وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم جناب نریندرمودی نے مدھیہ پردیش میں منعقدہ کسان سمیلن سے خطاب کیا


وزیر اعظم نے ایم ایس پی، کنٹریکٹ کھیتی باڑی کے بارے میں تشویش پر توجہ دی ہے اور جھوٹے پروپیکنڈے کے خلاف خبردار کیا ہے

Posted On: 18 DEC 2020 5:26PM by PIB Delhi

نئی دہلی،18؍ دسمبر ،        وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پورے مدھیہ پردیش میں منعقدہ کسان سملین سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے  خطاب کیا۔ انھوں نے  کولڈ اسٹوریج کے بنیادی ڈھانچے اور دیگر سہولتوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔

اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیاکہ کسانوں کے اتنی سخت محنت کرنے کے باوجود اگر  پھلوں، سبزیوں اور اناج کا ذخیرہ کرنے کی  مناسب سہولت موجود نہیں ہے تو کسانوں کو یقیناً بڑا نقصان پہنچے گا۔ انھوں نے  کاروباری دنیا پر زور دیا کہ وہ جدید اسٹوریج سہولتیں، کولڈ اسٹوریج قائم کرنے میں اور  خوراک کی پروسیسنگ کی نئی سہولتیں قائم کرنے میں اپنا رول ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ صحیح معنی میں اس سے کسانوں کی اور ملک کی خدمت  ہوگی۔

 وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیاکہ کہ بھارت کے کسانوں کی  ان جدید سہولتوں تک رسائی ہونی چاہیے جو ترقی یافتہ ملکوں کے کسانوں کو حاصل ہیں، اس میں اب کوئی تاخیر نہیں کی جاسکتی۔ انھوں نے مزید کہا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں بھارت کی صورتحال کو قبول نہیں کیا جاسکتا کیونکہ  سہولتوں اور جدید طریقوں کی کمی کے باعث کسان بے یارومددگار رہ جاتا ہے، اس کام میں پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے۔

زرعی قوانین پر حالیہ بحث ومباحثے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ان زرعی اصلاحات کے لیے صلاح ومشورے پچھلے  20، 22 برسوں سے جاری تھے اور یہ قوانین ایک رات میں نافذ نہیں کیے گئے۔ہمارے ملک کے کسان، کسانوں کی تنظیمیں، زرعی ماہرین، زرعی اقتصادی ماہرین، زرعی سائنسداں اور ترقی پسند کسان زرعی سیکٹر میں بہتری کا مسلسل مطالبہ کرتے رہے ہیں۔وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان اصلاحات پر پوری سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا اگرچہ کہ پارٹی منشوروں میں بھی ان کا  ذکر کیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ  جو زرعی اصلاحات  اب نافذ کی گئی ہیں وہ اُن سے مختلف نہیں ہیں جن پر پہلے بات چیت کی گئی تھی۔

وزیر اعظم نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے 8 سال تک  سوامی ناتھن کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد نہیں کیا۔ یہاں تک کہ کسانوں کے ایجی ٹیشن نے بھی ان لوگوں کے ضمیر کو نہیں جھنجھوڑا۔ ا نھوں نے کہا کہ ان لوگوں  نے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ ان کی حکومت کو کسانوں پر زیادہ خرچ نہ کرنا پڑے۔ انھوں نے اپوزیشن پر نکتہ چینی کی کہ انھوں نے کسانوں کو سیاست کے لیے استعمال کیا ہے جبکہ ان کی حکومت کسانوں کے لیے عہد بند ہے۔ کسانوں کو اَ ن داتا سمجھتی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ  ان کی حکومت نے  سوامی ناتھن کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کیا اور  کسانوں کو ان کی لاگت سے ڈیڑھ گنا ایم ایس پی دی۔

قرضوں کی معافی کے سلسلےمیں وزیر اعظم نے کہا کہ یہ چھوٹے کسان تک نہیں پہنچتی جو بینک نہیں جاتے، جو قرض نہیں لیتے۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم- کسان اسکیم میں ہر سال کسانوں کو تقریباً 75 ہزار کروڑ روپئے ملیں جو براہ راست کسانوں کے بینک کھاتے میں جائیں گے۔ کسی خوردبرد کا امکان نہیں ہے۔ کسی کو کمیشن نہیں دینا پڑے گا۔ انھوں نے بتایا کہ کس طرح نیم کی کوٹنگ کی وجہ سے  اور کرپشن پر دھاوا بولنے کی وجہ سے  یوریا کی فراہمی میں بہتری آئی ہے۔

