وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے بجلی کی وزارت اور نئی اور قابل احیا توانائی کی وزارت کی سرگرمیوں سےمتعلق میٹنگ کی صدارت کی
Posted On:
28 MAY 2020 7:35AM by PIB Delhi
وزیراعظم نے گزشتہ شام وزارت بجلی اور نئی اور قابل احیا توانائی وزارت کے کام کاج پر نظر ثانی کی۔ نظرثانی شدہ محصولات پالیسی اور بجلی (ترمیمی) بل 2020 سمیت ، جس کا مقصد بجلی کے شعبے کو درپیش مشکلات کا خاتمہ کرنا ہے، سے متعلق پالیسی اقدامات پر تبادلہ خیالات عمل میں آئے۔
وزیراعظم نے عملی اثرانگیزی میں اضافے کے ساتھ ساتھ صارفین کی تسلی بڑھانے، بجلی کے شعبے کے لیے مالی ہمہ گیری کی اصلاح پر زور دیا۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ بجلی کے شعبے میں، جو مسائل خصوصاً بجلی کی ترسیل سے متعلق مسائل درپیش ہیں، وہ ہر ریاست اور ہر خطے کے لحاظ سے اپنی نوعیت کے معنوں میں کافی مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی اصول کو ہر مسئلے کے حل کے طور پر اپنانے کے بجائے وزارت کو ہر مخصوص ریاست سے متعلق مسائل کو علیحدہ علیحدہ طور پر دیکھنا اور حل کرنا چاہیے، تاکہ ہر ریاست اپنی کاکردگی کو بہتر بناسکے اور اس کے لیے ہر ریاست کو علیحدہ طور پر ترغیب بھی فراہم کی جانی چاہیے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ بجلی کی وزارت کو اس عمل کو یقینی بنانا چاہیے کہ ڈس کام اپنی جانب سے وقفے وقفے سے کارکردگی کی کسوٹیوں کی اشاعت عمل میں لائے، تاکہ عوام کو یہ پتہ چل سکے کہ کس طریقے سے ان کی ڈس کام دیگر شرکائے کار کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کی حامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بجلی کے شعبے میں، جو بھی سازوسامان استعمال ہوتے ہیں، انہیں بھارت میں ہی تیار کیا جانا چاہیے۔
نئی اور قابل احیا توانائی کے سلسلے میں وزیراعظم نے زرعی شعبے کے لیے مکمل سپلائی چین کے تئیں مجموعی طریقہ کار اپنانے پر زور دیا۔ یہ سپلائی چین شمسی آبی پمپوں سے لے کر لامرکزی شمسی کولڈ اسٹوریج تک احاطہ کرتی ہے۔ انہوں نے چھتوں کے اوپر لگائے جانے والے اختراعی شمسی ماڈل پر زور دیا اور خواہش ظاہر کی کہ ہر ریاست کو کم از کم ایک شہر (خواہ یہ ریاستی دارالحکومت کا شہر ہو، یا معروف سیاحتی مقام) کو چھتوں پر لگائے جانے والے شمسی پاور جنریشن نظام کے ذریعے کلی طور پر آراستہ کیا جانا چاہیے۔انگناٹس، ویفر، سیلوں اور ماڈیولس کو بھارت میں بنانے کے لیے ایکو سسٹم ترقیات پر بھی زور دیا گیا، جس کی مدد سے مختلف دیگر فوائد کے ساتھ روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے یہ خواہش بھی جتائی کہ کاربن سے مبرا لداخ کے کام کو آگے بڑھایا جانا چاہیے اور انہوں نے شمسی توانائی اور ہوائی توانائی کو بروئے کار لاکر ساحلی علاقوں میں پینے کے پانی کی سپلائی کی سہولت کی فراہمی پر بھی زور دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ ت ع۔
U-2844
(Release ID: 1627379)
Visitor Counter : 200
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam