سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ویبھو سربراہ اجلاس : مقیم اور غیر مقیم بھارتی سائنسدانوں / ماہرین تعلیم کا ایک منفرد اجتماع کامیابی کے ساتھ اختتام کو پہنچا


سربراہ اجلاس میں سائنس وٹیکنالوجی کے نئے اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر غور وفکر کیا گیا

ویبھو سربراہ اجلاس میں ہمہ گیر ترقی کے لئے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا حل تلاش کرنے میں آئینی بھارتی محققین کی مہارت / علم کا فائدہ اٹھانے کے لئے ایک جامع لائحہ عمل کی تجویز پیش کی گئی

Posted On: 01 NOV 2020 3:17PM by PIB Delhi

  نئی دہلی،یکم نومبر 2020/  وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گاندھی جینتی ، 2 اکتوبر 2020 کے موقع پر مقیم اور غیر مقیم بھارتی محققین اور ماہرین تعلیم کے ایک ورچول سربراہ اجلاس ، ویشوک بھارتیہ ویگیانک (ویبھو) سربراہ اجلاس کا افتتاح کیا تھا جس کا اختتام کل ہوا۔ تقریباً 2600 غیر مقیم بھارتیوں نے سربراہ اجلاس کے لئے آن لائن رجسٹریشن کرایا تھا۔تقریباً 3200 پینلسٹ اور بھارت و بیرون ملک کے تقریبا 22500 ماہرین تعلیم اور سائنسدانوں نے ویبیناروں کی اس مہینے بھر پر محیط سلسلے میں حصہ لیا۔غوروفکر 3 اکتوبر کو شروع ہوا اور 31 اکتوبر 2020 کو سردار ولبھ بھائی پٹیل کی جینتی کے موقع پر ختم ہوا۔ اہم اداروں کے ذریعہ 3 سے 25 اکتوبر تک مختلف موضوعات پر تقریباً 722 گھنٹے پر مشتمل مباحثوں کا انعقاد کیا گیا تھا جس کے نتائج کا جائزہ ڈاکٹر بی کے سارسوت، رکن نیتی آیوگ اور پروفیسر کے وجے راگھون ، بھارت سرکار کے پرنسپل سائنسی مشیر کی صدارت والی صلاح کار کونسل کے ذریعہ 28 اکتوبر سے 31 اکتوبر 2020 تک لیا گیا ۔تحقیق وترقی کے مختلف محکموں اور دیگر وزارتوں کے سکریٹری اس کونسل کے رکن ہیں۔ اس میں سی ایس آئی آر ، ڈی ایس ٹی ، ڈی آر ڈی او، آئی سی اے آر ، ڈی او ایس ، ڈی اے ای ، ڈی بی ٹی، صحت ، فارما، ایم ای اے ،ایم او ایس ایس، ایم ای آئی ٹی وائی، ایم او ای اور آئی سی ایم آر شامل ہیں۔ اہم اداروں کو شرکا کی طرف سے اہم فیڈ بیک ملے۔

ویبھو اور آتم نربھر بھارت:ویبھو نے آتم نربھر بھارت کے لئے ایک اہم پہلو کے طور پر تحقیقی صلاحیت کے قیام کی راہ روشن کی ہے۔ اس نے ملک میں ہم عصر تحقیقات کو ہر شعبے میں ایک مشترکہ مقصد کی جانب لے جانے کی راہ روشن کی ہے۔ مقیم اور غیر مقیم بھارتیوں نے عالمی فلاح وبہبود کے لئے بھارت کی ایس اینڈڈی صلاحیت میں تعاون دینے کے لئے تحقیق و تعلیمی صلاحتیوں کا ایک مربوط منظرنامہ پیش کیا ہے۔ ویبھو نے سائبراسپیس میں ایک انٹرایکٹیو اور نیا میکانزم تیار کیا ہے اور تعاون نیز قیادت کے فروغ کو بڑھاوا دیا ہے۔ یہ نہ صرف تعلیمی اداروں کے لئے بلکہ سرکاری امداد یافتہ تحقیق وترقی کی تنظیموں اور صنعت کے لئے بھی تحقیق کے نتائج کا استعمال کرنے والے سائنس وتحقیق کے شعبے میں ایک شاندار اقدام ہے۔

ویبھو / صلاح ومشورے کا ایک وسیع منظرنامہ:ویبھو نے کئی شعبوں اور موضوعات کے ایک ڈھانچہ جاتی فریم ورک کے تحت صلاح ومشورہ کیا گیا تھا۔ اس سربراہ اجلاس کے تعلیمی اور سائنسی اجلاس کی تاریخ میں کئی چیزیں پہلی بار ہوئی ہیں۔ اس کی اہم باتیں ہیں:

  • 18 عمود(شعبے)
  • 80افق (موضوعات)
  • 230پینل ڈسکشن سیشن
  • پینل غور وفکر کے 23 دن
  • 3169پینلسٹ
  • 22500 شرکا
  • 722 گھنٹے باقاعدہ غور وفکر

