وزارتِ تعلیم

قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 میں ریزرویشن پالیسی کو برقرار رکھا جائے گا، جس کا ذکر بھارتی آئین میں احاطہ کیاگیا ہے: رمیش پوکھریال نشنک

Posted On: 01 DEC 2020 3:45PM by PIB Delhi

تعلیم کے مرکزی وزیر جناب رمیش پوکھریال نشنک نے آج وضاحت کی ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 میں ریزرویشن پالیسی کو برقرار رکھا جائے گا جس کا ہندوستان کے آئین میں احاطہ کیاگیا ہے۔ مرکزی وزیر کے مراسلے کا متن تفصیل کے ساتھ نیچے دیاگیا ہے۔

پی ٹی آئی سے منسوب یہ میڈیا رپورٹیں ہیں کہ جو 24 نومبر 2020 کو سامنے آئی ہیں جن میں سوال کیاگیا ہے کہ کیا قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں ریزرویشن پالیسی کو برقرار رکھا جائے گا، جس کا کہ ہندوستان کے آئین میں احاطہ کیاگیا ہے۔ شائع شدہ آرٹیکلز کے مطابق کچھ میرے سیاسی دوستوں نے ان شبہات کا اظہار کیا ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی این ای پی 2020 میں شاید ملک کے تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کی شقوں کو کمزور کرسکتی ہے لیکن میں اپنے پورے اختیار (اتھارٹی) کے ساتھ وضاحت کرنا چاہوں گا کہ اس طرح کا قطعی کوئی ارادہ نہیں ہے جیسا کہ این ای پی 2020 میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ یہ پالیسی بھارتی آئین کے آرٹیکل 15 اور 16 میں احاطہ کئے گئے ریزرویشن کے آئینی مین ڈیٹ کے ذریعے اجازت دی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ این ای پی 2020 میں ریزرویشن کی شقوں کے اس کے علاوہ دوہرائے جانے کی ضرورت نہیں ہے، جس کے تحت پہلے سے ہی بھارتی آئین کے ڈھانچے کے تحت کام کیا جارہا ہے۔

این ای پی 2020 کے اعلانیہ کے بعد جے ای ای، این ای ای ٹی، یو جی سی نیٹ (این ای ٹی) اگنو (آئی جی این او یو) سے مختلف داخلہ امتحانات کا اہتمام کیاگیا تھا اور تعلیمی اداروں میں کئی تقرری عمل بھی کئے گئےتھے، لیکن ہم کو اب تک بھی ریزرویشن شق کو کمزور کرنے کی ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی، لہٰذا یہ سمجھنا مشکل ہے کہ این ای پی کے اعلانیہ کے چار پانچ ماہ کے بعد خدشات پیدا کرنے کا کیا مطلب ہے، جو کہ حقیقت سے بعید ہے۔ میں پھر دوہراتا ہوں کہ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، دویانگ اور دیگر سماجی اقتصادی طور پر محروم گروپوں کو تعلیمی شمولیت (حصہ داری) میں لانے کی نئی کوششوں کے ساتھ کامیاب جاری پروگراموں اور پالیسیاں جاری رہیں گی۔ میں قطعی طور پر یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میری وزارت کو اس سلسلے میں اگر کوئی بھی شکایت ملتی ہے تو وہ ہر مناسب کارروائی کرے گی۔

 جیسا کہ ہم سبھی مانتے ہیں کہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 گاؤں سطح سے لے کر ریاستی سطح، زونل اور قومی سطح کےمشوروں تھیمٹیک (موضوعی) ماہرین کے مشوروں، مختلف کمیٹیوں کی جانچ پڑتال، این ای پی کے مسودے کی تیاری سے متعلق کمیٹی mygov.in وغیرہ کے ذریعے آن لائن مشورے اور این ای پی کے تخمینہ لگانے والی کمیٹی جیسی مختلف کمیٹیوں کے ساتھ ساتھ بنیادی سطح کے مشوروں کے دریعے ساتھ ہی تمام شراکت داروں، طلبا، اساتذہ، والدین، تعلیمی اداروں، منتظمین، ماہرین تعلیم، غیر تدریسی اسٹاف اور معاشرے کے سبھی دانشور طبقوں کے ساتھ گہرے صلاح ومشورے کے بعد وضع کی گئی ہے۔ اس طرح یہ عوامی دستاویز کے طورپر وجود میں آئی ہے، جو وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کے اوصول ‘ سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کے ذریعے ہدایت کردہ ہے، لہٰذا یہ این ای پی ہمارے معاشرے کے تمام گروپوں کو تعلیمی طور پر شامل کرنے کے لیے ایک حساس وعدے اور عزم کے طور پر ابھرتی ہے۔

اپنی تعلیمی شمولیت کے لئے خصوصی پالیسی پر زور دینے کی غرض سے این ای پی نے ایک کلسٹر سماجی اقتصادی محروم گروپ (ایس ای ڈی جی) کے تحت ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، دویانگ، لڑکیوں، خواتین، ٹرانس جینڈر، اقلیتوں، جغرافیائی اعتبار سے محروم لوگوں اور دیگر سماجی اقتصادی اور ثقافتی طور پر محروم گروپوں کا ایک کلسٹر وضع کیا ہے۔ یہ اسکیم ان تعلیمی لیڈروں کے لیے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کرے گی جو ایس ای ڈی جی گروپوں سے نکل کر آئیں گے۔

بچیوں اور خواتین کی تعلیمی شمولیت کے لیے این ای پی جینڈر-1 ان کلوژن فنڈ تشکیل دینے کی ایک شق بنائی ہے، تاکہ جینڈر بیس محروم سماجی اور بائیولوجیکل گروپوں کی شمولیت کے لیے مختلف سپورٹ اسکیمیں شروع کی جاسکیں۔ این ای پی 2020 میں اقلیتوں کی مدد کے لئے مزید بہت سی شقیں بنائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں ملک کے تعلیمی میدان میں شامل کرنے اور انہیں تعلیمی پہل میں لانے کے لئے بھی کئی شقیں بنائی گئی ہیں۔ پالیسی کے مطابق اقلیتوں کے لئے اسکولوں اور کالجوں کو کھولنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اقلیتی طلبا کو تعلیمی شعبے میں شریک کرنے کے لئے خصوصی اسکالر شپ کی بھی فراہم کی گئی ہے۔این ای پی فریم ورک کے تحت ہمارے تعلیمی پالیسی سازوں کے ذریعے این ای پی میں پالیسیاں اور اسکیمیں ڈیزائن کی گئی ہیں۔

این ای پی فریم ورک کے تحت ہمارے تعلیمی پالیسی سازوں کے ذریعے این ای پی میں پالیسیاں اور اسکیمیں ڈیزائن کی گئی  ہیں۔ پورے عزم کے ساتھ یہ یقین رکھتا ہوں کہ یہ نئی اہم پالیسی ایس ٹی، ایس سی، او بی سی، دویانگ اور دیگر سماجی طور سے محروم گروپوں کی تعلیمی شمولیت پیدا کرنے کے لئے ہندوستانی تعلیم کی تاریخ میں ایک اہم پہل ثابت ہوگی۔

میں حکومت کے اس عزم کی بھی تصدیق کرنا چاہوں گا جو اس درج فہرست ذاتوں اور قبائل کے لئے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں ریزرویشن کی شق کو 10 سال اور بڑھانے کی شکل میں دیکھا جاسکتا ہے۔

 

...............................................................

 

                                                                                                          م ن، ح ا، ع ر

U-7707



(Release ID: 1677647) Visitor Counter : 200