وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے نیو بھاؤپور ۔ نیو خرجہ سیکشن اور ایسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کے  آپریشن کنٹرول سینٹر کا افتتاح کیا


انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو  سیاست سے اوپر رکھا جانا چاہیے

Posted On: 29 DEC 2020 2:21PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  29  دسمبر 2020،           وزیراعظم  جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ نیو بھاؤپور ۔ نیو خرجہ سیکشن اور ایسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کے  آپریشن کنٹرول سینٹر کا افتتاح کیا۔ مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل اور اترپردیش کے وزیراعلی جناب  یوگی آدتیہ ناتھ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے  جدید ریل بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ کو  زمین پر نافذ ہوتے ہوئے دیکھ کر  خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا  کہ آج  جب  خرجہ بھاؤپور فریٹ کوریڈور  میں  پہلی ریل گاڑی  آئے گی تو ہم خود کفیل بھارت  کی گرج سن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پریاگ راج آپریشن کنٹرول سینٹرل ایک جدید کنٹرول سینٹر ہے اور نئے بھارت کی  نئی طاقت کی ایک علامت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بنیادی ڈھانچی کسی بھی ملک کی طاقت کا  سب سے بڑا ذریعہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب  بھارت  ایک بڑی اقتصادی طاقت بننے کے راستے پر تیزی سے بڑھ رہا ہے،  اس وقت  بہترین کنکٹی وٹی  ملک کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کو ذہن میں رکھ کر  گزشتہ 6 برسوں سے  جدید کنکٹی وٹی کے  ہر ایک پہلو پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہاویز، ریلویز، ایئرویز، واٹر ویز اور آئی ویز کے 5 پہیوں پر توجہ مرکز کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج  ایسٹرن ڈیڈیکیٹیڈ   فریٹ کوریڈور کے  ایک بڑے سیکشن کا افتتاح اس سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔

وزیراعظم نے ان ڈیڈیکیٹیڈ   فریٹ کوریڈورز کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ  جیسے جیسے آبادی بڑھتی ہے، معیشت کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ فریٹ سے متعلق مانگ بھی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسافر گاڑیاں اور ریل گاڑیاں دونوں ایک ہی پٹری پر  چل رہی ہیں، اس لئے مال گاڑی کی رفتار سست ہے۔ انہوں نے جب مال گاڑی کی رفتار سست ہے اور اس میں رکاوٹ آتی ہے تو ظاہر ہے کہ  ٹرانسپورٹیشن کی لاگت بھی زیادہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ  مہنگی ہونے کی وجہ سے  ہماری مصنوعات  ملک اور بیرونی ممالک کے بازاروں میں مسابقت نہیں کرپاتیں۔ انہوں نے کہا کہ  ڈیڈیکیٹیڈ   فریٹ کوریڈور کا منصوبہ اسی صورتحال کو بدلنے کے لئے تیار کیا گیا۔ ابتدا میں دو ڈیڈیکیٹیڈ   فریٹ کوریڈورکا منصوبہ تھا۔ لدھیانہ سے  ڈان کنی تک کا ایسٹرن ڈیڈیکیٹیڈ   فریٹ کوریڈوراس رپورٹ پر کوئلے کی  کانیں ، دھرمل پاور پلانٹ اور صنعتی شہر ہیں۔ ان کے لئے فیڈر روٹ بھی تیار کئے جارہے ہیں۔ جواہر لال نہرو پورٹ ٹرسٹ سے  دادری تک کا ویسٹرن ڈیڈیکیٹیڈ   فریٹ کوریڈور اس کوریڈور میں  مُندرا، کاڈلا، پیپا واو ،ڈاؤری اور ہزیرہ جیسی بندرگاہوں کے لئے خدمات  فیڈر روٹوں کے ذریعہ انجام دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ  دلی ۔ممبئی اور امرتسر ۔ کولکاتا کے صنعتی کوریڈور  ان دونوں فریٹ کوریڈوروں کے آس پاس تیار کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح  شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب کے کوریڈوروں کا بھی منصوبہ تیار کیا جارہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  ایسے ڈیڈیکیٹیڈ   فریٹ کوریڈورتیار کئے جانے سے  مسافر  ریل گاڑیوں کے تاخیرسے پہنچنے کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ اس کی وجہ سے مال گاڑیوں کی  رفتار بھی تین گنا بڑھ جائے گی اور  وہ دو گنے مال کی ڈھلائی کرسکے گی۔انہوں نے کہا کہ جب  مال گاڑیاں وقت پر پہنچیں گی تو ہماری  لاجسٹکس نیٹ ورک کی لاگت بھی  کم ہوجائے گی۔  جب ہمارا مال سستا ہوگا تو اس سے ہمارے برآمد کاروں کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ایک بہتر ماحول تیار ہوگا۔ باروبار کرنے کی آسانی میں اضافہ ہوگا اور بھارت  سرمایہ کاری کے لئے  ایک پرکشش مقام بن جائے گا اور  اپنے روزگار کے  بہت سے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ صنعت ، بزنس مین، کسان یا صارفین اس ڈیڈیکیٹیڈ   فریٹ کوریڈور سے سبھی کو فائدہ ہونے جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ   فریٹ کوریڈور  سے مشرقی بھارت کو فروغ حاصل ہوگا جو کہ صنعتی اعتبار سے پیچھے چھوٹ گیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ تقریباً 60 فیصد کوریڈور  اترپردیش میں آتے ہیں۔ اس سے بہت سی صنعتیں  اترپردیش کی طرف راغب ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ کسان ریل  کو اس ڈیڈیکیٹیڈ   فریٹ کوریڈور سے  فائدہ ہوگا۔ کسان  ریل کےذریعہ  ملک بھر میں کسی بھی بڑے بازار میں اپنی پیداوار  بحفاظت اور کم قیمت پر بھیج سکتے۔  اب اس  فریٹ کوریڈور کے ذریعہ ان کی پیداوار زیادہ تیزی سے پہنچے گی۔اترپردیش میں  کسان ریل کی وجہ سے  ذخیرے اور  کولڈ اسٹوریج کی  بہت سی سہولیات تیار ہوئی ہیں۔

