وزیراعظم کا دفتر

راجیو گاندھی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے 25ویں یوم تاسیس کے موقع پر وزیراعظم کا خطاب

Posted On: 01 JUN 2020 12:19PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، یکم جون، 2020،اس مقتدر یونیورسٹی کے 25ویں یوم تاسیس کا افتتاح میرے لئے باعث مسرت ہے۔ میں اس یونیورسٹی سے وابستہ پوری طبی اور سائنٹفک برادری کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

ان برسوں میں آپ نے تدریس اور ادویہ کے نظام کے سلسلے میں تربیت فراہم کرنے کےلئے حیرت انگیز کام انجام دیا ہے۔

25برسوں کا مطلب یہ ہے کہ یہ یونیورسٹی اپنے عہد شباب میں قدم رکھ چکی ہے۔ یہ عہد اس سے بھی زیادہ بڑے پیمانے پر سوچنے اور کام کرنے کاہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ یونیورسٹی آئندہ وقتوں میں عمدگی کی نئی بلندیاں حاصل کرے گی۔ میں کووڈ-19 کی صورتحال سے نمٹنے کےلئے حکومت کرناٹک کی جانب سے کی گئی کوششوں کی ستائش کرنا چاہوں گا۔ دوستو، عام دنوں میں یہ تقریبات اور جشن یقینا بڑے پیمانے پر منایا گیا ہوتا، اگر یہ عالمی وبائی مرض نہ پھیلا ہوتا۔ میں بھی آپ کے درمیان آ کر بنگلورو میں اس خصوصی دن میں شریک ہوتا۔

تاہم آج دنیا دو عالمی جنگوں کے بعد سب سے بڑے بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ جس طریقے سے دنیااس سے پہلے دونوں عالمی جنگوں کے پہلے اور بعد زبردست تبدیلی سے ہمکنار ہوئی تھی، اُسی طریقے سے کووڈ سے پہلے اور کووڈ کے بعد کی دنیا بالکل مختلف ہوگی۔

دوستو، ایسے وقت میں دنیاہمارے ڈاکٹروں، نرسوں، طبی عملے اور سائنٹفک برادری کی جانب امید اور تشکرکے ساتھ دیکھ رہی ہے۔ دنیا کو حفظان صحت اور شفا دونوں ہی آپ لوگوں سے درکار ہے۔ دوستو، کووڈ-19 کے خلاف بھارت کی جرأت مندانہ نبردآزمائی طبی برادری اور ہمارے کورونا سورماؤں کی محنت شاقہ کا نتیجہ ہے۔ دراصل ڈاکٹر اور طبی کارکنان بغیر وردی کے سپاہی ہیں ۔ یہ وائرس نادیدہ دشمن ہوسکتا ہے، مگرہمارے کورونا سورما یعنی طبی کارکنان نا قابل تسخیر ہیں۔ نادیدہ بہ نام نا قابل تسخیر کی جنگ میں ہمارے طبی کارکنان یقینا فتحیاب ہوں گے۔ دوستو، اس سے قبل عالمکاری کے موضوع پر منعقد ہونے والے مباحثوں میں پوری توجہ اقتصادی موضوعات پر مرکوز رہی ہے۔ اب دنیا کو متحد ہو کر انسانیت پر مرتکز ترقیاتی پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔

ممالک صحت کے شعبے میں جو ترقیاں حاصل کریں گے، وہ اب سے پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ اہم ہوں گی۔ گزشتہ 6برسوں کے دوران ہم نے بھارت میں حفظان صحت اور طبی تعلیم کے سلسلے میں متعدد اقدامات کئے ہیں۔

ہم وسیع پیمانے پر 4 ستونوں پر کام کر رہے ہیں۔ پہلا ستون ہے تدارکی حفظان صحت، اس کے تحت یوگا، آیوروید اور عام طور پر چاق و چوبند رہنا شامل ہے۔ 40ہزار سے زائد چاق و چوبند رہنے کے مراکز کھولے گئے ہیں، جہاں کلیدی توجہ انداز حیات سے مربوط امراض کی روک تھام پر مرکوز کی جاتی ہے۔سووچھ بھارت مشن کی کامیابی تدارکی حفظان صحت کا ایک دیگر کلیدی پہلو ہے۔

دوسرا پہلو قابل استطاعت حفظان صحت کا ہے۔آیوشمان بھارت، جو دنیا کی سب سے بڑی حفظان صحت اسکیم ہے، اس کا تعلق بھارت سے ہی ہے۔ 2برسوں سے کم کی مدت میں 1کروڑ افراد نے اس سے استفادہ کیا ہے۔ خواتین اور گاؤوں کے باشندگان اس اسکیم سے بڑے پیمانے پر استفادہ کرنے والوں میں شامل ہیں۔

