صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

کووڈ-19کی تازہ ترین صورت حال


اجتماعی کارروائی کے ذریعے پورے عزم کے ساتھ پیش رفت

Posted On: 07 JUN 2020 5:46PM by PIB Delhi

نئی دہلی،7 جون، 2020،                 میڈیاکے ایک حصے میں کچھ خبریں شائع ہوئی ہیں جن میں تکنیکی ماہرین کی رائے کے بغیر کووڈ-19 کی روک تھام اور بندوبست کی سمت میں حکومت کی کوششوں کے سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

یہ اندیشے اور الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں۔ حکومت، کووڈ-19 وبائی بیماری پر توجہ دینے کی غرض سے تکنیکی اور اسٹرٹیجک معلومات، سائنسی خیالات اور متعلقہ جانکاری کے لیے ماہرین کے مسلسل رابطے میں ہے۔ سکریٹری ڈی ایچ آر اور ڈی جی، آئی سی ایم آر نے کووڈ-19 کے سلسلے میں ایک قومی ٹاسک فورس (این ٹی ایف) تشکیل دی ہے۔ اس میں ممبر (صحت) نیتی آیوگ، چیئرپرسن اور سکریٹری (صحت اور خاندانی فلاح وبہبود) اور سکریٹری (ڈی ایچ آر) ساتھی چیئرپرسن ہیں۔ این ٹی ایف 21 ممبروں پر مشتمل ہے جن میں حکومت اور حکومت کے ماہر کے باہر کے تکنیکی اور متعلقہ شعبہ ہائے مہارت کے افراد شامل ہیں۔ ٹاسک فورس میں زیادہ تعداد صحت عامہ اور / یا وبائی امراض کے ماہرین کی ہے۔ وبائی بیماری کووڈ-19 کے اثرات کی پیچیدگی کو دیکھتے ہوئے اس گروپ میں امراض کی تشخیص، علم ذعفیات، علم الادویا اور پروگرام پر عمل درآمد کے شعبے کے ماہرین شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ٹاسک فورس نے ماہرین کے چار گروپ تشکیل دیئے ہیں۔ وبائی امراض اور نگرانی گروپ (13 ارکان) اور آپریشن ریسرچ (15 ارکان) قریب قریب پوری طرح سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں کے عوامی صحت اور وبائی امراض کے ماہرین پر مشتمل ہیں۔

ٹاسک فورس کی 20 میٹنگیں ہوچکی ہیں اور ٹاسک فورس نے وبائی بیماری کے سائنسی اور تکنیکی امور کو حل کرنے میں  سلسلے وار طریقے پر مدد کی ہے۔ اس کے علاوہ ٹاسک فورس کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ اس نے جانچ ، روک تھام، علاج اور نگرانی کے سلسلےمیں رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ این ٹی ایف کے علاوہ صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی وزارت کے ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا گیا ہے جو صحت عامہ کے ماہرین پر مشتمل ہے۔

میڈیا کا ایک طبقہ وبائی بیماری کے تئیں بھارت کی حکمت عملی کے تعلق سے فیصلوں پر بھی رائے زنی کر رہا ہے۔ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کووڈ-19 کے کیسوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے پس منظر میں کیا گیا تھا۔ کیسوں کے دوگنی ہونے کی شرح بہت نچلی سطح پر پہنچ گئی تھی جو کیسوں کی تعداد زیادہ ہونے اور اموات کی شرح بڑھنے کی طرف اشارہ کر رہی تھی جیسا کہ بہت سے مغربی ملکوں میں ہوا۔ یہ امکان بڑھ گیا تھا کہ ہمارا صحت نظام کووڈ-19 کے مریضوں سے مغلوب ہوکر رہ جائے گا۔

ایسی پالیسیاں اور حکمت ہائے عملی تیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو کسی قوم کو درپیش تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال کا مقابلہ کرسکیں۔ یہ وائرس ایک بالکل ہی نئی چیز ہے جس کے بارےمیں اب تک سب کچھ معلوم نہیں ہے۔ حکومت، ابھرتی ہوئی معلومات اور تجربے کی بنیاد پر اپنی حکمت عملی میں مثبت تبدیلیاں کر رہی ہے۔

جیسا کہ عوامی صحت کے بارے میں علم ہے کہ وبائی بیماری کے مختلف مرحلوں میں مختلف تدابیر اختیار کرنا ہوتی ہیں۔ درحقیقت ایک لچک دار صحت نظام میں قدم بہ قدم تبدیلی ایک پورے عمل کے لازمی جزو کی حیثیت رکھتی ہے۔ عوام، عالمی صحت تنظیم اور دنیا کی صحت برادری نے  کووڈ-19 کے سلسلے میں بھارت کی سرگرم اور احتیاطی حکمت عملی کی ستائش کی ہے۔ تمام ریاستوں کے مابین لاک ڈاؤن کے بارے میں مجموعی اتفاق رائے تھا۔

حکومت نے لاک ڈاؤن کے اثرات اور لاکھوں انفیکشنوں کو اور ہزاروں ہلاکتوں کو روکنے کے سلسلےمیں دیگر پابندیوں کے بارے میں نیز صحت نظام کو ہونے والے زبردست فائدوں اور لوگوں کی تیاریوں کے بارے میں اطلاعات کو پہلے ہی شیئر کرنا شروع کردیا ہے۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین اور جرمنی جیسے ملکوں کے مقابلے میں جنھوں نے لاک ڈاؤن کی بندشوں میں نرمی کی ہے، بھارت میں فی لاکھ کی آبادی پر سب سے کم 17.23 کیس درج کیے گئے ہیں اور فی لاکھ کی آبادی میں اموات کی شرح 0.49 ہے۔ (عالمی صحت تنظیم کی رپورٹ مورخہ 6 جون 2020 کی مطابق)

کووڈ-19 کی روک تھام اور بندبست سے متعلق فیصلوں ، پالیسیوں اور حکمت عملی کو عوام کے سامنے رکھا گیا ہے۔ اور صورتحال کو مختلف وزارتوں / محکموں (قومی اور ریاستی) کی طرف سے متعدد میڈیا پلیٹ فارموں، باضابطہ میڈیا بریفنگ، یومیہ اخباری ریلیزوں اور الیکٹرانک نیز سوشل میڈیا پر پینل مباحثوں کے ذریعے عوام کے سامنے لایا گیا ہے۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3125



(Release ID: 1630314) Visitor Counter : 195