکار ان ریاستوں کو ، جنہوں نے متبادل ایک کا انتخاب کیاگیا ہے، جی ایس ٹی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے انہیں مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار (جی ایس ڈی پی) کا 0.50 فیصد کا قرض لینے کی بھی اجازت مرحمت کی گئی ہے، تاکہ ان کو اضافی مالی وسائل کو بروئے کار لانے میں مدد کی جاسکے۔ جن ریاستوں نے متبادل ایک کا انتخاب کیا ہے، انہیں اب تک مجموعی طور پر 106830 کروڑ روپے (جی ایس ڈی پی کا 0.50 فیصد )روپے کا اضافی قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے دائرے میں 28 ریاستیں آتی ہیں۔
28 ریاستوں کو اضافی قرض کی رقم لینے کی اجازت دی گئی ہے اور اس کے لیے اسی خصوصی کھڑکی کے ذریعے فنڈ اکٹھا کیا جاتا ہے اور انہیں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کیا جاتا ہے۔ اب تک جن ریاستوں کو یہ قرضہ جات جاری ہوئے ان کی فہرست ذیل میں دی جارہی ہے۔
01.02.2021 تک ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خصوصی کھڑکی کے ذریعے اکٹھا کیے گئے فنڈ اور ریاست وارریاستوں کو ان کے جی ایس ڈی پی کا 0.50 فیصد اضافی قرض کی تفصیل
(روپے کروڑ میں)
نمبر شمار
|
ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے نام
|
جن ریاستوں کو0.50 فیصد اضافی قرض کی اجازت دی گئی
|
فنڈ کی رقم جو خصوصی ونڈو کے ذریعے ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو دی گئی
|
1
|
آندھرا پردیش
|
5051
|
1936.53
|
2
|
اروناچل پردیش*
|
143
|
0.00
|
3
|
آسام
|
1869
|
833.20
|
4
|
بہار
|
3231
|
3271.94
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
1792
|
1523.34
|
6
|
گوا
|
446
|
703.77
|
7
|
گجرات
|
8704
|
7727.43
|
8
|
ہریانہ
|
4293
|
3646.77
|
9
|
ہماچل پردیش
|
877
|
1438.79
|
10
|
جھارکھنڈ
|
1765
|
827.55
|
11
|
کرناٹک
|
9018
|
10396.53
|
12
|
کیرالہ
|
4,522
|
3153.48
|
13
|
مدھیہ پردیش
|
4746
|
3806.03
|
14
|
مہاراشٹر
|
15394
|
10036.53
|
15
|
منی پور*
|
151
|
0.00
|
16
|
میگھالیہ
|
194
|
93.79
|
17
|
میزورم*
|
132
|
0.00
|
18
|
ناگالینڈ*
|
157
|
0.00
|
19
|
اوڈیشہ
|
2858
|
3202.69
|
20
|
پنجاب
|
3033
|
4571.52
|
21
|
راجستھان
|
5462
|
3162.97
|
22
|
سکم*
|
156
|
0.00
|
23
|
تمل ناڈو
|
9627
|
5229.92
|
24
|
تلنگانہ
|
5017
|
1466.01
|
25
|
تری پورہ
|
297
|
189.60
|
26
|
اترپردیش
|
9703
|
5033.57
|
27
|
اتراکھنڈ
|
1405
|
1940.91
|
28
|
مغربی بنگال
|
6787
|
2423.29
|
|
مجموعی (اے):
|
106830
|
76616.16
|
1
|
دہلی
|
نافذ نہیں
|
4914.56
|
2
|
جموں وکشمیر
|
نافذ نہیں
|
1903.74
|
3
|
پڈوچیری
|
نافذ نہیں
|
565.54
|
|
مجموعی (بی):
|
نافذ نہیں
|
7383.84
|
|
کل مجموعی تعداد (اے+بی)
|
106830
|
84000.00
|
*ان ریاستوں کو جی ایس ٹی معاوضہ نہیں ملا۔
*****************
U-1111
ش ح۔ ج ق ۔ ت ع۔
(03-02-2021)
(Release ID: 1694716)
Visitor Counter : 191