وزارت خزانہ
معاشی سرگرمی کی ایک مضبوط ’وی‘ شکل بازیابی
عالمی سطح کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذکوعملی جامہ پہنانے کی غرض سے مالی سال 2020-2025 کے لئے قومی بنیادی ڈھانچہ پائپ لائن (این آئی پی)
شاہراہوں میں مالی سال 15میں کُل سرمایہ کاری 51935 کروڑ روپے تھی، جس میں مالی سال 20 میں اضافہ ہو کر یہ 172767 کروڑ روپے ہوگئی
دنیا بھر میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو نکالنے کے لئے ’وندے بھارت مشن‘ شروع کیا گیا اوراس کے تحت 13 دسمبر 2020 تک، 30 لاکھ سے زیادہ مسافروں کی آمد کی رپورٹ ہے
’ساگرمالا‘ پروگرام نے 500+ ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کی ہے، کارڈوں پر 3.59 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری
وبائی مدت میں صلاحیت میں توسیع: ریلوے نے 2050 تک متوقع ہدفی ٹریفک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے قومی ریل کے مسودہ کا آغازکیا
ٹیلی کام نے 1.63 لاکھ گرام پنچایتوں (جی پی ایس) کا احاطہ کرنے کے لئے قریب 4.87 لاکھ کلو میٹر آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کا کام شروع کیا؛تقریبا 1.51 لاکھ جی پی ایس،سروس کے لئےتیار
14 کروڑ سے زائد مفت ایل پی جی سلنڈروں کی تقسیم
مارچ 2019میں تنصیب شدہ بجلی کی کل صلاحیت 3,56,100میگاواٹ سے بڑھ کر اکتوبر 2020 میں 3,73,436 میگاواٹ ہوگئی
پردھان منتری آواس یوجنا-شہری (پی ایم اے وائی-یو)، 2022 تک ہرکنبے کو پکے مکان کی فراہمی کی طرف تیزی کے ساتھ گامزن
Posted On:
29 JAN 2021 3:27PM by PIB Delhi
نئی دہلی،29؍جنوری 2021؛ معاشی سروے کے مشاہدہ کے مطابق غیرمتوقع کووڈ19- وبااور اس کے نتیجے میں در پیش چیلنجوں کے باوجود، ہندوستانی معیشت کے بنیادی ڈھانچہ کا شعبہ تیزی کےساتھ بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ سروے آج مرکزی وزیر برائے خزانہ اور کارپوریٹ امور، محترمہ نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں پیش کیا۔
سروے کا مشاہدہ ہے کہ ملک میں بنیادی ڈھانچے کی فروغ حکومت کے لئے ایک اہم ترجیح رہی ہے۔ بنیادی ڈھانچے کے شعبے کےآگلے-پچھلے روابط پوری طرح سے قائم ہیں۔ لہذا ، زیادہ تیزی اور شمولیاتی اقتصادی نمو کے لئے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری مثالی حثیت کی حامل ہے۔
اقتصادی سروے میں واضح کیا گیا ہے کہ حکومت ہند نے عالمی میعار کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذ پر عمل درآمد میں آسانی پیدا کرنے کے لئے مالی سال 2020-2025 کے لئے ’قومی بنیادی ڈھانچہ پائپ لائن‘ (این آئی پی) کا آغاز کیا ہے۔ اپنی طرز کا یہ پہلا اقدام معیشت کو فروغ دے گا ، روزگار کے بہتر مواقع پیدا کرے گا اور ہندوستانی معیشت میں مسابقت پیدا کرے گا۔ اس کو مرکزی حکومت ، ریاستی حکومتوں اور نجی شعبے نے مشترکہ طور پر مالی اعانت فراہم کی ہے۔ این آئی پی کو 2020-2025 کی مدت کے دوران 111 لاکھ کروڑ روپئے (1.5 کھرب ڈالر) کی ابتدائیہ بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری سے شروع کیا گیا تھا۔این آئی پی میں توانائی ، سڑکیں ، شہری بنیادی ڈھانچہ اور ریلوے جیسے شعبوں کا بڑا حصہ ہے۔
اقتصادی سروے کا مشاہدہ ہے کہ ہندوستان میں بنیادی ڈھانچے میں نجی سرمایہ کاری، بنیادی طور پر، پبلک پرائیویٹ ساجھے داری(پی پی پی) کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ پی پی پی، بنیادی ڈھانچےکے فرق کو دور کرنے اور بنیادی ڈھانچے کی خدمات کی فراہمی میں کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔ حکومت ہند نے مرکزی شعبے میں پی پی پی کے منصوبوں کی تشخیص کے لئے ذمہ دار، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اپرائزل کمیٹی (پی پی پی اے سی) تشکیل دی ہے۔ مالی سال 20 کے دوران ، پی پی پی اے سی نے 5 منصوبوں کی سفارش کی جن پر 4321 کروڑ روپئے کی مجموعی پروجیکٹ لاگت آئے گی۔ ان 5 منصوبوں میں سے 4 ریلوے کے شعبے کے منصوبے ہیں (مسافر ٹرین پروجیکٹ) جبکہ ایک ساحلی شعبے کا پرو جیکٹ ہے۔
