وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نریندر مودی کا اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ کی یاد میں معاشی وسماجی کونسل اجلاس میں خطاب

Posted On: 17 JUL 2020 8:49PM by PIB Delhi

نئی دہلی17،جولائی 2020

معززحضرات

خواتین وحضرات،

اس سال ہم اقوام متحدہ کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔ یہ ایک موقع ہے کہ انسان کی ترقی کے تئیں اقوام متحدہ کی بہت سی خدمات کوتسلیم کیا جائے۔ یہ ایک ایسابھی موقع ہے کہ آج کی دنیا میں اقوام متحدہ کے رول اور اہمیت کا جائزہ لیا جائے اور اس کے لئے ایک بہتر مستقبل وضع کیا جائے۔

معزز حضرات،

دوسری جنگ عظیم کے فوراً بعد ہندوستان اقوام متحدہ کا 50 واں بانی ممبر میں شامل تھا۔ اس کے بعد سے بہت سی تبدیلی ہوچکی ہے۔ آج اقوام متحدہ نے 193 ممبر ملکوں کو ایک ساتھ لاکھڑا کیا ہے۔ اس کی رکنیت کے بڑھنے ساتھ ہی  تنظیم سے اب امید بھی کافی بڑھ گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ملٹی لیٹرل یعنی تکثریت کو آج بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

معزز حضرات،

شروع سے ہی ہندوستان نے سرگرمی سے اقوام متحدہ کے ترقیاتی کاموں اور ای سی اوایس او سی کی کھل کر حمایت کی ہے۔ ای سی او ایس او سی کے پہلے صدر ایک ہندوستانی تھی۔ بھارت نے پائیدار ترقیاتی مقاصد سمیت ای سی او ایس او سی میں ایجنڈے کو شکل دینے میں بھی نمایاں رول ادا کیا۔آج ہماری گھریلو کوششوں کے ذریعہ ہم پائیدار ترقیاتی مقاصد اور 2030 کے ایجنڈے کے حصول میں ایک خصوصی  رول ادا کررہے ہیں۔  ہم دیگر ترقی پذیر ملکوں کے پائیدار ترقیاتی مقاصد کو پورا کرنے میں انہیں تعاون بھی دے رہے ہیں۔

معزز حضرات،

بھارت میں ہر چھٹے انسان کے لئے ایک مکان ہے۔  ہم اپنی ذمہ داری اور اہمیت کو سمجھتے ہیں اور جانتے ہیں۔  ہم جانتے ہیں کہ اگر بھارت اپنے ترقیاتی مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوگیا تو وہ عالمی مقاصد حاصل کرنے میں ایک لمبا سفر بھی طے کرنے کے لئے نکل پڑے گا اور اس لئے ہم نے اپنی ریاستوں، اپنی مقامی سرکاروں، اپنی سول سوسائٹی، طبقوں اور ہمارے اپنے لوگوں کو شامل کرکے پورے معاشرے کو ساتھ لے لیا ہے۔

ہمارا موٹو یعنی مقصد ہے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ یعنی ایک ساتھ اور ہر ایک کی ترقی کے ساتھ ہر ایک کا بھروسہ۔  یہ کوئی پیچھے نہ رہ جائے کے ایس ڈی جی کے کلیدی اصول کے ساتھ گونجتا اور میل کھاتا ہے، چاہے یہ تغذیہ، صحت کی تعلیم، بجلی یا مکانات تک رسائی ہی کیوں نہ ہو۔ ہم شمولیت والے پروگراموں کے ذریعہ زبردست ترقی کررہے ہیں۔

معزز حضرات،

پچھلے سال ہم نے اپنے 600 ہزار گاؤں میں مکمل صفائی ستھرائی کے احاطے کو حاصل کرکے اپنے بابائے کو قوم مہاتما گاندھی کی 150 ویں سالگرہ منائی تھی۔

