وزیراعظم کا دفتر

پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا پر وزیر اعظم کا قوم کے نام خطاب کا متن

Posted On: 30 JUN 2020 4:28PM by PIB Delhi

نئی دہلی01،جولائی 2020

میرے پیارے ہم وطنوں، نمسکار! کورونا عالمی وبا کے خلاف لڑتے ہوئے اب ہم اَن لاک-ٹو میں داخل ہورہے ہیں اور ہم اس موسم میں بھی داخل ہورہے ہیں جہاں سردی، زکام، کھانسی، بخار یہ تمام نہ جانے کیا کیا ہوتا ہے، کے معاملے بڑھ جاتے ہیں۔ ایسے میں، میری آپ سبھی وطنوں سے اپیل ہے کہ ایسے وقت میں اپنا خاص دھیان رکھیں

ساتھیو، یہ بات صحیح ہے کہ اگر کورونا سے ہونے والی اموات کی شرح کو دیکھیں تو دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں ہندوستان کی پوزیشن بہت مستحکم ہے۔لاک ڈاؤن اور دیگر فیصلوں کے بروقت نفاذ نے  لاکھوں لوگوں کی زندگی بچائی ہے، لیکن ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ جب سے ملک میں اَن لاک ون ہوا ہے، افرادی اور سماجی طرز زندگی میں لاپروائی بھی بڑھتی ہی چلی جارہی ہے۔ پہلے ہم ماسک کو لے کر، دو گز کی دوری کو لے کر، 20 سکینڈ تک دن میں کئی بار ہاتھ دھونے کو لے کر بہت سنجیدہ تھے، لیکن آج، جب ہمیں زیادہ سنجیدہ ہونے  کی ضرورت ہے تو لاپروائی بڑھنا، تشویش کا سبب ہے۔

ساتھیو، لاک ڈاؤن کے دوران بہت سختی سے ضابطوں پر عمل کیاگیا تھا۔ اب سرکاروں مقامی ،اداروں ک، ملک کے شہریوں کو، پھر سے اسی طرح کی سنجیدگی دکھانے کی ضرورت ہے۔ خاص کر کنٹیمنٹ زونس پر ہمیں بہت دھیان دینا ہوگا۔ جولوگ بھی ضابطوں پر عمل کریں گی انہیں ٹوکنا ہوگا، روکنا ہوگا اور سمجھانا بھی ہوگا۔ ابھی آپ نے خبروں میں دیکھا ہوگا کہ ایک ملک کے وزیر اعظم پر 13 ہزار روپے کا جرمانہ اس لئے لگ گیا، کیونکہ وہ عوامی جگہ پر بغیر ماسک پہنے گئے تھے۔ ہندوستان میں بھی مقامی انتظامیہ کو اسی جذبے سے کام کرنا چاہئے۔ یہ 130 کروڑ دیش واسیوں کی زندگی کی حفاظت کرنے کی مہم ہے۔ ہندوستان میں گاؤں کا پردھان ہو یا ملک کا وزیر اعظم، کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں ہے۔

ساتھیو، لاک ڈاؤن کے دوران ملک کی اعلیٰ ترجیح یہ رہی کہ ایسی صورتحال نہ آئےکہ کسی غریب کے گھر میں چولہا نہ جلے۔ مرکزی سرکار ہو، ریاستی سرکاریں ہوں، سول سوسائٹی کے لوگ ہوں، سبھی نے پوری کوشش کی کہ اتنے بڑے ملک میں کوئی غریب بھائی بہن بھوکا نہ سوئے۔ ملک ہو یا فرد، وقت پر فیصلے لینے سے ، حساس نوعیت کے فیصلے لینے سے کسی بھی بحران کا مقابلہ کرنے کی طاقت بڑھ جاتی ہے، اسی لئے لاک ڈاؤن ہوتے ہی حکومت پردھان منتری غریب کلیان یوجنا اسکیم لے کر آئی۔ اس اسکیم کے تحت غریبوں کے لئے پونے دو لاکھ کروڑ روپے کا پیکیج دیاگیا۔

ساتھیو، گزشتہ تین مہینوں میں 20 کروڑ غریب کنبوں کے جن دھن کھاتوں میں براہ راست 31 ہزار کروڑ روپے جمع کروائے گئے ہیں۔ اس دوران 9 کروڑ سے زیادہ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 18 ہزار کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، گاوؤں میں مزدوروں کو روزگار دینےکے لئے پردھان منتری ریب  کلیان روزگار ابھیان تیز رفتار سے شروع کردیاگیا ہے۔ اس پر حکومت 50 ہزار کروڑ روپے خرچ کررہی ہے۔

ساتھیو، ایک اور بڑی بات یہ ہے کہ جس نے دنیا کو بھی حیران کردیا ہے، حیرت زدہ کردیا ہے، وہ یہ کہ کورونا سے لڑتے ہوئے بھارت میں 50 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو 3 مہینے کے لئے مفت راشن یعنی کنبے کے ہر فرد کو 5 کلو گرام گیہوں یا چاول مفت فراہم کیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ ہر کنبے کو ہر مہینے ایک کلو دال بھی مفت دی گئی۔ یعنی ایک طرح سے دیکھا جائے تو امریکہ کی کل آبادی سے ڈھائی گنا زیادہ لوگوں کو،برطانیہ کی آبادی سے 12 گنا لوگوں کو اور یوروپی یونین کی آبادی سے تقریباً دو گنےسے زیادہ لوگوں کو ہماری حکومت نے مفت اناج فراہم کیا ہے۔