پینلسٹوں میں 45 فیصد غیر مقیم بھارتی تھے اور 55 فیصد مقیم بھارتی ماہرین تعلیم اور سائنسداں تھے۔ اس کے علاوہ رسمی پینل سے ملنے سے پہلے تقریباً 200 گھنٹے کی تیاری اور مشقی صلاح ومشورہ کیا گیا تھا۔ اس سربراہ اجلاس میں کل 71 ملکوں کے غیر مقیم بھارتی شامل ہوئے۔ یہ ملک میں اپنی طرح کی ایک منفرد پہل ہے جہاں موضوعات کی تفصیلی سیریز پر سائنسی تبادلہ خیال کا ایک وسیع پیمانہ بنایا گیا تھا۔ شراکت داری ، شعبوں کا احاطہ ، تبادلہ خیال کی گہرائی،تبادلہ خیال پر صرف کئے گئے گھنٹوں، ملکوں کی تعداد اور شرکا کے معیار کے تناظر میں اس سربراہ اجلاس نے اپنے آپ میں ایک معیار قائم کیا ہے۔

سربراہ اجلاس کا مقصد تھا ‘خوشحال ہونے کے لئے ایک مثالی تحقیقی ماحولیاتی نظام ترتیب دینا جس میں روایت کا جدیدیت کے ساتھ انضمام ہو’ کمپیوٹیشنل سائنس، الیکٹرانکس اور مواصلات ، کوانٹم ٹیکنالوجی ، فوٹونکس ، ایرواسپیس ٹیکنالوجی ، صحت و طبی سائنس، فارما اور بایوٹیکنالوجی ، ایگرو-اکونومی اور غذائی تحفظ ، مٹیرئل اینڈ پروسیسنگ ٹیکنالوجی ، اڈوانسڈ مینوفیکچرنگ ، ارضیاتی سائنس، توانائی ، ماحولیاتی سائنس ، بندوبست اور سماجی سائنس جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ویبھو :ابھرتے ہوئے شعبوں میں نیا تعاون: تعاون کے کچھ شعبے ابھر کر سامنے آئے ہیں جن پر پہلے زور نہیں دیا گیا تھا جیسے کہ بایوریمیڈی ایشن  شہری خام ریسائیکلنگ اور میٹل اور گینکس ۔ماہرین نے بھارت میں برق کاری اور لچیلے پن کو برقرار رکھنے کے لئے مستقبل میں بجلی گرڈ انٹرایکٹیو لیکن جزیرہ جاتی مائیکروگرڈس اور متعلقہ ٹیکنالوجی پر بحث کی۔سائبر اسپیس میں ایک ٹائم زون میں ، ایک سیشن میں سنگل چپ پر اسمبلی پیکیجنگ کی مختلف کار کردگیانہ صلاحیتوں کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ دیگر ٹائم زون میں ایک سیشن میں ٹریپڈ آینس اور اٹومک کلاک کے سلسلے میں تکنیکی خیالات کا لین دین کیا گیا ۔ مثال کے طور پر ویفرلیول پیکیجنگ ، ایم ای ایم ایس کے لئے 3ڈی انٹیگریشن سلیکون پلیٹ فارم پر 2 ڈی مٹیریئل کے غیر ہم آہنگ انٹیگریشن ، فل مشن موڈ انجن سائیکل تجزیہ ،فین کا ایروالاسٹک تجزیہ ،ہاٹ ٹربائن بلیڈ کولنگ ٹیکنالوجی ، عناصر کے پیوری فکیشن کے لئے میمبرین سپریشن، ڈیٹیکٹر اپلیکیشن کے لئے جی ای پیوری فکیشن ٹی ایچ زیڈ اور مڈآئی آر فری کیوینسیز کے لئے ہائیلی ڈوپڈ جی ای جیسے تعاون کے کچھ شعبوں کی نشاندہی کی گئی۔

ویبھو – ردعمل اور آگے کی راہ:ایک پینلسٹ نے  جہاں ویبھوکو سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم کو زمینی سطح پر حوصلہ بخشنے والا قرار دیا وہیں ایک آرگنائزنگ انسٹی ٹیوٹ نے اسے پرکشش ناموں کے بغیر ایک تاریخی اور عظیم مشق قرار دیا۔ سربراہ اجلاس کے موقع پر مقیم محققین اپنے بین الاقوامی معاونین کے ساتھ دیسی ٹیکنالوجی کو پختگی تک لے جانے کے لئے تبادلہ خیال کررہے ہیں۔ ایک پینل کا خیال تھا کہ براہ راست تحقیقی تعاون ، صنعتوں کے لئے ریگولیٹری ضرورت کے لئے مستقبل کے تکنیکی حدود کی نشاندہی کرنے اور اکیڈمک-صنعتی تعاون کو فروغ دینے کے لئے حوصلہ افزا تحقیقی تعاون اور کمر شیلائزیشن اہم میکانزم ہیں۔

سربراہ اجلاس میں عالمی ترقی کے لئے عالمی بھارتی محققین کی مہارت اور علم کا وسیع خاکہ پیش کیا گیا تاکہ ہمہ گیر ترقی کے لئے ابھرتے چیلنجوں کا سامنا کیا جاسکے۔ سربراہ اجلاس کے دستاویز اور سفارشات آگے کی سمت کے لئے صلاحکار کونسل کو رسمی طور پر پیش کی جائیں گی۔ سربراہ اجلاس میں تحقیق کے نئے متبادل ،تحقیقی ماحولیاتی نظام کے شعبوں کو مضبوط کرنے ، مہارت اور بیرون ملک میں ماہرین تعلیم / سائنسدانوں کے ساتھ تعاون اور تعاون کے وسائل پر زور دیا گیا ۔اس کا ہدف بھارت اور دنیا کے لئے عالمی تبادلہ خیال کے توسط سے ملک میں علم اور اختراعات کا ایک وسیع ماحولیاتی نظام بنانا تھا۔

************

م ن ۔ م م۔ س ا

U.no:6880

 



(Release ID: 1669440) Visitor Counter : 200