امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

صارفین کے تحفظ کا قانون 2019 آج سے نافذ العمل ہوگیا


اس قانون میں سینٹرل کنزیومر پرویکشن اتھارٹی (سی سی پی اے)کے قیام اور ای-کامرس پلیٹ فارموں کے ذریعےتجارت کی غیر مناسب کارروائیوں کی روک تھام کے ضابطے وضع کرنا شامل ہے

صارفین کے تحفظ کا قانون 2019، صارفین کے حقوق کے تحفظ کا ایک اہم ذریعہ ہوگا؛ اس قانون میں صارفین کے تنازعات کے حل کو آسان بنا دیا گیا ہے اور مصنوعات سے متعلق ذمہ داری کا تصور پیش کیا گیا ہے-جناب رام بلاس پاسوان

Posted On: 20 JUL 2020 4:53PM by PIB Delhi

نئی دہلی:20 جولائی:

صارفین کے تحفظ کا قانون 2019، آج یعنی 20جولائی 2020ء سے نافذ العمل ہوگیا ہے۔ صارفین کے قانون 2019 ء کے بارے میں آج یہاں ویڈیوں کانفرنس کے ذریعے میڈیا کو واقف کراتے ہوئے صارفین کے امور خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام بلاس پاسوان نے کہا کہ اس نئے قانون سے صارفین با اختیار ہوجائیں گے اور یہ قانون مختلف مشتہر شدہ قوانین اور ضابطوں کے ذریعے ان کے حقوق کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ان ضابطوں میں صارفین کے تحفظ کی کونسلیں، صارفین کے تنازعات کوحل کرنے والے کمیشن، مصالحت کا عمل، مصنوعات سے متعلق ذمہ داری اور ملاوٹ والی ؍نقلی اشیاء تیار کرنے اور انہیں فروخت کرنے پر جرمانہ جیسے ضابطے شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس قانون میں صارفین کے حقوق کو فروغ دینے، ان کا تحفظ کرنے اور انہیں نافذ کرنے کے لئے سینٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی(سی سی پی اے)کے قیام کی بھی گنجائش رکھی گئی ہے۔سی سی پی اے کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کی شکایتوں کی تحقیقات کرسکے اور خود شکایت کرسکے؍ کارروائی کرسکے، غیر محفوظ اشیاءاور خدمات کی واپسی کا حکم دے سکے، غیر مناسب تجارتی کارروائیوں کو ختم کرنے اور گمراہ کن اشتہارات کو بند کرانے،گمراہ کن اشتہارات تیار کرنے والوں، ان کی توثیق کرنے والوں اور انہیں شائع کرنے والوں پر جرمانے عائد کرسکیں۔ جناب پاسوان نے مزید بتایا کہ ای-کامرس پلیٹ فارموں کے ذریعے تجارت کی نامناسب کارروائیوں کی روک تھام کے ضابطے بھی اس قانون کے تحت آئیں گے۔ سی سی پی اے کے قیام اور ای –کامرس میں تجارت کی غیر مناسب کارروائیوں کی روک تھام کے ضابطوں کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جانے والا ہے۔

جناب پاسوان نے مزید کہا کہ اس قانون کے تحت ای-کامرس کی ہر کمپنی کے لئے ضروری ہے کہ وہ اشیاء کی واپسی، رقم کی واپسی، تبادلے، وارنٹی اور گارنٹی، ڈیلیوری اور مال کے بھیجے جانے، ادائیگی کے طریقہ کار ، شکایت کو دور کرنے کے طریقہ کار، ادائیگی کے طریقوں، ادائیگی کے طریقہ کار کی سیکوریٹی کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔یہ اس لئے ضروری ہے ، تاکہ صارفین اس پلیٹ فارم سے چیزیں خریدنے سے پہلے ہر طرح سے متعلق رہیں۔انہوں نے کہا کہ ای-کامرس کے پلیٹ فارموں کو صارفین کی شکایت ملنے کے 48گھنٹے کے اندر اندر شکایت کی رسید فراہم کرنی چاہئے اور شکایت کے ایک مہینے کے اندر اندر اسے نپٹا دینا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ نئے قانون میں مصنوعات سے متعلق ذمہ داری کا تصور متعارف کرایا گیا ہے اور اس کے دائرہ کار میں مصنوعات بنانے والے، مصنوعات کی خدمات فراہم کرنے والے اور مصنوعات فروخت کرنے والوں کو ہرجانے کے کسی بھی دعوے کے تعلق سے اس کے تحت لایا گیا ہے۔