ساتھیو، آْج میں اسی سے جڑے ایک اہم اعلان کرنے جارہا ہوں۔

ساتھیو، ہمارے یہاں بارش کے سیزن کے دوران اور اس کے بعد اہم طور پر زراعت کے سیکٹر میں بھی زیادہ کام ہوتا ہے۔  دیگر دوسرے شعبوں میں تھوڑی سستی رہتی ہے۔ جولائی سے آہستہ آہستہ تہواروں کا ماحول بننے لگتا ہے۔  ابھی 5 جولائی کو گروپورنیماہے، پھر ساون شروع ہورہا ہے۔ پھر 15 اگست آئے گا، رکشا بندھن آئے گا، شری کرشن جنم اشٹمی آئے گی، گنیش چترتھی آئے گا، اونم ہوگا اور آگے جائیں تو کاٹی بیہو ہے، نوراتری ہے، درگا پوجا ہے، دسہرہ ہے، دیپاولی ہے، چٹھی  میا کی پوجا ہے۔ تہواروں کا یہ سیزن، ضرورتیں بھی بڑھاتے ہیں، خرچوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ان سبھی باتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیاگیا ہے کہ پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا کو وسعت دینا اب دیوالی اور چھٹھ پوجا تک ، یعنی نومبرمہینے کے آخر تک کردیا جائے۔ یعنی 80 کروڑ لوگوں کو مفت اناج دینے والی یہ اسکیم اب جولائی، اگست، ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں بھی نافذ رہے گی۔ حکومت کے ذریعہ ان پانچ مہینوں کے لئے 80 کروڑ سے زیادہ غریب بھائی بہنوں کو ہر مہینے کنبے کے ہر ممبر کو 5 کلو گیہوں یا چنا مفت مہیا کرایا جائے گا اور ساتھ ہی ہر کنبے کو ہر مہینے ایک کلو چنا بھی مفت دیا جائے گا۔

ساتھیو،  پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کو توسیع دیے جانے کے نتیجے میں 90 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوں گے۔ اگر اس میں پچھلے 3 مہینےکا خرچ بھی جوڑ دیں تو یہ قریب قریب ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے ہوجاتا ہے۔ اب پورے ہندوستان کے لئے ہم نے ایک خواب دیکھا ہے۔ کئی ریاستوں نے تو بہت عمدہ کام کیا ہے۔ باقی ریاستوں سے بھی اپیل کررہے ہیں کہ اس کام کو آگے بڑھائیں۔  کام کیا ہے؟ اب پورےہندوستان کے لئے ایک راشن کارڈ کا بندوبست بھی ہورہا ہے یعنی ایک ملک، ایک راشن کارڈ، ون نیشن، ون راشن کارڈ۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ ان غریب ساتھیوں کو ملے گا، جو روزگار یا دوسری ضرورت کے لئے اپنا گاؤں چھوڑ کر کہیں اور چلے جاتے ہیں۔یا کسی اور دوسری ریاست میں جاتے ہیں۔

ساتھیو، آج غریبوں کو، ضرورمندوں کو، سرکار اگرمفت اناج دے پارہی ہے تو اس کا سہرہ دو لوگوں کو جاتا ہے۔ پہلا ہمارے ملک کے محنتی اور جفا کش کسان، ہمارے ان داتا۔ اور دوسرا ہمارے ملک کے ایماندار ٹیکس دہندگان۔ آپ کی سخت محنت، اور جاں فشانی ہی ہے، جس کی وجہ سے ملک یہ مدد کرپارہا ہے۔آپ نے ملک کا اناج کا ذخیرہ کیا ہے، اس لئے آج غریب کا، مزدور کا کا چولہا جل رہا ہے۔ آپ نے ایمانداری سے ٹیکس دیا ہے، اپنا فرض نبھایا ہے، اس لیے آج ملک کا غریب، اتنے بڑے بحران سے مقابلہ کرپارہا ہے۔ میں آج ہر غریب کے ساتھ ہی ملک کے ہر کسان، ہر ٹیکس دہندہ کا دل سے بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو، آنے والے وقت میں ہم اپنی کوششوں کو اور تیز کریں گے۔ ہم غریب ، پچھڑے اور معاشرے کے محروم طبقوں کو بااختیار بنانے کے لئے  لگاتار کام کریں گے اور اس سلسلے میں اپنی کوششوں کو مزید تیز کریں گے۔  ہم ساری احتیاط کرتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کو اور آگے بڑھائیں گے۔ ہم آتم نربھر بھارت کے لئے دن رات ایک کردیں گے۔ ہم سب لوکل کے لئے ووکل ہوں گے۔ اسی عہدبستگی کے ساتھ ہم 130 کروڑ ہم وطنوں کو مل جل کر عہد کے ساتھ کام بھی کرنا ہے، آگے بھی بڑھنا ہے۔

پھر سے ایک بار میں آپ سب سے التجا کرتا ہوں، آپ کے لیے بھی دعا کرتا ہوں، آپ سے اپیل بھی کرتا ہوں، آپ سبھی صحت مند رہئے، دو گزر کی دوری پر عمل کرتے رہئے، گمچھا، فیس کور ماسک یہ ہمیشہ استعمال کیجئے، کوئی لاپروائی نہ برتئے۔ اسی اپیل، اسی امید کے ساتھ آپ سبھی کو بہت بہت نیک تمنائیں۔

شکریہ

 

...............................................................

م ن، ح ا، ع ر

01-07-2020

U-3616


(Release ID: 1635535) Visitor Counter : 267