صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
جے این یو، شمولیت، گوناگونیت اور مہارت کے امتزاج کی نمائندگی کرتی ہے: صدر جمہوریۂ ہند جناب کووند
صدر جمہوریۂ ہند نے جے این یو کے چوتھے سالانہ جلسۂ اسناد سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا
Posted On:
18 NOV 2020 4:15PM by PIB Delhi
نئی دہلی،18 نومبر ، بھارت کے تمام حصوں سے اور معاشرے کے تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں سب کے لیے یکساں مواقع کے ماحول میں تعلیم پاتے ہیں۔ مختلف کیریئروں کی آرزو رکھنے والے طلبا جے این یو میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ یونیورسٹی شمولیت، گوناگونیت اور مہارت کے امتزاج کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ بات صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج (18 نومبر 2020 کو) ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے جے این یو کے چوتھے سالانہ جلسۂ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارتی کلچر کے تمام پہلوؤں کی جے این یو میں عکاسی ہوتی ہے۔ کیمپس میں عمارتوں، ہوسٹلوں، سڑکوں اور شعبوں کے نام بھارتی ورثے سے ماخوذ ہیں۔ یہ بہترین طریقے پر بھارت کی ثقافتی اور جغرافیائی تصویر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ ہندوستانیت جے این یو کا ورثہ ہے اور اس کا تحفظ کرنا اس کا فرض ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ جے این یو کے بہترین اساتذہ رائے کے اختلاف کے لیے آزادانہ بحث ومباحثے اور احترام کے لیے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ علم سیکھنے میں طلبا کے ساتھ ساتھیوں جیسا رویہ اختیار کیا جاتاہے جو کہ اعلیٰ تعلیم کے معاملے میں ہونا چاہیے۔ یہ یونیورسٹی سرگرم بحث ومباحثے کے لیے جانی جاتی ہے جو کلاس روم کے باہر بھی کیفیٹیریا اور ڈھابوں میں ہر وقت سننے میں آتا ہے۔
قدیم بھارت میں علم اور تحقیق کے شاندار ماضی کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہم تکشاشیلا، نالندا، وکرم شیلا اور ولّابھائی یونیورسٹیوں سے فیضان حاصل کرسکتے ہیں جنھوں نے علم اور تحقیق کے اعلیٰ معیار قائم کیے ہیں۔ پوری دنیا سے اسکالر اور طلبا خصوصی علم حاصل کرنے کے لیے ان مراکز میں آیا کرتے تھے۔ اس قدیم نظام نے جس میں جدیدیت کے بھی بہت سے عناصر تھے، عظیم اسکالر پیدا کیے۔ مثلاً چرخ، آریا بھٹ، چانکیہ، پانینی، پتانجلی، گارگی، میتری اور تھیرولّوور۔ انھوں نے طبی سائنس، ریاضیات، علم فلکیات، گرامر اور سماجی ترقی میں قابل قدر رول ادا کیا۔ دنیا کے دوسرے حصے کے لوگوں نے بھارتی اسکالروں کی کتابوں کا ترجمہ کیا اور علم کو معلومات کو آگے بڑھانے میں استعمال کیا۔ آج کے بھارتی اسکالروں کو چاہیے کہ وہ علم کا ایسا اصل ادارہ قائم کریں جسے عصری، عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔ جے این یو اعلیٰ تعلیم کے ان منتخب اداروں میں شامل ہے جو عالمی طور پر ناقابل تسخیر مہارت تک پہنچ سکتے ہیں۔
کووڈ-19 وبائی بیماری کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج دنیا اس وبائی بیماری کی وجہ سے بحران کے دور میں ہے۔ وبائی بیماری کے موجودہ پس منظر میں 2020 کی قومی تعلیمی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ یہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ انفیکشن والی بیماریوں، وبائی بیماریوں سمیات، علم تشخیص، سازینہ کاری، ویکسین تیار کرنے اور دیگر متعلقہ شعبوں میں تحقیق کے کام میں قیادت کریں۔متعلقہ سماجی مسائل کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے ، خاص طور پر ہمہ جہت، حکمت عملی کے ذریعے۔ اس کوشش میں جے این یو جیسی یونیورسٹیوں کو صف اوّل میں ہونا چاہیے تاکہ آسانی سے استعمال کرنے والی چھوٹی چھوٹی مشینیں ایجاد کریں اور طلبا طبقوں کے مابین اختراع کو فروغ دیں۔
***************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:7333
(Release ID: 1673863)
Visitor Counter : 208