جناب پاسوان نے مزید بتا یا کہ نئے قانون میں صارفین سے متعلق کمیشنوں میں صارفین کے تنازعات کا فیصلہ کرنے سے متعلق عمل کو آسان بنادیا گیا ہے۔اس میں اور باتوں کے علاوہ ریاستی اور ضلع کمیشنوں کو یہ اختیار دینا بھی شامل ہے کہ وہ اپنے احکامات پر نظر ثانی کرسکیں، صارفین اپنی شکایتیں الیکٹرونک طریقے پر درج کراسکیں اور صارفین کے کمیشنوں میں اپنی شکایات بھیج سکیں۔ ویڈیوں کانفرنسنگ کے ذریعے ان شکایات کی سماعت ہوسکے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ تنازعات کو حل کرنے کا ایک متبادل طریقہ کار مصالحت کے ذریعے نئے قانون میں رکھا گیا ہے۔ اس سے فیصلے کا عمل آسان ہوجائے گا۔کوئی شکایت کنزیومر کی طرف سے سوچ بچارکے لئے کمیشن میں پیش کی جائے گی، جہاں مسئلے کے جلدحل کا امکان موجود ہو اورفریقین اس سے اتفاق کریں۔مصالحت کی کارروائی مصالحت شعبوں میں انجام دی جائے گی، جو کنزیومر کمیشنوں کے ذریعے قائم کئے جائیں گے۔مصالحت کے ذریعے جو حل نکالا جائے گا اس کے خلاف کوئی اپیل نہیں کی جاسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ صارفین کے تنازعات کو حل کرنے سے متعلق کمیشن کے ضابطوں کے تحت 5لاکھ روپے تک کے کیس فائل کرنے کے لئے کوئی فیس نہیں لی جائے گی۔جناب پاسوان نے کہا کہ نئے قانون میں مصنوعات کی ذمہ داری کے تصور کو بھی پیش کیا گیا ہے اور مصنوعات تیار کرنے والوں، مصنوعات کے سروس پرووائیڈروں اور مصنوعات فروخت کرنے والوں کو ہرجانے کےکسی دعوے کے سلسلے میں اس کے دائرہ کار میں لے آیا گیا ہے۔قانون میں کہاگیا ہے کہ کوئی مجاز عدالت ملاوٹ والی؍نقلی اشیاء کی تیاری یا فروخت کے سلسلے میں سزا دے سکتی ہے۔یہ عدالت پہلی خلاف ورزی پر 2 سال کے لئے لائسنس معطل کرسکتی ہے اور دوسری بار کی خلاف ورزی کے لئے لائسنس منسوخ کرسکتی ہے۔

اپنے اختتامی کلمات میں جناب پاسوان نے کہا کہ پہلے کے صارفین کے تحفظ کے قانون  مجریہ 1986 میں انصاف کے لئے صرف ایک دروازہ رکھا گیا تھا، جس کے ذریعے انصاف ملنے میں بہت وقت لگتا تھا۔یہ نیا قانون خریداروں کو نہ صرف روایتی دکانداروں،بلکہ نئے ای-کامرس،خردہ فروشوں؍ پلیٹ فارموں سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے فظحفظح

بہت سی ترامیم کرکے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون ملک میں صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لئے ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔

Click here for presentation on salient features of CPA 2019

-----------------------

 

م ن۔ج۔ ن ع

U NO: 4029



(Release ID: 1640083) Visitor Counter : 652