امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے عظیم مجاہد آزادی لوک مانیہ بال گنگا دھر تلک کی 100ویں برسی پر ‘‘لوک مانیہ تلک–سوراج سے آتم نربھر بھارت’’ موضوع پر دو روزہ عالمی ویبینار کا افتتاح کیا
لوک مانیہ تلک کاتحریک آزادی میں بے مثال تعاون ہے
मरण اور स्मरणمیں آدھے حرف کا فرق ہے لیکن یہ آدھا ‘स’ جوڑنے کیلئے پوری زندگی قربان کرنا پڑتا ہےاور تلک جی اس کی سب سے اہم مثال ہیں
لوک مانیہ تلک کے سوراج کے نعرے نے ہندوستانی سماج کو عوامی تحریک دینے اور تحریک آزادی کو عوامی تحریک بنانے میں بدلنے کاکام کیا ہے
وزیراعظم جناب نریندر مودی کے نیو انڈیا اور آتم نربھر بھارت کے تصور سے تلک کے افکار و خیالات کو آگے بڑھایا جارہا ہے
لوک مانیہ تلک کاہندوستانی زبان اور ہندوستانی ثقافت کو مودی سرکار کی نئی تعلیمی پالیسی میں مناسب جگہ دی گئی ہے
مرکزی وزیر داخلہ نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ اگر وہ ہندوستان کی شاندار تاریخ کو جاننا چاہتے ہیں تو بال گنگا دھر تلک کی تخلیقات کو سمجھیں
تحریک آزادی سے عوام کو جوڑنے کیلئے لوک مانیہ تلک نے شیواجی جینتی اور گنیش اُتسو جیسے لوک فیسٹول کا آغاز کیا جس سے آزادی کی تحریک مکمل طور پر بدل گئی
Posted On:
01 AUG 2020 6:16PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے عظیم مجاہد آزادی لوک مانیہ بال گنگا دھر تلک کی 100ویں برسی پر آج نئی دہلی میں ثقافتی روابط کیلئے ہندوستانی کونسل(آئی سی سی آر) کے ذریعے ‘‘لوک مانیہ تلک- سوراج سے آتم نربھر بھارت تک’’ کے موضوع پر ایک دو روزہ بین الاقوامی ویبنیار کا افتتاح کیا۔
اپنے خطاب میں جناب امت شاہ نے کہا کہ لوک مانیہ بال گنگا دھر تلک نے ہندوستان کی تحریک آزادی کو مکمل بنانے کیلئے کلیدی رول ادا کیا۔ تلک نے تحریک آزادی میں بے مثال تعاون دیا۔ انہوں نے ملک اور قوم کے لئے اپنی زندگی کا ہر لمحہ وقف کردیا اور مجاہدین آزادی کی ایک آئیڈیولوجی رکھنے والی نسل تیار کی۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ تلک نے انگریزوں کے خلاف آواز بلند کر‘‘سوراج میرا پیدائشی حق ہے اور میں اسے لیکر رہوں گا’’ کا جو نعرہ دیا وہ ہندوستانی تحریک آزادی کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں رقم رہے گا۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ آج یہ بہت آسان لگتا ہے، لیکن انیسویں صدی میں یہ بولنا اور اسے اپنی زندگی میں اتارنے کیلئے اپنی پوری زندگی وقف کردینے کاکام بہت کم لوگ ہی کرسکتے تھے۔ لوک مانیہ تلک کے اس واقعے نے ہندوستانی سماج کو عوامی بیداری دینے اور تحریک آزادی کو عوامی تحریک میں بدلنے کاکام کیا۔ اس سبب لوک مانیہ کا خطاب ان کے نام سے جُڑ گیا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ تلک جی سے پہلے ‘‘گیتا’’ کے سنیاس کے جذبے کو لوگ جانتے تھے لیکن جیل میں رہتے ہوئے تلک جی نے ‘‘گیتا رہسیہ’’ لکھ کر گیتا کے اندر کے کرم یوگ کو لوگوں کے سامنے لانے کاکام کیا اور لوک مانیہ تلک کے ذریعے تحریر کردہ گیتا رہسیہ آج بھی لوگوں کی رہنمائی کررہی ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ لوک مانیہ تلک مفکر،فلسفی، کامیاب صحافی اورسماجی مصلح سمیت ایک ہمہ جہت شخص تھے۔ ایسی کامیابیوں کے باوجود ان سے زمین سے جڑے رہنے کا فن سیکھا جاسکتا ہے۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ ہندوستان، ہندوستانی ثقافت اور ہندوستانی عوام کو سمجھنے والے لوک مانیہ تلک کی آج بھی اتنی ہی معنویت ہے۔ ا نہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ اگر وہ ہندوستان اور ہندوستان کی شاندار تاریخ کو جاننا چاہتے ہیں تو انہیں بال گنگا دھر تلک کو بار بار پڑھنا چاہئے۔ انہوں نے نوجوانوں کو یہ بھی بتایا کہ ہر بار پڑھنے سے تلک جی کی عظیم شخصیت کےبارے میں کچھ نئی جانکاری حاصل ہوگی اور ان سے متاثر ہوکر نوجوان زندگی میں نئی بلندیوں کو حاصل کرسکیں گے۔
مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے لوک مانیہ تلک کے مشہور قول کا حوالہ دیا کہ حقیقی قوم پرستی کی بنیادہماری ثقافت اور روایتوں کی بنیادوں پر ہونی چاہئے، کوئی بھی اصلاحات جو ہماری ماضی کو اہمیت نہیں دیتی ہے اور اس کی بے حرمتی کرتی ہے وہ حقیقی قوم پرستی کیلئے مددگار ثابت نہیں ہوسکتی۔مرکزی وزیر داخلہ نے زور دیکر کہا کہ سماجی اور سیاسی اصلاحات کے نام پر ہم اپنے اداروں کیلئے برطانوی ماڈل کو اختیار نہیں کرسکتے۔ جناب امت شاہ نے مزید کہا کہ بال گنگا دھر تلک ہندوستانی ثقافت کیلئے فخرکی بنیاد پر لوگوں کے درمیان ملک کیلئے محبت کا جذبہ پیدا کرنا چاہتے تھے، اس سلسلے میں انہوں نے جمنیزیم ، اکھاڑے، گئوکشی مخالف ادارے قائم کئے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ لوک مانیہ تلک چھوت چھات کے سخت مخالف تھے، انہوں نے ذاتوں اور فرقوں میں بٹے ہوئے سماج کو متحد کرنے کیلئے ایک تحریک شروع کی۔ تلک نے کہا کہ اگر بھگوان چھوت چھات کو تسلیم کرتا ہے تو میں ایسے بھگوان کو تسلیم نہیں کروں گا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے قومی تحریک سے کام کرنے والے طبقے کو جوڑنے کے تلک کے اہم کام کا ذکر کیا ، لوک مانیہ تلک نے عوام کو آزادی تحریک سے جوڑنے کیلئے شیواجی جینتی اور گنیش اُتسو منانا شروع کیا جس سے ہندوستانی آزادی کی تحریک کی سمت ہی بدل گئی۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ मरण” اورस्मरण” کے درمیان صرف ایک آدھے حرف کا فرق ہے۔ لیکن آدھے ‘स’کو جوڑنے کیلئے اپنی زندگی کی قربان کرنی پڑتی ہے۔ تلک جی اس کی سب سے عمدہ مثال ہیں۔ لوک مانیہ تلک نے متعدد مجاہدین آزادی بشمول گاندھی ، ویر ساورکر اور مدن موہن مالویہ کی حوصلہ افزائی کیلئے کام کیا۔ گاندھی،بال گنگا دھرتلک کی آخری رسوم میں شرکت کرنے کیلئے پیدل ہی چل کر گئے جس سے تلک کیلئے گاندھی کی عزت واحترام کااظہار ہوتا ہے۔
پروگرام میں مشہور سماجی مصلح لوک شاہیرانّاہاؤساٹھے جی کی 100ویں سالگرہ کے موقع پر ان کو بھی گلہائے عقیدت پیش کیے گئے۔ ویبینار کے افتتاحی اجلاس میں ثقافتی تعلقات سے متعلق ہندوستانی کونسل آئی سی سی آرکے صدر رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ونے سہسرابدھے ، تلک مہاراشٹر ودیاپیٹھ کے وائس چانسلر جناب دیپک تلک اور دکن ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر شردکنتے سمیت متعدد معززین نے شرکت کی۔
-----------------------
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO: 4281
(Release ID: 1643000)
Visitor Counter : 473