وزیراعظم نے ماضی میں ڈیڈیکیٹیڈ   فریٹ کوریڈور کے نفاذ میں بہت زیادہ تاخیر ہونے پر  افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ  2014 تک ایک کلو میٹر ٹریک بھی نہیں بچھایا گیا تھا۔انہوں نے کہا 2014 میں  حکومت بننے کے بعد  مسلسل نگرانی اور  متعلقین کے ساتھ میٹنگوں کے نتیجے میں  آئندہ چند ماہ میں ہی  تقریباً 1100 کلومیٹر کا کام مکمل ہوا۔ انہوں نے  گزشتہ حکومتوں کی ذہنیت پر تنقید کی، جن کی توجہ ٹریک، جس پرکہ گاڑیاں چلائی جانی تھی، کی بجائے گاڑیوں کی تعداد میں اضافے پر تھی۔ ریل نیٹ ورک کی جدید کاری پر  زیادہ سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ  علیحدہ ریل بجٹ کے خاتمے کے ساتھ  اس سلسلے میں تبدیلی آئی  اور ریل  ٹریک   میں سرمایہ کاری ہونے لگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ریل نیٹ ورک  کی توسیع اور بجلی کاری اور  بغیر  چوکیدار وار والی ریلوے کراسنگ  کو ختم کرنے پر  توجہ مرکوز کررہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  ریلوے  میں ہر سطح پر مثلاًصفائی ستھرائی، بہتر کھانے اور  پینے کی چیزیں  اور دیگر سہولتوں  کے سلسلے میں  اصلاحات کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح  ریلوے سے متعلق  مینوفیکچرنگ  کے معاملے میں   خود کفیلی کے شعبے میں ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اب  جدید ٹرینیں تیار کررہا ہے اور  انہیں برآمدات بھی کررہا ہے۔ وارانسی  الیکٹرنک لوکو موٹیو  کے لئے  ایک بڑا مرکز بن رہا ہے۔رائے بریلی میں تیار کئے گئے ریل کوچز اب بیرونی ممالک میں برآمد کئے جارہے ہیں۔

وزیراعظم نے  ملک کے  بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو  سیاست سے علیحدہ رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا   بنیادی ڈھانچہ 5 سال کی سیاست نہیں بلکہ  کئی نسلوں کے فائدے کا مشن  ہونا چاہیے۔ اگر سیاسی پارٹیوں کو مسابقت کرنی ہے تو بنیادی ڈھانچے کی معیار  میں مسابقت ہونی چاہیے۔ رفتار اور پیمانے کے بارے میں مسابقت ہونی چاہیے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مظاہروں اور تحریکوں کے دوران  سرکاری املاک کو  نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہیے۔ انہوں نے اپیل کی کہ  اپنے جمہوری حقوق کا اظہار کرتے وقت  ملک کے لئے اپنی ذمہ داری   کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ا گ۔ن ا۔

U-8502



(Release ID: 1684382) Visitor Counter : 217