5سال میں ہم نے 110 ملین سے زیادہ ٹوائلٹ یعنی بیت الخلا تیار کئے، جس سے ہماری دیہی صفائی ستھرائی کا احاطہ 38 فیصد سے بڑھ کر 100 فیصد تک بڑھ گیا۔ ہمارے زبردست بیداری پیدا کرنے کے پروگرام ، ہماری خواتین کو بااختیار بنارہے ہیں۔ ہم نے الیمینٹری اور سکینڈری تعلیم میں جینڈر یعنی جنسی مساوات حاصل کی۔ ہمارے روزی روٹی مشن کے تحت دیہی ہندوستان میں 70 ملین خواتین سیلف ہیلپ گروپوں کا حصہ ہیں۔ وہ بڑے پیمانے پر روزی روٹی اور زندگیوں میں کایا پلٹ کررہی ہیں۔ 10 لاکھ سے زیادہ خواتین ہماری مقامی سرکاروں کی منتخبہ نمائندہ ہیں اور شرکت داری ترقیات کے عمل میں رہنمائی کررہے ہیں۔ گزشتہ چھ سالوں میں ہم نے ان چار سو ملین لوگوں کے لئے بینک کھاتے کھولے، جن کے بینکوں میں کھاتے نہیں تھے۔  ان میں سے 220 ملین خواتین کے کھاتے ہیں۔  ہم نے مالی شمولیت کے لئے ٹکنالوجی کی طاقت کا استعمال کیا۔ یہ ہر ایک کے لئے ایک موبائل کنکشن، ایک بینک کھاتے اور منفرد شناختی نمبر مثلث پر مبنی ہے۔اس نے ہمیں اجازت دی ہےکہ ہم 7 سو ملین سے زیادہ افراد کے لئے 150 ارب ڈالر کی براہ راست فائدے کی منتقلی کریں۔ہمارا خوراک کی سلامتی کے پروگرام 813 ملین شہریوں تک پہنچ گئے ہیں۔

ہمارا سب کے لئے مکان کا پروگرام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہر ایک ہندوستان کے پاس 2022 تک ایک پکا مکان ہوگا اور پکی چھت ہوگی، جب ہندوستان ایک آزاد ملک کی حیثیت سے 75 سال مکمل کرلے گا، اس وقت تک اس پروگرام کے تحت 40 ملین نئے مکان تعمیر ہوجائیں گے، جو کئی ملکوں میں مکانوں کی کل تعداد سے زیادہ ہوں گے۔ آج ہماری آیوشمان بھارت اسکیم دنیا کا سب سے بڑا صحت کے تحفظ کا پروگرام ہے، جس میں 500 ملین افراد کا احاطہ کیاگیا ہے۔  کووڈ-19 سے نمٹنے میں ہماری بنیادی سطح کا صحت نظام ہندوستان کی اس لحاظ سے مدد کررہا ہے کہ وہ دنیا میں صحت یابی کی سب سے بہترین شرح حاصل کرلے اور اس بات کو یقینی بنالے کہ دنیا میں ہندوستان نے صحت یابی کی بہترین شرح حاصل کرلی ہے۔ ہم 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کے راستے پر بھی چل پڑے ہیں۔  دیگر ترقی پذیر ممالک بھی ہندوستان کے ترقیاتی پروگراموں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں اور ٹکنالوجیوں اور اختراعات سے ہم پوری طرح لیس ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہندوستان عالمی جنوب کے ساتھ اپنے ترقیاتی شراکت داری  کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

معزز حضرات،

ترقی کے راستے پر آگے بڑھتے ہوئے ہم اپنے کرۂ ارض کے تئیں اپنی ذمہ داری نہیں بھول رہے ہیں۔ گزشتہ کچھ سالوں میں ہم نے سالانہ 38 ملین ٹن کاربن اخراج کو کم کیا ہے۔  یہ ہم نے اپنے گاؤں میں بجلی پہنچا کر حاصل کیا ہے اور 80 ملین غریب گھروں کو صاف ستھری کھانے پکانے کا ایندھن فراہم کرکے اور توانائی کے مؤثر اقدامات شروع کرکے حاصل کیا ہے۔ ہم نے 450 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی نصب کرنے کا نشانہ طے کیا ہے اور 2030 تک 26 ملین ہیکٹیئر ڈی گریڈیڈ زمین بحال کرنے کا بھی نشانہ طے کیا ہے۔ ہمارے نیچر کے ساتھ ایک سبھی سے ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کی ایک روایت ہے۔ ہم نے پلاسٹک کے ایک بار کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی ہے اور صفائی ستھرائی کے لئے ایک سب سے بڑی مہم شروع کی ہے۔ بین الاقوامی سطح پرہماری بین الاقوامی شمسی اتحاد کے قیام کی پہل کلائمیٹ ایکشن کے تئیں ایک عملی کارروائی ہے۔ اسی طرح آفات کے لچکدار بنیادی ڈھانچے  کے لئے مخلوط اتحادایک جامع اپروچ کے لئے سبھی موجودہ شراکت داروں کو ایک ساتھ لے آیا ہے۔ ہم نے ہمیشہ خود پر اس بات کے لئے فخر محسوس کیا ہے کہ ہمارا خطہ ایک پہلے رسپانڈر یعنی (رد عمل ظاہر کرنے والے) کی حیثیت سے ہے۔  ایک ضرورت مند دوست کی حیثیت سے ہے، چاہے یہ زلزلہ ہو، سمندری طوفان ہو یا کوئی دوسری قدرتی آفت ہو یا انسان کا پیدا کردہ بحران ہو۔ ہندوستان نے رفتار اور یکجہتی کے ساتھ جواب دیا ہے۔ کووڈ-19 کے خلاف ہماری مشترکہ لڑائی میں ہم نے 150 سے زیادہ ملکوں کی طبی اور دیگر امداد فراہم کی ہے۔ ہم نےاپنے پڑوسی ملکوں کے لئے ایک سارک کووڈ ایمرجنسی فنڈ بھی قائم کرنے میں مدد کی ہے۔