تیسرا ستون، بہم رسانی یا رسدات کے شعبے میں اصلاحات کا ہے۔ہمارے جیسے ملک میں ایک معقول طبی بنیادی ڈھانچہ اور طبی تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ بہت ضروری ہے۔ملک کے ہر ضلعے میں ایک میڈیکل کالج یا پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے سلسلے میں کام جاری ہے۔ ملک نے مزید 22اے آئی آئی ایم ایس قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ گزشتہ 5برسوں کے دوران ہم نے ایم بی بی ایس کے کورس میں 30ہزار سیٹوں کا اضافہ کیا ہے اور پوسٹ گریجویشن میں 15ہزار نشستیں بڑھائی ہیں۔ آزادی کے بعد سے لے کر اب تک کی مدت میں کسی بھی حکومت کے ذریعے 5سال کے اندر اتنا بڑا اضافہ کبھی نہیں ہوا۔ بھارت کی طبی کونسل کی جگہ پارلیمنٹ نے قانون سازی کر کے ایک نیا قومی طبی کمیشن قائم کیاہے، اس سے طبی تعلیم کو بہتر بنانے اور اسے بین الاقوامی معیارات کے مطابق اونچا اٹھانے میں مدد ملے گی۔

 

چوتھا ستون، مشن موڈ میں نفاذ کا ہے: کاغذ پر مرتب کیاگیا ایک خاکہ محض ایک نظریہ ہو سکتا ہے، اور جب یہی اچھا نظریہ لفظ بہ لفظ نافذالعمل بنایا جاتا ہے، تو یہ عظمت کا حامل ہو جاتا ہے۔ لہذا عمل درآمدازحد اہم ہے۔ یہاں میں بھارت کے قومی تغذیہ مشن کا ذکر کر نا چاہوں گا، جو نو خیزوں اور ماؤں کو مدد دے رہا ہے۔ بھارت ٹی بی کو 2025 تک ختم کر دینے کے لئے 24گھنٹے کوشاں ہے۔

یہ 5برسوں کی مدت کے لئے ہے اور 2030 کے عالمی نشانے سے بھی زیادہ ایڈوانس ہے۔ مشن اندر دھنش نے ٹیکہ کاری کے سالانہ اوسط میں بھی 4گنا سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے حال ہی میں ایک نئے قانون متعارف کرائے جانے کو بھی اپنی منظوری دے دی ہے تاکہ 50مختلف معاون اور حفظان صحت پیشہ وران کو طبی تعلیم فراہم کی جا سکے۔ یہ قانون جب ایک مرتبہ منظوری حاصل کر لے گا، تو اس کی مدد سے ملک میں طبی عملے کی قلت کا خاتمہ ہو جائے گا۔ یہ دیگر ممالک کو بھی ہنرمند وسائل فراہم کرانے کا باعث ہوگا۔
دوستو، ایسی 3چیزیں ہیں، جن پر میں سب سے زیادہ گفت وشنیداور شراکت داری پسند کروں گا۔

پہلی چیز ہے، ٹیلی میڈیسن میں ترقی۔ کیا ہم نئے ماڈلوں کے بارے میں سوچ سکتے ہیں اور ٹیلی میڈیسن کو بڑے پیمانے پر مقبول عام بنا سکتے ہیں۔

دوسری چیز ہے میک ان انڈیا کو اس سلسلے میں سرگرم  عمل بنانا۔ اس سلسلے میں جو کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، ان کی بنیاد پر میں کافی پُرامید ہوں۔ ہمارے گھریلو مینوفیکچرر حضرات نے پی پی ای بنانے شروع کر دیئے ہیں اور تقریبا ایک کروڑ پی پی ای کووڈ سورماؤں کو سپلائی کئے ہیں۔ اسی طریقے سے ہم نے تمام ریاستوں کو 1.2کروڑ میک ان انڈیا این -95، ماسک بھی فراہم کئے ہیں۔

تیسری بات، اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے مربوط آلات ہیں، جو صحتمند معاشروں کے لئے ضروری ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ سب کے پاس آپ کے موبائل پر آروگیہ سیتو ایپ ضرور ہوگا۔ 12کروڑ صحتی طور پر بیدار افراد نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا ہے۔ کورونا وائرس کے خلاف نبردآزمائی میں یہ ازحد مفید ثابت ہوا ہے۔

 

دوستو، مجھے احساس ہے کہ ایک شعبہ اور ایسا ہے، جس پر  زیادہ توجہ مرکوز کئے جانے کی ضرور ت ہے۔ بھیڑ کی ذہنیت کی وجہ سےہراول دستے کے طور پر کام کر نے والے افراد، جو بھی ڈیوٹی پر ہوں، خواہ وہ ڈاکٹر ہوں یا نرس، صفائی کارکنان ہوں یا دیگر عملہ، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ میں صاف صاف عرض کر دینا چاہتاہوں کہ تشدد، گالی گلوچ اور ناروا برتاؤ قابل قبول نہیں ہے۔آپ سب کو کسی بھی طرح کی بدسلوکی اور تشدد سے محفوظ رکھنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ ہم نے فرنٹ لائن کے لئے 50لاکھ روپے کا بیمہ بھی فراہم کیا ہے۔

دوستو، مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ اس یونیورسٹی نے 25سال سے زائد کا بارآور سفر طے کر لیا ہے اور ہزاروں طبی ا ور نیم طبی عملہ یہاں سے فارغ التحصیل ہو کر نکلا ہے، جو اس چنوتی بھرے وقت میں ناداروں اور ضرورت مندوں کی مدد کر رہا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ یونیورسٹی عمدہ کوالٹی کے حامل صحتی عملے کو فارغ التحصیل کرتی رہے گی اور ریاست اور ملک کا نام روشن کرے گی۔

آپ کا شکریہ،

آپ کا بہت بہت شکریہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن۔ک ا۔

U- 2940



(Release ID: 1628282) Visitor Counter : 236