بنیادی ڈھانچے کے شعبے کی لچک معاشی ترقی کو آگے بڑھانے کی کلید ہے۔ اقتصادی سروے کے مطابق ، توقع کی جارہی ہے کہ یہ بحالی ہندوستان کی معاشی نمو کے مضبوط دور کی محض شروعات ہوگی۔ صنعتی سرگرمیوں میں مزید بہتری اور ثابت قدمی پیدا کرنے،حکومت کے ذریعہ مالیاتی اخراجات میں کثیراضافے، ٹیکہ کاری کی مہم اور طویل مدت سے التوا کے شکار اصلاحات کے اقدامات کے باعث توقع کی جارہی ہے کہ بحالی کےلئے جاری راستے کے لئے بہت زیادہ مدد مل سکے گی۔ یہ واضح کرنا درست ہوگا کہ ملک میں کی جانے والی اصلاحات، شاید دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ جامع اصلاحات میں سےایک ہیں۔
مالی سال 21 میں ، پی پی پی اے سی نے 600.59،66کروڑ روپئے کی مجموعی تخمینی لاگت والے 7 پروجیکٹوں کی سفارش کی ہے۔ ان 7 منصوبوں میں سےایک ٹیلی مواصلات کے شعبےکا منصوبہ ہے، 3 ریلوے کے شعبے کے پروجیکٹ ہیں (2 اسٹیشن بازآبادکاری پروجیکٹ اور ایک مسافر ٹرین منصوبہ)، 2 ایم ایچ اے شعبے کے پروجیکٹ (ایکو- سیاحت پروجیکٹ) اور ایک ساحلی شعبے کا پروجیکٹ ہے۔
پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے سروے میں نوتشکیل ’بنیادی ڈھانچہ وائبیلٹی گیپ فنڈنگ‘(وی جی ایف) اسکیم کو جاری رکھنے کی منظوری کے لئے جی او آئی کے اقدام کو اجاگر کیا گیا ہے۔ مجوزہ وی جی ایف اسکیم کی تشکیل نو سے پی پی پی کے مزید منصوبوں کو راغب کیا جائے گا اور سماجی شعبوں (صحت ، تعلیم ، گندے پانی ، ٹھوس فضلہ کے انتظام ، پانی کی فراہمی وغیرہ) میں نجی سرمایہ کاری میں آسانی ہوگی۔نوتشکیل شدہ اسکیم بنیادی طور پر معاشرتی بنیادی ڈھانچے میں نجی شرکت کو مرکزی دھارے میں لانے کے لئے دو ذیلی اسکیموں کے تعارف سے متعلق ہے۔
معاشی سروے کے مطابق ، سڑکیں اور شاہراہیں ، کوئلہ ، ریلوے ، ہوا بازی ، ٹیلی کام ، بندرگاہیں اور توانائی کے شعبے ایسے کلیدی بنیادی ڈھانچے ہیں جوکووڈ سال میں بھی بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں اس بحالی کی قوت کو استحکام بخش رہے ہیں۔
شعبے وارمعلومات –
مالی سال 15 سے مالی سال 20 تک، 6 سال کے عرصے میں سڑکوں اور ہائی وے کے شعبے میں کل سرمایہ کاری تین گنا سے زیادہ بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سےتمام ریاستوں میں سڑکوں کی اکثریت میں اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 20 میں شاہراہوں میں کل سرمایہ کاری 172767 کروڑ روپے ہوگئی تھی جو کہ مالی سال 15 میں 51935 کروڑ روپے تھی۔
شاہریہ کی طرح ہی، ہوا بازی کے شعبے میں بھی ایک زبردست استحکام کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ کووڈ ۔19 کی وجہ سے درپیش شدید چیلنجوں کے باوجود ، ہندوستان کی ہوا بازی کی صنعت نے اس بحران سے نمٹنےکی مدت کے دوران،استقلال کا مظاہرہ کیا ہے اور خدمت کی فراہمی کے لئے طویل مدتی لچک اورمصمم عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہندوستان کی ہوا بازی کی مارکیٹ، دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ ہندوستان کااندرون ملک ٹریفک، مالی سال 2014 میں تقریبا 61 61 ملین سے بڑھ کر مالی سال 20 میں 137 ملین ہوگیا ہے، جو سالانہ 14 فیصد سے زیادہ کی نمو ہے۔ دنیا بھر میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو نکالنے کے لئے ’وندے بھارت مشن‘ کا آغاز 7 مئی 2020 کو کیا گیا تھا۔ اس کے تحت اس نے 13 دسمبر 2020 تک 30 لاکھ سے زیادہ مسافروں کی وطن واپسی کی رپورٹ دی ہے ، اور یہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا انخلا کا مشن بن گیاہے۔ ہوائی مسافروں کے سفر اور ہوائی جہاز کی نقل و حرکت کی پیش گوئی کی جاتی ہے کہ تیز رفتار اور فیصلہ کن مداخلتوں اور حکومت کی جانب سے کئے گئے موثر اقدامات کے نتیجے میں یہ 2021 کے اوائل میں کووڈ سے پہلےکی سطح پر پہنچ جائے گا۔
بندرگاہوں اور جہاز رانی کا شعبہ سامان اور خدمات کی بین الاقوامی شپمنٹ کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اقتصادی سروے کے مطابق، اس شعبے نے بھی مضبوط لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔’ ساگرمالہ‘ پروگرام نے 500+ ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کی ہے جو بندرگاہ کیقیادت والی ترقی کے لئے مواقع وا کر سکتے ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ یہ بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری میں 3.59 لاکھ کروڑ سے زیادہ کو متحرک کر سکتے ہیں۔
رواں سال میں ہندوستانی ریلوے کی کہانی، تحمل، کامیابیوں اور صلاحیت میں توسیع کی کہانی رہی ہے۔ ریلوے نے "نیو انڈیا نیو ریلوے" اقدام کے تحت نجی شراکتداروں کو پی پی پی موڈ کے ذریعے ریلوے کے شعبے میں کام کرنے کی اجازت دی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس اقدام سے نجی شعبے سے تقریبا 000 30کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہو گی۔ آج پارلیمنٹ میں پیش کردہ معاشی سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وزارت ریلوے نے طویل مدتی ویژن کے ساتھ ایک ’نیشنل ریل پلان‘ (این آر پی) تیار کیا ہے۔ اس کا مقصد205 تککی متوقع ٹریفک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے سن 2030 تک ریل کامتناسب ڈھانچے تیار کرنا ہے۔
سروے نے مزید کہا گیا ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر میں، حکومت ہند نےاپنی ’ڈیجیٹل انڈیا مہم‘ کے ایک حصے کے طور پر سب کے لئے براڈ بینڈ پر نمایاں زور دیا ہے۔ ہر ہندوستانی شہری تک جامع انٹرنیٹ رسائی کو وسعت دے کر ڈیجیٹل تقسیم کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ستمبر 2020 کے اختتا م تک انٹرنیٹ صارفین کی تعداد (جو بروڈ بینڈ اور نیرو بینڈ دونوں کی مجموعی ) مارچ -2019 میں 636.73 ملین تھی جو ستمبر 2020 کے اختتام پر بڑھ کر776.45 ملین ہو گئی تھی۔ کلینڈرسال 2019 کے دوران وائرلیس ڈیٹا کے استعمال میں اضافے کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا اور یہ 76.47 ایکسا بائٹس پر رہا۔ جنوری تا ستمبر 2020 کے دوران ، یہ پہلے ہی 75.21 ایکسا بائٹس تک جا پہنچا تھا۔ حکومت ہند نے ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے ہدف کے حصول کیلئے بھارت نیٹ سمیت مختلف اقدامات اٹھائے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت ، براڈبینڈ ہائی ویز کے لئے نیٹ ورک کا بنیادی ڈھانچہ قائم کیا جارہا ہے ، جو بلا امتیاز بنیادوں پر قابل رسائی ہے۔ اسکا مقصد ریاستوں اور نجی شعبے کی شراکت سے دیہی علاقوں میں شہریوں اور اداروں کو سستی براڈبینڈ خدمات مہیا کرانا کے لئے ، ۔ 15.01.2021 تک 1.63 لاکھ گرام پنچایتوں (جی پی) کا احاطہ کرنے کے لئے تقریبا 4.87 لاکھ کلو میٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل بچھائی جا رہی ہےاور تقریبا 1.51 لاکھ جی پی خدمت کے لئے تیار ہوچکے ہیں۔
