بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
ہندوستان میں، بحری جہاز سازی کو فروغ دینے کے لئے ،جہاز رانی کی وزارت نے ،رائٹ آف فرسٹ ریفیوزل (آر او ایف آر) لائسنسنگ شرائط میں، ترمیم کی ہے
’آتم نربھر بھارت‘ کے لئے ’آتم نربھر جہاز رانی ‘کی جانب ایک مستحکم قدم:جناب منسکھ منڈاویا
Posted On:
22 OCT 2020 2:00PM by PIB Delhi
نئی دہلی،22؍اکتوبر، حکومت ہند کی ’میک ان انڈیا‘ پالیسی کی تقلید کرتے ہوئے جہاز رانی کی وزارت نے آر او ایف آر (رائٹ آف فرسٹ ریفیوزل) لائسنسنگ شرائط پر نظر ثانی کری ہے، جو کہ تمام طرح کی ضروریات کے لئے کشتیوں نیز جہازوں کو ٹینڈر کے عمل کے ذریعے چارٹر کرنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
ہندوستان میں جہازوں کی تعمیر کے مطالبے کو فروغ دینے کے لئے ، آر او ایف آر (رائٹ آف فرسٹ ریفیوزل) کے رہنما خطوط میں ترمیم کے تحت، ہندوستان میں بنی اورہندوستانیو ں کی ملکیت والی کشتیوں نیز جہازوں کوہی چارٹر کرنے میں ترجیح دی جائے گی۔ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسی بھی جہاز یا گشتی کا کسی بھی طرح کا چارٹر، جو کہ ٹینڈر عمل کے تحت کیا گیا ہو، اس معاملے میں مندرجہ ذیل طریقے پررائٹ آف فرسٹ ریفیوزل (آر او ایف آر) کو عمل میں لایا جائے گا۔
1- ہندوستان میں بنی ہوئی، ہندوستان کے جھنڈے کے ساتھ اور ہندوستان کی ملکیت کے ساتھ۔
11- غیر ملک میں بنا، ہندوستان کے جھنڈے کے ساتھ اور ہندوستان کی ملکیت کے ساتھ۔
111- ہندوستان میں بنا، غیر ملکی جھنڈے کے ساتھ اور غیر ملکی ملکیت کے ساتھ۔
بشرطیکہ: اے- کوئی بھی ایسا جہازجس پر جہاز رانی کے ڈائریکٹر جنرل کے ذریعے نئے سرکلر کے اجراء کی تاریخ تک، ہندوستان کا جھنڈا لہرا رہا ہو (یعنی کہ ہندوستان میں اندراج ہو)، تو اسے ہندوستان میں تعمیر جہاز سمجھا جائے گا اور وہ مذکورہ زمرہ-1 کے تحت آئے گا۔
بی-کسی ہندوستانی شہری، کمپنی ، سوسائٹی کے ذریعے چارٹر پر حاصل کرنے کے لئے مرچنٹ جہاز رانی کے قانون -1958 کی دفعہ 406 کے تحت، ڈائریکٹر جنرل (جہاز رانی) کے ذریعے ،غیر ملکی جھنڈا بردار کشتیوں یا جہازوں کو مندرجہ ذیل 2 شرائط کو پورا کرنے پر ،کسی زیر تعمیر ہندوستانی جہاز کے لئے عارضی متبادل کے طور پر، ہندوستانی جھنڈے کے تحت اندراج کے لئے ہندوستانی شپ یارڈ میں کسی جہاز کی تعمیر کررہا ہوتو اسے اجازت ہوگی اور وہ مذکورہ زمرہ-1 کے تحت آئے گا۔
- ٹھیکے کی رقم میں سے 25 فیصد رقم ہندوستانی شپ یارڈ کو ادا کردی گئی ہو۔
- منظور شدہ تنظیم کے ذریعے تصدیق کے طور پر ڈھانچے کا 50 فیصد تانا بانا مکمل کرلیا گیا ہو۔
اس طرح کے چارٹرڈ جہازوں کے لائسنس کی مدت جہاز کی تعمیر کی مدت کے مطابق محدود ہوگی، جیسا کہ جہاز سازی کے کنٹریکٹ میں بیان کیا گیا ہو۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جہاز رانی کی وزارت نے جہاز سازی کے لئے مالیاتی امداد کی پالیسی (2016-2026) کے تحت جہاز سازی کی سرگرمیوں کے لئے طویل مدتی سبسڈی کی گنجائش رکھی ہے۔ وزارت نے اس پالیسی کے تحت اب تک 61.05 کروڑ روپے کی رقم فراہم کردی۔ یہ سرکار کا ایک عزم ہے کہ ہندوستان میں جہاز سازی کے شعبے کو ، اضافی مارکیٹ رسائی اور کاروباری حمایت فراہم کرکے، جہاز سازی کے لئے مزید ترغیبات فراہم کرائی جائیں۔
نظرثانی شدہ رہنما خطوط سے اندرون ملک جہاز سازی اور جہاز رانی کی صنعتوں کو فروغ ملے گا۔ اس سے ملک کی جہاز رانی کی صنعت کو اندرون ملک، جہاز رانی کی صنعت کو حمایت فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ جہاز رانی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب منسکھ منڈاویا نے کہا کہ ’’جہاز رانی کی وزارت ہمارے عزت مآب جناب نریندر مودی کے آتم نربھر بھارت ویژن کے مطابق ہندوستان میں جہاز سازی کو فروغ دینے کے لئے ایک مرکوز رسائی کے ساتھ کام کررہی ہے۔ آر او ایف آر لائسنسنگ شرائط پر نظر ثانی آتم نربھر جہاز رانی کی جانب ایک بہت بڑا قدم ہے۔ اس سے خود کفالت کے ذریعے میک ان انڈیا اقدام کو فروغ ملے گا، نیز یہ اندرون ملک جہاز سازی کی صنعتوں کو ایک جامع فروغ فراہم کرے گا اور اس طرح ہندوستان کی طویل مدتی اقتصادی شرح نمو میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن- ا ع- ق ر)
U-6617
(Release ID: 1666766)
Visitor Counter : 289