عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

کووڈ – 19 سے نمٹنے کے لیے جانکاری ضروری ہے نہ کہ خبراہٹ : ڈاکٹر جتیندر سنگھ


انہوں نے کووڈ بیپ کا آغاز کیا ، جو کووڈ – 19 مریضوں کے لیے بھارت کا پہلی بار ملک میں ہی تیار کیا گیا کم لاگت وائرلیس فیزیولوجیکل پیرامیٹرز مونیٹرنگ سسٹم ہے

کووڈ بیپ اصل کووڈ کے توڑ کے طور پر ابھریگا

Posted On: 07 JUN 2020 5:33PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 06جون  2020  /  شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت آزادانہ چارج اور وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ کووڈ – 19 سے نمٹنے کے لیے جانکاری لازمی ہے نہ کہ گھبراہٹ ۔ کووڈ بیپ کا آغاز کرتے ہوئے جو بھارت کا ملک ہی میں تیار کیا گیا پہلا کم لاگت والا وائر لیس فیزیو لوجیکل پیرامیٹرز مونیٹرنگ سسٹم ہے جو کووڈ – 19 مریضوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ نظام حیدرآباد کے ای ایس آئی سی  میڈیکل کالج نے آئی آئی ٹی حیدرآباد اور ایٹمی  توانائی کے محکمے کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس وبا سے  موثر طور پر نمٹنے میں روک تھام اور بیداری کی اہمیت پر زور دیا ۔ جیسا کہ لاک ڈاؤن مرحلے وار طریقے سے ختم کیا جا رہا ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001ZKJ7.jpg

ای ایس آئی سی میڈیکل کالج حیدرآباد کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے جس نے آئی آئی ٹی حیدرآباد ای ،سی آئی ایل حیدرآباداور ٹی آئی ایف آر حیدرآباد جیسے مقبول اداروں کے ساتھ مل کر ایک اور اختراع کی ہے جو موجودہ کووڈ – 19 کے دوران بیمہ شدہ افراد کی بہبود کے لیے ہے۔  ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ کووڈ بیپ اس بات کی بالکل صحیح مثال ہے کہ بھارت کے باوقار اداروں کے مابین تال میل سے ملک کو درپیش زیادہ تر چیلنجوں کا حل کم سے کم لاگت کے ساتھ نکل سکتا ہے اور ملک صحیح معنوں میں آتم نربھر بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ کووڈ بیپ اصل کوڈ کا ایک موثر توڑ  بن کر ابھرے گا  ، جبکہ پوری دنیا اس وبا سے جوجھ رہی ہے۔

کووڈ بیپ کے تازہ ترین ورزن میں  مندرجہ ذیل خاصیتیں  شامل کی  گئی ہیں :

ا۔        این آئی بی پی مانیٹرنگ : کووڈ – 19 میں متاثرہ معمر افراد کی سب سے زیادہ شرح اموات ہے۔ لہذا این آئی بی پی مانیٹرنگ اس ضمن میں لازمی ہو گئی ہے۔

ب۔      ای سی جی مانیٹرنگ : پروفی لیکسیس  کے طور پر استعمال ہونے والی دواؤں اور / یا ہائیڈروکسی کلوروکوین اور ایزی تھرومائسن جیسے علاج کا ان پر اثر ہوتا ہے۔ لہذا ای سی جی مانیٹرنگ کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔

ج۔      سانس کی شرح : اس کی گنتی بائیو ایمپیڈینس طریقے سے کی جاتی ہے۔

کووڈ بیپ ، کووڈ وائرس کی منتقلی کے خطرے کو کافی زیادہ کم کر دیتا ہے اور اس سے ہمیں پی پی ای جیسے وسائل کو محفوط رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے ایٹمی توانائی کے محکمے کے کام کی تعریف کی،  اس کے تحت ای سی آئی ایل آتا ہے۔  اس کام کے تحت ، ایٹمی توانائی کے محکمے نے صحت سے متعلق بہت سے معاملات کا حل پیش کیا ہے۔ عام نظریے کے برعکس  ایٹمی توانائی کا محکمہ بنی نوع انسان کی بھلائی کے لیے نکیولیائی توانائی کے بڑے استعمال کو فروغ دینے میں سرگرم ہے۔  خواہ وہ بجلی  پیدا کرنے کا میدان ہو، زرعی پیداوار کو بڑھانے کا میدان ہو، خوراک کا تحفظ ہو  یا  ممبئی میں ٹی ایم سی کے نام سے مشہور آنکولوجی مرکز  کا کام کاج ہو۔ ایٹمی توانائی کے محکمے نے ملک میں ضرورت کی اس گھڑی میں سانہ بہ سانہ رہ کر کام کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002J3LE.jpg

 

کووڈ بیپ کی تیاری اس سمت ایک اور قدم ہے ۔ ڈاکٹر سنگھ سے پہلے امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب جی کرشن ریڈی، ایٹمی توانائی کے محکمے کے سکریٹری جناب کے این ویاس ، ای ایس آئی سی میڈیکل کالج حیدرآباد کے ڈین  پروفیسر سری نواس ، ای سی آئی ایل حیدرآباد کے چیئرمین  اور مینیجنگ ڈائریکٹر ریئر ایڈمیرل سنجے چوبے (ریٹائرڈ) نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا اور موجودہ حالات میں اس طرح کی اختراعات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔

2020۔06۔07

U – 3115


(Release ID: 1630150) Visitor Counter : 282