وزیر اعظم نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اگر پچھلی حکومتیں کسانوں کے معاملات سے دلچسپی رکھتیں تو ملک میں تقریباً 100 بڑے  آبپاشی پروجیکٹ دہائیوں سے التوا میں نہ پڑے رہتے۔ اب ہماری حکومت ان آبپاشی پروجیکٹوں کو ایک مشن کے طور پر مکمل کرنے پر  ہزاروں کروڑ روپئے خرچ کر رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت ہر کسان کو پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت اناج اُگانے والے کسانوں کے ساتھ ساتھ شہد کی مکھیاں پالنے، مویشی پروری اور ماہی پروری کو  بھی یکساں طور پر فروغ دے رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  ماہی پروری کو فروغ دینے کے لیے نیلے انقلاب کی اسکیم  پر کام ہو رہا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے وزیر اعظم کی متسیہ سمپدا یوجنا بھی شروع کی گئی ہے۔ ان کوششوں کی بدولت ملک میں مچھلی کی پیداوار کے تمام پچھلے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں جو زرعی اصلاحات کی ہیں ان پر بھروسہ نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے اور جھوٹ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انھوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ اگر حکومت  ایم ایس پی کو ختم کرنا چاہتی تو سوامی ناتھن کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کیوں ہوتا۔

وزیر اعظم نے رائے زنی کی کہ  ایم ایس پی کا اعلان کسانوں کی آسانی کے لیے بوائی سے پہلے ہی کردیا جاتا ہے۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ وبائی بیماری کورونا کے خلاف لڑائی کے دوران بھی ایم ایس پی پر خریداری معمول کے مطابق رہی۔ انھوں نے کسانوں کو یقینی دلایا کہ ایم ایس پی دینے کا سلسلہ پہلے کی طرح  جاری رہے گا۔ انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نہ صرف یہ کہ ایم ایس پی میں اضافہ کیا ہے بلکہ ایم ایس پی پر کہیں زیادہ خریداری کی ہے۔

وزیر اعظم نے اس وقت کی یاد دلائی جب ملک کو دالوں کے بحران کا سامنا تھا۔ ملک میں واویلا کے دوران دالیں  بیرونی ملکوں سے درآمد کی جاتی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے 2014 میں پالیسی تبدیل کی اور  112 لاکھ میٹرک ٹن دالیں کسانوں سے ایم ایس پی پر خریدیں جبکہ  2014 سے پہلے کے پانچ برسوں کے دوران صرف 1.5 لاکھ میٹرک ٹن دالیں خریدی گئی تھیں۔ آج  دال اُگانے والے کسانوں کو بھی زیادہ روپیہ مل رہا ہے۔ کسانوں کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں جس سے غریب لوگوں کو براہ راست فائدہ پہنچا ہے۔

وزیر اعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نئے قانون نے کسانوں کو یہ آزادی دی ہے کہ وہ چاہے منڈی میں اور چاہے وہ اس کے باہر اپنی فصلیں فروخت کریں۔ کسان اپنی فصل کو اس جگہ بیچے گا جہاں اسے زیادہ فائدہ ہوگا۔ نئے قانون کے بعد ایک بھی منڈی بند نہیں کی گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت اے پی ایم سیز کو جدید بنانے پر 500 کروڑ روپئے سے زیادہ خرچ کر رہی ہے۔

کنٹریکٹ پر کی جانے والی کھیتی باڑی کے بارے میں وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ اس کا سلسلہ ہمارے ملک میں برسوں سے جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ  کنٹریکٹ کھیتی باڑی میں صرف فصلیں یا مصنوعات فروخت کی جاتی ہیں جبکہ زمین کسان کے پاس رہتی ہے۔ سمجھوتے میں زمین کا کوئی تعلق نہیں ہوتا اگر کوئی قدرتی آفت آجائے تو بھی کسان کو پوری رقم ملتی ہے۔ نئے قانون میں کسان کو بارآور منافع کے حصے کو یقینی بنایا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے مزید وعدہ کیاکہ وہ کسانوں کی تشویش پر توجہ دیں گے جنھیں ان کوششوں کے بعد خدشات لاحق ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ہر  ایک مسئلے پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس موضوع پر 25 دسمبر کو محترم اٹل جی کے یوم پیدائش پر تفصیل سے مزید بات چیت کریں گے۔اس دن  ساتھ ہی ساتھ پی ایم- کسان سمان ندھی کی ایک اور قسط کروڑوں کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست منتقل کی جائے گی۔

***************

م ن۔ اج ۔ ر ا   

U:8219      


(Release ID: 1681806) Visitor Counter : 256