معاشی سروے نےواضح کیا گیا ہے کہ امریکہ اور چین کے بعد، ہندوستان دنیا میں توانائی کا تیسرا سب سے بڑا صارف ہے۔ دنیا کی بنیادی توانائی کی کھپت کا 8.8 فیصد حصہ کے ساتھ ، ہندوستانی توانائی کی کھپت کی باسکٹ میں بنیادی طور پر کوئلے اور خام تیل کا غلبہ ہے۔ مالی سال 20 میں ہندوستان کی دیسی خام تیل کی پیداوار گھٹ کر 32.17 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی) ہوگئی جو مالی سال 19 میں 34.20 ایم ایم ٹی تھی۔ پیداوار میں یہ کمی بنیادی طور پرکووڈ-19 کے پھیلاؤ کی وجہ سے ہے۔ لہذا، معاشی بحالی کے پیش نظراسکی پیداوار معمول پر آنے کی امید ہے۔
مالی سال 20 کے دوران ، بیشتر ریفائنریز نے معیاری اپ گریڈیشن منصوبوں کے نفاذ کے لئے شٹ ڈاؤن کا منصوبہ بنایا تھا۔ اپریل سے دسمبر 2020 کے دوران، خام تیل کی 160.36 ایم ایم ٹی پرسس کی گئی تھی جو اپریل سے دسمبر 2019 کے خام کی پرسس شدہ مقدار سے 15.8 فیصد کم ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے کوویڈ ۔19 لاک ڈاؤن کے دوران پورے ملک میں 14 کروڑ سے زائد مفت ایل پی جی سلنڈر تقسیم کرکے بلا روکاوٹ ایندھن کی سپلائی جاری رکھ کرغریب گھرانوں کوزیادہ مطلوبہ مدد فراہم کی۔
معاشی سروے نے بجلی کے شعبے میں اہم پیشرفتوں کو اجاگر کیا ہے، جو معاشی سرگرمیوں کو استحکام بخشنےکے لئے لازمی ہے۔ ہندوستان میں بجلی کی پیداوار اور ترسیل میں قابل ستائش پیشرفت ہوئی ہے۔ مارچ -2020 میں مجموعی طور پر نصب شدہ صلاحیت 3,56,100میگاواٹ سے بڑھ کر مارچ 2020 میں 3,70,106 میگاواٹ ہوچکی ہے۔ مزید برآں ، اکتوبر 2020 میں پیداواری صلاحیت بڑھ کر 3,73,436 میگاواٹ ہوگئی اور اس میں2,31,321 میگاواٹ تھرمل ، 45,699 میگاواٹ ہائیڈرو ، 6,780 میگاواٹ جوہری اور 89,636 میگاواٹ قابل تجدید اور دیگرہیں۔ مزید یہ کہ ، دیہی بجلی کاری کے میدان میں ملک نے پہلے ہی دو اہم سنگ میل حاصل کرلئے ہیں، جنکے نام ہیں: دین دیال اپادھیہ گرام جوئتی یوجنا کے تحت 100 فیصد گاوؤں کی بجلی کاری، اور پردھان منتری سہج بجلی ہر گھر یوجنا (سوبھاگیہ) کے تحت یونیورسل گھریلو بجلی کاری۔
ہندوستان میں تیزی کے ساتھ شہری کرن دیکھنے میں آرہا ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ، ہندوستان کی شہری آبادی 37.7 کروڑ تھی ، جواندازہ ہے کہ 2030 تک بڑھ کرتقریبا 60 کروڑ ہوجائے گی۔ اس سروے میںواضح کیا گیا ہے کہ پردھان منتری آواس یوجنا-شہری (پی ایم اے وائی-یو)، 2022 تک ہر گھرانے کوایک پکاّ مکان فراہم کرنے کے اہداف کے حصول کی جانب تیزی سے تیزی سے گامزن ہے۔ اس نے اب تک 109 لاکھ سے زائد مکانات کی منظوری دے دی ہے جن میں سے 70 لاکھ مکانات کو تعمیر کے لئے زمین دے دی گئی ہے۔ 41 لاکھ سے زیادہ مکانات کی تکمیل اور فراہمی ہوچکی ہے۔ حکومت ہند نے اتم نربھربھارت 3.0 کے تحت اسکیم کے لئے بجٹ جاتی اختصاص اور اضافی بجٹ وسائل کے ذریعے، مالی سال 21 کے لئے 18000 کروڑروپے کی اضافی رقم مختص کی ہے۔ مزید یہ کہ پی ایم اے وائی یو کے تحت ایک ذیلی اسکیم ’سستی رینٹل ہاؤسنگ کمپلیکسز‘ (اے آر ایچ سی) کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ مہاجروں کی اپنے کام کرنے کی جگہوں کے قریب بہتر کرایے کے رہائشی مکانات حاصل کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے اور وہ سستی نرخ پر کرایہ داری والی رہائش حاصل کرسکٰیں۔
معاشی سروے میں، مستحکم مالی اعانت کی مسلسل ضرورت کی مطابقت سے ، مینوفیکچر کےبنیادی ڈھانچے کے شعبےکو دی جانے والی ترغیبات ، مناسب علاقوں میں سرکاری نجی شراکت داری اور چہارطرفہ معاشی ترقی کو مزید فروغ دینے کے لئے اصلاحات کے عمل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
(ش ح ۔ ا ع ۔ ک ا)
U- 957
(Release ID: 1693509)
Visitor Counter : 1839