معززحضرات،

کووڈ-19 عالمی وبا نے تمام ملکوں کے رد عمل کا پوری طرح سے امتحان لیا ہے۔ ہندوستان میں ہم نے یہ کوشش کی کہ عالمی وبا سے نمٹنےکو ایک عوامی تحریک بنایا جائے اور ہم نے حکومت اور معاشرے کی مشترکہ کوششوں کے ذریعہ اسے عوام تحریک بنایا۔  ہم نے غریب گھروں کو فائدہ پہنچانے کو سب سے اولین ترجیح دی ہے۔ ہم نے 300 ارب ڈالر سے زیادہ کے ایک پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ یہ ہماری معیشت کو دوبارہ پٹری پر لے آئے گا اور ایک جدید بنیادی ڈھانچہ تیار ہوگا اور ٹکنالوجی پر مبنی نظام قائم ہوگا۔ ہم نے  آتم نربھر بھارت ایک خود کفیل اور ایک جواب دہ ہندوستان کے ویژن کو آگے بڑھایا ہے اور عالمی معیشت کے ساتھ مل کر چلنے سے اتفاق کیا ہے۔

معزز حضرات،

بھارت اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ تکثریت کے ذریعہ پائیدار ترقی امن اور خوشحالی حاصل کی جائے۔ کرۂ ارض کے بچوں کے طور پر ہم نے ہم کو اپنے مشترکہ چیلنجوں سے مل کر چلنا ہے اور اپنے مشترکہ مقاصد حاصل کرنا ہے۔  البتہ تکثریت کو عصری دنیا کی سچائی کی نمائندگی کرنےکی ضرورت ہے۔ صرف ایک اصلاح شدہ اقوام متحدہ کے ساتھ اصلاح شدہ تکثریت انسانیت کی امنگوں کو پورا کرسکتی ہے۔  آج اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ مناتے ہوئے آئیے ہم سب مل کر عالمی ملٹری لیٹرل یعنی کثیر جہتی نظام میں اصلاح کا عہد کریں۔  اس کی اہمیت کو میں اضافہ کیا جائے، اس کے اثر کو بہتر بنایا جائے اور اسے انسان پر مبنی عالمگیریت کے ایک نئے طرز کی بنیاد بنایا جائے۔ اقوام متحدہ کی بنیاد دوسری عالمی جنگ کی تباہ کاریوں کے بعد پڑی تھی۔ آج عالمی وبا کی تباہ کاری نے اس کے دوبارہ پیدا ہونے اور اصلاح کے لئے تناظر فراہم کیا ہے۔ آئیے ہم سب اس موقع کو نہ کھوئیں۔

معزز حضرات،

ہندوستان اس نہایت اہم لمحے میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے لئے منتخب ہوا ہے۔  ہم عالمی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے تئیں پوری طرح پرعزم ہیں اور سماجی اقتصادی برابری کو بہتر بنانےکے لئے بھی پرعزم ہیں اور قدرت کے توازن کو محفوظ اور برقرار رکھنے کے تئیں بھی عہد بستہ ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کے ایجنڈے کی مکمل حمایت میں اپنا کلیدی رول ادا کرے گا۔

نمسکار

آپ سبھی کا شکریہ

 

...............................................................

 

م ن، ح ا، ع ر

17-07-2020

U-3994



(Release ID: 1639568) Visitor Counter : 259